Tag: IMF

  • آئی ایم ایف کا پنشن پر ٹیکس کیلئے قانون سازی کا مطالبہ، ذرائع

    آئی ایم ایف کا پنشن پر ٹیکس کیلئے قانون سازی کا مطالبہ، ذرائع

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے، نئے پروگرام پر پالیسی مذاکرات آج سے شروع ہوں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قرض پروگرام کے لیے پنشن میں اصلاحات کرنا ہوں گی، آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ ایک لاکھ روپے سے زائد ماہانہ پنشن پر ٹیکس عائد کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق امرا کی پنشن پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے ضروری قانونی سازی کی جائے، نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنا ہوں گے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف قرض پروگرام کے متبادل کوئی پلان نہیں ہے اس کے لیے اخراجات اور خسارے کو کنٹرول کرنا ہوگا۔

    قبل ازیں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان مصنوعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے سے گریز کرے، اس کو اپنی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن مضبوط کرنا ہوگی، ساتھ ہی بیرونی اثاثے مضبوط اور بیرونی ادئیگیوں پر دباؤ کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق اور شرح سود مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، اسٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اپنائے۔

    یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا یہ 24 واں پروگرام ہوگا پاکستان کیلئے جسے اب تک کا سب سے مشکل ترین قرض پروگرام کہا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کا نفاذ ان بہت سی تجاویز میں شامل ہے۔

  • نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی نئے قرض پروگرام کے لیے سخت شرائط سامنے آگئیں۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ حکومت پاکستان اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی، حکومت کو صرف اسٹاک مارکیٹ میں سکوک بانڈ فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق اور شرح سود مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، اسٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اپنائے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستان پر قرضوں اور سود کی ادائیگی خسارے کی بڑی وجہ ہیں، آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن سمیت دیگر اخراجات میں کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیاہے، رواں مالی سال قرضوں اور سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے خرچ ہوسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف پہلے نو ماہ میں اندرونی و بیرونی قرضوں پر 5 ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا ہے، اگلے مالی سال قرضوں کی شرح جی ڈی پی کا 72 اعشاریہ ایک فیصد سے کم ہو کر 70 فیصد پر لانے کا تخمینہ ہے۔

  • آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آج مذاکرات کا دوسرا روز ہے، یہ مذاکرات آئی ایم ایف مشن اور ایف بی آر حکام کے درمیان ہو رہے ہیں۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق ٹیکس اسٹرکچر اور ایف بی آر کے ایڈمنسٹریشن پر ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف مشن نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں خرابیوں پر اظہار تشویش کیا ہے، مشن نے سسٹم کے نفاذ پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کی جس پر وزیر اعظم آفس کو دی گئی رپورٹ آئی ایم ایف مشن کو پیش کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا دائرہ 5 بڑے شعبوں میں مکمل عائد کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، آئی ایم ایف مشن نے آئندہ مالی سال ٹریک اینڈ ٹریس مکمل انسٹال کرنے کی تجویز دی۔

    مذاکرات میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے اصلاحات کا عمل تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، جب کہ ریونیو شارٹ فال ختم کرنے کے لیے آئی ایم ایف مشن کو آج پلان فراہم کیا جائے گا۔

  • نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد کی سفارش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو سفارش کی ہے کہ نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے۔

    آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نگراں حکومت نے سیاسی نقصان کی پرواہ کیے بغیر معاشی اقدامات کیے، پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے سخت کوشش کی، قرضے کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اور ان معاشی پالیسیوں کے باعث بیرونی آمدن بحال ہوئی۔

    آئی ایم ایف نے کہا نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، اور قرضے کم کرنے کے لیے نگراں دور کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے، نگراں حکومت نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات شروع کیے، اور ایف بی آر کی آٹومیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے مزید کہا ہے کہ ملکی آمدن بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات اور اخراجات کو کنٹرول کیا جائے، اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبوں سے رابطے مضبوط کیے جائیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر بجٹ سے انحراف خطرناک ہو سکتا ہے۔

  • پاکستان جیسے ملکوں میں مہنگائی ہدف تک لانا ہماری اوّلین ترجیح ہے: کرسٹالینا جارجیوا

    پاکستان جیسے ملکوں میں مہنگائی ہدف تک لانا ہماری اوّلین ترجیح ہے: کرسٹالینا جارجیوا

    ریاض: آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ملکوں میں مہنگائی ہدف تک لانا ان کی اوّلین ترجیحات میں سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کووِڈ نائنٹین کی وبا کی وجہ سے بعض ممالک جیسا کہ پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے۔

    انھوں نے کہا کرونا وبا کے باعث معاشی نقصان سے کم آمدنی والے ممالک زیادہ متاثر ہوئے، ہمارے لیے اس وقت تین ترجیحات ہیں، اوّل ترجیح یہ ہے کہ جن ملکوں میں مہنگائی بہت زیادہ ہے اسے ہدف تک لایا جائے، ہم کسی حد تک مہنگائی میں کمی لانے میں کامیاب ہوئے ہیں تاہم ابھی کام باقی ہے۔

    ایم ڈی آئی ایم ایف نے مزید کہا ہماری دوسری ترجیح مالیاتی خسارے میں کمی پر توجہ مرکوز کرنا ہے، جو بہت مشکل مرحلہ ہے، جب کہ تیسری ترجیح تعاون کے لیے مزید راستے تلاش کرنا ہے۔

    کرسٹیالینا نے کہا کہ پچھلے چند سالوں کی مشکلات کے باوجود ترقی اور معیشت بہتر ہے، ہم نے ترقی کے تخمینوں کو اس سال کے لیے بہتر کیا ہے، ایڈوانس معیشتوں میں امریکا کی کارکردگی اچھی ہے۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا جس میں پاکستان کے دوسرے اقتصادی جائزہ اور ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے آخری قسط کی منظوری دی جائے گی۔

    روئٹرز کا کہنا ہے پاکستان آئی ایم ایف سے ایک نئے طویل مدتی اور بڑے قرض کی بات کر رہا ہے، جولائی کے شروع تک پاکستان کا آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کا معاہدہ ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان نے میکرو اکنامک میں استحکام اور اصلاحات کیلئے کم ازکم تین سال کیلئے قرض کی درخواست کی ہے، درخواست کی منظوری کی صورت میں یہ پاکستان کیلئے 24واں بیل آؤٹ پروگرام ہوگا۔

    مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا 24 واں 3 سالہ مجوزہ پیکج اگر منظور ہو جاتا ہے تو اس کا حجم 6 سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے جو کہ ملک کا اب تک کا سب سے بڑا قرض ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق پاکستانی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے، پاکستان کو اگلے مالی سال قرض اور سود کی مد میں تقریباً چوبیس ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔

  • وفاقی وزیر خزانہ نے ترک میڈیا کو انٹرویو میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کا عندیہ ظاہر کر دیا

    وفاقی وزیر خزانہ نے ترک میڈیا کو انٹرویو میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کا عندیہ ظاہر کر دیا

    واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک انٹرویو میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کرنے کا عندیہ ظاہر کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے تناظر میں اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترک میڈیا ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے اگر قرض منظور ہوا تو این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کریں گے۔

    انھوں نے کہا این ایف سی کے تحت بہت چیزیں صوبوں کو منتقل کی گئیں، اس پر صوبوں کے ساتھ بات چیت کریں گے، پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کی ہے، صوبائی مارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں دیکھ رہے، پاکستان آئی ایم ایف کے طویل بیل آؤٹ پروگرام کا خواہاں ہے، نئے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈے پر گامزن ہیں، محمد اورنگزیب

    انھوں نے کہا آئی ایم ایف مشن اسلام آباد آئے گا تو ترجیحات اور اصولوں پر متفق ہوں گے، یہ پاکستان کا پروگرام ہے، آئی ایم ایف کا نہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حجم پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف میں اقتصادی جائزہ مکمل

    پاکستان اور آئی ایم ایف میں اقتصادی جائزہ مکمل

    اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تحت اقتصادی جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی قلیل مدتی فنانسنگ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے ’اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ معاہدے پر حالیہ اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان نے طے شدہ اہداف پر عمل درآمد کر لیا ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین نے کہا کہ پاکستان کے لیے دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر مستحکم گروتھ کی جانب بڑھنا مؤثر رہے گا، پاکستان کو مستحکم گروتھ کے لیے ٹیکس نیٹ میں اضافہ، اور سخت معاشی فیصلوں کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا سخت معاشی فیصلوں سے پاکستان میں ہونے والی ریکوری سے مستحکم گروتھ ملے گی۔

  • حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے لیے ابتدائی پلان بنا لیا

    حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے لیے ابتدائی پلان بنا لیا

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے لیے ابتدائی پلان بنا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی آخری قسط کی وصولی کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدے کے بعد اب حکومت نے نئے قرض پروگرام کے لیے ابتدائی پلان بنا لیا ہے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قرض پروگرام کے حجم اور دورانیے کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی، یہ نیا قرض پروگرام 3 سال یا اس سے زائد عرصے کے لیے ہو سکتا ہے، اس کا ممکنہ حجم 6 سے 8 ارب ڈالرز کا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر میں اصلاحات کی جائیں گی، ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا، تقریباً 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پلان بنا لیا گیا ہے، ریئل اسٹیٹ، زرعی شعبے سے ٹیکس وصولی ترجیحات میں شامل ہوگی، جو شعبے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق 15 سے 20 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو بڑھانے پر کام کیا جائے گا، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے بھی ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائے گا، حکومت گیس شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی پلان پر بھی کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمد پر انحصار کم اور مقامی وسائل سے پیداوار بڑھانا حکومت کی ترجیح ہے، مقامی آئل ریفائنریز سے پیداوار بڑھانے کے پلان پر کام ہو رہا ہے، جس کی اپ گریڈیشن سے ساڑھے 6 ارب ڈالرز سرمایہ کاری متوقع ہے، بجلی کی تقسیم اور ترسیل کا نظام بھی بہتر بنایا جائے گا، اور توانائی شعبے کے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • ’پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں‘

    ’پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں‘

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ آخری جائزہ مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ آخری جائزے کے لیے تمام اہم شرائط پوری کرلی ہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے موجودہ پروگرام کے تحت تاحال کوئی نئی شرط عائد نہیں کی ہے شیڈول کے مطابق آخری جائزہ مذاکرات کل ختم ہوجائیں گے۔

    حکومت کی آئی ایم ایف کو نجکاری پروگرام پر کام تیز کرنے کی یقین دہانی

    ذرائع وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات تعمیری اور مثبت انداز سے جاری ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان آخری جائزے کیلئے تمام اہم شرائط پوری کرچکا ہے اب مذاکرات کی کامیابی آئی ایم ایف کے اطمینان سے مشروط ہے، مذاکرات کی کامیابی سے متعلق فیصلہ اب آئی ایم ایف نے کرنا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح معاہدہ ہوگا، مذاکرات کی کامیابی پر جائزہ مشن 1.1 ارب ڈالرز کی آخری قسط کیلئے سفارش کرے گا، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈکو پاکستان کیلئے قسط جاری کرنے کی سفارش کی جائے گی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ پاک، آئی ایم ایف مذاکرات 3 ارب ڈالرز کے قلیل مدتی قرض پروگرام کے تحت ہورہے ہیں پاکستان کو 2 اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سے ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔