اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کو ریٹیل، پراپرٹی اور تعمیراتی شعبوں سے زیادہ ٹیکس وصولی کا پلان دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جون 2024 تک کوئی ٹیکس ایمنسٹی نہیں دیں گے، آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مزید کوئی بھی سبسڈی، ٹیکس چھوٹ یا ترجیحی سہولیات نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ویب سائٹس سمیت ڈیجیٹل مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، حکومت نے کسی قسم کی فیول سبسڈی یا کراس سبسڈی اسکیم بھی نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے نان فائلرز کے خلاف بڑی کارروائی کی یقین دہانی کرا دی ہے، نان فائلرز اور ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے جامع پلان تیار کیا گیا ہے، ریٹیلرز کے خلاف اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں دکان دکان مہم شروع کی جائے گی، اور نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے مانیٹرنگ سسٹم قائم کر دیا گیا۔
حکومت کی آئی ایم ایف کو ہر ماہ مزید 18 ارب کے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے پلان شیئر کر دیا گیا ہے، ابتدا میں 9 لاکھ نان فائلرز زد میں آئیں گے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے لیے 145 ادارے معلومات دینے کے پابند ہیں، ای انوائسنگ سسٹم، کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا، اسمگلنگ کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔