Tag: Immediate treatment

  • لہسن کو کُچل کر ایک چیز ملائیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دانت کے درد کا فوری علاج

    لہسن کو کُچل کر ایک چیز ملائیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دانت کے درد کا فوری علاج

    دانت کا درد کتنی اذیت کا باعث ہوتا ہے اس کا اندازہ وہی شخص کرسکتا ہے جو اس کیفیت سے گزرا ہو اور اس تکلیف سے چھٹکارے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔

    یہ تکلیف دہ درد دانت کے گہرے حصے سے پیدا ہوتا ہے جو مسوڑوں کا حصہ ہے۔ اس حصے میں زندہ ٹشوز اور حساس اعصاب ہوتے ہیں جن میں مختلف وجوہات کی وجہ سے انفیکشن یا سوجن ہوسکتی ہے۔

    دانت میں درد کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں مسوڑھوں کی بیماری، انفیکشن، برکسزم یا دانت پیسنے کی بیماری ان میں سے چند ہیں، آج کے اس مضمون میں دانت درد سے وقتی طور پر چھٹکارے کیلیے کچھ ٹوٹکے بیان کیے جارہے ہیں جس پر عمل کرکے سکون حاصل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم معالج سے مشورے کے بعد اس کا باقاعدہ علاج کرانا بھی ضروری ہے۔

    لونگ :

    لونگ دانتوں کے اعصاب کو بے حس کرنے میں مدد کرتا ہے اور اس طرح درد کے احساس کو کم کرتا ہے۔ یہ مصالحہ دانت کے درد کے لیے ایک سے زیادہ طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    پوری لونگ یا اس کے پاؤڈرکو دانتوں پررکھ کر اور اسے تھوڑا چبا کر اس کا تیل نکال لیں، یا آپ چند بوند لونگ کا تیل بھی لگا سکتے ہیں۔

    تاہم خالص لونگ کا تیل استعمال کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔ اسے براہ راست متاثرہ علاقے پر لگانے سے درد بڑھا بھی سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ایک روئی کی گیند پر تیل کے چند قطرے ڈالیں اور دانتوں کے درمیان رکھ لیں۔

    نمکین پانی کےغرارے

    گرم پانی میں ملا نمک قدرتی جراثیم کش ماؤتھ واش کا کام کرتا ہے، اسے تھوکنے سے پہلے کم از کم تیس سیکنڈ تک منہ میں رکھیں، یہ ایسے کھانے کے ایسے ٹکڑوں کو ہٹانے میں مدد کرتا ہے جو متاثرہ دانت کے ارد گرد شگافوں میں پھنس جاتے ہیں اور مزید انفیکشن کو روکتا ہے۔

    برف کی ٹکور

    کچھ آئس کیوب پلاسٹک کے تھیلے میں یا کپڑے کے پتلے ٹکڑے میں لپیٹ کر ٹکور کرنے سے تکلیف دہ دانتوں کے اعصاب بے حس ہو جاتے ہیں، جب دانت میں درد کے ساتھ سوجن بھی ہو تو برف خاص طور پر فائدہ مند ہے۔

    برف کا ٹھنڈا کرنے والا اثر اس حصے کو بے حس کر دیتا ہے جس پر یہ استعمال ہوتا ہے اور سوجن کو کم کرتا ہے۔

    لہسن

    لہسن اپنی اینٹی بائیوٹک دوائی خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے اور یہ دانتوں کے بدترین درد سے نجات دلاتا ہے۔ کچھ پسے ہوئے لہسن کو ٹیبل نمک یا کالی مرچ کے ساتھ ملا کر براہ راست متاثرہ دانت پر لگایا جا سکتا ہے یا لہسن کے کچھ ٹکڑے چبائے جا سکتے ہیں تاکہ ان کے تیل سے درد سے نجات ملے۔

    یہ بات یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ لہسن کو کچلنا چاہیے نہ کہ کاٹنا چاہیے کیونکہ صرف لہسن کو کچلنے سے اس کا تیل نکلتا ہے۔

    گھریلو علاج کا مقصد تکلیف کو عارضی طور پر روکنا بے تاکہ ڈاکٹر تک جانے سے پہلے آپ کو کچھ راحت تو مل سکے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سانپ کے ڈسنے کی صورت میں پہلا کام یہ کریں

    سانپ کے ڈسنے کی صورت میں پہلا کام یہ کریں

    سانپ کے کاٹے کے علاج کا چاہے کتنا بھی کوئی مجرب گھریلو ٹوٹکہ ہی کیوں نہ ہو آپ کو اس کا استعمال کرکے گھر پر ہرگز نہیں بیٹھنا چاہئے کہ ہم نے اب اس کا علاج کرلیا ھے اور سب ٹھیک ھو جائے گا۔

    سانپ کا زہر انسان کے لیے بہت خطرناک ہوسکتا ہے تاہم اگر متاثرہ شخص کو بر وقت طبی امداد فراہم کی جائے تو اُس کی جان کو محفوظ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

    لہٰذا سب سے پہلے ھسپتال کی طرف چلیں اور بیشک کسی بھی دیسی ٹوٹکے کو اسپتال جاتے ھوئے راستے میں استعمال کرتے جائیں (اگر وہ چیز فوری طور پر دستیاب ھے) تاکہ وقت ضائع نا ہو کیونکہ اینٹی وینم ہر صورت میں سب سے اھم، سب سے مستند اور آزمائی ہوئی دوا ھے جس کا کوئی ٹوٹکہ نعم البدل نہیں ہو سکتا۔

    یہ بات یاد رکھیں کہ سانپ کے کاٹنے کی صورت میں دو باتیں سب سے زیادہ اہم ہیں، پہلا وقت، یعنی کم سے کم وقت میں اسپتال پہنچنا۔ اور دوسرا سانپ کی پہچان یعنی اس کا حلیہ اور جلد کا رنگ اور اس پر نقش و نگار یاد رکھنا۔

    (اگر سانپ نہیں بھی پہچانا گیا تو بھی وقت پر اسپتال پہنچنے پر مریض کا بلڈ ٹیسٹ کرکے وینم یعنی زہر کا پتہ لگایا جا سکتا ھے) لہٰذا اس معاملے میں وقت کی اھمیت سب سے زیادہ ھے۔

    اسکے علاوہ اگر خود کو یا متاثرہ شخص کے کسی ساتھی کو سانپ کاٹے کی فرسٹ ایڈ معلوم ھے تو وہ مریض کی فرسٹ ایڈ بھی کرے مگر وقت کا خیال رکھتے ھوئے کرے۔ اسپتال کے راستے میں بھی فرسٹ ایڈ دی جاسکتی ہے۔

    سانپ خطرے کو بھانپتے ہوئے اُسی طرح حملہ کرتا ہے اور اس کے ڈسنے کے باعث انسانی جسم میں زہر کی مختلف مقدار داخل ہوتی ہے، جو اُس کے کاٹنے پر منحصر ہوتا ہے۔

    جسم کے متاثرہ حصے پر درد اور سوجن ہوجاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان میں زہر منتقل ہوگیا، جس کے بعد جسم پر سوجن، جلن شروع ہوجاتی جبکہ متاثرہ حصے پر زخم بھی ظاہر ہوتا ہے۔