Tag: immigrants

  • امریکا آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام

    امریکا آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے غیر ملکیوں کیخلاف اہم فیصلہ کرلیا، جس کے تحت اب وہ امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سرحدوں پر ہیلتھ ایمرجنسی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صدرٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد قوم سے ملکی سرحدوں پر ہیلتھ ایمرجنسی عائد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت میکسیکو کی سرحد سے تارکین وطن کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی کورونا وائرس کے دوران ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی، اس دوران ٹرمپ کی ہیلتھ ایمرجنسی کو ’ٹائٹل 42‘ کا نام دیا گیا تھا۔

    وبائی امراض پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ’ٹائٹل 42‘ کے تحت تارکین وطن کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ کی ہیلتھ ایمرجنسی ’ٹائٹل 42‘ دو سال پہلے ختم کردیا تھا۔

    اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی آمد سے ملک میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، ہیلتھ ایمرجنسی کے بعد تارکین وطن امریکا میں غیرقانونی طور پر داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں سب سے حیران کن بیان میں یوکرینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ سال یوکرین میں انتخابات کی معطلی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو ابھی تک مارشل لاء کے تحت ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لیے دی گئی 100 بلین ڈالر کی امریکی امداد ’غائب‘ ہے۔ یوکرین کے رہنما کے خلاف ٹرمپ کے طنز میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ ہم نے انہیں جو رقم بھیجی ہے اس میں سے نصف ‘غائب’ ہے۔

  • 2024: رواں سال کتنے ہزار تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے؟‌ ہوشربا رپورٹ

    2024: رواں سال کتنے ہزار تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے؟‌ ہوشربا رپورٹ

    سال 2024 میں اسپین جانے کی کوشش کرنے والے 10ہزار سے زائد تارکین وطن سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے بتایا کہ بہتر زندگی کی تلاش میں سمندری اور زمینی راستوں سے اسپین جانے کی کوشش میں 10ہزار سے زائد تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ہسپانوی گروپ کیمینانڈو فرنتیراس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کشتیوں سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں روزانہ 30 افراد ہلاک ہوئے۔

    ہسپانوی گروپ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 58 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پر خطر راستوں کے علاوہ ہلکی ساخت کی کشتیوں کا استعمال اور ریسکیو کے کام میں وسائل کی کمی بھی ہلاکتوں کا باعث ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق افریقی ممالک سے ہے، جبکہ دیگر تارکین وطن پاکستان سمیت دنیا کے 28 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

    حالیہ سالوں میں پاکستان سے ہزاروں نوجوان بہتر مستقل کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے رہے ہیں اور بہت سے واقعات میں کئی افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں۔

    حال ہی میں یونان کشتی حادثے میں 13 سالہ محمد عابد سمیت 5 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ لاپتہ ہونے والے پاکستانیک شہریوں کی اصل تعداد کا تو علم نہیں تاہم یہ تعداد درجنوں میں ہو سکتی ہے۔

  • برطانیہ کا تارکین وطن سے متعلق بڑا فیصلہ

    برطانیہ کا تارکین وطن سے متعلق بڑا فیصلہ

    برطانوی وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تارکین وطن کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں پاسپورٹ پھینک کر ملک بدری سے بچنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    برطانیہ کے وزیر داخلہ کے مطابق حکومت پناہ کی درخواستوں کے لیے ”فاسٹ ٹریک“ نظام بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

    اس سے قبل برطانوی وزارت داخلہ نے اشتہار بھی شائع کیا تھا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے کمرشل پارٹنرز مطلوب ہیں جو غیرقانونی پناہ گزینوں کوان کے ملک واپس لے جانے میں مدد کریں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ منصوبے کا مقصد رواں سال کے آخرتک چودہ ہزار لوگوں کو واپس بھیجنا ہے۔

    اشتہار میں کہا گیا تھا کہ کانٹریکٹرز غیرقانونی پناہ گزینوں کے کھانے پینے کا انتظام کریں گے، ان کے گھروالوں کو ڈھونڈیں گے اور پھر انہیں روزگارکی تلاش میں مددفراہم کریں گے۔

    جن ملکوں کے غیرقانونی تاریکن وطن کو واپس بھیجا جائے گا ان میں پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلادیش، عراق، نائجیریا، البانیہ، ایتھوپیا، گھانا، جمیکا، ویت نام اور زمبابوے شامل ہیں۔

    افریقہ : غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 25 ہلاک

    ’حکومت امیگریشن قوانین پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس سلسلے میں ایسے افراد کو ملک بدر کیا جائے گا جو برطانیہ میں رہنے کا قانونی حق نہیں رکھتے۔‘

  • تارکین وطن پالتو جانور کھا رہے ہیں، ٹرمپ کے بیان سے ریاست میں خوف و ہراس پھیل گیا

    تارکین وطن پالتو جانور کھا رہے ہیں، ٹرمپ کے بیان سے ریاست میں خوف و ہراس پھیل گیا

    امریکی ریاست اوہائیو کے شہر اسپرنگ فیلڈ میں پالتو جانور کھائے جانے کی افواہوں نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا ہے، بالخصوص سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد یہ شہر ایک بار پھر سرخیوں میں آنے لگا ہے۔

    ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کاملا ہیرس کی اوپن بارڈر پالیسی کے باعث غیر قانونی تارکین وطن آ رہے ہیں، نیویارک میں جلسے سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ اسپرنگ فیلڈ میں ہیٹی کے غیر قانونی تارکین وطن پالتو جانور کھا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وہ آئندہ دو ہفتے میں اسپرنگ فیلڈ کا دورہ کریں گے، لیکن اسپرنگ فیلڈ کے ریپبلکن میئر نے ٹرمپ کو شہر کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دے دیا ہے، جب کہ ٹرمپ کے بیان پر کاملا ہیرس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے جھوٹے بیانات کے باعث اسپرنگ فیلڈ میں خوف کی فضا قائم ہوئی ہے۔

    کیا لوگ سچ میں پالتو بلیاں کھانے لگے ہیں؟

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسپرنگ فیلڈ میں زیادہ تر لوگوں کو اس افواہ پر یقین ہے کہ ہیٹی کے لوگ باقاعدگی سے پالتو بلیوں اور کتوں کو پکڑ کر کھا رہے ہیں۔ چند سال قبل تک صورت حال یہ تھی کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اسپرنگ فیلڈ کی آبادی کم ہو رہی تھی، ہیٹی کے باشندے یہاں اس لیے آئے تھے کم کارخانوں میں کام مل رہا تھا اور کاروبار کی لاگت خاصی کم تھی۔ لیکن پھر کئی مسائل کی وجہ سے 2020 کی مردم شماری کے مطابق شہر میں ہیٹی باشندوں کی تعداد 12,000 سے 20,000 کے درمیان رہ گئی، جو پہلے تقریباً 60,000 تھی۔

    کاروباری مالکان اور یہاں کے لوگوں نے نئے آنے والوں کا خیر مقدم کیا تھا، لیکن پھر کرائے بڑھنے لگے، مقامی اسکولوں اور اسپتالوں پر دباؤ بہت بڑھ گیا اور خطرناک ڈرائیوروں کی شکایت بڑھنے لگی، کشیدگی گزشتہ سال اس وقت بڑھ گئی جب ہیٹی کے ایک تارک وطن کی کار نے اسکول بس کو ٹکر مار دی، جس میں ایک 11 سالہ لڑکا ہلاک ہو گیا۔

    ابھی حالیہ ہفتوں میں بلی کھانے کی افواہیں پھیل گئی ہے، جس کی شروعات ایک یوٹیوب کلپ کے ساتھ ہوئی، جس خاتون نے یوٹیوب اور فیس بک پر یہ ویڈیو پوسٹ کی اس نے کہا تھا کہ یہ کلپ اس کے پڑوس کی لڑکی کی ہے، تاہم خاتون نے وہ ویڈیو یہ کہہ کر ہٹا دی کہ اسے یہ سچی نہیں لگی۔

    بی بی سی کے مطابق یہ خیال کہ ہیٹی کے تارکین وطن پالتو جانور کھا رہے ہیں، اس طرح کے الزامات طویل عرصے سے بہت سے ممالک میں مختلف تارکین وطن گروپوں پر لگائے گئے ہیں، لیکن اس افواہ نے اور تقویت تب حاصل کی جب ریپبلکن نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس، اور گزشتہ بدھ کے مباحثے کے دوران ٹرمپ جیسی شخصیات نے اسے ہوا دی۔

    ٹرمپ نے کہا ’’اسپرنگ فیلڈ میں وہ کتے کھا رہے ہیں، جو لوگ یہاں آئے وہ بلیاں کھا رہے ہیں۔‘‘ بحث کے بعد اسپرنگ فیلڈ کے میئر روب رو نے اس پر تنقید کی لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے الفاظ کا وزن کمیونٹیز پر کس طرح منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ بھی واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ٹرمپ نے کتوں کا تذکرہ کیوں کیا؟ کیوں کہ آن لائن افواہیں تو بلیوں اور جنگلی بطخوں اور گیز پر مشتمل تھیں۔

    دوسری طرف مقامی پولیس نے تاحال پالتو جانوروں کو کھانے کا کوئی کیس درج نہیں کیا ہے، کچھ کیسز میں بلی کے اغوا کے ثبوت کے لیے انعامات کی پیش کش بھی کی گئی ہے لیکن ابھی تک پالتو جانوروں کے کھانے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔

    بی بی سی کے مطابق جھوٹے دعوے ایک طرف، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصروں نے اسپرنگ فیلڈ کو قومی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے، جس سے ہیٹی کمیونٹی اور مقامی باشندوں کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔

  • برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    لندن: برطانیہ میں تارکین وطن بالخصوص مسلمان خطرے میں پڑ گئے ہیں، تین لڑکیوں کے قتل کے بعد جاری ہنگامہ آرائی نے تارکین وطن کے خلاف ایک مہم کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    برطانیہ کے کئی شہروں میں گزشتہ پانچ دن کی ہنگامہ آرائی میں ایک مسجد کے علاوہ پولیس پر بھی متعدد حملے کیے گئے، انتہائی دائیں بازو کے شر پسندوں نے راٹرہیم میں ایک ایسے ہوٹل پر حملہ کیا جہاں تارکین وطن نے پناہ لے رکھی تھی، شر پسندوں نے اس ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی۔

    پولیس نے پُرتشدد واقعات میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ملک بھر میں مساجد کے تحفظ کے لیے ایمرجسنی سیکیورٹی پلان ترتیب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    انھوں نے دائیں بازو کے غندوں کو خبردار کیا کہ پُر تشدد د واقعات میں ملوث افراد کو پچھتاوا ہوگا، انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی اور سختی سے نمٹا جائے گا۔ کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں ’’انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی‘‘ ہے جس کی ہماری شاہراہوں پر کوئی جگہ نہیں ہے، ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کے لیے حکومت نے عدالتیں چوبیس گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے مختلف شہروں لِور پُول، مانچسٹر، بولٹن، ہَل، ساؤتھ پورٹ، مڈلزبرو اور لنکاسٹر سمیت دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں نسل پرستوں کے حملے جاری ہیں، تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے، پر تشدد مظاہروں میں 5 روز میں ڈیرھ درجن پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے حامی ساؤتھ پوسٹ میں 3 بچوں کے قتل کے بعد سے سراپا احتجاج ہیں، سوشل میڈیا ہر بچوں کے قاتل کو غیر قانونی تارکین وطن کہا جا رہا تھا، جو غلط نکلا، کیوں کہ قاتل برطانیہ کے شہر کارڈف میں ہی پیدا ہوا تھا۔

  • سعودی عرب : ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والے غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    سعودی عرب : ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والے غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    ریاض : سعودی عرب کے ٹریفک پولیس حکام نے کہا ہے کہ ڈرائیور کے ویزے پر آنے والے غیر ملکی کارکنوں کو اپنے ملک کے ڈرائیونگ لائسنس پر مشروط ڈرائیونگ کرنے کی اجازت ہوگی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سعودی ٹریفک حکام نے غیر ملکی ڈرائیوروں کی سہولت کیلئے قواعد و ضوابط کا اعلان کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تارکین وطن ڈرائیورجو پہلی بار نئے ویزے پر یہاں آتے ہیں انہیں یہاں کے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔

    اسی صورتحال کے پیش نظر انہیں یہ ہدایات دی جاتی ہے کہ ان کے ملک سے جاری کیا گیا ڈرائیونگ لائسنس کا مملکت میں قابل قبول ہونا ضروری ہے جو یہاں کے ضوابط کے مطابق جاری کرایا گیا ہو۔

    ادارہ ٹریفک پولیس کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی ڈرائیورز کے لیے عارضی طورپر اپنے ملک کے ڈرائیونگ لائسنس کا مصدقہ ترجمہ کرانا ہوگا۔

    اپنے ملک کے ڈرائیونگ لائسنس پر غیرملکی کارکن کو مملکت میں 3 ماہ سے زیادہ ڈرائیونگ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس دوران انہیں مملکت کا ڈرائیونگ لائسنس لازمی طورپر جاری کرانا ہوگا۔

     

  • سوئیڈن میں غیرملکیوں کیلئے 1 لاکھ سے زائد نوکریاں

    سوئیڈن میں غیرملکیوں کیلئے 1 لاکھ سے زائد نوکریاں

    اسٹاک ہوم : خوبصورت جزیروں اور جھیلوں کے ملک سوئیڈن کی حکومت نے غیرملکیوں کیلئے روزگار کے دروازے کھول دیئے۔

    سوئیڈش حکام نے ملک بھر میں ملازمین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک لاکھ ملازمتوں کا اعلان کیا ہے جس کے لیے 20 سے زائد شعبوں میں غیرملکی افراد اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں سویڈن کی جانب سے ملک بھر میں 106,565 خالی آسامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، گزشتہ سہ ماہی اور پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کے علاوہ ملک کو مختلف شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سوئیڈن کو سات مختلف شعبہ جات میں مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، پچھلے سال نجی اور سرکاری شعبوں میں بھی صورتحال ایسی ہی تھی۔

    حکومت جن غیرملکی ہنر مند افراد کو درخواستیں جمع کرانے کا موقع فراہم کررہی ہے ان میں آئی ٹی، ہیلتھ کیئر، انجینئرنگ، تعلیم، تعمیرات، مینوفیکچرنگ، اور مشین آپریشنز شامل ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوئیڈش ویزا حاصل کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ کسی بھی غیرملکی کو کم از کم 1220 یورو کی تنخواہ کی پیشکش کی جائے۔

    اس کے علاوہ کسی مخصوص پیشے میں مہارت رکھنے والے غیرملکیوں کے لیے سوئیڈن کا ورک ویزا حاصل کرنے کا زیادہ امکان ہوگا۔

    سوئیڈن کی لیبر اتھارٹی کے مطابق تعمیرات، ہنر مند تجارت، مینوفیکچرنگ، مشین آپریشنز، زراعت، نقل و حمل اور صحت کے شعبے ملازمین سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ ان شعبوں میں پرائمری اسکولوں میں اساتذہ، ہیلتھ کیئر اسسٹنٹس، موبائل فارم اور پودے لگانے والے آپریٹرز، بس اور ٹرک ڈرائیورز، پلمبرز، زرعی اور صنعتی مشینری میکینکس، مینوفیکچرنگ مشین آپریٹرز، تعمیراتی کارکن، بڑھئی، موٹر وہیکل میکینکس اور ویلڈرز درکار ہیں۔

    لیبر اتھارٹی کے مطابق یورپی یونین، یورپی اقتصادی علاقے اور سوئٹزر لینڈ کے شہریوں کو سوئیڈن میں کام کرنے کے لیے ورک ویزا کی ضرورت نہیں ہے تاہم دوسرے ممالک کے افراد کو ورک ویزا کے لیے درخواست دینا ہوگی۔

    مذکورہ ویزے کے لیے ملازمت کی پیش کش، معاہدہ، کم از کم ماہانہ تنخواہ 1220 یورو ہوگی اور اس کے علاوہ آجر سے صحت، لائف، ملازمت اور پنشن کی انشورنس بھی دی جائے گی۔

  • سعودی عرب میں مقیم تمام تارکین وطن کیلئے اہم خبر

    سعودی عرب میں مقیم تمام تارکین وطن کیلئے اہم خبر

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کیلیے غیر قانونی طریقے سے سعودی عرب آنے والے ہزاروں تارکین وطن کو حراست میں لے لیا گیا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کی گئی کارروائی میں 13 ہزار 939 افراد کو گرفتار کیا ہے، مذکورہ گرفتاریاں27 جولائی سے دو اگست 2023کے درمیان ہوئیں۔

    اس حوالے سے غیرقانونی تارکین کے خلاف کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی نے کہا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے 7894 اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔

    3839گرفتار شدگان سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب تھے جبکہ 2206 تارکین لیبر قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث تھے۔

    مذکورہ عرصے کے دوران 933 افراد گرفتار ہوئے ہیں جو سرحد عبور کرکے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

    ان میں سے 41 فیصد یمنی، 58 فیصد ایتھوپین جبکہ ایک فیصد دیگر ممالک کے تارکین تھے، اسی طرح سرحد عبور کرکے غیر قانونی طور پر ملک سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہوئے 44 افراد گرفتار ہوئے ہیں۔

    کمیٹی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ غیرقانونی تارکین کو سہولیات فراہم کرنے کے جرم میں 8افراد بھی گرفتار ہوئے ہیں۔

  • سعودی حکومت نے غیرملکیوں کو خبردار کردیا

    سعودی حکومت نے غیرملکیوں کو خبردار کردیا

    ریاض : سعودی حکومت نے روزگار کیلئے بیرون ملک سے آنے والے تمام غیرملکیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ معلومات کے حصول کیلئے جعلی ویب سائٹس سے رجوع نہ کریں۔

    اس حوالے سے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے پلیٹ فارم "مساند” کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ "مساند” کے عنوان اور نام سے جعلی ویب سائٹ پر وزٹ نہ کیا جائے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی نے بیرون مملکت سے گھریلو افرادی قوت درآمد کرنے کے لیے”مساند” کے نام سے ویب سائٹ اور ایپ جاری کی ہے۔

    مساند کے نام سے جاری سرکاری ایپ کے ذریعے بیرون مملکت سے گھریلو کارکن درآمد کرنے کی کارروائی کو آسان بنایا گیا ہے تاکہ سعودی شہریوں کو گھریلو عملے کے لیے ویزوں کے اجراء کے امور کو آسان بنایا جائے۔

    اس حوالے سے جعل سازوں نے انٹرنیٹ پر "مساند” کے نام سے جعلی ایپلی کیشن اور ویب سائٹ ڈیزائن کی ہے جس کے ذریعے لوگوں کی اہم معلومات ہیک کرکے انہیں نقصان پہنچایا جاتا ہے۔

    خبر کے مطابق مساند کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ جعل سازوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر بھی جعلی "مساند” کے نام سے پیغامات ارسال کیے جاتے ہیں جس میں بیرون مملکت سے افرادی قوت درآمد کرنے کے لیے شہریوں کودھوکہ دیا جاتا ہے۔

    شہری مذکورہ جعل سازی سے خبردار رہیں اوران کے جھانسے میں نہ آئیں۔ کسی بھی معاملے کے لیے وزارت کی سرکاری ویب سائٹ سے رجوع کریں جس کا ایڈریس نیچے درج ہے اسی پر معاملات کے بارے میں رجوع کیا جائے۔
    https://musaned.com.sa

  • ’نیویارک میں تارکین وطن کی کوئی گنجائش نہیں‘

    واشنگٹن: امریکی شہر نیویارک کے میئر کا کہنا ہے کہ نیویارک میں تارکین وطن کی کوئی گنجائش نہیں، تارکین وطن کی نیویارک آمد سے شہر کو 2 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

    نیویارک کے میئر نے میکسیکو کے سرحدی شہر ایل پاسو کا دورہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نیویارک میں تارکین وطن کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    ڈیمو کریٹ ایریک ایڈمز جو امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر تنقید کرتے رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ امریکا کی جنوبی سرحد پر تارکین وطن کے بحران کے حوالے سے اب وقت آگیا ہے کہ ملک کی حکومت اپنا کام کرے۔

    تارکین وطن کے معاملے پر نیویارک کے میئر کا جنوبی سرحدی شہر کا دورہ ایک مثال ہے۔

    ری پبلکن ریاستوں کی جانب سے تارکین وطن سے بھری بسیں شمال میں نیویارک اور دیگر شہروں میں بھیجی جاتی ہیں جس کی وجہ سے شہر میں رہائش اور بے گھر افراد کا بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

    ایریک ایڈمز کا ایل پاسو کا دورہ اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تارکین وطن کی نیویارک آمد سے شہر کو 2 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے جبکہ شہر کو پہلے ہی بجٹ کی کمی کا سامنا ہے۔

    حالیہ مہینوں میں فلوریڈا اور ٹیکسس کے ری پبلکن گورنرز نے ہزاروں تارکین وطن کو امریکا میں پناہ گاہوں کے لیے ڈیمو کریٹک سیاستدانوں کے زیر انتظام شہروں نیویارک، شکاگو اور واشنگٹن ڈی سی بھیجا ہے۔