Tag: immigrants

  • روزگار کیلئے اٹلی جانے والے خواہشمند افراد کیلیے بڑی خبر

    روزگار کیلئے اٹلی جانے والے خواہشمند افراد کیلیے بڑی خبر

    روم : اطالوی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بیرون ممالک سے روزگار کیلئے اٹلی آنے والے غیرملکیوں کی ملازمتوں کے لیے مواقع مزید وسیع کرے گی۔

    اس سلسلے میں یہ فیصلہ گیا ہے کہ اٹلی سال 2022 کے لیے تارکین وطن کے ورک پرمٹ کوٹے میں مزید اضافہ کرے گا۔

    اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سال مجموعی طور پر 75,000 افراد کو کام کے لیے اٹلی پہنچنے کی اجازت دی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ تارکین وطن کے کوٹے سے متعلق اٹلی کے 2022 کے حکم نامے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 5ہزار ملازمتیں زیادہ ہوں گی۔

    اطالوی وزیر داخلہ لوسیانا لامورگیس نے کہا ہے کہ حکام نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ اٹلی میں اس وقت متعدد اور مخصوص شعبہ جات میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

    روم، اٹلی میں ٹریوی فاؤنٹین کی صفائی کرنے والا کارکن

    وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ایسے افراد کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے جنہیں کام کے مقاصد کے لیے اٹلی میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کا تعلق یوکرین کی جنگ کے ساتھ ساتھ اس خطرے کے ساتھ بھی ہے کہ اناج کا بحران مہاجرین کی ایک لہر کا باعث بن سکتا ہے۔

    وزیر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اٹلی کابینہ میں اس فیصلے پر جلد سے جلد عمل درآمد کیلئے طریقہ کار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے کیونکہ مخصوص شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی ہے۔

    مزید برآں وزیر نے نشاندہی کی کہ وزیر محنت اور تعمیراتی شعبے کی تنظیموں کے درمیان 16 مئی کو ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے تاکہ تقریباً 3,000 تارکین وطن کو لایا جاسکے۔

  • سعودی عرب : محکمہ جوازات کی غیرملکیوں کو ہدایات

    سعودی عرب : محکمہ جوازات کی غیرملکیوں کو ہدایات

    ریاض : سعودی عرب میں مقیم غیرملکی کارکنان کو اپنے بیشتر قانونی معاملات کو حل کرنے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں جس کے تدارک کیلئے محکمہ جوازات اہم معلومات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھتا ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے مطابق مملکت میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے اسپانسرز کے ذمے کارکنوں کی دستاویزات مکمل رکھنے کی ذمہ داری ہوتی ہے جس میں کارکنوں کا اقامہ، ان کی سالانہ میڈیکل انشورنس، خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ ویزے کا اجرا ودیگر امور کی انجام دہی شامل ہے۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا کہ پاسپورٹ کی تجدید کرانے کے بعد نئے پاسپورٹ کی انٹری جوازات میں کرانے کے لیے دفتر سے رجوع کیا تو اہلکار کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کی نقل معلومات کے کارکن نہیں کراسکتا۔

    معلوم یہ کرنا ہے کہ جب میرا پاسپورٹ ہے تو اس کی انٹری کفیل کس طرح کرائے گا جبکہ میں نے اپنی اہلیہ کے پاسپورٹ کی نقل معلومات خود کرائی تھیں؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ غیرملکی کارکن کی قانونی دستاویزات اور اسی قسم کے معاملات کی انجام دہی کےلیے قانون کے مطابق اسپانسر’کفیل‘کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    اسپانسر اپنے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے کارکن کے پاسپورٹ کی انٹری جوازات کے سسٹم میں کرا سکتا ہے اس کے لیے جوازات کے دفترآنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔

    واضح رہے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے مطابق قانون کے مطابق غیرملکی کارکن جوازات کے حوالے سے اپنے معاملات نمٹانے کے لیے براہ راست رجوع نہیں کرسکتے بلکہ ایسے تمام امورکی انجام دہی کے لیے کارکنوں کا کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کو ہی اس امر کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ اپنے زیرکفالت غیرملکیوں کے قانونی معاملات کو مکمل کریں۔

    خیال رہے وہ غیر ملکی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں انہیں اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے اقاموں کی تجدید یا دیگر معاملات کی انجام دہی کے لیے جوازات کے دفترسے رجوع کرسکتے ہیں۔

    جہاں تک غیر ملکیوں کے اہل خانہ کے نئے پاسپورٹ کی انٹری جوازات کے سسٹم میں کرانے کا سوال ہے تواس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ کیونکہ غیرملکی کارکن اپنے اہل خانہ کا اسپانسر ہوتا ہے اس لیے اسے اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے اقامہ یا دیگرمعاملات کی انجام دہی کےلیے جوازات کے دفتر سے یا اپنے ابشر اکاونٹ سے براہ راست مکمل کرسکے۔

    یاد رہے جوازات کے سسٹم میں ابشر کے ذریعے بعض امورجو خودکار طریقے سے مکمل نہیں ہوتے یا ان کی انجام دہی کے لیے انسانی مداخلت درکارہوتی ہے اس کے لیے ابشر اکاونٹ پر’تواصل‘ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

    تواصل کے معنی رابطے کے ہیں۔ اس سروس کے ذریعے وہ امورجنہیں مکمل کرانے کے لیے انسانی مداخلت درکارہوتی ہے کے تواصل کے ذریعے کرائے جاسکتے ہیں تاہم اس کے لازمی ہےکہ درست طریقے پرعمل کیاجائے۔

    پاسپورٹ کی نقل معلومات کے لیے جو دستاویزات درکارہوتی ہیں ان میں پرانے اور نئے پاسپورٹ کی کے ساتھ اقامہ کی پی ڈی ایف فائل کو اپ لوڈ کیا جاتا ہے اس امر کا خیال رکھا جائے کہ ایک ہی فائل میں تمام دستاویزات اپ لوڈ کی جائیں۔

  • سعودی عرب : حکومت نے تارکین وطن کی بڑی مشکل کا آسان کردی

    سعودی عرب : حکومت نے تارکین وطن کی بڑی مشکل کا آسان کردی

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کیلئے سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کو امیگریشن قوانین سے ناواقفیت کے باعث بہت سی مشکلات درپیش ہوتی ہیں، جس کے سدباب کیلئے محکمہ جوازات نے اہم اقدامات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں امیگریشن قوانین واضح ہیں، غیرملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری ’خروج وعودہ‘یا فائنل ایگزٹ جسے عربی میں’خروج نہائی‘بھی کہا جاتا ہے کا ذمہ دار ادارہ جوازات ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی کی کوئی فیس نہیں ہوتی جبکہ ایگزٹ ری انٹری کی فیس مقرر ہے جو کہ ماہانہ حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

    ایک شخص نے استفسار کیا ہے سائق خاص کے ویزے پرمقیم ہوں، فائنل ایگزٹ لگانے کے لیے اقامہ میں کم از کم کتنی مدت باقی ہونا ضروری ہے؟

    سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق جس وقت فائنل ایگزٹ لگانے کی کارروائی کی جاتی ہے اس وقت لازمی ہے کہ اقامہ ایکسپائرنہ ہو۔

    ایکسپائراقامہ پر فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ اگراقامہ ایکسپائر ہے اورخروج نہائی درکار ہو تواس صورت میں پہلے اقامہ تجدید کرایا جائے جس کے لیے اب یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ 3 ماہ کے لیے بھی اقامہ تجدید کرایاجاسکتا ہے۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

    فائنل ایگزٹ کے لیے اگراقامہ کی مدت میں 10 دن بھی ہوں تو خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے۔ فائنل ایگزٹ لگائے جانے کے بعد کارکن کے پاس 60 دن کی مہلت ہوتی ہے اس دوران اسے سفرکرنا ضروری ہوتا ہے۔

    اس مدت کے دوران سفرکا ارادہ منسوخ کرنے کی صورت میں لازمی ہے کہ 60 روز ختم ہونے سے قبل خروج نہائی کو کینسل کرایا جائے۔

    خروج نہائی کینسل کراتے وقت ضروری ہے کہ اقامہ ایکسپائرنہ ہو۔ اقامہ ایکسپائرہونے کی صورت میں خروج نہائی کینسل نہیں کرایا جاسکتا اس کے لیے لازمی ہے کہ پہلے اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جائے اوراس کے فوری بعد خروج نہائی ویزے کو کینسل کرنے کی کارروائی کی جائے۔

    فائنل ایگزٹ کے لیے دی گئی 60 روزہ مہلت کے ختم ہونے اورسفرنہ کرنے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔

    خیال رہے اگرخروج نہائی مقررہ مدت جو کہ 60 روزہ ہوتی ہے کے اندر کینسل کرانے پرجرمانہ عائد نہیں ہوتا تاہم اس کےلیے اقامہ کی مدت باقی ہونا ضروری ہے۔

    ایک شخص نے پوچھا ہے کہ سعودی عرب میں الیکٹریشن کے طورپرکام کیا۔انجینئرنگ کونسل میں بھی اسی پیشے پر رجسٹریش کرائی گئی تھی، معلوم یہ کرنا ہے کہ فائنل ایگزٹ پرجانے کے بعد مکینک کے ویزے پرآسکتے ہیں جس کا ڈپلومہ بھی ہے؟

    وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے مقررہ پیشے کے مطابق پیشہ ورانہ اسناد پیش کریں۔

    فنی شعبوں سے وابستہ افراد کےلیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ (پشے کے اعتبارسے ) ٹیکنیکل کونسلز میں خود کو رجسٹرکرائیں۔

    مقررہ کونسلز میں کارکن کو اس کے پیشے کے مطابق ٹیسٹ دینا ہوتا ہے جسے پاس کرنے پر ہی انہیں سرٹیفکیٹ جاری کیاجاتا ہے جو وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے پورٹل سے لنک ہوتا ہے۔

    مقررہ کونسل سے جاری ہونے والی ٹیسٹ کی کامیابی کے بعد ہی کارکن کا ورک پرمٹ جاری کیاجاتا ہے جس کے بعد ہی اقامے کی تجدید یا اجرا کی کارروائی ہوتی ہے۔

    جہاں تک نئے ویزے اور دوسرے پیشے پرآنے کا سوال ہے تو قانونی طورپراس میں کوئی ممانعت نہیں جوکارکن قانونی طورپرفائنل ایگزٹ پرمملکت سے جاتا ہے وہ دوبارہ جب چاہے دوسرے ویزے پرمملکت آسکتا ہے۔

    اگراس کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی ہو اوراس کا ریکارڈ صاف ہو تو وہ جب چاہے دوسرے ویزے پر مملکت آسکتا ہے۔

  • غیرملکی کارکنان کفیل کے بغیر اپنے معاملات کیسے حل کرائیں؟

    غیرملکی کارکنان کفیل کے بغیر اپنے معاملات کیسے حل کرائیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں دنیا بھر سے روزگار کیلئے آنے والے افراد کیلئے ایک کفیل کی خدمات لازم و ملزوم ہیں تاہم اگر کسی وجہ سے کفیل موجود نہ ہو تو اس کیلئے جوازات نے اس مسئلے کا حل بیان کردیا ہے۔

    سودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں نجی شہریوں کی زیرکفالت کام کرنے والے غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کا اجرا و تجدید جوازات کے ذمہ ہوتی ہے جبکہ کفیلوں سے اختلافات کو ختم کرنے کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی میں خصوصی شعبہ موجود ہے جہاں اختلافات کی صورت میں معاملات طے کیے جاتے ہیں۔

    غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کے اجرا و تجدید کفیل یا اس کی جانب سے مقررکردہ نمائندے کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ محکمہ جوازات سے رجوع کرے۔

    کوئی بھی غیرملکی کارکن اپنے معاملے (اقامہ،خروج وعودہ یا خروج نہائی) کے لیے براہ راست جوازات سے رجوع کرنے کا اہل نہیں ہوتا۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہوگیا جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، تجدید کس طرح کرایا جاسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ ومدد جسے عربی میں ادارہ دعم وحمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے سے رجوع کریں جہاں معاملہ بہترطور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کےلیے کفیل یا اس کا مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے جو جوازات سے رجوع کرکے کارکن کا اقامہ تجدید کراسکتا جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کے تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگرمعاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔ جس کےلیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس ’مختارنامہ‘ ہو (وکالہ شرعیہ ) وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کرانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیرانتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دورکرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

    سروسز بلاک ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کارکن کے خلاف مالی مطالبہ ہونے کی وجہ سے اس کی سروسز سیز کی جاچکی ہیں اس صورت میں اقامہ تجدید کیا جاسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ جس غیر ملکی کارکن کے ذمہ کسی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں سروسز سیز ہوجاتی ہیں ان کا اقامہ اس وقت تک تجدید نہیں کیاجاسکتا جب تک خلاف ورزی دور نہ کی جائے۔

    خلاف ورزی دورکرنے کے بعد ادارے کو درخواست دی جاتی ہے جہاں اس امر کا جائزہ لینے کے بعد ہی سروسز بحال کی جاتی ہیں جس کے بعد اقامہ کی تجدید یا دیگر معاملات انجام دیے جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جس کے خلاف مالی مطالبات ہوں یا دیگرنوعیت کے مقدمات دائرہوں توعدالت کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ مدعی کی درخواست پرفریق مخالف کی سروسز سیز کردے اس صورت میں اس کا نام ای سی ایل میں بھی شامل کردیا جاتا ہے جب تک معاملات ختم نہیں ہوجاتے سروسز بحال نہیں کی جاتیں۔

  • سعودی حکومت کا غیرملکیوں کی سہولت کیلئے بڑا فیصلہ

    سعودی حکومت کا غیرملکیوں کی سہولت کیلئے بڑا فیصلہ

    ریاض : سعودی حکومت نے روزگار کیلئے مملکت میں آنے والے غیر ملکیوں کی سہولت کیلئے اہم اقدام کیا ہے جس کے تحت ان کے قیام میں مزید توسیع کی جا سکے گی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں رہنے والے یمنی باشندوں کے وزیٹر کارڈ میں چھ ماہ کی توسیع خودکار نظام کے تحت کی جا رہی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ نے بیان جاری کیا ہے کہ مملکت میں رہنے والے یمنی باشندے جنہیں وزیٹر کارڈ دیا گیا ہے چھ ماہ کی توسیع کی مدت 7 دسمبر تک کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

    پاسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس توسیع کا اطلاق ان یمنی باشندوں پر ہوگا جو باقاعدگی سے اپنے وزیٹر کارڈ کی تجدید کرا رہے ہیں۔

    اس سہولت کا فائدہ اٹھانے والے یمنی باشندوں کو کہا گیا ہے کہ توسیع کے طریقہ کار کو مکمل کرنے کے لیے دستیاب سروس میں 23 اگست تک فیس کی ادائیگی کردیں۔

    نشریات کی بندش: اے آر وائی کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    سعودی جوازات اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یمنی باشندوں کو پاسپورٹ کے دفتر جانے کی ضرورت نہیں ان کے وزیٹر کارڈز میں توسیع خود کار نظام کے تحت کی جائے گی۔

    بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب میں رہنے والے یمنی باشندوں کو نئے کارڈ پرنٹ کر کے سعودی پوسٹ کے ذریعے ان کے فراہم کردہ رہائشی ایڈریس پر پہنچا دیئے جائیں گے۔

  • سعودی عرب : حکومت نے غیرملکیوں کی بڑی مشکل آسان کردی

    سعودی عرب : حکومت نے غیرملکیوں کی بڑی مشکل آسان کردی

    ریاض : سعودی عرب میں روزگار کیلئے جانے والے غیرملکیوں کو رہائش اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اب حکومت نے آسانی پیدا کردی ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے ماہانہ فیس عائد کی جاتی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بغیر کارکن اور ان کے اہل خانہ کے اقامے تجدید نہیں کیے جاسکتے۔

    گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے اقاموں کی تجدید کے لیے سہہ ماہی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ ماضی میں تجدید کے لیے سالانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ضروری ہوتی تھی۔

    اس حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپر دریافت کیا۔

    بیوہ خاتون کے اقامہ کی تجدید کے لیے عائد ماہانہ فیملی فیس لازمی طورپرادا کرنا ہوگی یامعاف ہوسکتی ہے؟

    اس سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’اقامہ قوانین کے مطابق سعودی عرب میں سال 2017 سے جو قانون نافذ کیا گیا ہے اس کے تحت مملکت میں رہنے والے ہرغیر ملکی کواپنی زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پر ایک برس کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    یاد رہے مذکورہ فیس کا قانون سال 2017 میں جب جاری ہوا تھا اس وقت فی اہل خانہ سو ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی تھی۔ فیس 12 ماہ کی یکمشت وصول کی جاتی تھی۔

    دوسرے برس سال 2018 میں فیس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی جبکہ تیسرے برس اس میں 100 ریال اضافہ کے ساتھ 300 ریال ماہانہ کردی گئی۔

    فیس قانون کے چوتھے برس یعنی سال 2020 میں ماہانہ فیس 400 ریال کے حساب سے وصول کی گئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

    قانون کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کہ ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں وہ اپنے اہل خانہ جن میں اہلیہ ، بچے شامل ہیں پرعائد فیس جمع کرانے کے بعد ہی اپنا اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔ اگر اہل خانہ پرعائد فیس ادا نہیں کرائی جائے تو کارکن کا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے مذکورہ فیس کسی صورت میں معاف نہیں ہوتی اسے ادا کرنا ضروری ہے تاہم گزشتہ برس سے حکومت نے غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید سالانہ کے بجائے سہ ماہی کی سہولت بھی دی ہے جس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی رعایت دینا ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تین ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔

    سہ ماہی اقامہ تجدید سے ان افراد کو سہولت ہوتی ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں، بعض لوگ اپنے اہل خانہ کو بعض مجبوری کی بنیاد پرمحدود وقت کےلیے مملکت میں رکھنے کے پابند ہوتے ہیں اس لیے اگر وہ یکمشت 12 ماہ کی فیس جمع کرائیں اور بعدازاں 6 ماہ بعد وہ اہلیہ اور بچوں کو فائنل ایگزٹ پربھیجتے ہیں اس صورت میں انکی جمع کردہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ کی سہہ ماہی تجدید سے ان لوگوں کو کافی سہولت ہوگی جو چند ماہ بعد اپنےاہل خانہ کو فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی پربھیجنا چاہتے ہیں اس طرح انہیں اضافی فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی وہ صرف تین یا چھ ماہ کی فیس ادا کرکے اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب جانے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    سعودی عرب جانے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    ریاض : سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن کو درپیش مسائل کے حل کیلئے محکمہ جوازات اہم ہدایات اور مسائل کے حل جاری کرتا رہتا ہے جس پر تمام غیرملکیوں کو لازمی عمل کرنا چاہیے۔

    سعودی عرب میں وزٹ ویزوں کی مختلف اقسام ہیں جن میں فیملی وزٹ اور کمرشل وزٹ شامل ہے، فیملی وزٹ ویزے میں سنگل انٹری اورملٹی پل انٹری شامل ہیں۔

    سنگل انٹری ویزے کی انتہائی مدت 180 دن ہوتی ہے جس کے بعد لازمی طورپرایگزٹ کرنا ہوتا ہے جبکہ ملٹی پل انٹری کی مدت ایک برس ہوتی ہے۔

    وزٹ ویزے پرآنے والوں کے لیے میڈیکل انشورنس لازمی ہوتی ہے جس کی مدت کا تعین ویزے کے اجرا کے وقت کیا جاتا ہے۔ عام طورپرمیڈیکل انشورنس ماہانہ بنیاد پربنائی جاتی ہے جس میں بعد ازاں مقررہ فیس ادا کرکے مزید توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    اقامہ کی عدم تجدید کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’کورونا کے دوران پاکستان گیا تھا، اقامہ ختم ہوگیا ہے جس کی تجدید نہیں کرائی گئی کیا اسی ویزے پرسعودی عرب جاسکتاہوں؟

    کورونا وائرس کی وبا کے دوران سعودی حکومت کی جانب سے مملکت سے باہر گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں اورفیملیز کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں متعدد بار مفت توسیع کی گئی تھی۔

    وبائی مرض کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد جب کورونا کے حوالے سے عائد پابندیاں ختم ہوئی اس وقت اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں مزید مفت توسیع نہیں کی گئی۔

    وہ افراد جو مفت توسیع کے بعد بھی مملکت نہیں آئے انہیں چاہئے تھا کہ وہ مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرنے کے بعد اقامہ یا خروج عودہ کی مدت میں اختیاری توسیع کرلیتے۔

    جہاں تک مذکورہ سوال کا تعلق ہے اس حوالے سے جوازات کا قانون واضح ہے جو غیر ملکی کارکن بیرون ملک خروج وعودہ پرجاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ واپسی مقررہ مدت کے دوران کریں اگرمقررہ مدت کے دوران واپسی نہیں ہوتی تو اس صورت میں انہیں چاہیے کہ وہ مطلوبہ مدت کی مقررہ فیس ادا کرکے توسیع حاصل کریں تاکہ اقامہ کینسل نہ ہو۔

    خروج وعودہ میں توسیع نہ لینے پراقامہ کینسل ہوجاتا ہے اس صورت میں تین برس کےلیے مذکورہ شخص کا مملکت میں داخلہ بند ہوجاتا ہے۔

    مذکورہ سوال جس میں سابقہ اقامہ پرہی دوبارہ آنے کے حوالے سے دریافت کیا گیا ہے وہ اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ کا اقامہ کینسل نہ ہوکیا ہو۔

    اقامہ کینسل ہونے اور’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہونے کی صورت میں سابق کفیل کی جانب سے دوسرا ویزہ جاری کرانے کے بعد ہی اس پرآپ سعودی عرب آسکتے ہیں بصورت دیگر تین برس کی مدت مکمل ہونے کے بعد دوسرے کسی ورک ویزے پرسعودی عرب آیا جاسکتا ہے۔

    وزٹ ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’اہلیہ کا وزٹ ویزہ 6 جون 2022 کو ایکسپائرہوگا۔ واپسی کی فلائٹ 7 تاریخ کی بک کرائی ہے۔ ایک دن تاخیر سے روانگی میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ویزے کی ایکسپائری سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرجانا چاہئے بصورت دیگر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی شمار کی جاتی ہے۔

    واضح رہے انٹرنیشنل امیگریشن قوانین کے تحت کسی بھی ملک کے ویزے کی مدت کے دوران اس ملک میں قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے ویزے کی آخری تاریخ ختم ہونے سے قبل ایگزٹ کرنا چاہیے۔

  • سعودی عرب : غیرملکی کارکنان کے اقامہ سے متعلق اہم ہدایات

    سعودی عرب : غیرملکی کارکنان کے اقامہ سے متعلق اہم ہدایات

    ریاض : سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے افراد جو خروج وعودہ پر جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مقررہ وقت پر واپس آئیں، نہ آنے کی صورت میں ان پر "خرج ولم یعد” کی خلاف ورزی درج کردی جاتی ہے۔

    مذکورہ خلاف ورزی کے مرتکب کو مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، یہ قانون ورک ویزے پرمملکت میں کام کرنے والوں کے لیے ہوتا ہے۔

    ایسے افراد جو مذکورہ پابندی کے زمرے میں شامل کر دیے جاتے ہیں جوازات کے سسٹم میں انہیں بلاک کردیا جاتا ہے، بلاک کیے جانے والے افراد اگر مقررہ مدت کے دوران مملکت آتے ہیں تو انہیں دوبارہ ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔

    ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا ’اہلیہ خروج وعودہ پر گئی ہوئی ہیں، فوری طور پر واپس آنے کا ارادہ نہیں، اگر اہلیہ کا اقامہ کینسل کرتا ہوں تو اس صورت میں دوبارہ ان کے لیے ویزہ جاری کرایا جا سکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے "خرج ولم یعد” کے قانون کا اطلاق ورک ویزے پر مقیم افراد پر ہوتا ہے اس سے مرافقین مستثنیٰ ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جوازات کے قوانین کے تحت ایسے تارکین جو خروج وعودہ پر جا کر واپس نہیں آتے ان پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے۔

    ایسے تارکین وطن جو ورک ویزے پر مملکت میں مقیم ہوتے ہیں ان پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے پر انہیں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے جس کے تحت وہ مقررہ مدت کے دوران نئے ورک ویزے پر نہیں آسکتے۔

    یاد رہے کہ ماضی میں ’خرج ولم یعد‘ کے سسٹم کا اطلاق فیملز پر بھی ہوتا تھا مگر بعد ازاں فیملیز کو اس سے مستنی قرار دے گیا گیا۔ مرافقین یا تابعین کیونکہ مذکورہ کیٹگری میں شامل نہیں ہوتے اس لیے انہیں دوبارہ اقامہ پر بلایا جا سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں خرج ولم یعد کے قانون کے تحت مذکورہ پابندی میں آنے والوں کو اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ پابندی کے دوران سابق کفیل کے ویزے پرآسکتے ہیں اس لیے بھی مرافقین یا تابعین کو اس مد میں شامل نہیں کیے جاتا۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا خروج وعودہ لگا ہوا ہے پرانے پاسپورٹ کے حساب سے اب سفر سے قبل نیا پاسپورٹ مل گیا کیا اس کی نقل معلومات کرنا ضروری ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ دوسرے پاسپورٹ کی جوازات کے سسٹم میں نقل معلومات کے لیے جوازات کے ابشر یا مقیم پلیٹ فارم کے ذریعے کارروائی مکمل کرائی جا سکتی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر مزید کہا گیا تھا کہ ابشریا مقیم پورٹل پر جوازات کی سروس "تواصل” کے ذریعے نئے پاسپورٹ کا ڈیٹا سسٹم میں فیڈ کرایا جا سکتا ہے۔

    ڈیٹا فیڈ کرانے کے لیے تجدید شدہ اور پرانے پاسپورٹ کے علاوہ اقامہ کی فوٹو پی ڈی ایف فائل میں اپ لوڈ کی جائے۔

    خیال رہے کہ اپ لوڈ کی جانے والی فائل ایک ہی ہو، ایک سے زائد ہونے کی صورت میں سسٹم اسے رد کر دیتا ہے جس کی وجہ سے نقل معلومات کی کارروائی مکمل نہیں ہوسکتی۔

  • سعودی عرب : مفرور غیرملکی ملازمین سے متعلق اہم فیصلہ

    سعودی عرب : مفرور غیرملکی ملازمین سے متعلق اہم فیصلہ

    ریاض : سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے مفرور گھریلو ملازماؤں کو پناہ دینے اور ملازمتیں فراہم کرنے والی جنرل سروسز ایجنسی کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دارالحکومت ریاض میں ایک سروس ایجنسی نے مختلف ممالک کی مفرور ملازماؤں کی رہائش کا انتظام کیا ہوا تھا اور وہ انہیں اپنے طور پر ملازمتیں بھی فراہم کررہی تھی اور یہ کام لائسنس کے بغیر کیا جا رہا تھا۔

    وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ ایجنسی اپنے ہاں دو غیرملکی کارکنان کو بھی تعینات کیے ہوئے تھی ان سے ایسا کام لیا جا رہا تھا جس کے وہ مجاز نہیں تھے۔

    مفرور ملازماؤں کو حراست میں لے کر حفاظتی مرکز بھیج دیا گیا، غیرملکی کارکنان کو متعلقہ سرکاری ادارے کے حوالے کیا گیا ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ ریکروٹنگ ایجنسیوں یا کمپنیوں سے کوئی شکایت ہو یا ان کی کارکردگی پر اعتراض کی صورت میں شکایت دفتر سے رجوع کیا جائے۔

    وزارت کے ماتحت "مساند” پلیٹ فارم کے علاوہ لیبر سروس فراہم کرنے والی کسی بھی ایجنسی یا کمپنی سے کوئی معاملہ نہ کیا جائے۔

  • سعودی عرب میں غیرملکیوں کیلئے سفر کی کیا شرائط ہیں؟

    سعودی عرب میں غیرملکیوں کیلئے سفر کی کیا شرائط ہیں؟

    ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کی خوراکیں نہ لینے والے گھریلو ملازمین اور مقیم غیرملکی سعودی عرب سے سفر کرسکتے ہیں اور مملکت واپس بھی آسکتے ہیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ سفر کرنے والے مقیم غیرملکیوں کے پاس مؤثر ویزا اور پاسپورٹ ہونا ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں متعلقہ ملک میں داخل ہونے کی شرائط پوری کرنا ہوں گی، محکمہ پاسپورٹ نے کہا کہ وہ مقیم غیرملکی جنہوں نے کورونا ویکسین نہ لگوائی ہو وہ سعودی عرب واپس آسکتے ہیں۔

    ترجمان محکمہ پاسپورٹ کے مطابق مملکت سے جانے اور آنے کی شرط پر مقیم غیر ملکی کا ویزا مؤثر اور ھویہ مقیم (اقامہ) ہولڈر ہونا ہے۔

    واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد سعودی عرب نےغیرملکیوں کو عمرے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا جنہوں نے ویکسین کی مکمل خوراکیں لگوالی ہوں۔

    اب اس کے ساتھ سعودی عرب میں داخل ہونے والے مسافروں کے لیے ہیلتھ رجسٹریشن سے متعلق کچھ سفری دستاویزات ہیں جو سعودیوں، مقیم غیرملکیوں اور سیاحوں کے لیے لازم درکار ہیں۔