Tag: immigrants

  • سعودی عرب : محکمہ پاسپورٹ کی غیرملکیوں کو اہم ہدایات

    سعودی عرب : محکمہ پاسپورٹ کی غیرملکیوں کو اہم ہدایات

    ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ جوازات کے قانون میں غیرملکی کارکن جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹر پر جاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ وقت مقررہ پر مملکت واپس آئیں۔

    خروج وعودہ پرجانے والے غیرملکی کارکن کے واپس نہ آنے کی صورت میں جوازات میں ان پر خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی درج کردی جاتی ہے جس پر ایسے افراد کو تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ 4 ماہ قبل خروج نہائی لگایا تھا سفر نہیں کرسکا اب اسے کینسل کرانے کے لیے کیا کریں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے افراد جو خروج نہائی ویزہ حاصل کرتے ہیں اورمقررہ مدت کے دوران اسے استعمال نہیں کرتے، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران ویزے کو کینسل کرائیں۔

    خروج نہائی ویزے کو کینسل نہ کرانے کے صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جس کے بعد ہی جوازات کے سسٹم میں غیر ملکی کارکن کی سیز ہونے والی فائل ایکیٹو کی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ خروج نہائی ویزہ حاصل کرنے کے بعد غیرملکی کو 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ اس دوران کارکن اپنے سفر کے حوالے سے ضروری تیاریاں کرسکے۔

    اگرکوئی غیرملکی مقررہ مدت کے دوران سفر نہیں کرتا تو اس صورت میں اسے چاہیے کہ وہ 60 دن ختم ہونے سے قبل خروج نہائی ویزے کو کینسل کروائے تاکہ جرمانہ سے بچا جاسکے۔

    خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزے کے لیے دی گئی 60 روزہ مدت گرزنے کے بعد اسے کینسل نہ کرانے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کیا جائے، بعدازاں اسے اقامہ کی تجدید کرایا جائے گا۔

    ایک شخص نے سوال کیا کہ فیملی ڈرائیور کا تعلق انڈیا سے ہے۔ وہ خروج عودہ پر گیا تھا ڈیڑھ برس ہوگیا کورونا کی وجہ سے نہیں آسکا۔ کیا اگر اس کا اقامہ اورخروج وعودہ کی مدت میں سسٹم سے توسیع کروں تو اس کی واپسی ممکن ہوگی؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیرملکی جوخروج وعودہ پر گئے تھے اور مقررہ وقت پرواپس نہیں آئے جبکہ ان کے اقامہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں منسوخ نہ کیے گئے ہوں اور فائل مکمل طور پر بند نہیں ہوئی ہو تو اس صورت میں ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    مملکت سے باہر خروج وعودہ پر گئے ہوئے غیر ملکیوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرنے کے لیے لازمی ہے کہ مقررہ مدت کی فیس ادا کی جائے۔

    خروج وعودہ کے لیے ایک سو ریال ماہانہ کے حساب سے جبکہ اقامہ کی مدت میں توسیع کےلیے تین یا چھ ماہ کی فیس بھی ادا کی جا سکتی ہے۔

    مقررہ مدت کی فیس ادا کیے جانے کے بعد غیر ملکی کارکن کا اسپانسر اپنے ابشر یا مقیم پلیٹ فارم سے کارکن کے اقامے یا خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کروا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ خروج وعودہ پر گئے ہوئے کارکنوں کے مقررہ مدت میں واپس نہ آنے پرمدت میں توسیع اسی صورت ممکن ہوسکتی ہے جب تک جوازات کے مرکزی سسٹم میں ان کی فائل "خرج ولم یعد” کی وجہ سے کلوز نہ کردی گئی ہو۔

    اگرخروج وعودہ قانون کی مذکورہ خلاف ورزی کا اطلاق کردیا جاتا ہے تو اس صورت میں جوازات کے سسٹم میں کارکن کی فائل بند کردی جاتی ہے۔

    اس کے بعد ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی توسیع نہیں کروائی جا سکتی۔ مذکورہ صورت میں ایسے افراد جن پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی درج ہوجاتی ہے وہ کسی دوسرے ویزے پر تین برس تک کے لیے مملکت نہیں آسکتے۔

    البتہ پابندی کی مدت کے دوران ان کا سابق کفیل یعنی جس کے اقامے پر رہتے ہوئے وہ کارکن ایگزٹ ری انٹری پر مملکت سے گئے ہوئے ہوں کے لیے دوسرا ویزہ جاری کرائیں۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے ایک اور سہولت کی فراہمی

    سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے ایک اور سہولت کی فراہمی

    ریاض : سعودی عرب میں کورونا وائرس کے حوالے سے عائد پابندیاں کافی حد تک ختم کی جاچکی ہیں، سفری پابندیوں کے حوالے سے ویکسین اور قرنطینہ کی پابندی بھی ختم ہوچکی ہے۔

    کورونا پابندیوں کے دوران ایسے اقامہ ہولڈر غیرملکی جو مملکت سے باہر تھے انہیں سعودی عرب آنے کے لیے تقریباً دو ہفتے قرنطینہ میں گزارنا ہوتے ہیں۔

    بعد ازاں یہ مدت کم کرکے پانچ دن کردی گئی تاہم اب تمام سفری پابندیاں ختم کی جاچکی ہیں اور اب وہ براہ راست مملکت آسکتے ہیں۔

    سفری پابندی کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ بیرون ملک سے آنے والے اب بھی قدوم پورٹل میں رجسٹرکریں گے؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے مملکت آنے کے لیے تمام سفری پابندیاں ختم کی جاچکی ہیں، سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد براہ راست مملکت آسکتے ہیں۔

    واضح رہے سعودی وزارت داخلہ نے وزارت صحت کی سفارشات کی روشنی میں کورونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

    ان میں سب سے اہم سفری پابندیاں تھیں جن میں مملکت آنے والے اقامہ ہولڈرغیر ملکیوں کے لیے لازمی تھا کہ وہ سعودی عرب آنے سے کم از کم72 گھنٹے قبل ڈیجیٹل پورٹل "قدوم” میں اپنی ویکسینیشن کے بارے میں اندراج کرائیں۔

    قدوم پورٹل میں اندراج کرانے کے بعد مملکت آنے والوں ایسے تارکین جنہوں نے اپنے ملکوں میں ویکسین لگائی ہوتی تھی انہیں مملکت پہنچنے کے بعد پانچ دن قرنطینہ میں گزارنا ہوتے ہیں، اس دوران انہیں بوسٹرڈوز لگائی جاتی تھی۔

    وزارت صحت کی سفارشات کے بعد سفری پابندیوں میں بھی کافی تبدیلیاں کی جاچکی ہیں جن کے تحت مملکت آنے والوں کو قدوم پورٹل میں رجسٹریشن نہیں کرانا ہوتی نہ ہی سعودی عرب آنے کے بعد انہیں قرنطینہ میں پانچ دن گزارنا ہوتے ہیں۔

    خروج وعودہ ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپرسوال کیا کہ پاسپورٹ میں ایک ماہ باقی ہے کیا خروج وعودہ ویزہ حاصل کیا جا سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ خروج وعودہ ویزہ جمع کراتے وقت ان کے پاسپورٹ کی مدت میں کم از کم90 دن باقی ہوں۔ اس سے کم مدت ہونے کی صورت میں انہیں پاسپورٹ کی مدت میں توسیع کرانا ہوگی۔

    واضح رہے کہ خروج وعودہ ویزہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کے اجرا کے لیے پاسپورٹ کی مدت کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے اگر کسی کو ہنگامی بنیاد پرجانا ہو تو اس کے لیے پاسپورٹ کی مدت میں اپنے سفارتخانے سے ایمرجنسی کی بنیاد پرتوسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    پاسپورٹ میں روایتی طریقے سے کی گئی توسیعی مدت کا اندراج جوازات میں کرانا ضروری ہے جسے عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں پاسپورٹ کی مدت کا اندراج کرانے کے بعد خروج وعودہ ویزہ جاری کرایا جا سکتا ہے۔ خروج وعودہ ویزے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ جتنی مدت کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ جاری کرایا جائے گا۔

    اس دوران یا تو واپس آنا ہوتا ہے، اگر واپس آنے میں تاخیر ہو تو اس صورت میں خروج وعودہ ویزے کی مدت میں توسیع کرائی جائے۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے "جوازات” کی خاص ہدایات

    سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے "جوازات” کی خاص ہدایات

    ریاض : سعودی قوانین کے تحت اگر کسی شخص پر کوئی مالی لین دین کا مقدمہ ہو اور فریق مخالف عدالت سے رجوع کرے اس صورت میں مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے تک مدعی عدالت سے یہ مطالبہ کرسکتا ہے کہ فریق مخالف کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے تاکہ مقدمے کے ختم ہونے تک وہ پابند رہے۔

    عدالتی حکم پر جوازات یا دیگر سرکاری ادارے اس شخص کی فائل سیز کردیتے ہیں جس کی وجہ سے اس کے تمام سرکاری معاملات رک جاتے ہیں۔

    اس سلسلے میں سروسز سیز ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ قرض کی وجہ سے سروسز بند ہیں، رقم ادا نہیں کی گئی کیا خروج وعودہ ویزہ لگ سکتا ہے؟

    ترجمان جوازات کا کہنا تھا کہ جس غیرملکی کارکن کی سروسز سیز ہوں گی اس کی فائل بھی عارضی طور پر بند کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے "خروج وعودہ” ویزہ جاری نہیں کیا جاسکتا۔

    واضح رہے جب تک عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی یا قرض کی رقم فریق مخالف کو ادا کرنے کے بعد عدالتی حکم نہ حاصل کرلیا جائے، جوازات کے ادارے میں عارضی طور پر بند کی جانے والی فائل کو بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    جوازات میں فائل کھولے جانے کے بعد سفری پابندی ہٹائی جاتی ہے جس کے بعد "خروج عودہ” یا فائنل ایگزٹ لگایا جاسکتا ہے اس سے قبل ایگزٹ ری انٹری نہیں لگایا جاسکتا۔

    خیال رہے کہ مالی معاملات میں بینکوں سے لیا گیا قرضہ یا قسطوں پرحاصل کی گئی گاڑی وغیرہ جس کی قسطیں ادا نہ کی گئی ہوں اس صورت میں بھی بینک یا کمپنی کی جانب سے اس شخص کی فائل سیز کرنے کی درخواست دی جاسکتی ہے جس کے بعد فائل اس وقت تک نہیں کھولی جاتی جب تک قرض کی رقم واپس نہ کی گئی ہو۔

    خروج نہائی کے بارے میں ایک شخص نے دریافت کیا کہ بچے اور اہلیہ خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں،اسپانسر نے میرا خروج نہائی لگا دیا کیا اہل خانہ جو چھٹی پرگئے ہیں ان کا خروج نہائی لگانا ہوگا یا نہیں؟‘

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان محکمہ جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ پرگئے ہوئے فیملی ممبران کا فائنل ایگزٹ لگانا ممکن نہیں ہوسکتا۔

    اگر فیملی ممبران "خروج وعودہ” پر گئے ہوئے ہوں اور سربراہ خانہ کی ملازمت ختم ہونے پر اسپانسر کی جانب سے سربراہ کا فائنل ایگزیٹ یعنی خروج نہائی لگا دیاجائے اس صورت میں باقی فیملی ممبران کا بھی ” خروج عودہ” ختم ہوکر ان کا بھی خروج نہائی لگ جاتا ہے۔

    ایسے افراد جو "خروج وعودہ” پرگئی ہوئی اپنی فیملی کا اقامہ کینسل کرانا چاہتے ہیں تاکہ انہیں فیملی فیس ادا نہ کرنا پڑے اس صورت میں انہیں جوازات کی سروس "خرج ولم یعد” کومنتخب کرنا ہوتا ہے جس کے ذریعےوہ "خروج وعودہ” پر گئی ہوئی فیملی کا اقامہ کینسل کرانے کے بعد اپنا اقامہ بغیر فیملی فیس ادا کیے تجدیدکرسکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں مقیم وہ تارکین جو اپنی فیملی کے ہمراہ ہیں انہیں ماہانہ بنیاد پر400 ریال فی فرد کے ادا کرنا ہوتا ہے جو اقامہ کی تجدید کے وقت جمع کرانا ہوتا ہے اگر فیملی فیس ادا نہ کی جائے تو کارکن کے اقامہ کی تجدید نہیں ہوتی۔

  • سعودی عرب میں غیرملکی کا کاروبار قانونی قرار، مگر کیسے؟

    سعودی عرب میں غیرملکی کا کاروبار قانونی قرار، مگر کیسے؟

    ریاض : سعودی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ خمیس مشیط میں ایک اور کمپنی نے خود کو مہلت کے دوران قانون کے دائرے میں لا ئی ہے۔ کمپنی کی سالانہ تیس ملین سے زیادہ ہے۔

    اخبار24 کے مطابق وزارت تجارت نے بیان میں کہا کہ ٹائر بنانے والی کمپنی تجارتی پردہ پوشی کے جرم میں ملوث تھی۔ پچھلے 22 برس سے ایک غیر ملکی سعودی شہری کے نام سے ٹائر کا کام کر رہا تھا۔

    بیان میں کہا گیا کہ کمپنی نے سعودی حکومت کی جانب سے تجارتی پردہ پوشی کی مہلت سے فائدہ اٹھایا ہے۔ سعودی شہری اور مقیم غیرملکی کی شراکت سے نئی کمپنی بنائی گئی جو قانون کے مطابق ہے۔

    واضح رہے کہ وزارت تجارت کی جانب سے مملکت میں ایسے افراد جنہوں نے سعودی شہریوں کے ناموں سے ذاتی کارروبار کیے ہوئے ہیں کے خاتمے کے لیے گزشتہ برس 6 ماہ کی مہلت دی تھی جس میں 16 فروری2022تک توسیع کی گئی۔

    تجارتی پردہ پوشی "تستر تجارتی” کی اصطلاح غیرقانونی تجارت کرنے والوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

  • یواے ای کا کم آمدنی والے تارکین وطن کے لیے اہم اقدام

    یواے ای کا کم آمدنی والے تارکین وطن کے لیے اہم اقدام

    متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت نے کم آمدنی والے تارکین وطن کو سستی دواؤں کی فراہمی کے لیے معاہدہ کیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا کی خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت اور روک تھام، جانسن اینڈ جانسن کی جانسن فارماسیوٹیکل کمپنیوں اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق ایک عالمی مشاورتی فرم (AXIOS)نے حال میں مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کے ضمیمے پر دستخط کیے ہیں۔

    اس اقدام کا مقصد غیربیمہ شدہ اور کم آمدنی والے تارکین وطن کو سستی ادویہ فراہم کرنا ہے جن کے بیمہ درج ذیل بیماریوں جیسے پلمونری آرٹیریل، ہائی بلڈپریشر، ایک سے زیادہ مائیلوما، ایکٹیو السرٹیو کولائٹس اور سوریاٹک آرتھرائٹس کے علاج کے اخراجات کو پورا نہیں کرپارہی ہیں۔

    ایم او یو پر پہلی بار دسمبر 2018 میں دستخط کیے گئے تھے اور تقریباً 712 اہل مریضوں نے اس سے فائدہ اٹھایا تھا۔ اپریل 2019 میں مذکورہ بالا بیماریوں کا شکار مریضوں کو نئی ادویہ فراہم کرنے کے لیے پروگرام کی توسیع پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    یہ معاہدہ وزارت صحت، جانسن اور (AXIOS) کے جدید ادویہ تک رسائی کو بہتر بنانے کے عزم کا حصہ ہے، بالخصوص کم آمدنی والے غیرملکیوں کو جو اپنے علاج کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کی آسانی کیلئے اہم فیصلہ

    سعودی عرب : غیرملکیوں کی آسانی کیلئے اہم فیصلہ

    ریاض : سعودی حکومت نے ملکی اور غیرملکی افراد کی آسانی اور سہولت کیلئے اہم فیصلے کیے ہیں جس کے تحت پاسپورٹ سے متعلق مسائل گھر بیٹھے حل کیے جاسکتے ہیں۔

    سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ16 امور آن لائن "ابشر” پلیٹ فارم کے ذریعے انجام دیے جاسکتے ہیں، اس کے لیے جوازات کے دفاتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے بیان میں کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت محکمہ پاسپورٹ ابشر پلیٹ فارم کے ذریعے بہت سے کام کررہا ہے، ان کاموں کے لیے دفاتر آنے کی ضرورت نہیں، یہ سہولت وقت بچانے کے لیے دی جارہی ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے بتایا کہ عسکری اداروں کے اہلکار سفری اجازت نامہ آن لائن حاصل کرسکتے ہیں۔ نئے عملے اور زائرین کی مملکت آمد سے متعلق استفسار، فنگر پرنٹسِ مطلوبہ خدمات فیس کا بیلنس یا مقیم غیرملکی کی رپورٹ کے بارے میں معلومات سمیت کئی کام آن لائن انجام دیے جارہے ہیں۔

    بیان میں محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ اقامے کے موثر ہونے نہ ہونے، مقیم غیرملکیوں کی ہیلتھ انشورنس کے مؤثر ہونے، اہل خانہ سے متعلق معلومات، پاسپورٹ سے متعلق استفسار، سفر کے ریکارڈ، بیرون مملکت سے عملے کی واپسی سے متعلق استفسار، حج کے استحقاق، خروج و عودہ ویزے کے ریکارڈ اور سرحدی اندراج نمبر معلوم کرنے کے لیے مقامی شہریوں یا مقیم غیرملکیوں کو محکمہ پاسپورٹ کے دفاتر آنے کی ضرورت نہیں یہ تمام کام آن لائن انجام دیے جارہے ہیں۔

  • سعودی عرب : تمام غیرملکیوں کیلئے خصوصی ہدایت جاری

    سعودی عرب : تمام غیرملکیوں کیلئے خصوصی ہدایت جاری

    کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث دنیا بھر میں سفر کرنا بھی انتہائی دشوار ہوچکا ہے، حکومتوں کی جانب سے ملک میں آنے اور جانے والوں کیلئے سخت شرائط عائد کی گئی ہیں۔

    اس حوالے سے ترجمان سعودی وزارت صحت نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دیا ہے، مملکت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے لگائی جانے والی ویکسینز میں فائزر بائیو این ٹیک، اسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرنا شامل ہیں جبکہ سائینو ویک اور سائنو فام کو بھی منظور کیا گیا ہے۔

    ویکسی نینشن کے حوالے سے اسٹیٹس اپ ڈیٹ کے لیے وزارت صحت کی ایپس”توکلنا” اور”صحتی” موجود ہیں جن پر ویکسی نیشن کے بارے میں معلومات اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔

    توکلنا ایپ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ پاکستان میں توکلنا ایپ کام نہیں کررہی، کیا کریں ؟ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ توکلنا ایپ مخصوص ممالک میں ہی کام کرتی ہے جن میں پاکستان شامل نہیں ہے۔

    اس حوالے سے توکلنا ایپ کو پاکستان میں لاگ ان کرنے کی ضرورت نہیں۔ وزارت کی دوسری ایپ ’صحتی‘ پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کام کرتی ہے۔ اسے انسٹال کرکے اکاونٹ اپ ڈیٹ کیا جائے۔

    ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ کورونا کے ماحول میں پاکستان سے سعودی عرب آنے کے لیے کیا شرائط ہیں، سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے باہر ہیں ان کےلیے ضروری ہے کہ انہوں نے مملکت سے روانگی سے قبل کورونا سے بچاو کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئی ہوں۔

    ایسے تارکین جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی ہیں انہیں براہ راست مملکت آنے کی اجازت ہے۔ ایسے افراد کو سعودی عرب آنے سے کم از کم 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا جس کی منفی رپورٹ آنے پرہی انہیں سعودی عرب آنے کی اجازت ہوگی۔

    تاہم وہ تارکین جنہوں نے مملکت میں ایک ہی ویکسین لگوائی ہے یا اپنے ملک میں کورونا سے بچاو کےلیے عالمی ادارہ صحت کی منظور شدہ ویکسین لگوائی ہو وہ سعودی عرب آنے کےبعد 5 دن قرنطینہ میں گزاریں گے جس کے بعد ان کا پی سی آر ٹیسٹ منفی آنے پرقرنطینہ کی پابندی ختم کی جائے گی۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب آنے سے قبل تمام اقامہ ہولڈرز کے لیے لازمی ہے کہ وہ وزارت داخلہ کے پورٹل ’قدوم‘ پراپنا اندراج کرائیں جس میں ویکسین کے بارے میں معلومات اپ لوڈ کرنا ہوں گی۔
    ایسے افراد جنہوں نے سعودی عرب میں ویکسین نہیں لگائی ہوگی انہیں مملکت میں لگائی جانے والی ویکسین کی بوسٹرڈوز لینا ہوگی جو ان کے مملکت آنے کے بعد لگائی جائے گی۔

    خیال رہے سعودی عرب میں حکومت کی جانب سے کورونا سے بچاو کےلیے سعودی شہریوں اورمقیمین کومفت کورونا ویکسین کا کورس کرایا جارہا ہے تاکہ اس وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے اور جلد ازجلد اس پر قابو پایا جائے۔

  • سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کیلئے حکومت کی اہم ہدایات

    سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کیلئے حکومت کی اہم ہدایات

    ریاض : سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں ان کے ہر فرد کے لیے ماہانہ 400 ریال کی فیس عائد کی جاتی ہے۔

    مذکورہ فیس کو عربی میں ’رسوم المرافقین‘ کہا جاتا ہے۔ یہ فیس ادا کرنا لازمی ہے۔ فیس ادا کیے بغیر اقامہ تجدید نہیں کرایا جا سکتا۔

    رواں برس سعودی حکومت کی جانب سے اقامہ کی مدت میں اختیاری تجدید کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے تحت اقامہ سہ ماہی و شش ماہی بنیاد پر بھی تجدید کرایا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’اقامہ چھ ماہ سے ایکسپائر ہے، کفیل نے تجدید کرانے کے لیے فیس جمع کرائی تو فیملی فیس کی مد میں 19 ہزار سے زائد رقم جمع کرانے کا کہا گیا، واضح رہے کہ فیملی مملکت میں نہیں ہے؟

    سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے تارکین جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ پر عائد فیملی فیس ادا کریں۔

    عائد فیملی فیس رواں برس چار سو ریال ماہانہ کی بنیاد پر وصول کی جا رہی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بغیر یہ ممکن نہیں کہ کسی غیرملکی کارکن کا اقامہ تجدید کرایا جا سکے۔

    رواں برس سے فراہم کی جانے والی سہولت کے تحت یہ ممکن ہے کہ سہ ماہی بنیاد پر بھی فیملی فیس ادا کرنے کے بعد اتنی ہی مدت کے لیے اقامہ تجدید کرایا جا سکتا ہے۔

    اقامہ قوانین کے تحت یہ لازمی ہے کہ تارکین اپنے اقامہ کی تجدید سے قبل اہل خانہ پر ماہانہ بنیاد پر عائد فیس ادا کریں جس کے بعد ہی اقامہ تجدید کرایا جا سکتا ہے۔

    ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر بھیجتے ہیں اور واپس نہیں بلاتے وہ اس امر سے ناواقف ہوتے ہیں کہ جب تک اہل خانہ کا اقامہ کینسل نہ کرایا جائے ان کے حوالے سے عائد فیس جاری رہتی ہے۔

    اہل خانہ پرعائد فیس اس وقت ختم ہوتی ہے جب جوازات کے سسٹم میں ان کے اقامے کو کینسل کر دیا جائے۔

    موجودہ حالات میں جب کہ حکومت کی جانب سے مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ کی مدت میں مفت توسیع کی جا رہی ہے اس دوران اہل خانہ کے اقامے کی مدت میں بھی ازخود توسیع کر دی جاتی ہے تاہم ان پرعائد ماہانہ فیس برقرار رہتی ہے۔

    وہ افراد جنہوں نے اپنے اہل خانہ کو خروج و عودہ پر بھیجا ہے اگروہ انہیں بلانا نہیں چاہتے تو انہیں چاہیے کہ وہ ان کے اقامے کینسل کرائیں۔ جس کے لیے ابشر سسٹم پر موجود ’خرج ولم یعد‘ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے اقامہ کینسل کراسکتے ہیں۔

    جس کے بعد ان پرعائد ماہانہ فیس ختم ہوسکتی ہے وگرنہ ماہانہ فیس اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اقامہ کینسل نہیں ہو جاتا۔

    ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں تاحال توسیع نہیں ہوئی۔ کیا خود کار طریقے سے توسیع کا انتظار کریں؟

    سعودی حکومت کی جانب سے ایسےاقامہ ہولڈرز جو چھٹی پر اپنے وطن گئے ہوئے ہیں اور کورونا کی وجہ سے عائد ہونے والی سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آ سکے ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں 31جنوری 2022 تک توسیع کی جائے گی۔

    حکومتی اعلان کے مطابق مفت توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جا رہی ہے جس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون و اشتراک سے یہ عمل جاری ہے۔

    وہ افراد جن کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں مفت اور خودکار توسیع تاحال نہیں ہوئی انہیں چاہیے کہ وہ انتظار کریں کیونکہ حکومتی اعلان کے بعد اس پر عملدرآمد جاری ہے۔

  • سعودی عرب : غیر ملکی مقیم افراد کیلئے اہم ہدایت

    سعودی عرب : غیر ملکی مقیم افراد کیلئے اہم ہدایت

    ریاض : سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق وہ غیرملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کہ ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں ان کے ہرفرد خانہ کے لیے ماہانہ 400 ریال کی فیس عائد کی جاتی ہے۔

    اس فیس کو عربی میں رسوم المرافقین کہا جاتا ہے، یہ فیس ادا کرنا لازمی ہے، فیس ادا کیے بغیر اقامہ تجدید نہیں کرایا جاسکتا۔

    رواں برس سعودی حکومت کی جانب سے اقامہ کی مدت میں اختیاری تجدید کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے تحت اقامہ سہ ماہی وششماہی بنیاد پر بھی تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ سے ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ اقامہ 6 ماہ سے ایکسپائرہے، کفیل نے تجدید کرانے کے لیے فیس جمع کرائی تو فیملی فیس کی مد میں19 ہزار سے زائد رقم جمع کرانے کو کہا ہے جبکہ کہ فیملی مملکت میں نہیں ہے؟

    جوازت کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے تارکین جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ پرعائد فیملی فیس ادا کریں۔

    عائد فیملی فیس سال رواں چارسو ریال ماہانہ کی بنیاد پروصول کی جارہی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بغیریہ ممکن نہیں کہ کسی غیرملکی کارکن کا اقامہ تجدید کرایا جاسکے۔

    سال رواں سے فراہم کی جانے والی سہولت کے تحت یہ ممکن ہے کہ سہ ماہی بنیاد پربھی فیملی فیس ادا کرنے کے بعد اتنی ہی مدت کے لیے اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    اقامہ قوانین کےتحت یہ لازمی ہے کہ تارکین اپنے اقامہ کی تجدید سے قبل اہل خانہ پرماہانہ بنیاد پرعائد فیس ادا کریں جس کے بعد ہی اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پربھیجتے ہیں اور واپس نہیں بلاتے وہ اس امر سے ناواقف ہوتے ہیں کہ جب تک اہل خانہ کا اقامہ کینسل نہ کرایا جائے ان کے حوالے سے عائد فیس جاری رہتی ہے۔ اہل خانہ پرعائد فیس اس وقت ختم ہوتی ہے جب جوازات کے سسٹم میں ان کے اقامے کو کینسل کردیا جائے۔

    موجودہ حالات میں جب کہ حکومت کی جانب سے مملکت سے باہرگئے ہوئے اقامہ ہولڈرزکے خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کی جارہی ہے۔ اس دوران اہل خانہ کے اقامے کی مدت میں بھی ازخود توسیع کردی جاتی ہے تاہم ان پرعائد ماہانہ فیس برقراررہتی ہے۔

    وہ افراد جنہوں نے اپنے اہل خانہ کو خروج وعودہ پربھیجا ہے اگروہ انہیں بلانا نہیں چاہتے توانہیں چاہئے کہ وہ ان کے اقامے کینسل کرائیں جس کے لیے ابشرسسٹم پرموجود ’خرج ولم یعد‘ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے اقامہ کینسل کراسکتے ہیں، جس کے بعد ان پرعائد ماہانہ فیس ختم ہوسکتی ہے وگرنہ ماہانہ فیس اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اقامہ کینسل نہیں ہوجاتا۔

    ایک شخص نے استفسار کیا ہے اقامہ اورخروج وعودہ کی مدت میں تاحال توسیع نہیں ہوئی۔ کیا خود کرطریقے سے توسیع کا انتظارکریں ؟

    سعودی حکومت کی جانب سے ایسےاقامہ ہولڈرز جو چھٹی پراپنے وطن گئے ہوئے ہیں اور کورونا کی وجہ سے عائد ہونے والی سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں31 جنوری 2022 تک توسیع کی جائے گی۔

    حکومتی اعلان کے مطابق مفت توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جارہی جس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس سینٹرکے تعاون و اشتراک سے یہ عمل جاری ہے۔

    وہ افراد جن کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت اور خودکارتوسیع تاحال نہیں ہوئی انہیں چاہئے کہ وہ انتظار کریں کیونکہ حکومتی اعلان کے بعد اس پرعمل درآمد جاری ہے۔

  • غیرملکیوں کی کویت میں داخلے کی راہ ہموار

    غیرملکیوں کی کویت میں داخلے کی راہ ہموار

    کویت سٹی : کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی تیزی سے پھیلاؤ پر قابو پانے کیلئے کویتی حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے جس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔

    اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کویت واپسی کے لئے احتیاطی تدابیر میں نرمی کے پیش نظر اب شہری اور غیرملکی سفر کرنے میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق بیرون ملک سے کویت واپس آنے والوں کے لیے احتیاطی تدابیر میں نرمی اور قرنطینہ ختم کرنے کے لیے پہنچنے پر پی سی آر ٹیسٹ کی دستیابی نے شہریوں اور رہائشیوں کو دوبارہ اپنے سفری کرنے کے ارادوں میں واپس آنے کی ترغیب دی جس سے تحفظات کے لیے ٹرن آؤٹ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

    اس حوالے سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک رکن اور فیڈریشن آف ٹورازم اینڈ ٹریول آفسز میں میڈیا کمیٹی کے سربراہ حسین السلیطین کا کہنا ہے کہ کابینہ کے گزشتہ پیر کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ویکسین شدہ افراد پر قرنطینہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایسی صورت میں جب کویت آمد کے فوراً بعد پی سی آر کا معائنہ کیا جاتا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ وائرس سے پاک ہیں شہریوں اور رہائشیوں کے سفر کے لیے ٹرن آؤٹ کی شرح10 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

    السلیطین نے مزید کہا کہ اور بھی عوامل ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اس شعبے کے کام کو متحرک کیا اور بہت سے شہریوں اور رہائشیوں کو سفر کرنے پر آمادہ کیا جن میں بعض یورپی ممالک کی جانب سے مستقبل قریب میں معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کے لیے اقدامات کرنے کا عزم اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک مقامی وائرس کے طور پر کورونا وائرس کے میوٹینٹ جن سے "انفلوئنزا” کے طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔

    مسافروں اور ان ممالک اور دنیا بھر کے دیگر مقامات پر جانے اور آنے والوں کو ذہنی سکون ملا ہے۔ السلیطین نے اشارہ کیا کہ شہریوں اور رہائشیوں کی طرف سے سفر کی مانگ میں سب سے زیادہ مطلوب مقامات کی فہرست میں عمرہ کے سفر اور مکہ المکرمہ کے ساتھ ساتھ ترکی اور دبئی جیسے کچھ دیگر مقامات کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    توقع ہے کہ آنے والے عرصے کے دوران مختلف یورپی مقامات پر سفر کی بہت زیادہ مانگ دیکھنے کو ملے گی کیونکہ اس رجحان کی روشنی میں ان میں سے بہت سے لوگ اومیکرون کو وبائی بیماری کے بجائے ایک مقامی وائرس سمجھتے ہیں۔