Tag: immigrants

  • کویت : تارکین وطن کے ورک پرمٹ کا نیا قانون تیار

    کویت : تارکین وطن کے ورک پرمٹ کا نیا قانون تیار

    کویت سٹی : کویت میں 60 سال کی عمر کے افراد کے لیے ورک پرمٹ کی تجدید کے حوالے سے ایک نیا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افرادی قوت کے لیے پبلک اتھارٹی نے ملک میں رہائش پذیر 60 سال کی عمر کے ایسے افراد کے لیے ورک پرمٹ کی تجدید کے حوالے سے ایک نیا مسودہ تیار کیا ہے جن کے پاس ہائی اسکول ڈپلومہ یا اس سے کم تعلیم ہے۔

    باخبر ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ نیا مسودہ فیصلہ افرادی قوت کے لیے پبلک اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا جس کی سربراہی وزیر انصاف اور وزیر مملکت برائے سالمیت کے فروغ جمال الجلاوی کریں گے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا کہ آئندہ فیصلے کے نئے مسودے میں ہیلتھ انشورنس کے علاوہ ورک پرمٹ کی تجدید کے عوض 250 دینار کی فیس مقرر کرنا بھی شامل ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ مذکورہ فیس بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے طے شدہ فیس سے کم ہے۔

    سابق وزیر تجارت عبداللہ السلمان کی سربراہی میں اس کے آخری اجلاس میں اور پرائیویٹ ہیلتھ انشورنس کے علاوہ کام کرنے کی اجازت کے لیے 500 دینار مقرر کیے گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ نئے فیصلے کا مسودہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کو ووٹ کے لیے پیش کیا جائے گا اور پھر عمل درآمد کے لیے ورک ڈپارٹمنٹس پر دستخط کرنے کے بعد فیصلے کا نیا ورژن فوری طور پر گردش میں لایا جائے گا۔

    مزید برآں اور فیصلے کے حتمی ورژن کے لیے وزیر الجلاوی کی ترمیم اور منظوری کی توقع کی روشنی میں وزارت داخلہ اب بھی ان رہائشیوں کے لیے رہائشی اجازت نامے (اقامہ) میں توسیع یا تبدیلی کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

    اقاموں میں توسیع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جن غیر ملکی تارکین وطن کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے اور اسکول ڈپلومہ یا اس سے کم تعلیم ہے کیونکہ ان میں سے ہزاروں کو اپنے فیملی ویزا میں شامل ہونے کے لیے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔

  • سعودی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کیلئے بڑی سہولت

    سعودی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کیلئے بڑی سہولت

    ریاض : سعودی حکومت نے کہا ہے کہ ایسے غیرملکی جن کے ممالک سے شہریوں کے آنے پر پابندی تھی اب ان کی آمد کیلیے اہم اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس حوالے سے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” کا کہنا ہے کہ بیرون مملکت گئے ہوئے اقامہ ہولڈز کے خروج وعودہ اور اقاموں کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک مفت توسیع کا عمل جاری ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا تھا کہ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت ختم ہوگئی ہے جس میں تاحال اضافہ نہیں ہوا۔ اس شخص کا مزید کہنا تھا کہ اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہ ہونے کی وجہ سے مملکت جانا ممکن نہیں۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ شاہی احکامات کے تحت ایسے ممالک جہاں سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد تھی وہاں کے ایسے شہری جو مملکت کے اقامہ ہولڈ ہیں انکے اقاموں اور ایگزٹ ری انٹری ویزے کے مدت میں مفت توسیع کا عمل جاری ہے۔

    جوازات کا مزید کہنا تھا کہ مفت توسیع 31 جنوری 2022 تک کی جائے گی۔ توسیع کی کارروائی نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے اشتراک و تعاون سے جاری ہے جو مرحلہ وار کی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ سعوی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پابندی والے ممالک کے شہریوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کے احکامات صادر ہونے کے بعد ان پرعمل درآمد جاری ہے۔

    خیال رہے کہ اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع مرحلہ وار ہوگی جس کے لیے انتظار کیا جائے۔ امیگریشن ادارے کی جانب سے اختیاری توسیع کی سہولت بھی موجود ہے تاہم اس کے لیے مقررہ فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    ایک اور شہری کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ اقامے کی مدت ختم ہوگئی ہے کیا توسیع کے بغیر مملکت جاسکتا ہوں۔ کیا اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کے احکامات صادر ہونے کے بعد کیا یہ ممکن ہے کہ سعودی عرب پہنچ کر اقامے کی مدت میں توسیع کرالی جائے۔

    اس حوالے سے ادارہ امیگریشن کے قانون کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی اس وقت تک مملکت میں داخل نہیں ہوسکتا جب تک اس کے پاس کارآمد ویزہ نہ ہو۔

    خروج وعودہ یا اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں امیگریشن کی کارروائی مکمل نہیں کی جاسکتی، اس لیے لازمی ہے کہ جب تک جوازات کی جانب سے مفت توسیع نہ کی جائے مملکت کا سفر نہ کیا جائے۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے محکمہ جوازات کی اہم وضاحت

    سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے محکمہ جوازات کی اہم وضاحت

    ریاض : سعودی عرب کے محکمہ جوازات کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی مدت90 روز سے کم ہو تو خروج و عودہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

    محکمہ جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ پاسپورٹ کی مدت میں چھ ماہ باقی ہیں کیا چار ماہ کا خروج وعودہ لیا جاسکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ضوابط کے مطابق خروج وعودہ ویزے کےلیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی کم از کم مدت 90 دن ہو اس سے کم مدت ہونے پر خروج وعودہ جاری نہیں کیا جا سکتاـ

    خیال رہے کہ خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے علاوہ فائنل ایگزٹ کے لیے بھی لازم ہے کہ پاسپورٹ کارآمد ہو اور اس کی مدت میں کم از کم 60 دن سے زیادہ باقی ہوں۔

    فائنل ایگزٹ ویزہ لگائے جانے کے بعد جوازات کی جانب سے 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے اس دوران اس شخص کو مملکت سے سفر کرنا ہوتا ہے، اس لیے خروج نہائی ویزہ لگانے کے لیے کم از کم مدت کا تعین کیا گیا ہے تاکہ امیگریشن ضوابط کے مطابق پاسپورٹ کی مدت باقی ہوـ

    اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے دریافت کیا گیا کہ پاکستان میں ہوں خروج وعودہ 30 نومبر کے بعد تاحال نہیں بڑھا کیا کروں؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر پابندی والے ممالک سے آنے والوں کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہےـ

    توسیع کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ یہ عمل مرحلہ وار بنیاد پر کیا جا رہا ہے اس خصوصی رعایت سے وہ تمام افراد مستفید ہوں گے جو ان ممالک کے شہری ہیں جہاں سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد تھی جبکہ ان افراد کو بھی اس رعایت سے فائدہ ہو گا جن کا تعلق افریقی ممالک سے ہے اور وہاں سے مسافروں کے مملکت آنے پر پابندی عائد ہےـ

    ایک شخص نے ڈیپوٹیشن سینٹر کے حوالے سے دریافت کیا کہ ترحیل کے ذریعے پاکستان آنے والے کیا پانچ برس بعد دوبارہ سعودی عرب جاسکتے ہیں؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن ضوابط کے مطابق شعبہ ترحیل کے ذریعے مملکت سے نکالے جانے والے افراد تاحیات مملکت نہیں آسکتے ایسے تارکین جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پر تاحیات مملکت میں ملازمت کے ویزے پر آنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے ایسے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں آسکتے۔

    واضح رہے کہ نئے ضوابط کے نافذ ہونے سے قبل وہ افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے مملکت آنے کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا، مقررہ مدت گزرانے کے بعد وہ ملازمت کے نئے ویزے پر مملکت آسکتے تھے جبکہ نئے ضوابط کے بعد ڈی پورٹ ہونے والے تمام غیرملکی کارکنان تاحیات ورک ویزے پر نہیں آسکتے۔

  • کویتی حکومت کا غیرملکیوں کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کویتی حکومت کا غیرملکیوں کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کویت سٹی : کویت نے غیرملکیوں کے ڈرائیونگ لائسنس کی دوبارہ جانچ کا فیصلہ کرلیا ہے، اطلاعات کے مطابق خلیجی ریاست کویت میں ٹریفک کا شعبہ خاص طور پر تارکین وطن کو دیے گئے ڈرائیونگ لائسنسوں کو فلٹر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ تارکین وطن کو دیے گئے لائسنسوں کے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیا جائے اور وزارتی فیصلے میں شامل تقاضوں بالخصوص تنخواہ اور ان کی اہلیت، یا تنخواہ کی شرط پر تنظیمی فیصلے میں دیے گئے استثنیٰ پر عمل درآمد کیا جائے۔

    یہ فیصلہ سیکرٹری وزارت داخلہ لیفٹیننٹ جنرل الشیخ فیصل النواف کی ہدایت پر عمل درآمد کو یقینی بنا نے کیلئے کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ نئی ہدایات کے مطابق ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور تنخواہ کی شرط پوری نہ ہونے کی صورت میں لائسنس واپس لے لیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر ایسے اکاؤنٹنٹ اور ڈرائیور ہیں جنہوں نے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیے۔ ساتھ ہی ایک میڈیا ملازم جس نے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا تھا اور تنخواہ کی شرط واضح نہیں تھی اور اسے استثنیٰ دیا گیا تھا لیکن وہ ایک غیر میڈیا فیلڈ میں چلا گیا۔ اس سے بھی ڈرائیونگ لائسنس لے لیا جائے گا۔

    کویتی اخبار الانبا کے مطابق جن لائسنسوں کی تجدید کی جاتی ہے اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ وہ شرائط پر پورا اترتے ہوں۔ جب شرائط کی تجدید نہیں ہوتی تو ان کی تجدید نہیں کی جاتی۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کے ترسیلات زر میں اضافہ

    سعودی عرب : تارکین وطن کے ترسیلات زر میں اضافہ

    سعودی عرب میں اکتوبر2021 کے دوران تارکین وطن نے اپنے ممالک میں اکتوبر2020 کے مقابلے میں زیادہ رقم بھیجی ہے، ترسیلات زر میں سالانہ کی بنیاد پر24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تارکین وطن نے سالِ رواں کے اکتوبر کے دوران 13.47 ارب ریال ارسال کیے تھے جبکہ گزشتہ برس اکتوبر میں 13.16 ارب ریال ارسال کیے تھے۔ 311 ملین ریال کا فرق ریکارڈ کیا گیا۔

    الاقتصادیہ کے مطابق سعودی سینٹرل بینک ساما نے گذشتہ ماہ کے دوران ترسیل زر اور 2020 کے ماہِ اکتوبر کے دوران کے ترسیلِ زر کے اعداد و شمار بیک وقت جاری کیے ہیں۔

    سالانہ کی بنیاد پر پچھلے مہینے ترسیلِ زر میں اضافہ ہوا اور مسلسل تیسرے ماہ ترسیل ِ زر میں اضافہ ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ سالِ رواں کی تیسری سہ ماہی میں ترسیل زر میں تین فیصد کمی واقع ہوئی۔ 39.6 ارب ریال بھیجے گئے جبکہ سالِ رواں کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے دوران 10 فیصد شرحِ نمو ریکارڈ کی گئی تھی۔

    سالِ رواں کے شروع سے سعودی عرب سے تارکین کے یہاں ترسیل زر میں سالانہ کی بنیاد پر 5.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 129.79 ارب ریال مذکورہ عرصے کے دوران بھیجے گئے جبکہ گذشتہ سال مبینہ مدت کے دوران 123.4 ارب ریال ہی بھیجے گئے تھے۔ رواں برس 6.39 ارب ریال زیادہ بھیجے گئے۔

  • کویت : غیرملکیوں کے اقامے سے متعلق اہم پیش رفت

    کویت : غیرملکیوں کے اقامے سے متعلق اہم پیش رفت

    کویت سٹی : کویت میں 60 سالہ غیر گریجویٹ تارکین وطن کے ورک پرمٹ (اقامہ) کے مسئلے کا ٹھوس حل تلاش کرنے کے لیے ایک اور اجلاس طلب کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ کویت کے وزیر تجارت و صنعت اور عوامی اتھارٹی برائے افرادی قوت کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ السلمان نے 60 سالہ افراد کے اقامے کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بورڈ کے اراکین کو اتوار کی دوپہر اپنے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کیا ہے۔

    اس مسئلہ کا فیصلہ پہلے پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے معطل سابق ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے جاری کیا گیا تھا کہ وہ ان غیر گریجویٹ تارکین وطن کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید نہ کریں جن کی عمر 60 سال یا اس سے زیادہ ہے۔

    وزراء کی کونسل کے فتویٰ اور قانون سازی کے محکمے نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ غیر کویتیوں کے لیے ورک پرمٹ جاری کرنے کا اختیار بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ہے نہ کہ ڈائریکٹر جنرل کا۔

    اس نتیجے کی بنیاد پر سال2020کی قرارداد نمبر 520 ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ منسوخ کر دیا گیا ہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ”فتویٰ” کی رائے تمام معاملات میں مشاورتی ہے اور یہ کہ جس کے پاس فیصلے کو منسوخ کرنے کا حق ہے وہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ڈائریکٹر جنرل یا پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ہے۔

    واضح رہے کہ تارکین وطن "افرادی قوت” کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے لیے انتظامی عدلیہ کا سہارا لے سکتے ہیں اور یہ فتویٰ ان کی حمایت کرے گا۔

  • قطر: تارکین وطن کو بڑی سہولت کی فراہمی، نیا قانون نافذ

    قطر: تارکین وطن کو بڑی سہولت کی فراہمی، نیا قانون نافذ

    کویت : قطری وزارت صحت نے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی سے متعلق خوشخبری سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں آجروں کو تارکین وطن اور ان کے خاندانوں کے لیے ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کا پابند کر دیا گیا۔

    اس حوالے سے ایک سینئر قطری عہدیدار نے کہا ہے کہ قطر میں آجر (کفیل) ملک کے امیر کے جاری کردہ ایک نئے قانون کے تحت مزدوروں، غیر ملکی ملازمین اور ان کے خاندانوں کے لیے ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔

    فی الحال غیر ملکی باشندے اور زائرین سرکاری ہیلتھ کارڈ کی برائے نام قیمت ادا کرکے مفت صحت کی بنیادی دیکھ بھال حاصل کر سکتے ہیں جبکہ آجروں (کفیل) کو اپنے ملازمین کے لیے کوئی اضافی نجی ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    قطر میں وزارت صحت عامہ نے بدھ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ "نئے قانون کی بنیاد پر ملک میں آنے والے تمام تارکین وطن اور زائرین کے لیے ان کے انشورنس کوریج سسٹم کے مطابق لازمی ہیلتھ انشورنس سسٹم نافذ کیا جائے گا جو انہیں نگہداشت کی سروس فراہم کرنے والے متعدد سرکاری اور نجی شعبے بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

    یہ قانون جو کہ قطر نیوز ایجنسی نے شائع کیا تھا سرکاری اخبار میں شائع ہونے کے چھ ماہ بعد نافذ العمل ہوا ہے۔ نئے قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قطر آنے والے تمام زائرین کو صحت کا انشورنس پلان لینا ہو گا جو کہ اس ملک میں رہتے ہوئے اگلے سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔

  • سعودی عرب : غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف سخت کارروائی

    سعودی عرب : غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف سخت کارروائی

    قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے الافلاج کمشنری میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو نقل و حمل کی سہولت فراہم کرنے والے غیرملکی کو گرفتار کرلیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الافلاج کمشنری کی چیک پوائنٹ پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں نے ایک گاڑی کو روکا جسے عرب ملک سے تعلق رکھنے والا غیر ملکی چلا رہا تھا، گاڑی میں اس کے دیگر ہم وطن بھی سوارتھے۔

    تفتیش پر معلوم ہوا کہ عرب باشندہ اپنی گاڑی کے ذریعے غیر قانونی تارکین کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کررہا تھا، جس پر اسے اور غیر قانونی تارکین کو گرفتار کرلیا گیا۔

    الافلاج چیک پوائنٹ پر موجود اہلکار کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے عرب شہری کے خلاف کارروائی مکمل کرکے اسے متعلقہ ادارے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرناقانوناً جرم ہے اور اس پر سخت اور مختلف سزائیں مقرر ہیں۔

    اس حوالے سے محکمہ امن عامہ نے خبردار کیا ہوا ہے کہ جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔

    جبکہ غیر قانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی  اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کرلیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی ہوگی۔

  • کویت : تارکین وطن کیلئے امید کی کرن

    کویت : تارکین وطن کیلئے امید کی کرن

    کویت سٹی : مملکت میں روزگار کیلئے آئے ہوئے وہ تارکین وطن جن کی عمر مقررہ حد سے زائد ہوگئی تھی ان سے مزید کام نہ لینے کا فیصلہ کویت کیلیے نقصان کا باعث بن رہا ہے۔

    اس حوالے سے چیرمین کویت چیمبر آف کامرس نے کہا ہے کہ 60 سالہ افراد کے لئے وہی فیصلہ لیا جائے گا، جو ریاست کے اقتصادی و سماجی مفاد میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین محمد جاسم الصقر نے حال ہی میں کویت کے ولی عہد شہزادہ شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے ملاقات کی۔

    اس موقع پر ان تارکین وطن مزدوروں کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا جو 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے ہیں اور جن کے پاس صرف ہائی ا سکول سرٹیفکیٹ، ڈپلومہ یا اس سے کم تعلیمی قابلیت ہے۔

    الصقر نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے محسوس کیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ اس مسئلے کی تمام جہتوں پر گہری تفہیم رکھتے ہیں۔

    محمد جاسم الصقر نے مزید کہا کہ وہ اس بات پر پوری طرح یقین رکھتے ہیں کہ یہ معاملہ کویت کے اقتصادی اور سماجی فیصلے کے مطابق حل کی راہ پر گامزن ہے۔

    کے سی سی آئی کے چیئرمین نے میڈیا کو بتایا کہ ولی عہد کے ساتھ ملاقات بہت تعمیری تھی اور مجھے مکمل یقین ہے کہ یہ معاملہ کویت کے معاشی اور سماجی مفاد کے ساتھ ساتھ انسانیت کے طرز عمل کے مطابق حل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ60 سال سے زائد عمر رسیدہ تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی تجدید نہ کرنے کے فیصلے سے کویت کے ہنر مند کارکنوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

  • کویت : تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی تجدید نہ کرنے کے نقصانات

    کویت : تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی تجدید نہ کرنے کے نقصانات

    کویت سٹی : مملکت میں روزگار کیلئے آئے ہوئے وہ تارکین وطن جن کی عمر مقررہ حد سے زائد ہوگئی تھی ان سے مزید کام نہ لینے کا فیصلہ کویت کیلیے نقصان کا باعث بن رہا ہے۔

    اس حوالے سے کویتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ60 سال سے زائد عمر رسیدہ تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کویت کے ہنر مند کارکنوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    مقامی روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے غیر ملکیوں کے اجازت ناموں (اقاموں) کی تجدید نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن کے اعداد و شمار نے بڑا انکشاف کیا ہے۔

    پبلک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران 42 ہزار سے زائد تارکین وطن نے نجی شعبے میں کام کرنا چھوڑ دیا ہے جو کہ ایک منطقی نتیجہ ہے۔

    اتھارٹی کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ مملکت کی انتظامیہ کویت میں ایسے ماحول کو قائم کرنے کی راہ پر گامزن ہے جو نایاب مہارتوں، اہل لیبر اور پیشہ ور کارکنوں کو لیبر مارکیٹ سے نکال دے گی۔

    اب تک کے اعداد وشمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 60 سے یا اس سے زائد عمر کے 42،334 تارکین وطن ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پڑوسی ممالک، خلیج اور دیگر نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے خاص طور پر ڈاکٹروں اور نایاب باہنر کارکن دوسرے خلیجی ممالک میں ملازمتیں حاصل کررہے ہیں۔

    ذرائع نے متنبہ کیا ہے کہ ملک میں اس طرح کے رجحان کا تسلسل اسے اہل کارکنوں سے محروم کر سکتا ہے اور باقی بیرون ملک مقیم کارکنوں کے استحکام کو ہلا سکتا ہے کیونکہ اس کے نجی شعبے اور پوری قومی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔