Tag: immigrants

  • کویت : 12ہزار تارکین وطن انجینئرز کی ڈگریاں مشکوک قرار

    کویت : 12ہزار تارکین وطن انجینئرز کی ڈگریاں مشکوک قرار

    کویت سٹی : سوسائٹی آف انجینئرز آف کویت نے 12ہزار تارکین وطن انجینئرز کی ڈگریاں مشکوک قرار دے دیں، متعدد انجینئرز نے دوبارہ امتحان دینے سے ہی انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت سوسائٹی آف انجینئرز کے سربراہ انجینئر فیصل الاطل نے کہا ہے کہ رجسٹرڈ انجینئروں کی فہرست سے12ہزار سے زیادہ تارکین وطن انجینئرز کے نام فہرست سے اس لئے نکال دیئے گئے ہیں کیونکہ ان کی ڈگریوں کی متعلقہ حکام نے تصدیق نہیں کی ہے جبکہ بعض انجینئرز نے سوسائٹی کے تیار کردہ امتحانات دینے سے ہی انکار کردیا ہے۔

    انجینئر الاطل نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سوسائٹی آف انجینئرز کو ایک الجھن میں ڈال رہا ہے کیونکہ حکومت نے ابھی تک اس مسئلے پر کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔

    انجینئر الاطل نے مزید کہا کہ چونکہ ڈگریوں کی اکثریت کو تسلیم اور تصدیق نہیں کیا گیا ہے لہذا سوسائٹی کو اب تک "جعلی” ڈگریوں کی تعداد کا قطعی علم نہیں ہے۔

    علاوہ ازیں سوسائٹی کے جاری کردہ سرٹیفکیٹ میں بھی دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے تاہم تفتیش کے بعد مشتبہ افراد کو پبلک پراسیکیوشن کے پاس بھیج دیا گیا ہے جبکہ تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان میں سے متعدد ملزمان پراسیکیوشن میں مقدمات درج ہونے سے قبل ہی ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

  • کویت : غیر ملکیوں کیلئے اقامہ منتقل کرنے کا نیا قانون

    کویت : غیر ملکیوں کیلئے اقامہ منتقل کرنے کا نیا قانون

    کویت : چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے ملازمین کے قانون میں تبدیلی کردی گئی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے کارکنان کو تین سال کی بجائے ایک سال کے بعد اقامہ منتقل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر عبداللہ السلمان نے ایک وزارتی سرکلر جاری کیا ہے جس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے مالکان کے درمیان افرادی قوت کی منتقلی اور نقل و حرکت کی اجازت دے دی گئی ہے یعنی چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری شعبوں کے کارکنان تین سال کے بجائے ورک پرمٹ جاری کرنے کے ایک سال بعد ہی اس کی منتقلی کرسکتے ہیں۔

    اس فیصلے میں آجر کی منظوری اور وہی شرائط و ضوابط جن کا اطلاق چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے مالکان کے لئے کام کے کنٹرول سے متعلق2016 کی وزارتی قرارداد نمبر نو میں ہوا تھا ان کے مطابق آئندہ بھی عمل جاری رہے گا۔

    عبداللہ السلمان کا یہ فیصلہ کوویڈ 19 وائرس سے نمٹنے کے لئے ریاست کی جانب سے احتیاطی تدابیر اور لیبر مارکیٹ پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ڈائریکٹر جنرل احمد الموسیٰ نے بھی اس فیصلے پر عبداللہ السلمان کی تائید کی کیونکہ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہے۔

    عبداللہ السلمان نے وزارتی پورٹ فولیو میں اتھارٹی کی محکومیت جمع کرنے کے بعد سال 2021 کے لئے قرارداد نمبر 1 جاری کیا ہے بشرطیکہ اس پر کام سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے بعد مکمل ہوجائے۔

  • روس میں 33 لاکھ غیر ملکیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی

    روس میں 33 لاکھ غیر ملکیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی

    ماسکو: روس میں 33 لاکھ سے زائد غیر ملکی افراد کو قانونی حیثیت دے دی گئی، روس میں قانونی طور پر قیام کی اجازت دینے والا صدارتی فرمان اپریل 2020 میں نافذ ہوا تھا۔

    روسی ویب سائٹ کے مطابق روسی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے پھوٹنے سے اب تک غیر قانونی تارکین وطن سمیت 33 لاکھ سے زائد غیر ملکی افراد روس میں اپنی قانونی حیثیت حاصل کر چکے ہیں۔

    گزشتہ سال اپریل میں تارکین وطن افراد کے لیے مخصوص ضروریات کو کم کرنے کے لیے روس میں ایک صدارتی فرمان نافذ کیا گیا تھا جس کے مطابق روس میں مقیم غیر ملکی افراد کی ایک بڑی تعداد کو روس میں قانونی حثیت دے دی گئی ہے۔

    روسی میڈیا رپورٹ کے مطابق تمام غیر ملکی شہریوں کو روس میں قانونی طور پر قیام کی اجازت دینے والا صدارتی فرمان اپریل 2020 میں نافذ ہوا۔

    اس فرمان سے غیر قانونی تارکین وطن کو اپنی حیثیت برقرار رکھنے اور روس میں ان کے قیام کو قانونی حیثیت دینے کا موقع ملا ہے، یہ فرمان کرونا وائرس کی عالمی وبا سے متعلقہ سفری پابندیوں کے دوران منظور کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ روس نے کرونا وائرس کے پیش نظر سفری پابندیوں میں 15 جون 2021 تک توسیع کی ہے۔

  • کویت : لیبر قوانین میں ترمیم، غیرملکیوں کیلیے اہم خبر

    کویت : لیبر قوانین میں ترمیم، غیرملکیوں کیلیے اہم خبر

    کویت سٹی : حکومت نے ملک میں لیبر قوانین کے لیے نئے ضابطے مقرر کیے ہیں، خصوصی کمیٹی کے تیار کردہ قوانین کا اطلاق فوری طور پر کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت لیبر مارکیٹ میں ترمیم کے لئے نئے ضوابط کا نفاذ کیا گیا ہے، قومی کمیٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی نے لیبر قوانین میں ترمیم کے لئے نئے ضوابط نافذ کردیئے ہیں۔

    اس حوالے سے کویتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے لیبر مارکیٹ میں تبدیلی لانے کے لئے نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ پر عمل کیا جارہا ہے۔

    جس میں6 سرکاری اداروں جن میں افرادی قوت، وزارت صحت، داخلہ اور خارجہ امور، جنرل سیکرٹریٹ برائے منصوبہ بندی اور انسانی کمیٹی برائے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے قومی کمیٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی نے لیبر میں ترمیم کے لئے نئے ضوابط نافذ کردیئے ہیں۔

    ضوابط میں مارکیٹ کے حالات اور اس میں مقامی ضرورتوں کے عدم توازن کو ٹھیک کرنا شامل ہے بشرطیکہ وہ ریاست کے ترقیاتی منصوبے کے تحت ہی لاگو ہوں۔

    روزنامہ القبس کے ذریعہ حاصل کردہ کمیٹی کے ذریعہ جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکمت عملی بنیادی طور پر سرمایہ دارانہ معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی پر منحصر ہے جو جدید ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں جس سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے اور غیر ملکی کارکنان کی ضرورت میں کمی آتی ہے اور یہ ہی بنیادی مقصد بھی ہے۔

    رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سرکاری کارکنان کویتی ملازمین کے لئے روزگار کے پروگراموں کی حوصلہ افزائی کرکے نجی شعبے میں کویت کی شراکت میں اضافے کے علاوہ مختلف اداروں میں کام کی اقدار کو مستحکم کریں ، پیداواری صلاحیتوں کو بڑھانے اور کام میں سستی کے مظاہروں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں۔

    اس رپورٹ کے مطابق ریاست سرکاری شعبے میں افرادی قوت کی افراط زر پر قابو پانے، بین الاقوامی سطح کے مطابق ان کی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے ، منتقلی کے پروگراموں کے ذریعہ ملازمت کے معیاروں کو ایڈجسٹ کرنے اور نوجوانوں کو نجی شعبے میں کام کرنے کی ترغیب دلانے کی کوشش کررہی ہے۔

    اس رپورٹ میں متعلقہ حکام کے رجحان کو ظاہر کیا گیا ہے جو کویتی ملازمین کو زائد معاوضہ دے کر ان کی ترغیبات کی حمایت کررہے ہیں خاص طور پر سرکاری چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مدد میں آپریشنل رکاوٹوں کا ازالہ اور مادی مدد اور انتظامی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے مدد کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکیوں کی بھرتیوں کے بارے میں اس رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سرکاری اداروں نے تعلیمی قابلیت کی منظوری کے نظام کو پہلے ہی کام کے اجازت ناموں کی تجدید اور کسی پیشہ ورانہ ٹائٹل کے اجراء کی اجازت سے قبل شرط کے طور پر لاگو کرنا شروع کردیا ہے۔

    اس رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاستی حکام سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لئے تجارتی لائسنس دینے کے عمل پر قابو پالیں گے اور انہیں نجی شعبے میں مزدوروں کی رجسٹریشن کی اجازت دی جائے گی۔

    اس رپورٹ کے مطابق ریاستی حکام مختلف گھریلو خدمات اور خاندانی خدمات کا نظام فراہم کرنے اور شہریوں کے ذریعہ گھریلو ملازمین کی براہ راست بھرتی کو قانونی شکل دینے میں مہارت رکھنے والی کمپنیوں کے قیام کی طرف جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ایک ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ لیبر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمپنیوں کے ساتھ رجسٹرڈ مزدور روزگار تحفظ کے شعبے کے انسپکشن ڈیپارٹمنٹ کے ذاتی جائزے کے ذریعے اپنی شرائط میں ترمیم نہیں کرسکتے ہیں۔

    ذرائع نے واضح کیا کہ اتھارٹی نے مزدور قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں پر رجسٹرڈ کارکنوں کی شرائط میں ترمیم کرنے کی کوئی آخری تاریخ طے نہیں کی ہے، خواہ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہو یا رہائشیوں کی اسمگلنگ کے شبہات گردش کرتے ہوں کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اتھارٹی نے کوششوں کے تسلسل پر زور دیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی نے حال ہی میں 3 فائلیں پبلک پراسیکیوشن کو منتقل کیں جن میں سیکڑوں مزدوروں کے معاملات تھے اور رہائشی اجازت ناموں (اقاموں) میں اسمگلنگ کے شبہات تھے جن میں سے کچھ کی اس وقت تفتیش جاری ہے اور دیگر کو عدلیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

  • کویت میں تارکین وطن کی ضرورت

    کویت میں تارکین وطن کی ضرورت

    کویت سٹی: کویت کی پیٹرولیم کارپوریشن نے حکومت سے تارکین وطن کو بھرتی کرنے کی سفارش کردی ہے۔ پیٹرولیم کارپوریشن نے حکام سے غیر ملکی کارکنوں کو داخلے کے لیے استثنیٰ دینے کی درخواست کی ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق تیل کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم کارپوریشن نے متعلقہ سرکاری ایجنسیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کویت کے ذریعہ عمل میں لائے جانے والے اسٹریٹجک منصوبوں کے لیے غیر ملکی کارکنوں کے داخلے کے لیے استثنیٰ دے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کے ایسے پروجیکٹس ہیں جو گزشتہ اگست سے ختم ہو چکے ہیں جبکہ کویت ہوائی اڈے کی بندش سے اب مختلف ممالک سے مینو فیکچر داخل ہونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    علاوہ ازیں تیل کے شعبے کے منصوبوں جیسے ماحولیاتی ایندھن کے منصوبے، الزور ریفائنری، گیس کی درآمد کی سہولت اور تیل اور گیس کی تیاری کے کچھ اہم منصوبے اپنے آخری مراحل میں ہیں۔

    ان منصوبوں کے لیے تیار کی گئی مینو فیکچررز اور مشاورتی فرموں کو حتمی کارروائی میں داخل ہونے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ان منصوبوں کا آغاز ملتوی ہوجائے گا اور عدم عمل کے نتائج مہینوں تک برداشت کرنا ہوں گے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات لاکھوں دینار تک پہنچ سکتے ہیں۔

  • کویتی حکومت نے تارکین وطن کو واپسی کی اجازت دے دی

    کویتی حکومت نے تارکین وطن کو واپسی کی اجازت دے دی

    کویت سٹی : کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد کویتی حکومت کی جانب سے 34ممالک کے شہریوں پر پابندی لگادی گئی تھی تاہم اب شعبہ صحت سے وابستہ افراد کے رشتے داروں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    کویت کی سول ایوی ایشن کی جنرل ایڈمنٹریشن نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت وزارت صحت کے کارکنان کے قریبی رشتہ داروں کو براہ راست یا ٹرانزٹ پروازوں کے ذریعے کویت میں داخل ہونے کی باقاعدہ اجازت دے دی گئی ہے۔

    سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ کویت آنے والے افراد کے پاس جائز رہائشی اقامہ یا ایک درست اندراج ویزا ہو۔

    اس حوالے سے کویتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صحت کی ضروریات کے مطابق وزارت صحت میں کارکنان کے لواحقین کی واپسی میں وہ 34ممالک بھی شامل ہیں جن پر کویتی حکومت نے ملک میں براہ راست داخلے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔

    اس سلسلے میں کویت کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر کام کرنے والی تمام ایئر لائنز کی انتظامیہ کو ایک مراسلے کے ذریعے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    ہدایت نامے کے مطابق کویت کی وزارت صحت کے تمام ملازمین جن کے پاس جائز رہائشی اقامہ ہے یا اس ملک میں داخلے کے درست اجازت نامے ہیں ان کو سفر کرنے کی اجازت ہے۔

    اس کے علاوہ تمام مسافروں کو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور خصوصاً کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔

  • کویت میں تارکین وطن پر بھاری جرمانے عائد

    کویت میں تارکین وطن پر بھاری جرمانے عائد

     کویت سٹی: کویت نے سول آئی ڈی کارڈ نہ حاصل کرنے پر غیر ملکی تارکین وطن پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق وہ تارکین وطن جو کویت میں رہائشی اجازت نامہ ملنے کے بعد مخصوص وقت کے اندر اپنا سول شناختی کارڈ حاصل کرنے میں ناکام رہے ، ان پر پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن (پی اے سی آئی) کی جانب سے بیس کویتی دینار جرمانہ عائد کیا گیا ہے، ان میں کویت میں سرکاری اداروں میں دوبارہ کام شروع کرنے والے نومولود بچوں کے کفیل بھی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی اے آئی سی نے یہ فیصلہ اس نوٹس کے بعد کیا جب نومولود بچوں کے کئی کفیلوں نے اپنی سول شناخت حاصل نہیں کی، حالانکہ انہیں پہلے ہی رہائشی اجازت نامے اور پاسپورٹ فراہم کئے جاچکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کویت، ساحل جانے والوں پر نئی پابندیاں عائد، 500 دینار تک جرمانہ ہوگا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے ہاں کرونا وبا کے درمیان بچوں کی پیدائش ہوئی، انہیں لاک ڈاؤن کے پورے عرصے میں جرمانے سے استثنیٰ قرار دیا گیا تھا مگر سرکاری اداروں میں کام شروع کرنے کے لئے ان پر یہی طریقہ لاگو ہوگا۔

  • سعودی حکومت نے تارکین وطن کیلئے ملازمت کے قواعد جاری کردیئے

    سعودی حکومت نے تارکین وطن کیلئے ملازمت کے قواعد جاری کردیئے

    ریاض : سعودی حکومت نے مملکت میں کام کرنے والے غیرملکی کارکنان کی ملازمت سے متعلق نئے قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں جس کے تحت 8صورتوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

    سعودی وزارت افراد ی قوت نے ان آٹھ صورتوں کی وضاحت کی ہے جن میں غیر ملکی کارکن اپنے موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت تبدیل کر سکے گا۔

    عام حالات میں عیر ملکی کارکنوں کو ملازمت تبدیل کرنے سے پہلے موجودہ آجر کے پاس ایک سال کام کرنا ہوگا۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت نے گزشتہ روز قومی تبدیلی پروگرام کے تحت غیرملکی کارکنان کے حوالے سے ملازمت کے نئے ضوابط جاری کئے تھے۔

    وزارت نے ملازمت میں تبدیلی کی جو آٹھ صورتیں بیان کی ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ آجر کے پاس غیر ملکی ملازم کے ساتھ ملازمت کا مصدقہ معاہدہ نہ ہو تو غیرملکی کو کسی دوسر ی جگہ منتقل ہونے کی اجازت ہے۔

    ہر آ جر کو غیر ملکی کارکن کے ساتھ سعودی عرب پہنچنے کے تین ماہ کے اندر ملازمت کے معاہدے کی توثیق کی مہلت دی جاتی ہے۔

    غیر ملکی ملازم کو مسلسل تین ماہ تک تنخواہ نہ ملے تو وہ ملازمت تبدیل کرسکتا ہے، آجر کے لاپتہ ہونے پر وہ سفر کی وجہ سے ہو یا جیل جانے یا موت کی وجہ سے یا کسی اور  وجہ سے۔

    غیرملکی کارکن کا ورک پرمٹ یا اقامہ ختم ہوجانے پر۔ غیر ملکی کارکن کی جانب سے آجر کے خلاف تجارتی پردہ پوشی کی رپورٹ پر، بشرطیکہ رپورٹ کرنے والا کارکن اس کاروبار میں شریک نہ ہو۔ انسانی سمگلنگ کا الزام ثابت ہوجانے پر۔

    آجر اور کارکنان کے درمیان اختلاف پیدا ہوجانے کی صورت میں عدالت میں آجر یااس کے نمائندے کے نہ پہنچنے پر۔
    یہ بات اس صورت میں معتبر ہوگی جب آجر باقاعدہ اطلاع ملنے پر مقدمے کی دو تاریخوں پر خود آئے اور نہ اپنے کسی نما ئندے کو بھیجے۔

    یہ اصول اس وقت بھی لاگو ہوگا جبکہ کارکن کے ساتھ تنازع طے کرانے پر آجر خود آئے اور نہ اپنا نمائندہ بھیجے۔ موجودہ آجر کی طرف سے رضا کارانہ طور پر غیر ملکی ملازم کے ٹرانسفر کی منظوری کی صورت میں۔

  • سعودی عرب میں مقیم غیرملکی کاروباری افراد کیلئے بڑی خبر

    سعودی عرب میں مقیم غیرملکی کاروباری افراد کیلئے بڑی خبر

    ریاض : سعودی عرب میں سعودیوں کے نام سے غیرملکیوں کے کاروبار کی پردہ پوشی کا نیا قانون جاری کیا گیا ہے، نئے قانون کی دفعہ10میں وضاحت کی کی گئی ہے کہ عدالت سے تجارتی پردہ پوشی کا حتمی فیصلہ جاری ہوجانے پر غیرقانونی طریقے سے حاصل کردہ دولت ضبط کرلی جائے گی۔

    سعودی خبررساں ادارے کے مطابق کہ اگر کوئی سعودی شہری اپنے نام سے کسی غیرملکی کو کاروبار کرا رہا ہو اور اس کاروبارسے سعودی یا غیرملکی کو آمدنی ہورہی ہو۔ اگرغیرقانونی طریقے سے کمائی گئی اس دولت کوقانونی منہ شگافیوں کی وجہ سے ضبط کرنے کی کوئی سبیل نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ معاملہ عدالت میں لے جایا جائے گا۔

    عدالت کی جانب سے تجارتی پردہ پوشی کا حتمی فیصلہ ہوجانے پر غیرقانونی دولت ضبط کرلی جائے گی۔ نئے قانون میں یہ گنجائش رکھی گئی ہے کہ اگر پبلک پراسیکیوشن تجارتی پردہ پوشی کے دائرے میں آنے والی دولت60روز کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر سرکار کی تحویل میں دے سکتی ہے۔

    وزارت تجارت پبلک پراسیکیوشن سے درخواست کرسکتی ہے کہ تجارتی پردہ پوشی کے مشکوک ملزمان کو عدالتی فیصلے تک سفر سے روکنے کی درخواست کرے۔

    سعودی عرب میں ہزاروں غیرملکی سعودیوں کے نام سے مملکت بھر میں اپنا کاروبار کررہے ہیں۔ کاروبار کرنے والے غیرملکی کاروبار کرانے والے سعودیوں کو ماہانہ یا سالانہ متعینہ رقم دیتے ہیں۔

    اس رقم کے بدلے سعودی شہری ایک طرف تو انہیں اپنے نام سے کاروبار کی اجازت دیتے ہیں اور دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں سے انہیں تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں۔

    نئے قانون کے تحت غیرملکیوں کو اپنے نام سے کاروبار کرانے پر 5 برس تک قید، 50 لاکھ ریال تک جرمانے اور عدالت کے حتمی فیصلے کے بعد ناجائز دولت کی ضبطی کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ سعودی شہری کو 5 برس کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔

    اسے اس دوران کسی کاروبارکی اجازت نہیں ہوتی جبکہ غیرملکی کو مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کرنے کی ہدایت ہے۔

  • سعودی حکومت کا تارکین وطن کیلئے اہم اعلان

    سعودی حکومت کا تارکین وطن کیلئے اہم اعلان

    ریاض : سعودی حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر سیاحوں اور مقیم غیرملکیوں کو اجازت نامے جاری کیے جانے سے متعلق افواہوں پر یقین نہ کیا جائے، اس حوالے سے ہدایات جلد جاری کردی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اطلاعات سے متعلق وضاحت کی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ محکمہ پاسپورٹ جمعرات 13 اگست 2020 سے سیاحوں اور مقیم غیرملکیوں کو مملکت آنے جانے کے اجازت نامے جاری کرنے والا ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق ترجمان محکمہ پاسپورٹ نے اپنے بیا ن میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا کی یہ اطلاع غلط ہے، اس قسم کا فیصلہ جب بھی ہوگا اور اس حوالے سے جب بھی اعلی قیادت کی جانب سے ہدایات ملیں گی ان سے بروقت سرکاری چینلز کے ذریعے مطلع کردیا جائے گا۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ فیصلے کی باقاعدہ اطلاع دی جائے گی اور اس سلسلے میں تاخیر سے کام نہیں لیا جائے گا۔
    ترجمان سعودی محکمہ پاسپورٹ کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا کا بحران ختم ہونے سے پہلے کسی بھی مقیم غیرملکی کو سعودی عرب آنے کی اجازت دی جائے گی نہ جانے کی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جب بھی اجازت کا فیصلہ ہوگا اس کا باقاعدہ اعلان ہوگا البتہ انسانی بنیادوں پر آنے جانے کے اجازت نامے اس پابندی سے مستثنی تھے، ہیں اور رہیں گے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی سول ایوی ایشن (جی اے سی اے ) نے بھی اس سے قبل اکتوبر سے بین الاقوامی فلائٹس کی بحالی کی خبروں کو من گھڑت قرار دیا تھا۔ جی اے سی اے کی جانب سے وضاحت کی گئی تھی کہ ایسا کو ئی سرکلر جاری نہیں کیا گیا۔