Tag: Immigration Laws

  • کینیڈا جانے کے لیے کون سے پانچ کام انتہائی ضروری ہیں؟ جانیے

    کینیڈا جانے کے لیے کون سے پانچ کام انتہائی ضروری ہیں؟ جانیے

    کیا آپ کینیڈا جانے کا ارادہ کررہے ہیں تو اس کیلئے آپ کو ابتدائی معلومات اور امیگریشن سے متعلق اہم امور کا علم ہونا بہت ضروری ہے۔

    کینیڈا جانے کا فیصلہ دلچسپ اور مستقبل کیلیے کارآمد ہوسکتا ہے لیکن اس اقدام کے لیے محتاط منصوبہ بندی اور تیاری کی ضرورت ہے۔

    اپنی روانگی کو ہر ممکن حد تک ہموار بنانے کے لیے امیگریشن کا عمل شروع کرنے سے پہلے اٹھانے والے اہم اقدامات کے بارے میں اہم نکات جانیے اور وہ یہ ہیں۔

    کینیڈا

    کینیڈا جانے کی تیاری کرنے سے پہلے ایک واضح مقصد کا تعین کرنا پہلا اقدام ہے، اگر آپ کا مقصد کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنا اور اعلیٰ درجے کی ڈگری حاصل کرنا ہے تو آپ ان اسکولوں اور تعلیمی اداروں کے بارے میں تحقیق کو ترجیح دیں جو آپ کی تعلیمی ضروریات اور اہداف کے مطابق ہوں۔

    ایک بار جب آپ کینیڈا میں ہجرت کرنے کا اپنا بنیادی مقصد طے کرلیتے ہیں تو یہ تحقیق کرنا ایک اچھا خیال ہے کہ آپ ملک میں کہاں رہنا چاہتے ہیں۔ ہر صوبے اور علاقے میں منفرد پیشکشیں ہیں اور آپ کی اپنی ضروریات اور ترجیحات کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ آپ کو بالکل معلوم ہو کہ آپ نئے آبائی شہر یا شہر میں کیا تلاش کر رہے ہیں۔

    امیگریشن

    مثال کے طور پراگر آپ صحت کی دیکھ بھال کے کیریئر کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ اپنی تحقیق کو صحت کی دیکھ بھال کی تربیت اور ٹورنٹو، مونٹریال، کیلگری، یا وینکوور جیسے شہروں میں ملازمتوں پر مرکوز کرسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ کینیڈا منتقل ہونے والے نئے آنے والوں کے لیے بہت سے امیگریشن راستے ہیں، سب سے زیادہ استعمال ہونے والے دو راستے ہیں پہلا ایکسپریس انٹری اور دوسرا صوبائی نامزد پروگرام۔

    ایکسپریس انٹری کیا ہے؟
    ایکسپریس انٹری آئی آر سی سی کا کینیڈا میں امیگریشن کا بنیادی راستہ ہے۔ ایکسپریس انٹری کے ذریعے، تارکین وطن تین پروگراموں میں سے کسی ایک کے لیے اہل ہو سکتے ہیں، فیڈرل اسکلڈ ورکرز پروگرام، کینیڈین ایکسپریئنس کلاس، یا فیڈرل اسکلڈ ٹریڈز پروگرام۔

    لیٹر

    صوبائی نامزد پروگرام کیا ہے؟
    یہ پروگرام کیوبیک اور نوناوت کے علاوہ صوبائی حکومتیں اور علاقہ جات چلاتے ہیں۔ یہ ہر شریک صوبے یا علاقے کی حکومت کو ایسے امیدواروں کو مستقل رہائش کی پیشکش کرنے کی اجازت دیتا ہے جو مقامی لیبر مارکیٹ کے فرق کو دور کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

    کینیڈا کے معاشی طبقے کے کچھ مستقل رہائش کے راستوں کے لیے تعلیمی اسناد کی تشخیص کی ضرورت ہوتی ہے۔ ای سی اے بین الاقوامی سطح پر کمائے گئے تعلیمی اسناد کے حامل افراد، جیسے ڈگریاں اور ڈپلومہ، کینیڈین تعلیمی معیارات کے مطابق ان کا جائزہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔

    آئی آر سی سی کے نامزد کردہ فراہم کنندہ جیسے کہ ورلڈ ایجوکیشن سروسز سے ای سی اے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ڈبلیو ای ایس ان پانچ تنظیموں میں سے ایک ہے جو آئی آر سی سی کی طرف سے کینیڈا میں ای سی ایز فراہم کرنے کے لیے نامزد کی گئی ہیں (ان میں ڈاکٹروں اور فارماسسٹ کے لیے شامل نہیں ہیں)

    ویزا

    کینیڈا جانے سے پہلے ضروری ہے کہ فون، انٹرنیٹ کنکشن اور بینک اکاؤنٹ جیسی ضروریات کو محفوظ کرلیا جائے، قیمتوں کے تعین سے لے کر فراہم کنندگان کی طرف سے پیش کردہ خدمات تک ہر چیز کی تحقیق اور سمجھنے کے لیے اپنا وقت نکالیں تاکہ آپ پہلے سے باخبر فیصلے کر سکیں۔

    یاد رکھیں کہ دوسرے ملک سے کینیڈا منتقل ہونا ایک بڑا فیصلہ ہے، ایک بار جب آپ امیگریشن کا عمل شروع کر دیتے ہیں، تو کچھ چیلنجوں کی توقع کی جاتی ہے، آپ اپنے خاندان، دوستوں، اور سیٹلمنٹ ایجنسیوں سے مشورہ کرسکتے ہیں۔ کینیڈا منتقل ہونا دلچسپ ہے، اور تیار رہنا آپ کو دوسرے ملک میں نئی ​​زندگی شروع کرنے کے سفر سے لطف اندوز ہونے میں مدد دے گا۔

     

  • سعودی امیگریشن قوانین : نئی تبدیلیوں سے غیرملکیوں کو بڑی سہولت

    سعودی امیگریشن قوانین : نئی تبدیلیوں سے غیرملکیوں کو بڑی سہولت

    سعودی امیگریشن قوانین میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں جن سے مملکت کے اقامہ ہولڈرز کو سہولت میسر ہوئی ہیں، اس سے قبل اقامہ ہولڈرز کو کافی مشکلات درپیش تھیں۔

    اس حوالے سے سعودی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے امیگریشن قوانین میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے تحت ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پرگئے ہوئے ہیں ان کے ویزوں اور اقامے کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

    قبل ازیں ایسے افراد کو ایگزٹ ری انٹری کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طورپرمملکت آنا ہوتا تھا، اور اقامہ ہولڈرز کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا کہ اقامہ کی مدت میں 25 دن باقی ہیں کیا خروج وعودہ کی مدت میں20 دن کا اضافہ کیاجاسکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج وعودہ کی مدت میں توسیع اقامہ کی مدت کے حساب سے کی جاتی ہے اقامہ کی کم از کم مدت 90 دن ہونا ضروری ہے تاکہ خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جاسکے۔

    خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے لازمی ہے کہ پہلے اقامے کی مدت بڑھائی جائے اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے اس سل سے اقامہ کی مدت میں مرحلہ وار توسیع کا بھی قانون جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اقامہ سہہ ماہ کی بنیاد پربھی تجدید کرایا جاسکتا ہے۔

    مرحلہ واراقامہ کی تجدید کی سہولت تین ، چھ ، نو یا ایک برس کےلیے دی گئی ہے۔ اس سے ان تارکین کو کافی فائدہ ہوتا ہے جو بیرون ملک گئے ہوتے ہیں۔

    خروج عودہ کی مدت میں ماہانہ بنیاد پرتوسیع کرائی جاسکتی ہے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کی مدت میں کم از کم 90 دن باقی ہو۔

    اقامہ کی مدت میں 90 دن سے کم ہونے کی صورت میں پہلے اقامہ میں تین ماہ کی توسیع کرائی جائے اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں بھی مطلوبہ توسیع ہوسکتی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’ دو ماہ قبل خروج نہائی پرجانے والا دوسرے ویزے پر کتنی مدت بعد آسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت میں امیگریشن قوانین کے تحت اقامہ ہولڈرزوہ غیر ملکی جو فائنل ایگزٹ حاصل کرکے جاتے ہیں اور ان پرکسی قسم کی قانونی پابندی نہیں ہوتی وہ جب چاہئیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔

    قانونی پابندی کے حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ایسے غیر ملکی جو کسی جرم میں ملوث رہے ہوں اور عدالت سے ان پرجرم ثابت ہونے پرسزا نافذ کی گئی ہو جس کی بنیاد پرانہیں مملکت سے بے دخل کیا گیا ہو۔

    ایسے افراد جنہیں قانون شکنی پربے دخل کیاجاتا ہے انہیں مملکت کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے، جن افراد کو مملکت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ کسی ویزے پردوبارہ سعودی عرب نہیں آسکتے۔

  • سعودی عرب میں اقامے کے حصول اور ڈی پورٹ کے کیا قوانین ہیں؟

    سعودی عرب میں اقامے کے حصول اور ڈی پورٹ کے کیا قوانین ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں امیگریشن قوانین میں گذشتہ برس سے متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں ڈی پورٹ ہونے سے متعلق قوانین بھی شامل ہیں۔

    جوازات کے مرکزی نظام میں ایسے غیرملکی کارکنان جن کے خلاف قانون شکنی درج کی جاتی ہے کا مکمل ریکارڈ جمع کیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی وقت ضرورت پڑنے پر معلومات متعلقہ ادارے کو فراہم کی جاسکیں۔

    ہرملک کی طرح سعودی عرب میں بھی غیر قانونی طور پر آنے والے افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے ڈی پورٹیشن سینٹر موجود ہے جسے عربی میں "ترحیل” کہا جاتا ہے۔

    شعبہ ترحیل میں لائے جانے والے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے فنگر پرنٹس لینے کے بعد ان کے بارے میں ریکارڈ حاصل کیا جاتا ہے تاکہ اس امر کی یقین دہانی کی جاسکے کہ زیرحراست غیرملکی کسی مجرمانہ کارروائی میں تو ملوث نہیں رہا یا کسی ادارے کو مطلوب تو نہیں۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک سائل نے دریافت کیا کہ کیا اہلیہ کا اقامہ کارڈ وصول کرنے جوازات کے دفتر سے خود رجوع کیا جاسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں ترجمان جوازات کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ڈلیوری سروس بھی موجود ہے جس کے ذریعے اقامہ کارڈ طلب کیا جا سکتا ہے۔

    تجدید شدہ اقامہ کارڈ جوازات کے دفتر سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے کارڈ ہولڈر نہیں بلکہ کفیل یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرے گا۔

    جوازات کے کسی بھی دفتر سے رجوع کرنے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا ضروری ہے، اپوائنٹمنٹ کا پرنٹ بھی درکار ہوتا ہے جو جوازات کے اہلکار کو پیش کیا جاتا ہے۔

    قانون کے مطابق اہلیہ کے قانونی معاملات کی انجام دہی کی ذمہ داری اس کے شوہر پر ہوتی ہے، قانون کے مطابق خاتون اپنے شوہر کی زیر کفالت ہے اس اعتبار سے جوازات سے اہلیہ کا اقامہ کارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ ڈی پورٹ (ترحیل سے جانے والے) کیے جانے والے افراد کب سعودی عرب جاسکتے ہیں؟

    Saudi Arabia law change allows women to travel without male consent

    اس حوالے سے سعودی وزارت نے گذشتہ برس سے نیا قانون منظور کیا ہے جس پر کافی عرصے سے عمل درآمد کیا جاچکا ہے۔

    کوئی بھی غیرملکی جسے کسی بھی جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے وہ تاحیات مملکت میں ورک ویزے پر دوبارہ نہیں جاسکتا جبکہ اس سے قبل ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا وہ معینہ مدت کے لیے بلیک لسٹ ہوتے تھے۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بلیک لسٹ کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر کی جانب سے کیا جاتا تھا۔

    جرم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین کیا جاتا تھا جو 3 سے 10 برس تک ہوتی تھی تاہم سنگین نوعیت کے جرائم میں سزا یافتہ افراد کو ماضی میں بھی تاحیات بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

    خیال رہے کہ قانون کے مطابق ایسے غیرملکی جو کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث ہوتے ہیں یا اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں گرفتاری پر ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے، نئے قوانین کے تحت ڈی پورٹ ہونے والوں کو ورک ویزے پر مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

  • سعودی عرب : خروج نہائی پر جانے والے کتنی مدت بعد واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب : خروج نہائی پر جانے والے کتنی مدت بعد واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے غیر ملکی اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ، خروج نہائی اور اقامہ کی مدت کے حوالے سے اہم وضاحت جاری کی ہے۔

    گزشتہ برس سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت بیرون مملکت رہتے ہوئے غیرملکی اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    ماضی میں اقامہ ہولڈرز جب تک مملکت میں نہیں ہوتے تھے ان کے اقامے کی تجدید نہیں ہوتی تھی۔ خروج وعودہ پر جانے والوں کو لازمی طور پر مقررہ مدت کے ختم ہونے سے قبل مملکت آنا ہوتا تھا۔

    ایک مقیم غیر ملکی نے جوازات سے دریافت کیا کہ اہلیہ خروج وعودہ پر گئی ہوئی ہیں جس کی مدت ختم ہونے میں ایک ہفتہ ہے کیا تین ماہ کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔ مطلوبہ توسیع کی مدت کے مطابق فیس ادا کرنے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دیں تاہم خیال رکھیں کہ فیس جتنی مدت کے لیے جمع کرائی گئی ہے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع بھی اتنی ہی مدت کے لیے کی جائے گی۔

    خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے اقامہ کی مدت کو بھی پیش نظررکھا جائے۔ ایسے افراد جو خروج وعودہ پر مملکت سے باہر ہیں اور وہ ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کرانے کے خواہاں ہیں۔

    انہیں چاہیے کہ وہ فیس ادا کرنے سے قبل ’سداد‘ کے ذریعے فیس جمع کرانے کے لیے ’بیرون مملکت خروج وعودہ میں توسیع‘ کے آپشن کا انتخاب کیا جائے۔

    ’سداد سسٹم‘ میں ایگزٹ ری انٹری کی فیس اور بیرون ملک ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے حوالے سے دوآپشنز موجود ہیں بعض افراد لاعلمی میں صرف ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے فیس جمع کراتے ہیں جودرست نہیں جس سے ان کا مطلوبہ کام مکمل نہیں ہوتا۔

    سداد سسٹم میں فیس جمع کرانے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دینا بھی ضروری ہے محض فیس جمع کرانے سے ایگزٹ ری انٹری میں اس وقت تک توسیع نہیں ہوتی جب تک ابشر پورٹل پراس کی کمانڈ نہ دی جائے۔

    خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہونے کے عمل کی یقین دہانی کے لیے ابشر پر چیک کیا جا سکتا ہے علاوہ ازیں جمع کی گئی فیس اگر اکاونٹ میں ہی موجود ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کارروائی مکمل نہیں ہوئی اس میں کوئی نہ کوئی کمی رہ گئی ہے۔

    ایک اور شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر پوچھا کہ ’دو ماہ قبل خروج نہائی پر جانے والا دوسرے ویزے پر کتنی مدت بعد آ سکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت میں امیگریشن قوانین کے تحت اقامہ ہولڈرز وہ غیر ملکی جو فائنل ایگزٹ حاصل کر کے جاتے ہیں اور ان پر کسی قسم کی قانونی پابندی نہیں ہوتی وہ جب چاہیں دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    قانونی پابندی کے حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ایسے غیر ملکی جو کسی جرم میں ملوث رہے ہوں اور عدالت سے ان پرجرم ثابت ہونے پر سزا نافذ کی گئی ہو جس کی بنیاد پر انہیں مملکت سے بے دخل کیا گیا ہو۔

    مزید پڑھیں : ڈی پورٹ کیے گئے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر، سعودی عرب واپس آسکتے ہیں؟

    ایسے افراد جنہیں قانون شکنی پر بے دخل کیا جاتا ہے انہیں مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، جن افراد کو مملکت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ کسی ویزے پر دوبارہ سعودی عرب نہیں آسکتے۔

  • سعودی عرب : امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، غیرملکیوں کیلیے اہم خبر

    سعودی عرب : امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، غیرملکیوں کیلیے اہم خبر

    ریاض : راوں برس سے سعودی امیگریشن قوانین میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں جن سے مملکت کے اقامہ ہولڈرز کے لیے کافی سہولت ہوئی ہے۔

    نئے ضوابط کے تحت ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر گئے ہوئے ہیں ان کے ویزوں اور اقامے کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

    قبل ازیں اس قسم کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے اقامہ ہولڈرز کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

    ایسے افراد کو ایگزٹ ری انٹری کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طور پر مملکت آنا ہوتا تھا۔ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ اقامہ کی مدت میں 25 دن باقی ہیں، ایسے میں کیا خروج و عودہ کی مدت میں 20 دن کا اضافہ ممکن ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع اقامہ کی مدت کے حساب سے کی جاتی ہے۔ اقامہ کی کم از کم مدت 90 دن ہونا ضروری ہے تاکہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کی جا سکے۔

    خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے لیے لازمی ہے کہ پہلے اقامے کی مدت بڑھائی جائے اور اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے اس سال سے اقامہ کی مدت میں مرحلہ وار توسیع کا بھی قانون جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اقامہ سہہ ماہ کی بنیاد پربھی تجدید کرایا جا سکتا ہے۔

    مرحلہ وار اقامہ کی تجدید کی سہولت 3،چھ ، 9 یا ایک برس کے لیے دی گئی ہے۔ اس سے ان تارکین کو کافی فائدہ ہوتا ہے جو بیرون ملک گئے ہوتے ہیں۔

    خروج و عودہ کی مدت میں ماہانہ بنیاد پرتوسیع کرائی جا سکتی ہے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کی مدت میں کم از کم 90 دن باقی ہوں۔

    اقامہ کی مدت میں 90 دن سے کم ہونے کی صورت میں پہلے اقامہ میں تین ماہ کی توسیع کرائی جائے اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں بھی مطلوبہ توسیع ہوسکتی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا مملکت سے خروج نہائی پر جانے کے لیے کورونا ویکسین کی تیسری خوراک لگوانا لازمی ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی یا ایگزٹ ری انٹری پر جانے کے لیے لازمی ہے کہ کارآمد ویزہ اور پاسپورٹ ہو جبکہ جس ملک میں جا رہے ہیں وہاں کے امیگریشن قوانین کا خیال رکھا جائے۔

    واضح رہے سعودی عرب میں کورونا سے بچاؤ کے لیے حکومت کی جانب سے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کومفت ویکسین لگوانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اس ضمن میں مملکت کے تمام ریجنز میں کورونا ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں لوگوں کو مفت ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

    سعودی وزارت صحت اور مصنوعی ذہانت (سدایا) کے ادارے کی جانب سے ویکسینیشن کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ’توکلنا‘ اور ’صحتی‘ ایپ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ایپ پر ہیلتھ پاسپورٹ بھی جاری کیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جنہوں نے کورونا ویکسین لگوائی ہوئی ہے ان کا سدایا کے تحت جاری کی گئی ایپ پر اسٹیٹس ’امیون ہوتا ہے۔

    وزارت صحت نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد بوسٹر ڈوز کا بھی آغاز کیا ہے۔ وہ افراد جنوں نے 8 ماہ قبل بوسٹر ڈوز لگوائی ہے انہیں اس کی دوسری خوراک بھی لگائی جا رہی ہے۔

  • سعودی عرب سے جانے والے کب اور کیسے واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب سے جانے والے کب اور کیسے واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت یہاں مقیم غیرملکیوں کو بیرون مملکت جانے کے لیے خروج وعودہ ویزا لینا ہوتا ہے، ایگزٹ ری انٹری کو عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ ابتدائی طورپر دو ماہ کے لیے جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس 200 ریال ہوتی ہے، ابتدائی خروج وعودہ ویزے کی مدت کے علاوہ ہر اضافی ماہ کے لیے سو ریال ماہانہ کے حساب سے ادا کرنا ہوتے ہیں۔

    خروج وعودہ قوانین کے مطابق یہ لازمی ہے کہ ان پرعمل کیا جائے ایسےافراد جو مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے وہ خروج وعوہ یعنی ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

    ایک شخص نے اس حوالے سے پوچھا ہے کہ والدین کے ہمراہ مرافق کے طور پر سعودی عرب میں مقیم تھا، خروج وعودہ پر جانے کے بعد واپس مملکت نہیں آیا، کیا اب دوسرے ورک ویزے پر آسکتا ہوں یا خروج وعودہ خلاف ورزی کا اطلاق ہوگا؟

    محکمہ جوازات کے قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج وعودہ ویزے پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ مقررہ وقت پر واپس آئیں۔

    خروج وعودہ ویزے پر جانے والے اگر مقررہ مدت کے دوران واپس نہ آسکیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت میں اضافہ کروالیں۔

    مملکت میں گزشتہ برس سے تارکین کے اقامہ اور خروج وعودہ قوانین میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن کے مطابق غیرملکی کارکن کا اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    نئے قانون کے نفاذ سے قبل یہ ممکن نہیں ہوتا تھا، اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانے کے لیے لازمی ہوتا تھا کہ جس غیر ملکی کا اقامہ یا خروج وعودہ ختم ہورہا ہے وہ مملکت میں موجود ہو۔

    امیگریشن کے قوانین کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو یعنی وہ غیرملکی جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں "خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جو خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں تین برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جن کےخلاف خروج وعودہ خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے وہ پابندی کی مدت کے دوران صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں یا انہیں حج وعمرہ کی ادائیگی کے لیے ممنوعہ مدت کے دوران آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی تارکین کے اہل خانہ پرعائد نہیں ہوتی۔ یہ پابندی صرف ملازمت کے ویزے پرمقیم غیر ملکی کارکنوں پرہی لاگو ہوتی ہے۔

    ایسے افراد جو "مرافقین” یا "تابعین” کے ویزے پرمملکت میں مقیم ہوتے ہیں اگروہ خروج وعودہ ویزے پرجاکرواپس نہیں آتے تو انہیں مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے ان پر تین برس کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    یاد رہے کہ ماضی میں مرافقین اور تابعین پر بھی یہ پابندی نافذ ہوتی تھی مگر اب تارکین کے اہل خانہ کو اس پابندی سے مستثنی قرار دے دیا گیا ہے۔

    تارکین کے اہل خانہ کیونکہ ورک ویزے پر نہیں رہتے اس لیے انہیں اس پابندی سے مستثنی قرار دیا گیا ہے وہ جب چاہیں مملکت دوبارہ آسکتے ہیں تاہم اگر وہ دوبارہ ورک ویزے پرآتے ہیں توانہیں ان تمام قوانین پرعمل کرنا ہوگا جوغیر ملکی کارکنوں کےلیے مختص ہیں۔

  • سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے بڑی خبر

    سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے بڑی خبر

    ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ امیگریشن(جوازات) نے ماضی میں مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکیوں سے متعلق وضاحت جاری کردی۔

    ایک شخص نے جوازات دریافت کیا کہ میرے بھائی کو سعودی عرب سے 2015 میں ڈی پورٹ کیا گیا تھا، کیا وہ اب دوبارہ دوسرے ویزے پرجا سکتے ہیں؟

    اس حوالے سے ترجمان جوازات کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سعودی عرب میں امیگریشن قوانین میں کافی تبدیل لائی گئی ہے۔ نئے امیگریشن قوانین کے مطابق وہ افراد جنہیں حال یا ماضی میں ڈی پورٹ کیا گیا ہے وہ تاحیات ورک ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔

    ترجمان کا کہنا تھاکہ البتہ ایسے افراد جو یہاں سے ڈی پورٹ کیے گئے ہوں وہ صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں اس کے علاوہ دوسری کوئی صورت نہیں نہیں۔

    واضح رہے کہ ڈی پورٹیشن کے حوالے سے ماضی میں پالیسی مختلف ہوا کرتی تھیں، ڈی پورٹ کیے گئے افراد کو محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا اور وہ مخصوص مدت تک مملکت نہیں آسکتے تھے مگر نئی پالیسی کے نفاذ کے ساتھ ہی انہیں تاحیات بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔

    ایسے افراد جوڈی پورٹ کیے جاتے ہیں وہ نہ تو سابق کفیل اور نہ ہی کسی دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔ جوازات کے مرکزی سسٹم میں ان افراد کا ڈیٹا ریڈ زون میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

    جیسے ہی بلیک لسٹ کیا جانے والے شخص مملکت میں داخل ہونے کے لیے امیگریشن کاونٹر پر پہنچتا ہے جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل اوپن ہو جاتی ہے جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ مذکورہ شخص مملکت میں بلیک لسٹ ہے جس پر اسے دوبارہ دوسری فلائٹ کے ذریعے ہی واپس کردیا جاتا ہے۔

    مملکت آنے والوں کیلئے اب کیا شرائط لاگوں ہیں ؟

    سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہریوں اور یہاں مقیم تارکین کو مفت کورونا ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے، ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جا رہی ہے۔

    مملکت میں کورونا وائرس کی وبا پر کافی حد تک قابو پا لینے کے بعد سعودی وزارت صحت کی جانب سے مقررہ ضوابط میں کافی حد تک نرمی کردی گئی ہے۔

    ایک شخص نے سعودی عرب آنے کے حوالے سے جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دریافت کیا کہ کیا پاکستان سے سعودی عرب جانے کے لیے پی سی آر ٹیسٹ ختم کر دیا گیا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکام نے گذشتہ ہفتے کورونا ایس او پیز میں نرمی کا اعلان کیا ہے جس پر عمل درآمد جاری ہے۔ کورونا ضوابط کے تحت سعودی عرب آنے کے لیے پی سی آر اور قرنطینہ کی شرط بھی ختم کی جا چکی ہے۔

    پاکستان اور دیگر ممالک سے براہ راست سعودی عرب آ سکتے ہیں۔ مسافروں کو پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ بھی پیش کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی انہیں مملکت آنے کے بعد قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ پابندی کے دوران پاکستان سمیت مختلف ممالک سے آنے والوں کے لیے پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا لازمی تھی جبکہ ایسے افراد جنہوں نے مملکت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں لگوائی تھی انہیں سعودی عرب پہنچنے کے بعد پانچ دن قرنطینہ میں رہنا پڑتا تھا۔

    علاوہ ازیں قرنطینہ کے پانچویں روز بھی پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوتا تھا جس کی رپورٹ منفی آنے پر ہی انہیں قرنطینہ کی پابندی ختم کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کی سہولت کیلئے امیگریشن قوانین میں تبدیلی

    سعودی عرب : تارکین وطن کی سہولت کیلئے امیگریشن قوانین میں تبدیلی

    ریاض : مملکت میں مقیم تمام غیرملکیوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے سعودی حکومت نے اہم اقدامات کیلئے ہیں جس کے تحت تارکین وطن کو امیگریشن قوانین پر عمل درآمد میں آسانی میسر ہوگی۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد شہریوں اور یہاں رہنے والے غیرملکیوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

    قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں سے ایسے اقامہ ہولڈر تارکین وطن کو کافی فائدہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں سے قبل تارکین کے وہ اہل خانہ جو خروج وعودہ پرجاتے تھے انہیں خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طور پر مملکت آنا ہوتا تھا جس کے بعد ہی ان کا اقامہ تجدید کیا جاتا تھا۔

    اقامہ کی تجدید اور خروج وعودہ کے دوبارہ اجرا کا عمل سعودی عرب آئے بغیر ممکن نہیں تھا جو تارکین پر اضافی مالی بوجھ کا باعث تھا۔

    ایسے تارکین جن کے بچے اعلیٰ تعلیم کے لیے مملکت سے باہر جاتے تھے انہیں سال میں دو چکر لگانے پڑتے تھے تاکہ اقامہ کی تجدید اور دوبارہ ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کیا جاسکے۔

    ایک شخص نے خروج وعودہ قانون کے حوالے سے دریافت کیا چھٹی پرپاکستان گئے ہوئے ہیں، خروج وعودہ کی مدت میں توسیع اپنے ابشر اکاؤنٹ سے کی جاسکتی ہے یا کفیل کے ذریعے ہی ممکن ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کے قانون کے مطابق گزشتہ برس سے بیرون مملکت خروج وعودہ پر جانے والوں کے لیے یہ سہولت جاری کی گئی ہے کہ ان کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے باہر ہیں ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    نئی تبدیلیوں سے قبل اقامہ ہولڈرغیرملکیوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے توسیع کرنا ناممکن ہوا کرتی تھی۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلی کے بعد مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ "ایگزٹ ری انٹری” کی مدت میں ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے توسیع کرانا ممکن ہوگیا ہے۔

    قانون کے تحت غیرملکی کارکن کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

    خروج وعودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کے لیے مطلوبہ مدت کی فیس جوکہ ایک سو ریال ماہانہ ہے ادا کرنے کے بعد کارکن کے کفیل کے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے توسیع کرائی جاتی ہے۔

    اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کا کارڈ بنوانا ہے، کہاں سے بنوایا جاسکتا ہے؟

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح وبہبود کے ادارے "اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن” (او پی ایف) کا رکن بننے اور اس ادارے میں رجسٹریشن کے لیے ریاض میں پاکستانی سفارت خانے یا جدہ میں قونصلیٹ سے رجوع کیا جائے جہاں شعبہ ویلفیئر میں موجود اہلکار تمام تفصیلات سے آگاہ کردیں گے۔

  • سعودی امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، خروج و عودہ میں توسیع کیسے ہوگی؟

    سعودی امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، خروج و عودہ میں توسیع کیسے ہوگی؟

    ریاض: امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں کے بعد محکمہ جوازات نے کچھ اہم وضاحتیں اور ہدایات جاری کی ہیں، ان قوانین میں تبدیلیاں اقامہ ہولڈر تارکین وطن کے لیے کافی فائدہ مند ہوں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد شہریوں اور یہاں رہنے والے غیر ملکیوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

    ان قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں سے ایسے اقامہ ہولڈر تارکین وطن کو کافی فائدہ ہوگا جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں سے قبل تارکین کے وہ اہل خانہ جو خروج وعودہ پر جاتے تھے انہیں خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طور پر مملکت آنا ہوتا تھا جس کے بعد ہی ان کا اقامہ تجدید کیا جاتا تھا۔

    اقامہ کی تجدید اور خروج و عودہ کے دوبارہ اجرا کا عمل سعودی عرب آئے بغیر ممکن نہیں تھا جو تارکین پر اضافی مالی بوجھ کا باعث تھا۔

    ایسے تارکین جن کے بچے اعلیٰ تعلیم کے لیے مملکت سے باہر جاتے تھے، انہیں سال میں دو چکر لگانے پڑتے تھے تاکہ اقامہ کی تجدید اور دوبارہ ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کیا جا سکے۔

    ایک شخص نے خروج و عودہ قانون کے حوالے سے دریافت کیا کہ چھٹی پر پاکستان گئے ہوں، تو خروج و عودہ کی مدت میں توسیع اپنے ابشر اکاؤنٹ سے کی جا سکتی ہے یا کفیل کے ذریعے ہی ممکن ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ قانون کے مطابق گزشتہ برس سے بیرون مملکت خروج و عودہ پر جانے والوں کے لیے یہ سہولت جاری کی گئی ہے کہ ان کے خروج و عودہ اور اقامہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے بھی توسیع کروائی جاسکتی ہے۔

    ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے باہر ہیں ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کروائی جا سکتی ہے۔

    نئی تبدیلیوں سے قبل اقامہ ہولڈر غیر ملکیوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے توسیع کرنا ناممکن ہوا کرتی تھی۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلی کے بعد مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے توسیع کروانا ممکن ہوگیا ہے۔

    قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔