Tag: immune cells

  • دفاعی خلیے خود کینسر کیوں پھیلانے لگتے ہیں؟ سائنس دانوں کی ٹیم نے وجہ تلاش کر لی

    دفاعی خلیے خود کینسر کیوں پھیلانے لگتے ہیں؟ سائنس دانوں کی ٹیم نے وجہ تلاش کر لی

    عام طور پر جسم کے دفاعی خلیے (Immune cells) انفیکشن اور کینسر سے بچاتے ہیں، لیکن کچھ خاص حالات میں یہ دفاعی نظام خود کینسر پھیلانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ جسم کے مدافعتی خلیے ایک خاص مالیکیول کی مدد سے کینسر کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے والے خلیے بن سکتے ہیں۔

    یونیورسٹی آف روچسٹر میڈیکل سینٹر کے مائیکروبیالوجی اور امیونولوجی کے پروفیسر مِنسو کِم نے سائنس دانوں کی ایک ٹیم کے ساتھ خلیات کے مابین ٹیومر میں ہونے والے تعاملات کا مطالعہ کیا، اور ان عوامل کو تلاش کیا جو دفاعی خلیے کو مفید سے نقصان دہ بننے پر مجبور کرتے ہیں۔

    کینسر کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ’’ایک ایسا زخم ہے جو مندمل نہیں ہوتا‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ مدافعتی نظام حملہ آور ٹیومر خلیوں کو ختم کرنے سے قاصر ہے۔ تاہم اس نئی دریافت میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ایک ایسا کلیدی مالیکیول ہے، جو اِن مدافعتی خلیوں کو جو عام طور پر انفیکشن اور کینسر کے خلاف حفاظت کرتے ہیں، دوبارہ پروگرام کر دیتا ہے، اور اس طرح انھیں ’’برے خلیوں‘‘ میں بدل دیتے ہیں جو کینسر کی نشوونما کو فروغ دیتے ہیں۔

    اس تحقیق میں انکشاف ہوا کہ پلیٹلیٹ-ایکٹیویٹنگ فیکٹر (PAF) وہ کلیدی مالیکیول ہے جو مدافعتی خلیوں کو کنٹرول کرتا ہے، پی اے ایف نہ صرف کینسر کو فروغ دینے والے خلیوں کو متحرک کرتا ہے، بلکہ یہ مدافعتی نظام کی کینسر کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کو بھی دبا دیتا ہے۔

    سائنسی جریدے PNAS میں شائع شدہ اس مقالے کے مطابق سائنس دانوں نے یہ بھی پایا کہ متعدد اقسام کے کینسرز ایک ہی پی اے ایف (پلیٹلیٹ کو متحرک کرنے والا مالیکیول) سگنلز پر انحصار کرتے ہیں، پروفیسر کِم نے کہا کہ یہ وہ چیز ہے جو سب سے زیادہ اہم ہو سکتی ہے، کیوں کہ اگر ہمیں کوئی ایسا علاج مل جاتا ہے جو پی اے ایف میں مداخلت کر سکتا ہے، تو پھر یہ ممکنہ طور پر کینسر کی کئی اقسام پر لاگو ہو سکے گا۔

  • کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

    کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

    سائنسدانوں نے انسانوں کی قوت مدافعت میں موجود ایسے خلیوں کو ڈھونڈ لیا جو خود سرطان کے بڑھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    چینی اور سنگاپور کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ عام مدافعتی خلیے کی ایک قسم کینسر کی نشونما میں معاون بن سکتی ہے اور اس لیے اسے ممکنہ انسداد کینسر تھراپی میں نشانہ بنانا مفید ہوسکتا ہے۔

    جرنل’سائنس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق نیوٹروفیل، جسم میں سفید خون کے خلیات کی سب سے زیادہ وافر تعداد ہے اور جو انفیکشن اور چوٹ کے لیے سب سے پہلے جواب دہندگان کے طور پر کام کرتے ہیں اور ٹیومر کے گرد جمع ہوتے ہیں اور یہی ٹیومر کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق ایک تجرباتی لبلبے کے کینسر کے ماؤس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے، شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور سنگاپور امیونولوجی نیٹ ورک کے تحت رینجی ہسپتال کے محققین نے پایا کہ جب ٹیومر میں گھس جاتا ہے تو نیوٹروفیلز ’ٹی تھری‘ نامی طویل المدت سیل’سب سیٹ‘ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    یہ ’ٹی تھری‘ خلیے خون کی نئی نالیوں کی نشوونما کو فروغ دے کر جسم کے ’غدار‘ بن جاتے ہیں، جو کم آکسیجن اور محدود غذائی اجزا والے علاقوں میں ٹیومر کو زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔

    مطالعہ کے مطابق، ’ٹی تھری‘ خلیوں کو ختم کرنا یا ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنا ٹیومر کی نشوونما کو روک سکتا ہے۔

    اس تازہ تحقیقی مطالعے کے نتائج پر بات کرتے ہوئے پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ زیمن نے کہا کہ اس دریافت کو نیوٹروفیلز کو نشانہ بنانے والی مدافعتی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو ان کے ٹیومر کو فروغ دینے والے اثرات کو روک سکتی ہیں جبکہ ان کے پیتھولوجیکل ری پروگرامنگ کے عمل میں مداخلت کرکے ان کے بنیادی مدافعتی افعال کو برقرار رکھتی ہیں۔