Tag: import

  • تمام صوبے وفاق کے نادہندہ، رقم دینے سے انکار

    تمام صوبے وفاق کے نادہندہ، رقم دینے سے انکار

    اسلام آباد: ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے بینکوں سے سود پر قرض لے کر یوریا درآمد کرنے کے بعد، صوبوں نے یوریا کی سبسڈی کی رقم دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق درآمدی یوریا پہ سبسڈی کی رقم کی مد میں تمام صوبے وفاق کے نادہندہ نکلے، وفاقی حکومت صوبوں سے رقم کی وصولی میں مشکل میں پھنس گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے وفاق کو یوریا پر سبسڈی کی رقم دینے سے انکار کردیا، سندھ حکومت نے سبسڈی کی رقم فراہم کرنے کے لیے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ رقم کی فراہمی پر رضامند ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ نے سبسڈی کی رقم فراہم نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے بینکوں سے سود پر قرض لے کر چین سے 1 لاکھ میٹرک ٹن یوریا درآمد کر کے صوبوں کو دیا۔

    30 جون 2023 تک یوریا پر سبسڈی کی رقم بشمول سود 5 ارب 57 کروڑ روپے بنے گی، وفاق اور صوبوں نے درآمدی یوریا پر سبسڈی کی رقم کا 50، 50 فیصد بوجھ برداشت کرنا تھا۔

  • سعودی عرب: ادویات اور میک اپ کی خریداری سے متعلق نئے قوانین

    سعودی عرب: ادویات اور میک اپ کی خریداری سے متعلق نئے قوانین

    ریاض: سعودی حکام نے آن لائن ادویات اور میک اپ کی خریداری اور درآمد سے متعلق نئے قوانین متعارف کروانے کا عندیہ دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے ذاتی استعمال کی ادویات اور میک اپ کے سامان کی درآمد پرپابندی لگانے کا عندیہ دیا ہے، ای مارکیٹنگ کے ذریعے ادویات، میک اپ اور جانوروں کے لیے ادویات درآمد کرنے سے قبل ایس ایف ڈی اے سے این او سی حاصل کرنا ہوگا۔

    ادویات اور میک اپ سامان کی درآمد پر متعدد پابندیاں عائد کی جائیں گی جس کے لیے ڈاکٹری نسخہ لازمی ہوگا، زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کے لیے ادویات خریدی جاسکیں گی۔

    خریدی گئی ادویات یا میک اپ کا سامان دوبارہ خریدنے کے لیے دی جانے والی نئی درخواست 3 ماہ سے قبل جمع نہیں کروائی جاسکے گی۔

    جانوروں کے لیے مجوزہ ادویات بھی ایک بار کے لیے زیادہ سے زیادہ 3 ماہ یا 15 کلو گرام وزن کے 15 پیکٹس ہی طلب کیے جاسکیں گے۔

    ایس ایف ڈی اے نے مجوزہ نئی پابندیوں کے حوالے سے رائے عامہ سے تجاویز طلب کی ہیں جس کا مسودہ نیشنل کمپٹیشن سینٹر کے پورٹل پر ڈال دیا گیا ہے۔

  • چند ماہ میں کھربوں روپے کی غذائی اشیا بیرون ملک سے منگوائی گئیں

    چند ماہ میں کھربوں روپے کی غذائی اشیا بیرون ملک سے منگوائی گئیں

    اسلام آباد: رواں برس بھی ملک میں کھربوں روپے کی غذائی اشیا بیرون ملک سے درآمد کی گئیں جن میں سرفہرست پام آئل رہا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 1 ہزار 716 ارب 49 کروڑ 30 لاکھ روپے کی غذائی اشیا درآمد کی گئیں۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی 2022 سے لے کر مارچ 2023 تک 679 ارب 29 کروڑ 70 لاکھ روپے کا پام آئل درآمد کیا گیا جبکہ 235 ارب 72 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گندم درآمد کی گئی۔

    اس عرصے میں 178 ارب 32 کروڑ 10 لاکھ روپے کی دالیں، 101 ارب 13 کروڑ روپے کی چائے، 58 ارب 38 کروڑ 60 لاکھ روپے کا سویا بین آئل اور 28 ارب 8 کروڑ روپے کا شیر خوار بچوں کا پیا جانے والا کریم دودھ درآمد کیا گیا۔

    27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ روپے کے مصالحے درآمد کیے گئے جبکہ 400 ارب 51 کروڑ روپے کی دیگر غذائی اشیا درآمد کی گئیں۔

  • 3 سال کے دوران ملکی امپورٹ کی شرح میں اضافہ

    3 سال کے دوران ملکی امپورٹ کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ 3 سال کے دوران امپورٹ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، یہ شرح ہر سال بتدریج بڑھتی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ 3 سال کے دوران ملکی درآمدات (امپورٹ) کی سالانہ شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

    وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ 20-2019 کے دوران 44 ہزار 553 ملین ڈالر کی درآمدات کی گئیں۔

    وزارت تجارت کے مطابق 21-2020 کے دوران 56 ہزار 405 ملین ڈالر جبکہ 22-2021 کے دوران 80 ہزار 136 ملین ڈالر کی درآمدات ہوئی۔

    خیال رہے کہ ادارہ شماریات کے مطابق جولائی 2022 تا جنوری 2023 تک 6 ارب ڈالرز کی غذائی اشیا درآمد کی گئیں، صرف جنوری 2023 میں غذائی اجناس کی درآمدات میں 1 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا۔

    جولائی تا جنوری سالانہ بنیاد پر کھانے پینے کی اشیا کی درآمد 6 فیصد بڑھی۔

  • بھارت سے تجارت معطل ہونے کے باوجود کروڑوں ڈالرز کی امپورٹ جاری

    بھارت سے تجارت معطل ہونے کے باوجود کروڑوں ڈالرز کی امپورٹ جاری

    اسلام آباد: 3 سال قبل بھارت کے ساتھ تجارت معطل کیے جانے کے باوجود بھارت سے امپورٹ جاری ہے، بھارت سے ہونے والی امپورٹ میں سالانہ بنیاد پر 13 فیصد اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے ساتھ تجارت کی معطلی کے باوجود بھارت سے درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ ماہ بھارت سے ہونے والی امپورٹ میں سالانہ بنیاد پر 13 فیصد اضافہ ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فروری میں بھارت سے امپورٹ کا حجم 2 کروڑ 42 لاکھ 20 ہزار ڈالرز رہا، گزشتہ برس فروری 2022 میں بھارت سے 2 کروڑ 14 لاکھ 60 ہزار ڈالرز کی امپورٹ ہوئی تھیں۔

    پاکستان نے سنہ 2019 میں بھارت کے ساتھ تجارت معطل کردی تھی۔

  • زرعی ملک ہونے کے باوجود اربوں ڈالرز کی کھانے پینے کی اشیا امپورٹ

    زرعی ملک ہونے کے باوجود اربوں ڈالرز کی کھانے پینے کی اشیا امپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان کا زرعی ملک ہونے کے باوجود کھانے پینے کی اشیا کے لیے درآمدات (امپورٹ) پر انحصار برقرار ہے اور اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی تا جنوری 6 ارب ڈالرز کی غذائی اشیا درآمد کی گئیں، صرف جنوری میں غذائی اجناس کی درآمدات میں 1 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا، جولائی تا جنوری سالانہ بنیاد پر کھانے پینے کی اشیا کی درآمد 6 فیصد بڑھی۔

    اس دوران سبزیوں اور دالوں کی درآمد 48.4 فیصد اضافے سے 85 کروڑ ڈالرز رہیں، گندم کی درآمدات 24 فیصد اضافے سے 77 کروڑ 55 لاکھ ڈالرز اور کوکنگ آئل کی درآمد 20.8 فیصد اضافے سے 2 ارب 72 کروڑ ڈالرز رہیں۔

    ذرائع کے مطابق 7 ماہ میں چائےاور کافی کی درآمدات 3.5 فیصد بڑھیں اور درآمدات کا حجم 36 کروڑ 61 لاکھ ڈالرز رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی تا جنوری آئل سیڈز کی درآمدات 77 کروڑ ڈالرز رہیں، پھل اور میوہ جات کی درآمدات 11 کروڑ 78 لاکھ ڈالرز اور مصالحہ جات کی درآمد 9 کروڑ 25 لاکھ ڈالرز رہیں۔

    جولائی تا جنوری ڈیری اینڈ لائیو اسٹاک کی درآمدات 2 کروڑ 28 لاکھ ڈالرز اور تمباکو کی درآمدات 1 کروڑ 81 لاکھ ڈالرز رہیں۔

  • ’چین پاکستان سے گدھے اور کتے برآمد کرنا چاہتا ہے‘

    ’چین پاکستان سے گدھے اور کتے برآمد کرنا چاہتا ہے‘

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ چین پاکستان سے گدھے درآمد کرنے کا خواہاں ہے، چین گوشت برآمد کرنے کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہوا۔

    سابق وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین نے اجلاس کو بتایا کہ آئندہ 5 سال میں آئی ٹی برآمدات کو 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں، آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔

    شوکت ترین نے کہا کہ فری لانسر کی 4 ارب ڈالر تک کی رقم بیرون ممالک میں ہے، فری لانسر نے یقین دہانی کروائی تھی کہ یہ رقم پاکستان لے آئیں گے۔ جب تک فری لانسرز کو سہولیات نہیں دی جائیں گی وہ پیسہ نہیں لائیں گے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو بٹھا کر معاملات کو حل کیا جائے۔

    وزارت تجارت نے برآمدی صنعت کو بجلی کی سبسڈی کا معاملہ حل کرنے کی سفارش کی، حکام کا کہنا تھا کہ 5 برآمدی شعبوں پر دی جانے والی بجلی سبسڈی واپس لے لی گئی، سبسڈی واپس لیے جانے پر ہمارے شدید تحفظات ہیں، سبسڈی واپس لینے سے برآمدات کم ہوسکتی ہیں۔

    وزارت تجارت نے ملکی برآمدات اور درآمدات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چین پاکستان سے گدھے درآمد کرنے کا خواہاں ہے، چین گوشت برآمد کرنے کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

    رکن کمیٹی دنیش کمار نے کہا کہ چین کہتا ہے پاکستان گدھے اور کتے برآمد کرے، سینیٹر عبدالقادر نے بتایا کہ چینی سفیر کئی بار گوشت برآمد کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

    کمیٹی ارکان نے بتایا کہ بلوچستان سے پاکستانی مچھلی اسمگل ہو رہی ہے، مچھلی کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستانی ماہی گیر مچھلیاں پکڑ کر غیر ملکی ٹرالرز کو وہیں فروخت کر دیتے ہیں۔

  • پاکستان سے روئی کی برآمدات شروع

    پاکستان سے روئی کی برآمدات شروع

    اسلام آباد: پاکستان سے روئی کی برآمدات شروع کردی گئی، روئی کی 20 ہزار بیلز کے برآمدی معاہدے طے پا چکے ہیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان سے روئی کی برآمدات شروع کردی گئی، آغاز میں 3 ہزار سے زائد روئی کی بیلز بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ویت نام کو بھیجی گئیں۔

    چیئرمین کا کہنا ہے کہ روئی کی 20 ہزار بیلز کے برآمدی معاہدے طے پا چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بارشوں سے روئی کا معیار خراب ہونے سے برآمد کنندگان کو مشکلات بھی ہیں، پاکستان میں روئی کی قیمت 22 سے 23 ہزار روپے فی من ہے۔

  • ایک ماہ میں 167 ارب روپے کی غذائی اشیا امپورٹ کی گئیں

    ایک ماہ میں 167 ارب روپے کی غذائی اشیا امپورٹ کی گئیں

    اسلام آباد: زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کا غذائی اشیا کے لیے امپورٹ پر انحصار برقرار ہے، جبکہ ملکی ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی 2022 میں جون کے مقابلے میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 13.21 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد ٹیکسٹائل برآمدات 1 ارب 48 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہ گئیں۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جون میں ٹیکسٹائل برآمدات 1 ارب 70 کروڑ 63 لاکھ ڈالر پر تھیں، جولائی 2022 میں ہونے والی ٹیکسٹائل برآمدات، جولائی 2021 کے مقابلے میں بھی 0.67 فیصد کم ہوئیں۔

    دوسری جانب جولائی میں 167 ارب 46 کروڑ روپے کی غذائی اشیا درآمد کی گئیں، جولائی میں سالانہ بنیادوں پر غذائی اشیا کی درآمد میں 62.06 فیصد اضافہ ہوا۔

    جولائی میں چائے کی درآمد میں 51.51 فیصد اضافہ ہوا اور 9 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ روپے کی چائے درآمد کی گئی۔

    گندم کی درآمد میں 100 فیصد اضافہ ہوا اور 23 ارب 5 کروڑ 10 لاکھ روپے کی گندم درآمد کی گئیں، پام آئل کی درآمد میں 62.03 فیصد کا اضافہ ہوا اور 65 ارب 69 کروڑ 10 لاکھ روپے کا پام آئل درآمد کیا گیا۔

    جولائی میں 9 کروڑ 80 لاکھ روپے کی چینی درآمد کی گئی۔

    11 ارب 64 کروڑ 10 لاکھ روپے کی دالیں، 2 ارب 9 کروڑ 40 لاکھ روپے کا بچوں کا دودھ اور کریم اور 47 ارب 90 کروڑ 60 لاکھ روپے کی دیگر غذائی اشیا درآمد کی گئیں۔

  • جولائی 2022 میں درآمدات اور برآمدات میں کمی

    جولائی 2022 میں درآمدات اور برآمدات میں کمی

    اسلام آباد: رواں برس جولائی میں پچھلے ماہ کی نسبت برآمدات اور درآمدات میں کمی واقع ہوئی، جولائی میں تجارتی خسارے میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جولائی 2022 کی برآمدات 20 فیصد کمی سے 2 ارب 32 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہیں، جون میں برآمدات 2 ارب 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں۔

    جولائی 2022 میں درآمدات 38 فیصد کمی سے 4 ارب 91 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں، جون میں درآمدات 7 ارب 88 کروڑ ڈالر کی تھیں۔

    رواں سال جولائی میں تجارتی خسارہ 48 فیصد کمی سے 2 ارب 58 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا، جون 2022 میں تجارتی خسارہ 4 ارب 96 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا تھا۔

    رواں سال جولائی میں ٹیکسٹائل برآمدات 66 فیصد تک پہنچ گئیں۔

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمی کی وجہ سے جولائی 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات پر گہرا اثر پڑا، سستی بجلی اور گیس دستیاب نہ ہوئی تو آئندہ چند ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی ہوسکتی ہے۔