Tag: import

  • انڈونیشیا پاکستان سے 2 ارب پچیس کروڑ روپے مالیت کا وائٹ رائس در آمد کرے گا: چیئرمین آر ای ایس

    انڈونیشیا پاکستان سے 2 ارب پچیس کروڑ روپے مالیت کا وائٹ رائس در آمد کرے گا: چیئرمین آر ای ایس

    اسلام آباد: رائس ایکسپورٹرز  ایسوسی ایشن کے قائم مقام چیئرمین حمد اللہ خان ترین نے کہا ہے کہ انڈونیشیا نے پاکستان سے دو ارب پچیس کروڑ روپے مالیت کا پچاس ہزار میٹرک ٹن وائٹ رائس در آمد کرنے کا آرڈر جاری کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت تجارت اور رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کی کوششوں سے انڈونیشیا کی حکومت نے پاکستان سے پچاس ہزار میٹرک ٹن وائٹ رائس در آمد کرنے کا ٹینڈر جاری کیا۔

    کینیا میں پاکستانی چاول کی شپمنٹس چوری، حکومت مدد کرے، رائس ایکسپورٹرز

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سے 8 ایکسپورٹر مشترکہ طور پر پچاس ہزار میٹرک ٹن وائٹ رائس انڈونیشیا کو بر آمد کریں گے، جس میں سے 12500 میٹرک ٹن چاول 5 فیصد، بروکن 460 ڈالر فی ٹن اور 37500 میٹرک ٹن چاول 15 فیصد جبکہ بروکن 450 ڈالر فی ٹن بر آمد کیا جائے گا۔

    رائس ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین حمد اللہ خان ترین کا کہنا تھا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز کی کوششوں  سے پاکستان کے چاول کی بر آمدا ت میں اضافہ ہورہا ہے جس سے ملک کیلئے ایک کثیر زر مبادلہ حاصل ہورہا ہے ۔

    تاجرو‌ں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے، رائس ایکسپورٹرز

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چاول کی بر آمد سے پاکستان کو تقریباً دو کروڑ پچیس لاکھ ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ حاصل ہوگا جو کہ پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کے بعد پھلوں کی درآمد عارضی طور پر معطل

    ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کے بعد پھلوں کی درآمد عارضی طور پر معطل

    چمن: حکومت نے پرتعیش درآمدی اشیا اور پھلوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا تو چمن بارڈر پر کسٹم حکام نے تازہ پھلوں کے سینکڑوں ٹرک روک لیے جس کے بعد پھلوں کی درآمد عارضی طور پر معطل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز حکومت نے 356 اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا تھا جس کے بعد کسٹم حکام نے پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک چمن بارڈر پر روک لیے۔

    سرحد پر روک لیے جانے کے بعد کسٹم ہاؤس پر 250 سے زائد ٹرکوں کی لائن لگ گئی۔ ملک کے کئی شہروں میں انار اور انگور کی قیمت دگنی ہوگئی۔

    یاد رہے کہ افغانستان سے روزانہ پھلوں کے 200 سے زائد ٹرک آتے ہیں۔ کسٹم حکام فی ٹرک دوگنے ٹیکسوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے سے دیگر ٹیکسوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    حکام کے مطابق افغانستان سے تازہ پھلوں کی درآمد عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے جس کے بعد امکان ہے کہ اب ڈیوٹی بڑھنے سے بازار میں بھی پھلوں کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز غیر ضروری درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 50 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: تجارتی خسارے میں کمی کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ

    اعداد و شمار کے مطابق ڈیوٹی میں اضافے سے درآمدی بل میں 2 ارب ڈالر تک کی کمی متوقع ہے جبکہ اضافی ٹیکس وصولی میں 40 ارب روپے تک اس کے علاوہ ہے۔

    نئی پالیسی کے تحت گاڑیاں، موبائل، فرنس آئل، ٹائرز پر زائد ٹیکسوں کا اطلاق ہوگا۔ الیکٹرانک کے سامان پر بھی ڈیوٹی بڑھائی گئی ہے۔ درآمدی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 20 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایل این جی درآمد کا معاملہ، قیمتوں کا تعین تاحال نہ ہوسکا

    ایل این جی درآمد کا معاملہ، قیمتوں کا تعین تاحال نہ ہوسکا

    کراچی: درآمدی ایل این جی کو آئے پچاس دن ہوگئے مگر اس کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار تاحال طے نہیں ہوسکا، پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر نے ترسیلی کمپنیوں کو سیکیورٹی ڈیپازٹ دینے سے انکار کر دیا ۔

     انڈسٹرر زرائع کے مطابق پی ایس او، سوئی نادرن اور سوئی سدرن گیس کمپنی مائع گیس کی درآمد اور ترسیل کی ذمہ دار ہیں اور وہ یہ ذمہ داری بنا کسی لیگل کور کے انجام دے رہے ہیں۔

     فرٹیلائزر سیکٹر اور نجی پاور پلانٹس کو ایل این جی کی فراہم کی گئی، مگر سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی کیلئے صاف منع کر دیا گیا۔

     گیس کی قیمتوں کا تعین نہ ہونے کے باعث پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر اپنی مصنوعات کی قیمتوں کے دروبدل کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں اور صورت حال کے پیش نظر ان سیکٹرز نے گیس سپلائی کمپنیوں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کروانے سے انکار کر دیا ہے۔

     اعداد وشمار کے مطابق لوکل گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت چار دالر جبکہ درآمدی ایل این جی کی قیمت تیرہ ڈالر تک ہوگی ۔

  • ایل این جی کی درآمد،معاملات تاحال طے نہ ہوسکے

    ایل این جی کی درآمد،معاملات تاحال طے نہ ہوسکے

    کراچی: ایل این جی کا معاملہ حل نہ ہوسکا ،وزیر خزانہ نے تین بجلی گھروں کو فوری ایل این جی فراہمی کا پلان تیار کرنے کی ہدایت کردی۔

     ایل این جی کو نیشنل سسٹم میں شامل کرنے اور اس کی خریداری کا معاملہ تاحال طے نہیں ہوسکا ہے،ایل این جی لانے والے جہاز کے پورٹ قاسم پر کھڑے ہونے سے پورٹ پر بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔

     پی ایس او کے مطابق جہاز کو دوبارہ ایل این جی لانے کیلئے روانہ کرناہوگا، پی ایس او نے ایل این جی ٹرمینل سے جہاز خالی کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

    دوسری جانب وزیر خزانہ نے مزید نقصانات سے بچنے کیلئے وزارت پانی و بجلی اور منصوبہ بندی کمیشن کو قصور، جھنگ اور شیخوپورہ میں چھتیس سومیگاواٹ کے پاور پلانٹس کو ایل این جی کی فراہمی کیلئے لائحہ عمل ایک ہفتہ میں تیارکرنے ہدایت کر دی ہے ۔

  • ایل این جی کی قیمت اندازوں سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان

    ایل این جی کی قیمت اندازوں سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان

    اسلام آباد : تمام تر استفسار کے باوجود درآمدی ایل این جی کی قیمت پر حکومت نے پر اسرار خاموش اختیار کر رکھی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایل این جی کی قیمت اندازوں سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ درآمدی ایل این جی کی پنجاب کوترسیل شروع کردی گئی ہے۔ مگر معاہدے کی تفصیلات ابھی تک منظر عام پر نہیں آئیں ۔

    ایل این جی کی درآمداور قیمت کے حوالے سے حکومت کی پراسرار خاموشی تنازعے کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ درآمدی ایل این جی سوئی سدرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے گزرتی ہوئی کیپکوکو فراہم کی جارہی ہے۔

    وفاقی حکومت تاحال ایل این جی کی ملکیت، درآمدی قیمت اورحکومتی اداروں پی ایس او، سوئی سدرن گیس کمپنی اورسوئی ناردرن گیس کمپنی کے کردارکی بھی وضاحت نہیں کرسکی۔

    توقع ہے کہ وزیر پیٹرولیم آج پورٹ قاسم پر ٹرمینل کے درورے کے بعد پریس کانفرنس میں معاہدے کے بارے میں آگاہ کریں گی۔

    دوسری جانب سندھ حکومت نے ایل این جی کی درآمدپر تحفظات کااظہار کرتے ہوئے درآمد کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے۔ سندھ حکومت کے مطابق ایل این جی کی درآمداور ڈسٹری بیوشن میں بھی ابہام موجود ہیں۔

  • ایل این جی کی درآمد 31 مارچ سے شروع ہوگی،شاہد خاقان عباسی

    ایل این جی کی درآمد 31 مارچ سے شروع ہوگی،شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہےکہ نجی شعبہ کے تعاون سے ایل این جی کی درآمد 31 مارچ سے شروع ہوگی،

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسپیکر ایاز صادق کی صدارات میں ہو نے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوے بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے حوالے سے فلور پر معاہدے کی وجہ سے آگاہ  نہیں کر سکتے اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، وہاں پر تمام اعداد و شمار پیش کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد انتہائی مناسب نرخ پر کی جارہی ہے، ایل این جی سب سے پہلے توانائی کے شعبے کو دی جائے گی۔

    سید نوید قمر کے ایل این جی کی درآمد میں شفافیت کے فقدان سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کئی سالوں کے التواءکے بعد ایل این جی کی انتہائی مناسب قیمت پر درآمد کی جارہی ہے اور یہ سارا عمل انتہائی شفاف انداز میں چل رہا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ قطر گیس اور پی ایس او کے درمیان ایل این جی کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔ قومی اسمبلی نے لیگل پریکٹیشنرزاینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2014اورکریڈٹ بیوروز بل2015کے بل کی منظوری دی، قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبع گیارہ بجے دو بارہ ہو گا۔

  • آلو کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ

    آلو کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ

    لاہور : پنجاب حکومت نے گزشتہ برس پیش آنے والے آلو کے بحران کے بعد حکمت عملی تیار کر تے ہوئے آلو کی درآمدپر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    لاہور میں مکئی کے ہائبرڈ بیج کی تعارفی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال آلو کی پیداوار میں نمایاں کمی کے بعد بھارت سے آلو درآمد کرنا پڑے تھے۔

    تاہم رواں سال آلو کی پیداوار سرپلس رہی ہے ۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ تین لاکھ ٹن آلو برآمد کر سکتے ہیں ۔

    ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی اور لوکل منڈی میں قیمتوں کے فرق کے پیش نظر دس لاکھ ٹن سے زائد گندم کی برآمدپر حکومت ربیٹ بھی دیگی۔

    اس سے پہلے ڈاکٹر فرخ جاوید نے مکئی کے ہائبرڈ بیج کو متعارف کرایا اور بتایا کہ مکئی کے تحقیقی مرکز یوسف والا ساہیوال میں اس ہائبرڈ بیج کو تیار کیا گیا ہے۔

    یہ بیج استعمال کر کے کسان تین گنا کم لاگت سے 90 ٹن فی ایکڑ تک پیداوار حاصل کر ینگے۔

  • پہلی ششماہی کے دوران چائے کی درآمدات میں 33 فیصد اضافہ

    پہلی ششماہی کے دوران چائے کی درآمدات میں 33 فیصد اضافہ

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ء کی پہلی ششماہی ( جولائی تا دسمبر 2014ء ) کے دوران چائے کی درآمدات میں33.56فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا.

    پہلی ششماہی کے دوران 16کروڑ 33لاکھ 99ہزار ڈالر سے زائد کی چائے درآمد کی گئی ، ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 13کروڑ 48لاکھ سے زائد مالیت کی چائے درآمد کی گئی .

     رواں مالی سال کے اس عرصہ کے دوران چائے کی ملکی درآمد 16کروڑ 33لاکھ 99ہزار ڈالر تک بڑھ گئیں، اس طرح چائے کی درآمدات میں 2کروڑ 12لاکھ ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

  • پیٹرول بحران نے حکومت کو خوفزدہ کردیا

    پیٹرول بحران نے حکومت کو خوفزدہ کردیا

    اسلام آباد : پیڑول کے بحران نےبظاہر حکومت کو بھی خوف میں مبتلاکردیا۔ فروری سے مزید سستے پیٹرول کی مانگ پوری کرنے کیلئے حکومت نے پیٹرول کی ریکارڈ مقدار درآمد کر لی۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں ماہ حکومت نے تین لاکھ بیس ہزار ٹن پیٹرول درآمد کرلیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے نومبر دوہزار چودہ میں دولاکھ تراسی ہزار ٹن پیٹرول درآمد کیا گیا تھا ۔

    آئل کمپنی ایڈوائزری کونسل حکام کے مطابق پچیس جنوری سے پیٹرول کی کھپت میں خاطر خواہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ عوام پیڑول کی قیمت مزید کم ہونے کا انتظار کر رہے ہں اورموجودہ ذخیرے کے ساتھ آئندہ ماہ پیڑول کی قلت کا خدشہ ہرگزنہیں ہے۔

  • پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد کی مخالفت

    پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد کی مخالفت

    کراچی : پاکستان اکانومی واچ نے کہا ہے کہ توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد ملکی مفادات کے خلاف ہے۔

     اکانومی واچ کے نائب صدر ساجد غلام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی ایس او تیل کی درامد اور سپلائی چین برقرار رکھنے میں متعدد بار ناکام ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ بیچے گئے تیل کے بقایا جات وصول کرنے یا ادائیگیاں نہ کرنے والے اداروں کی سپلائی بند کرنے کی صلاحیت سے عاری ہے، جو موجودہ بحران کا بڑا سبب ہے۔

    ساجد غلام کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پی ایس او گیس درامد کرنے کا بھی کوئی تجربہ نہیں رکھتا جبکہ کمیشن، رسہ کشی، مقدمات اور سرخ فیتہ کے خدشات تاخیر کا سبب ہوں گے، جس کی قیمت قوم کو چکانا پڑے گی۔