Tag: imported goods

  • درآمدی اشیاء کی قیمتیں کم ہونے کا امکان

    درآمدی اشیاء کی قیمتیں کم ہونے کا امکان

    اسلام آباد : اب پاکستان میں اب 7ممالک سے کم ڈیوٹی پر اشیاء درآمد کی جاسکیں گی جس کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ درآمدی اشیاء کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایٹ ممالک سے تجارت کے پیش نظر درآمدی اشیاء کی قیمتیں کم ہونے کا امکان ہے۔

    اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ترجمان نے کہا ہے کہ درآمدی سامان میں کھانے پینے اور روز مرہ کے استعمال کی اشیاء شامل ہیں۔

    ترجیحی تجارتی معاہدے (پریفرینشل ٹریڈ ایگریمنٹ) کے تحت 8 ممالک سے مختلف درآمدی ٹیرف لائن پر کسٹمز ڈیوٹی میں رعایت دیدی گئی ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے 8ممالک سے درآمدی ٹیرف لائن پر کسٹمز ڈیوٹی میں رعایت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 7ملکوں سے کم ڈیوٹی پر اشیاء درآمد کی جاسکیں گی، درآمدی اشیاء پر کم امپورٹ ڈیوٹی کے فیصلے سے مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کا امکان ہے۔

    نوٹیئفکیشن میں بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، نائیجیریا اور ترکی کیلئے کسٹمز ڈیوٹی پر ترجیحی تجارتی معاہدے پر (پریفرینشل ٹریڈ ایگریمنٹ) کے تحت رعایت دی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایف بی آر ان ملکوں سے اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹی میں مرحلہ وار کمی کرے گا، 2026میں درآمدی آئٹمز پر کسٹمز ڈیوٹی کم ہوکر12.50سے20فیصد تک ہو جائے گی۔

    سال 2027میں درآمدی سامان پر کسٹمز ڈیوٹی 11.25سے17.50فیصد تک ہوگی، 2028میں درآمدی اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹی 10 سے 15 فیصد تک ہوگی۔

    واضح رہے کہ ڈی ایٹ تنظیم8 رکن ممالک پر مشتمل ہے جس میں پاکستان، انڈونیشیا، ایران، بنگلہ دیش، ترکیہ، مصر، ملائشیا اور نائیجیریا شامل ہیں۔

    اس تنظیم کا بنیادی مقصد ترقی پذیر ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام دلانا ،تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا اور بہتر معیارِ زندگی فراہم کرنا ہے۔ رکن ممالک کے درمیان تعاون مرکزی شعبے مالیات، بینکاری، زراعت، توانائی، دیہی ترقی، سائنس، ٹیکنالوجی، انسانی ترقی، ماحولیات اور صحت ہیں۔

  • حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی اٹھانے کے بعد نئی شرط لگادی

    حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی اٹھانے کے بعد نئی شرط لگادی

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے 30 جون کے بعد پہنچنے والی درآمدی اشیاء کو کلیئرنس کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر 19 مئی سے 19اگست تک پابندی کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 30 جون 2022 کے بعد پہنچنے والی درآمدی اشیا کو کلیئرنس کی اجازت دے دی۔

    درآمدی اشیا کو 100فیصد تک سر چارج کی ادائیگی پر اجازت دیدی گئی ، وفاقی کابینہ کی منظوری کےبعدوزارت تجارت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    30 جون کے بعد بندرگاہ اور ایئرپورٹ پہنچنے والی اشیا کو اجازت دی گئی، گاڑیوں، موبائل اور ہوم اپلائنسز پر 100 فیصد سر چارج کی ادائیگی پراجازت ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ اجازت30 جون کے بعد اور 31 جولائی تک پہنچنے کی شرط پردی گئی ہے، دیگردرآمدی اشیاکو35فیصدتک سرچارج کی ادائیگی پراجازت دی گئی ہے۔

    31 جولائی کے بعد پہنچنے والی درآمدی اشیا کو 35 فیصد سرچارج کی ادائیگی پر اجازت ہوگی جبکہ 30 جون کے بعد اور 31 جولائی تک پہنچے والی درآمدی اشیا پر 25 فیصد سر چارج عائد ہوگا۔

    حکومتی پابندی کے باعث کئی اشیاایئرپورٹ،بندرگاہوں پرروک دی گئی تھیں۔

    خیال رہے وفاقی حکومت نے19مئی کوغیر ضروری،لگژری اشیاکی درآمدپرپابندی عائدکی تھی اور 3ماہ کے بعد گزشتہ رات درآمد پر پابندی اٹھالی تھی۔

  • ناقص حکومتی پالیسی، امپورٹرز کا یومیہ 200 ڈالر نقصان

    ناقص حکومتی پالیسی، امپورٹرز کا یومیہ 200 ڈالر نقصان

    کراچی: حکومت کی جانب سے امپورٹڈ سامان پر لگائی گئی پابندی کے باعث، پابندی سے پہلے والا سامان بھی روک لیا گیا، مذکورہ سامان پر کلیئرنس کے لیے 25 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی ناقص پالیسی کے سبب بیرون ملک سے آنے والا پابندی سے پہلے کا سامان بھی بندرگاہوں پر روک لیا گیا، حکومتی فیصلے سے قبل کے روکے گئے سامان پر جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔

    جاری کردہ دستاویز کے مطابق جو سامان روکا گیا اس پر 25 فیصد جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ امپورٹڈ مال کا گودام بن گئی، سامان کی ترسیل رک جانے سے امپورٹرز پریشان ہیں اور ان کا یومیہ 200 ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

    جولائی میں امپورٹ روکنے کے لیے کسٹم کلیئرنس روک دی گئی تھی، امپورٹرز سامان کے اجرا کے لیے ڈبل جرمانہ ادا کرنے پر مجبور ہیں، جرمانے اور تاخیر صنعتی اشیا کی لاگت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

  • سعودی حکومت کا درآمدی اشیاء سے متعلق اہم فیصلہ

    سعودی حکومت کا درآمدی اشیاء سے متعلق اہم فیصلہ

    ریاض : سعودی وزیر صنعت و معدنیات بندر الخریف نے آئندہ مرحلے کے دوران سعودی عرب میں بیشتر اشیائے صرف اندرون ملک تیارکرنے کی حکمت عملی کے بارے میں بتایا ہے۔

    مقامی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر صنعت نے کہا کہ وزارت بیشتر درآمدی مصنوعات سعودی کارخانوں اور فیکٹریوں میں تیارکرنے کی حکمت عملی تیار کرچکی ہے۔

    مختلف سطحوں پر کام ہورہا ہے۔ بہت سی مصنوعات جو درآمد کی جارہی ہیں وہ با آسانی اندرون ملک تیار ہوسکتی ہیں کیونکہ ہمارے یہاں ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مواد موجود ہے۔ ہم اشیا خود تیار کرکے برآمد کرسکتے ہیں۔

    الخریف نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور چوتھے صنعتی انقلاب سے استفادہ کرکے درآمدی اشیا سعودی فیکٹریوں میں بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ سعودی عرب اپنا یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلے گا ۔مملکت کے پاس افرادی قوت بھی ہے اور مادی وسائل بھی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر صنعت نے کہا کہ کورونا کی وبا نے مملکت کے لیے سرمایہ کاری کے متعدد مواقع پیدا کیے ہیں۔ وبا کی وجہ سے عالمی تجارت کا طرز تبدیل ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب ماحول ایسا بن رہا ہے کہ سعودی عرب کئی اشیا اپنے یہاں تیار کرکے انہیں برآمد کرسکے گا ہماری فیکڑیوں نے اس حوالے سے ٹھوس انداز میں کام کرنا شروع کردیا ہے۔

  • ملک بھرمیں غیرقانونی درآمدی اشیا کے خلاف کارروائی کا آغاز

    ملک بھرمیں غیرقانونی درآمدی اشیا کے خلاف کارروائی کا آغاز

    کراچی: پاکستان میں اسمگلنگ کے سامان کی فروخت کی روک تھام کے لیے غیر ملکی اشیاء کی درآمدی دستاویزات کی تصدیق کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے، اس مشق سے غیر قانونی درآمدی اشیا کے خلاف کارروائی ممکن ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین فیڈرل ریوینیو بورڈ شبر زیدی نے ایف بی آرکی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو کہ غیر ملکی اشیاء کی درآمدی دستاویزات کی جانچ کرنے کی مجاز ہوں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی یہ خصوصی مشترکہ ٹیمیں یکم ستمبر 2019سے تمام بڑے شہروں کی مارکیٹوں اور شاپنگ مالز کا دورہ کریں گی اور غیر ملکی اشیاء کے درآمدی دستاویزات چیک کریں گی ۔
    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ کسٹمز ایکٹ 1969کے تحت ایف بی آر کو قانونی اختیار حاصل ہے کہ وہ صارفین کو بیچی جانے والی غیر ملکی اشیاء کی تصدیق کے لیے فروخت کنندہ سے درآمدی دستاویزات کو طلب کر سکتاہے ۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بیرون ملک سے درآمد شدہ اشیا کی درآمدی دستاویزات کی عدم فراہمی پر دوکاندار کو مہلت دی جائے گی کہ وہ مقررہ وقت تک دستاویزات کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔ اگردوکاندار مقررہ وقت تک اشیا کی درآمدی دستاویزات فراہم نہیں کرتا تو پھر اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس ساری مشق کا مقصد صرف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ملک بھر کی مارکیٹوں میں موجود غیر ملکی اشیاء قانونی تقاضے پورا کرکے لائی گئیں ہیں۔

    ایف بی آر کی مشترکہ ٹیموں سے متعلق کسی بھی شکایت کے حوالے سے تاجروں کے لیے ایف بی آر نے ہیلپ لائن نمبر اور ای میل ایڈریس بھی جاری کیا گیا ہے، جہاں کسی بھی بے ضابطگی کی شکایت درج کی جاسکتی ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ای میل ایڈریس
    [email protected]
    ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ہیلپ لائن نمبر
    772-772-111