Tag: imran farooq murder case

  • بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی، ملزم محسن علی کا اعترافی بیان

    بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی، ملزم محسن علی کا اعترافی بیان

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی اپیل پر سماعت میں محسن علی کی جانب اعترافی بیان میں کہا گیا کہ کہ بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ ملزمان خالدشمیم،معظم علی،محسن علی کی اپیل پر سماعت ہوئی ، مجرم معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی کے وکیل ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    وکیل معظم علی نے عدالت کو بتایا کہ معظم علی نے کبھی بھی اقبال جرم نہیں کیا، بانی متحدہ نے25 ہزار پاؤنڈعمران فاروق قتل کیلئے خالد شمیم کو دیئے،بانی ایم کیوایم کسی شادی پر خالد شمیم کو ملے تھے۔

    وکیل نے خالد شمیم کے 4 اپریل 2010 کی چیک کی کاپی پیش کی اور بتایا کہ محمد انور کے ذریعے بانی ایم کیوایم نے قتل کے لئے کیش پیسہ دیا، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا اس معاملے میں معظم علی کا کیاکردار ہے؟ وکیل معظم علی نے بتایا کہ معظم علی پرالزام قاتلوں کو سہولت فراہم کرنے کاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ خالد شمیم کے وکیل کو پہلے سنتے ہیں، معظم علی کے وکیل کوبعد میں دلائل دیں، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا محسن علی کا قتل میں مرکزی کردارہے۔

    وکیل محسن علی نے کہا جی بالکل مگر ثابت نہیں ہوا ہے بس الزام ہے،جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا محسن علی لندن میں کیوں موجودتھے، جس پر وکیل نے بتایا محسن علی لندن میں زیر تعلیم تھے۔

    جسٹس عامر فاروق کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ محسن علی پر چھری سے وار کرنے کاالزام ہے، چھری سے وار کر کے قتل کرنے کی فوٹیجزہے یا نہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ لندن،سری لنکاسےہوتےہوئےکراچی آنےپرمحسن علی گرفتارہوئے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے استفسار کیا محسن علی کانام عمران فاروق قتل کیس میں کیسےآیا اور عمران فاروق کےلندن میں پڑوسیوں نےکیارول اداکیا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹرعمران فاروق کےپڑوسیوں نے قاتلوں کاخاکہ بنوایا ہے۔

    محسن علی نے اعترافی بیان میں کہا کہ نائن زیرو پر کاشف، خالدشمیم،معظم علی سے ملاقات ہوتی تھی، بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی، لندن میں چھریوں کا سیٹ اور2 رین کوٹ خریدے اور چھری خریدنےکےبعدعمران فاروق کےگھرکےلان میں چھپادی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا 164کے بیان سے جہاں مکر گئے ہیں وہ عدالت کو بتایا جائے،سماعت کے دوران محسن علی کے وکیل نے خالدشمیم کے وکیل پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا دلائل دینےکےدوران مجھےڈسٹرب نہیں کریں۔

    جس کے جواب میں وکیل خالدشمیم کا کہنا تھا کہ میں آپ کی معاونت کر رہاہوں تو وکیل محسن علی نے کہا مجھےمعاونت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی اپیل پر سماعت 23اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔

  • ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور معظم علی نے قتل کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ 39 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہوا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور ایم کیو ایم لندن کے دو سینئیر رہنماوں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے معظم علی نے قتل کے لیے لڑکوں کا انتخاب کیا اور عمران فاروق کو قتل کرنے کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا جبکہ محسن اور کاشف کو برطانیہ لے جا کر قتل کروانے کے لیے بھرپور مدد کی گئی۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران فاروق کو قتل کرنے کا مقصد تھا کہ کوئی بانی ایم کیو ایم کیخلاف بات نہیں کرسکتا اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا بھی تھا، عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق عمران فاروق قتل کیس سزائے موت کا مقدمہ بنتا ہے تاہم برطانیہ سے شواہد ملنے کی وجہ سے سزائے موت نہیں دی جارہی۔

    یاد رہے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تین گرفتار مجرموں معظم، محسن اورخالد شمیم کو عمرقیدکی سزاسنا دی جبکہ بانی ایم کیوایم اور افتخار حسین ، محمد انوراور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق کوسولہ ستمبر دو ہزار دس کو لندن میں چھریوں کے وارکر کےقتل کیاگیا تھا۔

  • 10 سال بعد  ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ،  تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا

    10 سال بعد ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ، تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا

    اسلام آباد: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ، عدالت نے قتل کی سازش،معاونت اورسہولت کاری کیس پر فیصلہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 10 سال بعد ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ، عدالت نے تینوں ملزمان معظم علی،محسن علی،خالدشمیم کوعمرقیدکی سزاسنا دی اور کہا تینوں ملزمان عمران فاروق کے ورثا کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے۔

    ملزم معظم علی،محسن علی،خالدشمیم نےوڈیولنک پراڈیالہ جیل سےمقدمے کا فیصلہ سنا اور انسداددہشت گردی عدالت کےجج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنایا عدالت نے قتل کی سازش،معاونت اورسہولت کاری کیس پر فیصلہ دیا۔

    عدالت نے بانی متحدہ اور افتخار حسین ، اشتہاری ملزمان محمد انور اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

    گزشتہ سماعت میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر جج شارخ ارجمند نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، دوران سماعت پراسیکوٹر نے کہا تھا اشتہاری ملزمان بانی متحدہ ،انور حسین کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں، ملزمان کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے تھا، ملزمان جرم کے مرتکب ہوئے،قانون کے مطابق سزادی جائے۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد کا دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کے مطابق پاکستان میں کیس چلانے کی اجازت ہے، برطانوی حکومت کو شواہد میں صرف سزائے موت پر اعتراض تھا،برطانوی حکومت کو یقین دلایا گیا کہ ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

    یاد رہے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے تھے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا 5سال بعد ٹرائل مکمل ، فیصلہ 18جون کو سنایاجائے گا

    ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا 5سال بعد ٹرائل مکمل ، فیصلہ 18جون کو سنایاجائے گا

    اسلام آباد : ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس  کا 5 سال بعد ٹرائل مکمل  ہوگیا  ،جس کے بعد  انسداد دہشت گردی عدالت نے  کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 18 جون کو سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی، ایف آئی اے پراسیکیوٹرخواجہ امتیاز احمد کے حتمی دلائل مکمل کرلئے۔

    پراسیکوٹر نے کہا اشتہاری ملزمان بانی متحدہ ،انور حسین کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں، ملزمان کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے تھا، ملزمان جرم کے مرتکب ہوئے،قانون کے مطابق سزادی جائے۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد کا دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق پاکستان میں کیس چلانے کی اجازت ہے، برطانوی حکومت کو شواہد میں صرف سزائے موت پر اعتراض تھا،برطانوی حکومت کو یقین دلایا گیا کہ ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

    ایف آئی اےپراسیکیوٹر نے استدعا کی بانی متحدہ کی منقولہ،غیرمنقولہ جائیدادبحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دیاجائے، جس پر عدالت نے کہا عدالت یہ حکم پہلے ہی دے چکی ہے آپ ضبط کرنےکی کارروائی شروع کریں۔

    مزید پڑھیں : عمران فاروق قتل کیس ، ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا

    بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا، محفوظ فیصلہ 18 جون کو سنایا جائے گا۔

    یاد رہے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کیا تھا جبکہ اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس ،  ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا

    عمران فاروق قتل کیس ، ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا

    اسلام آباد : ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا ، عدالت نے ایف آئی اے سے 19 مئی تک حتمی دلائل طلب کرلیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں عمران فاروق قتل سازش کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ، گرفتار ملزمان خالد شمیم، معظم اور محسن علی نے جیل میں حتمی بیانات ریکارڈ کرادیے۔

    بیان میں ملزمان نے عمران فاروق قتل کیس کا جرم قبول کرنے سے انکار کردیا ، اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    ایف آئی اے نے کہا کہ بانی متحدہ، افتخار حسین، انورمحمود اورکاشف خان اشتہاری ملزمان ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت نے اڈیالہ جیل میں ملزمان سے بیانات پر دستخط بھی لے لیے۔

    عدالت نے ایف آئی اے سے 19 مئی تک حتمی دلائل طلب کرلیے اور ملزمان کے لیے جیل میں ویڈیو لنک انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ملزمان جیل میں ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں وکلاکے دلائل سن سکیں گے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس : انسداد دہشت گردی عدالت کا بڑا فیصلہ

    عمران فاروق قتل کیس : انسداد دہشت گردی عدالت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس تینوں ملزمان کے حتمی بیانات جیل میں ہی قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، عدالت نے تینوں ملزمان کے حتمی بیانات جیل میں ہی قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جج شاہ رخ ارجمندنےملزمان کےبیان کےلیے13مئی کی تاریخ مقررکر دی ہے، ملزمان خالدشمیم، محسن اور معظم علی سے تحریری جواب پرجج کے سامنےدستخط لئے جائیں گے۔

    کوروناکےباعث جیل سےملزمان کوعدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا تھا اور ملزمان کی عدم پیشی کےباعث قتل کیس حتمی مراحل پرالتواکا شکارتھا۔ اور عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے شواہدمکمل ہونے پر ملزمان کو سوالنامہ دیا تھا۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ڈاکٹر عمران فاروق کی قتل سے پہلے اپنے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، شمائلہ فاروق

    ڈاکٹر عمران فاروق کی قتل سے پہلے اپنے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، شمائلہ فاروق

    اسلام آباد: ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایم کیو ایم کے مقتول رہنما کی اہلیہ شمائلہ عمران نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    شمائلہ فاروق دو پولیس افسران کے ہمراہ ہینڈن مجسٹریٹ کورٹ سے پہنچیں، اس موقع پر پاکستان ہائی کمیشن کے حکام بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    مقتول کی اہلیہ نے نے عدالت میں کو آگاہ کیا کہ عمران فاروق کی قاتلوں سے ملاقات ہوچکی تھی، دو نوجوانوں نے میرے شوہر کو روک کر  بتایا کہ وہ اے پی ایم ایس او کے کارکن اور ان کے چاہنے والے ہیں۔ میرے شوہر کو اپنی سیکیورٹی پر خدشات تھے، جس کا ذکر انہوں نے  لندن کی پولیس سے بھی کیا تھا۔

    شمائلہ فاروق کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ شوہر کو محسن علی سید اور کاشف کامران خان پرشک نہیں ہوا، علاوہ ازیں عدالت میں بیوہ عمران فاروق کے علاوہ جائے واردات پر سب سے پہلے پہنچنے والے پولیس افسر اور ڈاکٹر کابیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔

    بیوہ عمران فاروق کا کہنا تھا کہ مجھے ہمسایوں نے بتایا کہ عمران فاروق سڑھیوں کے قریب پہنچے تو دو لڑکوں نے انہیں سلام کیا، ایک لڑکے نے چاقو سے حملہ کیا پھر دوسرے نے سر پر اینٹ ماری۔

    انہوں نے کہا کہ واقعے کو نو سال گزر گئے، میرے ہنستے بستے گھر کو اجاڑ دیا گیا، مجھے انصاف دیا جائے، پولیس کے پاس بیانات موجود ہیں یہ یاد نہیں کتنے بیانات ریکارڈ کئے گئے، میں نے خود کسی کو قتل کرتے نہیں دیکھا، گھر پر تھی جب یہ واقعہ ہوا۔

    بیان دینے کے دوران ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ زار و قطار رونے لگیں، جج نے عمران فاروق کی بیوہ سے کہا کہ پراسیکیوٹر اور ملزمان کے وکلا کچھ سوالات پوچھنا چاہتے ہیں جس پر شمائلہ فاروق نے کہا کہ مجھے 5منٹ دیں اس کے بعد سوالات پوچھ لیں۔

  • عمران فاروق قتل کیس : مقتول کی اہلیہ کا بیان ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا

    عمران فاروق قتل کیس : مقتول کی اہلیہ کا بیان ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا

    اسلام آباد : ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں مقتول کی اہلیہ کا بیان فروری میں ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا، جس کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، برطانوی حکومت نے ایف آئی اے کےخط کاجواب دے دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جواب میں کہا گیا ہےکہ برطانوی گواہوں کےبیانات ریکارڈ کرانےکےانتظامات مکمل کرلئےگئے ہیں، تین سے سات فروری تک ہینڈن مجسٹریٹ کورٹ لندن میں بیانات قلمبند ہوں گے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے گواہوں کی فہرست تبدیل کردی ہے،اب تینتیس کے بجائے سترہ برطانوی گواہوں کےبیان ریکارڈ ہوں گے، ویڈیولنک پر مقتول عمران فاروق کی اہلیہ کابیان بھی قلمبند کیاجائے گا، انسداد دہشت گردی عدالت میں ویڈیولنک کےانتظامات کئےجائیں گے۔

    گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے کی ایف آئی اے کی درخواست منظور کرلی تھی جبکہ عدالت نے تین سے سات فروری تک روزانہ کی بنیاد پر گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ایف آئی اے نے کہا تھا کہ سترہ فروری کی بجائے تین فروری کو بیان قلمبند کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت

    یاد رہے ایف آئی اے نے برطانوی حکومت کو نیا خط لکھا تھا ، جس میں عمران فاروق قتل کیس کے برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا تھا۔

    خط کے متن میں کہا گیا اے ٹی سی نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویڈیو لنک انتظامات کا کہا ہے، بیان ریکارڈ کرنے کے لیے گواہوں کی دستیابی سے متعلق بتایا جائے جبکہ ایف آئی اے نے گواہوں کی فہرست بھی برطانوی حکومت کو بھجوا دی، یو کے بارڈر ایجنسی کو دفتر خارجہ کے ذریعے خط لکھا گیا، ایف آئی اے پراسیکوشن ٹیم کو تاحال برطانوی جواب کا انتظار ہے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس: برطانوی حکومت سے ملنے والے شواہد  عدالت میں پیش

    عمران فاروق قتل کیس: برطانوی حکومت سے ملنے والے شواہد عدالت میں پیش

    اسلام آباد : ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ‏برطانوی حکومت سے حاصل کیے گئے شواہد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیے گئے، جن میں قتل کی ویڈیواور آلہ قتل شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی، سماعت میں برطانوی حکومت سے ملنےوالے شواہد اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کئے گئے، جن میں عمران فاروق قتل کی ویڈیو فوٹیج اور آلہ قتل کے ساتھ فرانزک رپورٹس شامل ہیں۔

    پراسکیوٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ضمنی چالان کے مطابق 23 گواہان بیان قلمبند کروانا چاہتے ہیں۔ تین گواہان ذاتی حیثیت میں جبکہ 20 گواہان ویڈیو لنک پر بیان قلمبند کروائیں گے۔

    سرکاری وکیل کے بیان پر عدالت نے تین گواہوں کوذاتی حیثیت میں بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کرلیا، فاضل جج نےکہا میٹروپولیٹن پولیس لندن کے تین افسران چھ نومبر کو بیان قلمبند کرائیں۔

    بعد ازاں فاضل جج شاہ رخ ارجمند نے کیس کی مزید سماعت چھ نومبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے 4 اکتوبر کو ایف آئی اے نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے برطانوی شواہد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کئے تھے، عدالت نے شواہد نامکمل قرار دے کر ایف آئی اے کو واپس کردیئے تھے۔

    مزید پڑھیں : عدالت نے برطانوی شواہد نامکمل قرار دے کر ایف آئی اے کو واپس کردیئے

    خیال رہے برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس کے تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی جبکہ پاکستان نے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس میں حکم امتناعی جاری

    عمران فاروق قتل کیس میں حکم امتناعی جاری

    اسلام آباد: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سےشواہداکٹھےکرنےکےخلاف عدالتی فیصلہ چیلنج کرنےکی اپیل منظور کرلی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے انسدادِدہشت گردی عدالت سے برطانیہ سے شواہد اکھٹے کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت مانگی تھی جسے خصوصی عدالت نے 30 مئی کو مسترد کردیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 20 جون کو ایف آئی اے کو حتمی دلائل طلب کے لیے طلب کررکھا ہے ۔ اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف اٹارنی جنرل انور منصور ذاتی حیثیت سے ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئے اورانسداد ِ دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ منسوخ کرنے کی درخواست کی۔

    اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو کہا کہ ایف آئی اےنےشواہداکٹھےکرنے کے لیے 2 ماہ مانگےتھے جو نہیں دیے گئے، لہذا30مئی کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور شواہد اکھٹے کرنے کا وقت دیا جائے۔

    ہائی کورٹ نے اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے اورفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئےمزید کارروائی سے روک دیاگیا ہے۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ایف آئی اے کی ایک ٹیم لندن روانہ کی جائے گی جو وہاں پہنچ کر مقد مہ کے 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرے گی، جائے وقوع کا دورہ کرے گی اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے حاصل کردہ دیگر شواہد کا بھی جائزہ لے گی۔

    خیال رہے کہ 28 مارچ 2019 کو ایف آئی اے نے ساڑھے تین سال بعد شہادتیں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی ملزمان کا بیان قلم بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ قتل کے الزام میں تین ملزمان محسن علی سید، معظم خان، خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔