Tag: Imran Khan

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ

  • بشریٰ بی بی کو جیل میں کیا سہولیات میسر ہیں؟ رپورٹ عدالت میں جمع

    بشریٰ بی بی کو جیل میں کیا سہولیات میسر ہیں؟ رپورٹ عدالت میں جمع

    اسلام آباد: ایڈووکیٹ جنرل آفس نے سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل میں میسر سہولیات کی جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے بشریٰ بی بی کی جیل میں بہتر سہولیات کی فراہمی کیلیے دائر درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر ملزمہ کی جانب سے وکیل عثمان گل اور ظہیر عباس پیش ہوئے۔

    ایڈووکیٹ جنرل آفس کی جانب سے میسر سہولیات سے متعلق جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل میں الگ کشادہ کمرے میں رکھا گیا ہے اور ان کا دن میں دو بار طبی معائنہ کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر

    رپورٹ کے مطابق سابق خاتون اوّل کو میٹرس، کرسی، ٹیبل اور کتابوں کی الماری بھی فراہم کی گئی ہے، ان کے کمرے میں لائٹ اور پنکھے کا انتظام بھی موجود ہے جبکہ موسم گرما میں روم کولر فراہم کیا گیا ہے۔

    اس میں بتایا گیا کہ عمران خان کی اہلیہ کو جیل میں ایل سی ڈی کی سہولت بھی دی گئی ہے، ان کو جیل میں علیحدہ کچن کی صورت میں ککنگ کی سہولت بھی دی گئی، کھانے کا پہلے میڈیکل آفیسر معائنہ کرتا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل سہولیات سے متعلق رپورٹ وکیل درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ رپورٹ دیکھ لیں آئندہ سماعت پر اپنا مؤقف پیش کریں، کیس کی آئندہ سماعت روسٹر کے مطابق جاری کر دی جائے گی۔

    عدالت نے درخواست پر مزید سماعت ملتوی کر دی۔

  • پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع

    پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دور حکومت میں ضلع گجرات میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی۔

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے 5 سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ تحقیقات کے سلسلے میں گریڈ 20 کے ڈائریکٹر چوہدری امین کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا گیا۔

    آڈٹ رپورٹ 22-2021 میں مالی بے ضابطگیوں کی نشان دہی سامنے آئی۔ پی اے سی کے مطابق تعلیمی اداروں کے منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے سے کلاسز کا اجرا نہ ہو سکا۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دور میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود قرض پر دیے جانے کا انکشاف

    پی اے سی نے محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں میں ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر پر جامع رپورٹ مرتب کی جائے۔

    اپریل 2023 پی ٹی آئی دور حکومت میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود قرض پر دیے جانے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 600 افراد کی لسٹ طلب کی تھی۔

    پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی زیرِ صدارت ہوا تھا جس میں بتایا گیا کہ 1 ارب کی رقم پیٹرولیم کمپنی اور 3 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود پر دیے گئے جس کے بعد کمیٹی نے 3 ارب ڈالر کی رقم 600 افراد کو فراہم کرنے کی لسٹ ایف آئی اے سے عید کے بعد طلب کی۔

    کمیٹی نے ایف آئی اے کو 600 افراد کے گھر، بینک بیلنس اور جائیدادیں بھی تحویل میں لینے کی ہدایت کی تھی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین 4 ارب ڈالر دلوانے میں ملوث ہیں۔

    کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ زیرو شرح سود پر 4 ارب ڈالر 160 روپے ایکسچینج ریٹ پر دیے گئے، ڈالر 280 روپے پر پہنچ چکا، ملکی معیشت کے 900 ارب سے زائد بنتے ہیں۔

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر

    190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر کر دیں۔

    عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن پر اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 30 اپریل کو ہوگی۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف اپیلوں پر سماعت کریں گے۔ 17 جنوری فیصلے کے خلاف 27 جنوری اپیلیں فائل ہوئیں تھیں۔ 17 اپریل کو کیس جلد سماعت کیلیے مقرر کرنے کی درخواستیں عدالت نے منظور کیں تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی حیثیت ایک سزا یافتہ مجرم کی ہے: احسن اقبال

    احتساب عدالت نے کیس کا فیصلہ 17 جنوری کو سنایا تھا جس کے مطابق عمران خان کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید و جرمانے کی سزا ہوئی۔

    11 اپریل 2025 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وکیل خالد یوسف چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کیں جنہیں دائری نمبر الاٹ کر دیا گیا تھا۔

    دائر درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں اور حراست سیاسی انتقام ہے، ملزمان کو 17 جنوری 2025 کو سزا سنائی گئی اور اب تک اپیلوں پر سماعت نہیں ہوئی۔

    اس میں مزید کہا گیا تھا کہ تاخیر سے ناانصافی کا خطرہ ہے ابتدائی سماعت انصاف کو یقینی بناتی ہے، عمران خان کو جیل میں رکھنے کیلیے سزا سنائی گئی، بانی پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا غیر قانونی اور مغائر آئین ہے۔

    22 اپریل 2025 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملزمان کی جلد سماعت کیلیے دائر اپیلوں کے حوالے سے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے پالیسی طلب کی تھی۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے حکم جاری کیا تھا جس میں ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے کہا گیا کہ اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست دائر ہوئی، کیس فکس کرنے کی پالیسی سے متعلق رپورٹ جمع کروائے۔

    190 ملین پاونڈ ریفرنس کا پس منظر

    عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا۔ ٹرائل مکمل ہونے پر عدالت نے ریفرنس کا فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا ، جس کے بعد عدالت نے 23 دسمبر کو ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر کی تھی بعد ازاں فیصلہ کی تاریخ موخر کرکے 6 جنوری اور پھر 13 جنوری مقرر کی گئی۔

    نیب نے 13 نومبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی، نیب نے 17 دن تک بانی پی ٹی آئی سے اڈیالا جیل میں تفتیش کی یکم دسمبر 2023 کو نیب نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا۔

    عدالت نے 27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی، ریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، نیب نےریفرنس میں پہلے 59 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی دوران ٹرائل نیب نے 59 گواہان میں سے 24 گواہان کو ترک کیا گیا۔

    ریفرنس میں کل 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان پر جرح ہوئی ، ریفرنس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ کےپی پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، القادریونیورسٹی کےچیف فنانشل افسر بھی گواہان میں شامل تھے۔

    عدالت نےذلفی بخاری،فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر، ضیاء المصطفی نسیم سمیت 6ملزمان کو190 ملین پاؤنڈ ریفر نس میں اشتہاری قراردیا اور اشتہاری ملزمان کی جائیدادیں اور بینک اکاونٹ منجمد کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • منگل کو بانی پی ٹی آئی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات ہونے کی امید ہے، بیرسٹر گوہر

    منگل کو بانی پی ٹی آئی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات ہونے کی امید ہے، بیرسٹر گوہر

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ منگل کو بانی پی ٹی آئی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات ہونے کی امید ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر سے ملاقات ہوئی ہے جس میں ہم نے اپنی تمام گزارشات ان کے سامنے رکھی ہیں، علیمہ خانم نے تفصیل سے فیملی ملاقاتوں سے متعلق بتایا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج

    انہوں نے کہا کہ ہم نے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کو بتایا کہ کتنے عرصے سے ملاقات نہیں ہو رہی، عمران خان سے ملاقات کروانے کیلیے قائم مقام چیف جسٹس کو استدعا کی ہے، ان سے ملاقات کے بعد ایک امید پیدا ہوگئی ہے، توقع ہے منگل کو فیملی اور وکلا کی عمران خان سے ملاقات ہو جائے۔

    قبل ازیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج پارلیمنٹیرینز نے پارلیمنٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک کی جس کا مقصد ہے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے کیسز کو میرٹ دیکھا جائے، پی ٹی آئی کے چند وکیل ہائیکورٹ جائیں گے اور یادداشت پیش کریں گے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ پارٹی رہنما اور کارکنان یوم تاسیس پروگرام خیبر پختونخوا ہاؤس میں شرکت کریں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کریں گے عمران خان سے ملاقات کو یقینی بنائیں۔

    دو روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی تھی۔

    جسٹس راجہ انعام نے صوبائی وزیر خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی درخواست پر سماعت کی تھی تاہم درخواست گزار کی جانب سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا تھا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست عدم پیروی کے باعث خارج کی تھی۔

    دوسری جانب، 18 اپریل 2025 کو عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس میں وزیر اعظم پیش نہ ہو سکے، سماعت ملتوی

    بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس میں وزیر اعظم پیش نہ ہو سکے، سماعت ملتوی

    لاہور: سیشن عدالت میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف پیش نہ ہو سکے۔

    سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف شہباز شریف کے 10 ارب ہرجانے کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل نے بتایا کہ قومی سلامتی اجلاس کی وجہ سے وزیر اعظم مصروف ہیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری مصروفیت کے باعث ویڈیو لنک پر دستیاب نہیں۔ سیشن عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 مئی تک ملتوی کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے برطانوی اخبار پر ہتک عزت کا مقدمہ کر دیا

    19 اپریل کو کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں عمران خان کے وکیل نے ان کے بیان پر جرح کی تھی۔

    اپنے بیان میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کے خلاف ہرجانہ دعویٰ پر خود دستخط کیے جس کی تصدیق کیلیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا بلکہ عمران خان نے یہ الزامات دو ٹی وی چینلز کے پروگرام میں لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں چینلز کے یہ پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے۔

    وکیل نے استفسار کیا تھا کہ کیا یہ درست ہے کہ عمران خان نے آج تک آپ کے خلاف ازخود بیان نشر یا شائع نہیں کیا؟ اس پر شہباز شریف نے جواب دیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ مجھے یاد نہیں کہ میں 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ (ن) کا صدر تھا یا نہیں مگر یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا پارٹی سے تعلق تھا جو آج بھی ہے، جب 2017 میں الزام لگا تو عمران خان اپنی جماعت کے چیئرمین تھے۔

    شہباز شریف نے کہا تھا کہ جب سے عمران خان نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ (ن) کے حریف رہے ہیں، وہ آج تک کبھی پارٹی کے اتحادی نہیں رہے۔

    وزیر اعظم پر وکلا کی جرح جاری تھی کہ عدالت نے سماعت 25 اپریل 2025 تک ملتوی کر دی تھی۔ عدالت میں جرح کے دوران ایک موقع پر بجلی اچانک منقطع ہونے کی وجہ سے جرح کا سلسلہ تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ عمران خان نے پانامہ کیس واپس لینے کیلیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا۔ وزیر اعظم نے اس بیان پر بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانہ کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔

  • 9 مئی کے مقدمے میں 17 ملزمان پر فرد جرم عائد

    9 مئی کے مقدمے میں 17 ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی: انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔

    انسداد دہشتگردی عدالت میں 9 مئی کو شاہ فیصل تھانے میں ہنگامہ آرائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما راجہ اظہر، فہیم خان اور شاہنواز جدون سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا 9 مئی سے متعلق کیسز کے حوالے سے اہم حکم جاری

    اے ٹی سی نے 17 ملزمان پر مقدمے میں فرد جرم عائد کی تاہم کمرہ عدالت میں موجود ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر اور استغاثہ کے گواہوں کو طلب کر لیا۔

    عدالت نے مقدمے کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔

    8 اپریل 2025 کو پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات کے ملزمان کی ضمانت منسوخی اپیلوں پر سماعت میں نقصانات کی رپورٹ جمع کروائی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا تھا کہ پنجاب میں 9 مئی واقعات سے 19 کروڑ 70 لاکھ کا نقصان ہوا جبکہ 24 ہزار 595 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔

    پنجاب حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پنجاب کے 38 شہروں میں توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا، لاہور میں 110 ملین، راولپنڈی میں 26 ملین اور میانوالی میں 50 ملین کا املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

    وکیل پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو ایک ادارے پر حملہ کیا گیا، پنجاب بھر کے 38 اضلاع میں 319 مقدمات درج ہوئے۔ واقعات کے ٹوٹل ملزمان کی تعداد 35 ہزار 962 ہیں اور واقعات کے 11 ہزار 367 ملزمان گرفتار ہیں۔

  • بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ

    بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جسمانی ریمانڈ کیلیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹاتے ہوئے ریماکس دیے کہ صوبائی حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔

    جسمانی ریمانڈ کی اپیلوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں، ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے ہیں۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کروانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج

    بینچ میں شامل جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریماکس دیے کہ کسی قتل یا زنا کے کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کروائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسی ہی تیزی دکھائے گی۔

    جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ یہ کس نوعیت کا کیس ہے؟ آپ جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کروانے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔

    اس پر وکیل نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کروانے کیلیے تعاون نہیں کر رہا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر سکتا؟ ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا جبکہ ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ فیصلہ مسترد کیا، اب درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ آپ کے پاس ملزم کے خلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے، جا کر اس کا فرانزک کروائیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے بس چاہتے ہیں ملزم تعاون کرے۔

    سپریم کوٹ میں موجود عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلیے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک پر عدالت پیش کیا گیا تھا۔

    وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ ایف آئی آر کے بعد 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے گرفتاری ڈالی اور نہ ہی ٹیسٹ کروائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلیے مطمئن نہیں کر سکی۔

    جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، 3 رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص 8 سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، 8 سال بعد کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا۔

    انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کبھی ڈیٹھ سیل میں رہے ہیں؟

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریماکس دیے کہ توقع کرتے ہیں آپ عام آدمی کے مقدمے میں بھی پھرتی دکھائیں گے۔

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔

    جسٹس راجہ انعام نے صوبائی وزیر خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی درخواست پر سماعت کی تاہم درخواست گزار کی جانب سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست عدم پیروی کے باعث خارج کی۔

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی ہر قسم کے مذاکرات کیلئے تیار ہیں: شبلی فراز

    دوسری جانب، 18 اپریل 2025 کو عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت دی اور احکامات بھی جاری کیے لیکن عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے۔

    اس میں کہا گیا کہ انصاف تک رسائی کیلیے عمران خان کی وکلا اور فیملی ممبران سے ملاقات قانونی حق ہے، وکلا اور فیملی ممبران اور دوست احباب کی فہرستیں بھی مرتب کی گئیں، عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں اور جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    بعدازاں علیمہ خانم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ منگل کا دن عمران خان کے کیسز کے حوالے سے ملاقات کا دن ہے، عدالت نے وکلا فہرست کا حکم جاری کیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کے وکلاکو باہر روکا جا رہا ہے۔

    علیمہ خانم کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان کے کیسز خراب کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی وکلا سے کیسز کی مشاورت نہ کرسکیں، جب تک وکلاکی ملاقات نہیں ہوتی باقی کسی کو جانے کی ضرورت نہیں۔

    عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے مزید کہا تھا کہ سلمان صفدر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حکم سے اڈیالہ گئے تھے، توہین ہماری نہیں عدالت کی ہو رہی ہےکیوں کہ عدالت کے 3 رکنی بینچ نے ملاقات کا حکم جاری کیا تھا۔

  • عالیہ حمزہ کی ضمانت بعداز گرفتاری منظور

    عالیہ حمزہ کی ضمانت بعداز گرفتاری منظور

    راولپنڈی: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عالیہ حمزہ کی تھانہ ایئرپورٹ کے مقدمے میں درخواست ضمانت بعداز گرفتاری منظور کر لی گئی۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے عالیہ حمزہ کی درخواست پر سماعت کی اور انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا۔

    رہنما پی ٹی آئی کی جانب سے محمد فیصل ملک پر مشتمل وکلا کا پینل عدالت میں پیش ہوا۔ یاد رہے کہ عالیہ حمزہ اور 5 کارکنوں پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ گرفتار، ویمن تھانے منتقل

    دو روز قبل عالیہ حمزہ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت سے 14 روز کیلیے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں قیدیوں کیلیے جگہ نہ ہونے کے باعث رہنما پی ٹی آئی کو وہاں سے جہلم جیل منتقل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک کمال دین میں احتجاج کرنے پر عالیہ حمزہ اور کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    عالیہ حمزہ اور کارکنان کے خلاف مقدمہ کار سرکار میں مداخلت اور روڈ بلاک کرنے کی دفعات کے تحت تھانہ ایئرپورٹ پولیس نے درج کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے سڑک بلاک کر کے احتجاج اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔

  • علی امین گنڈاپور و دیگر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    علی امین گنڈاپور و دیگر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    لاہور: انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری 5 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاہور میں احتجاج اور پولیس پر تشدد کے مقدمہ میں جاری کیے گئے۔

    اے ٹی سی ایڈمن جج منظر علی گل نے پی ٹی آئی رہنماؤں حماد اظہر، سعید سندھو اور شہباز احمد کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: گنڈاپور نے مائنز اینڈ منرلز بل بانی پی ٹی آئی کا وژن قرار دے دیا

    مقدمے میں پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈاپور سمیت دیگر ملزمان شامل تفتیش نہیں ہو رہے، انہیں کئی بار شامل تفتیش ہونے کیلیے طلب کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آڈیو لیک کیس میں بھی علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار ہیں۔ 18 اپریل 2025 کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں کیس کی سماعت کے دوران ان پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر کی گئی تھی۔

    وزیر اعلیٰ کے پی کے خلاف آڈیو لیک کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج رانا مجاہد رحیم کی عدم دستیابی کے باعث بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی تھی۔

    کیس کی آئندہ سماعت 6 مئی 2025 تک ملتوی کی گئی۔ علی امین گنڈاپور اور اسد فاروق خان کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔

    جنوری میں تھانہ حسن ابدال کے جلاؤ گھیراؤ کیس میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کے معاملے پر اہم پیشرفت سامنے آئی تھی۔