Tag: Imran Khan

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ

  • مذاکرات ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں: عرفان صدیقی

    مذاکرات ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں: عرفان صدیقی

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہے کہ ہم نے مذاکرات ختم نہیں کئے، جب ایک طرف سے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں توہم کس سے بات کریں، کیا ہم اس کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں۔

    عرفان صدیقی نے کہا کہ معاملہ یہ ہے جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک اعلان کردیتے ہیں، مذاکراتی کمیٹی کو پتہ ہی نہیں ہوتا ان کی کمیٹی کو بھی پتہ نہیں ہوتا، مذاکرات کے سارے عمل کی باگ دوڑ ایک شخص کےہاتھ ہے۔

    حکومتی کمیٹی کے نمائندے نے کہا کہ مذاکرات کے آداب، سلیقے، افہام تفہیم اُنکے نصاب کا حصہ ہی نہیں رہا، پی ٹی آئی والوں کو سمجھنا چاہیے کہ یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے، اگر مگر سے نکلیں جو طے ہوا تھا 28 کو بیٹھیں، توآئیں بیٹھیں، سنیں ہمیں۔

    عرفان صدیقی نے کہا کہ گوہر صاحب اس کمیٹی کے ممبر نہیں ہیں، گوہر صاحب کمیٹی سےکہیں جو وعدہ کیا اسکے مطابق جاکر اجلاس میں بیٹھیں، آئیں اور ہمارا جواب سنیں، یہ ایک دن کچھ اور دوسرے دن کچھ کہتے ہیں، ہم اُن کے اِس کھیل کا حصہ نہیں بن سکتے جس میں کوئی یقین نہیں کرتا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

    اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے، خان صاحب نے پہلے بھی حکومت کو 7دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آج اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔

  • پی ٹی آئی نے چیئرمین پی اے سی کیلیے نام پھر سے تبدیل کر دیا

    پی ٹی آئی نے چیئرمین پی اے سی کیلیے نام پھر سے تبدیل کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کیلیے ایک بار پھر نام تبدیل کر دیا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے شیخ وقاص اکرم کا نام چیئرمین پی اے سی سے واپس لے کر جنید اکبر خان کو نامزد کر کیا ہے، حکومت نے شیخ وقاص اکرم کی جگہ کسی اور کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اپریل 2024 میں پی ٹی آئی پی اے سی کیلیے شیر افضل مروت کا نام فائنل کیا تھا جو اُس وقت پارٹی قیادت سے نالاں تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: حکمران جماعت کا چیئرمین پی اے سی کیلیے عبوری چیئرمین مقرر کرنے کا فیصلہ

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بتایا تھا کہ بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، پی اے سی کی سربراہی کیلیے انہوں نے شیر افضل مروت کا نام فائنل کیا۔

    بعدازاں مئی 2024 میں حکومت نے کمیٹی کی سربراہی سنی اتحاد کونسل کو دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ سنی اتحاد کونسل نے شیخ وقاص اکرم کو چئیرمین پی اے سی کیلیے نامزد کیا تھا۔

    2 جولائی 2024 کو وفاقی حکومت نے پہلی بار پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کیلیے اپوزیشن سے چار نام مانگے تھے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ چیف وہپ طارق فضل کی جانب سے قوم اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو خط لکھا گیا تھا جس میں ان سے عہدے کیلیے چار مانگے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق خط میں لکھا گیا تھا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلیے سینئر اور تجربہ کار لوگوں کے نام دیے جائیں، باہمی رضا مندی سے ناموں میں چیئرمین کا انتخاب کیا جائے گا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ خط کی کا پی پی ٹی آئی چیف وہپ عامر ڈوگر کو ارسال کر دی گئی تھی۔

  • ’کچھ دن ٹھہر جائیں، مذاکرات کا عمل نہ چھوڑیں‘: حکومت کا پی ٹی آئی کو مشورہ

    ’کچھ دن ٹھہر جائیں، مذاکرات کا عمل نہ چھوڑیں‘: حکومت کا پی ٹی آئی کو مشورہ

    اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کو مذاکرات کا عمل نہ چھوڑنے کا مشورہ دے دیا۔

    عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بیان دیا کہ آج مذاکرات کا سلسلہ ختم کر رہے ہیں، مذاکرات کا عمل ان کی پیشرفت سے شروع ہوا تھا، انہوں نے کمیٹی بنائی اور خود اس کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور اب پی ٹی آئی نے انکار کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 5 دسمبر 2024 سے 16 جنوری 2025 تک انہوں نے تحریری مطالبات میں 42 دن لگائے اور ہم سے مطالبہ کیا کہ آپ 7 دن میں جوڈیشل کمیشن بنا دیں، ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا لیکن جوڈیشل کمیشن سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چور ڈاکو کہنے والے ہم سے ہاتھ ملانے کیلیے راضی ہوئے تھے، ہمارے مطابق 28 جنوری کو 7 دن مکمل ہوں گے، ہم انہیں کہہ رہے ہیں ابھی مت جائیں کچھ دن ٹھہر جائیں، ہم اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو اجلاس بلانے کیلیے 28 کی تاریخ دے چکے ہیں، یہ صرف پانچ دن مزید انتظار نہیں کر سکتے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔

    ’پی ٹی آئی والے اپنے بانی عمران خان سے ہٹ کر رائے بنا سکتے ہیں تو اب بھی سوچ لیں۔ ہماری اپیل ہے کہ پی ٹی آئی یہ عمل نہ چھوڑے۔ سیاست میں مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہیں۔ ہم نے بڑے صبر و تحمل سے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا۔ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان افسوسناک ہے۔ عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک جاری ہے اور ٹوئٹ بھی آیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف سخت زبان استعمال کی لیکن یہ سب کچھ ہونے کے باوجود ہم نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور مذاکرات کیے۔‘

    عرفان صدیقی کہتے ہیں کہ حکومتی کمیٹی اب بھی قائم ہے ہم مزید مشاورت کریں گے، پی ٹی آئی سے خواہش کا اظہار ہے کہ مذاکرات سے نہ نکلیں، مذاکرات کے دروازے سے دور جا کر پلٹ کر واپس آنا بہت مشکل ہے، ہم مذاکرات کو جمہوریت طریقے سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی آج بیٹھ جاتی اور کہہ دیتی ہمیں مذاکرات پسند نہیں تو کمیشن بنانے میں حکومت کو کوئی مشکل نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 7 دنوں میں ہم فارغ نہیں بیٹھے رہے ہر روز مشاورت کر رہے ہیں، ہم قانون دانوں کو بھی بلا کر مشاورت کر رہے ہیں۔

  • بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    اسلام آباد: بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور وکلا کی ملاقات ہوئی ہے، انھوں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا ’’جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت کو 7 دن دیے تھے، ہم نے کہا تھا کہ اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو مذاکرات کا اگلا دور نہیں ہوگا۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے کہ برف پگھل نہیں رہی، افسوس ہے حکومت کی طرف سے آج تک کوئی اعلان نہیں کیا گیا، بانی نے کہا آج کی تاریخ تک حکومت نے کمیشن بنانے کا اعلان نہیں کیا تو کوئی بات نہیں ہوگی۔‘‘

    حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے گی، عرفان صدیقی

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ کمیشن کا اعلان نہ ہونے کی صورت میں کہا گیا تھا کہ آج سے مذاکرات ختم ہو جائیں گے۔ تاہم پی ٹی آئی چیئرمین کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ مذاکرات کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہوا ہے، کیوں کہ انھوں نے کہا ’’3 ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔‘‘

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ’’ہم آئین و قانون کے تحت کوشش جاری رکھیں گے، 3 ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔‘‘

    بیرسٹر گوہر نے مزید کہا ’’بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر اپوزیشن جماعتوں سے مل کر جدوجہد کریں گے۔‘‘

    عمران خان سے متعلق خبریں

  • بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو ہائیکورٹ سے فوری ریلیف نہ مل سکا

    بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو ہائیکورٹ سے فوری ریلیف نہ مل سکا

    اسلام آباد: توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو فوری ریلیف نہ مل سکا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی، ہائی کورٹ نے بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا، اور 28 جنوری تک جواب طلب کیا۔

    بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل نے عدالت سے کیس دوسرے بنچ کو بھیجنے کی استدعا بھی کی۔ سلمان صفدر نے مؤقف میں کہا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس سے پہلے اس کیس سے متعلق 5 درخواستیں سن چکے ہیں، اس لیے مناسب ہوگا کہ یہ عدالت بریت کی درخواستیں بھی اُسی عدالت میں واپس بھیج دے۔

    جسٹس جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا وہ ضمانت کی درخواستیں تھیں اور یہ الگ معاملہ ہے، یہ عدالت کیس سُنے گی، آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دیں۔

    حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے گی، عرفان صدیقی

    بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی، تاہم جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کرمنل کارروائی کو اس موقع پر اسٹے کرنے کی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں ہے، دوسرے فریق کو آ جانے دیں، دونوں کو سن کر دیکھ لیتے ہیں۔

    جسٹس راجہ انعام امین نے کہا کہ ہم آپ کی درخواست پر نوٹس کر کے دوسرے فریق کو بھی سن لیتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا۔

  • قوم یقین کرے اسلام آباد ہائیکورٹ القادر کیس ختم کر دے گی، بیرسٹر علی ظفر

    قوم یقین کرے اسلام آباد ہائیکورٹ القادر کیس ختم کر دے گی، بیرسٹر علی ظفر

    اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں اسلام آباد ہائیکورٹ القادر کیس ختم کر دے گی۔

    بیرسٹر علی ظفر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس ایک جھوٹا کیس ہے جو بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پریشر میں لانے کیلیے بنایا گیا لیکن ہمارے پاس اتنے ثبوت ہیں کہ یہ کیس آگے نہیں چل پائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ القادر کیس کا بیک گراؤنڈ لندن میں حسن نواز کی پراپرٹی سے منسلک ہے، انہوں نے پراپرٹی تب خریدی جب نواز شریف وزیر اعظم تھے، نیب کو سوال پوچھنا چاہیے تھا یہ پراپرٹی کب اور کس کے پیسوں سے خریدی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ایجنسی این سی اے کا کام چوری کے پیسے کو ریکور کرنا ہے اس لیے انہوں نے اسے فریز کیا، 6 نومبر 2019 کو معاہدہ ہوا جس کے بعد این سی اے نے 22 نومبر کو پیسہ ڈی فریز کیا، چوری کا پیسہ ہوتا تو ڈی فریز نہیں کیا جا سکتا تھا، رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ڈالی گئی جس کا کابینہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: القادر یونیورسٹی میرے پاس آگئی بچوں کو جادو، تعویز نہیں سکھایا جائے گا، مریم نواز

    ’نیب کہتا ہے 190 ملین پاؤنڈ چوری کا پیسہ ہے اور یہ حکومت کا حق ہے۔ الزام ہے عمران خان کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ پیسہ سپریم کورٹ اکاؤنٹ میں جائے۔ چوری کا پیسہ ثابت کرنے کیلیے عدالت کا فیصلہ چاہیے۔ این سی اے نے فیصلہ کیا یہ چوری کا پیسہ نہیں اس لیے ڈی فریز کیا گیا۔ سپریم کورٹ ججمنٹ میں بھی لکھا ہے یہ چوری کا پیسہ نہیں۔‘

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ کابینہ فیصلے سے پہلے ہی سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پیسہ آگیا تھا، ڈونیشن سے کسی ٹرسٹی کا فائدہ نہیں ہوتا صرف چیریٹی کو ہوتا ہے، آپ کسی ٹرسٹ کے اونر کو ڈونیشن نہیں دیتے، آپ شوکت خانم کو پیسہ دیتے ہیں وہ ٹرسٹی تک جاہی نہیں سکتا، القادر یونیورسٹی نان پروفٹ ٹرسٹ ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ کابینہ کا حصہ نہیں تھیں، بشریٰ بی بی کے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا ہے۔

  • ’بانی پی ٹی آئی نے کہا حکومت کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا فائدہ نہیں‘

    ’بانی پی ٹی آئی نے کہا حکومت کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا فائدہ نہیں‘

    راولپنڈی: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شبلی فراز کا کہنا ہے کہ بانی عمران خان نے کہا حکومت 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا فائدہ نہیں۔

    اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شبلی فراز نے کہا کہ جو واقعات ہوئے ہیں قوم کو سچ بتانے کیلیے کمیشن کا بننا ضروری ہے، کمیشن سے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے عوام آگاہ ہو جائے گی۔

    شبلی فراز نے کہا کہ آزاد ججز تحقیقات کریں جس نے کچھ کیا ہے اس کو سزا ضرور ملنی چاہیے، حکومت کے دل میں کوئی چور نہیں ہے تو ان کو کمیشن بنا لینا چاہیے، مذاکرات کے حوالے سے حکومت کو 31 تاریخ تک ڈیڈ لائن دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: اجلاس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی مخالفت

    انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے کچھ کیا ہے ان کو سزا ملے اور جنہوں نے کچھ نہیں کیا ان کو علیحدہ کر دیا جائے، حکومت جب بھی دوبارہ کمیٹی کی میٹنگ رکھے اس سے 2 روز قبل ہماری میٹنگ ہونی چاہیے، اگلے سیشن سے پہلے ہماری بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات ہونی چاہیے۔

    عمران خان کی قانونی ٹیم کے رکن فیصل چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری انسانی حقوق سے متعلق پٹیشن سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، ہم چاہتے ہیں انسانی حقوق سے متعلق آئینی بینچ پٹیشن فوری سنے، حکومت کو ڈر ہے کہیں آزاد جوڈیشری ہیومن رائٹ سے متعلق پٹیشن نہ سن لے۔

    فیصل چوہدری نے کہا کہ پاکستان ٹارچر سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے، سیاسی کارکنان پر تشدد، گھروں پر حملہ اور ہراساں کرنا معمول بن گیا ہے، کل صبح پٹیشن سے متعلق خط آئینی بینچ کو بھیج دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر واقعات پر پردہ ڈالنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔

    فیصل چوہدری نے واضح کیا کہ عمران خان کسی ڈھیل یا ڈیل کے نتیجے میں باہر نہیں آئیں گے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کیس کا مقابلہ کر کے سرخرو ہو کر نکلوں گا۔

  • بانی پی ٹی آئی کو ابھی ڈیل آفر نہیں ہوئی، اگر ہوگی تو قبول کر لیں گے، فیصل واوڈا

    بانی پی ٹی آئی کو ابھی ڈیل آفر نہیں ہوئی، اگر ہوگی تو قبول کر لیں گے، فیصل واوڈا

    اسلام آباد: سینئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو ابھی ڈیل آفر نہیں ہوئی، اگر ہوگی تو وہ قبول کر لیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے بہت کچھ کہا جاتا ہے کبھی اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تو کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیکن جو بھی غلط کام کرے گا میں اس کے خلاف ہوں اور بات کرتا رہوں گا، مجھے تو اینٹی اسٹیٹ بھی بنایا گیا ہے پھر بھی سچ بولنا اور حق بات کرنا نہیں چھوڑا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ جمہوریت، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا ہونا بہت ضروری ہے، 75 سال سے جو سیٹ اپ چل رہا ہے اب بھی وہی چل رہا ہے، نظام ہے کہاں؟ جمہوری نظام چلانے والے سیاسی لاش ہیں، ایسے کئی لوگ ہیں جنہوں نے قربانیاں دیں نوجوان ہیں آگے نہیں آنے دیا جاتا، کیا یہ ہی حال رہے گا کہ والد جائے گا تو بیٹی اقتدار سنبھالے گی۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے جو بھی الیکشن دیکھے ہیں سارے غیر شفاف تھے اور آئندہ بھی ہوں گے، عمران خان مقبول اس لیے ہیں کہ عوام مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سے نفرت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور اسٹیبلشمنٹ سے پہلے عدلیہ کو ٹھیک کرنا چاہیے، عدالتوں کے نظام سے شروع کریں عدلیہ کو سب سے پہلے ٹھیک کریں، عدالت نے 45 سال بعد اعتراف کیا کہ بھٹو کو غلط پھانسی دی گئی تھی، جمہوریت کے چیمپئن ہیں تو پھر اس نظام کے مزے لیں۔

    ’کہا تھا نواز شریف ریس میں تنہا بھی دوڑیں گے تو تیسرے نمبر پر آئیں گے۔ عدالتوں نے وقت ختم ہونے کے بعد بھی نواز شریف کیلیے فیصلے سنائے۔ قصور وار عدالتیں ہیں سب سے پہلے عدالتوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو جمہوریت میں تعلیم، صحت اور پانی حتیٰ کے گٹر کے ڈھکن ملے؟ عام آدمی کی کھال اتر جائے گی لیکن شفاف جمہوریت نہیں ملے گی۔‘

    فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ میرا تو 5 سالہ مدت والی جمہوریت پر یقین ہی نہیں ہے، میں نے تو آج تک جمہوریت دیکھی ہی نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ’حکومت اور پی ٹی آئی والے دونوں چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں‘

    سینیٹر نے کہا کہ ڈیل کیلیے عمران خان دروازے سے باہر دیکھ رہا ہوں، آج آفر کریں گے تو بانی پی ٹی آئی ایک منٹ میں قبول کریں گے، ان کو ڈیل اب تک آفر نہیں ہوئی لیکن اگر ہوگی تو قبول کر لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈا مہم میں کبھی پی ٹی آئی کو نہیں ہرایا جا سکتا، یہ چاہتی ہے عمران خان جیل میں ہی رہیں، فواد چوہدری کی طرح مجھے پی ٹی آئی میں نہیں جانا، مجھے پارٹی سے نکالا گیا تھا پی ٹی آئی یا عمران خان سے کچھ نہیں چاہیے۔

    ’پی ٹی آئی ہے کہاں؟ علی زیدی، عمران اسماعیل، اسد عمر، مراد سعید یہ پارٹی تھی۔ عمران خان ہی پارٹی ہے اور وہ آج بھی مقبول ہیں۔ تھرڈ ورلڈ ممالک میں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرائیں گے آپ کا ہی سر پھٹے گا۔ مجھے پی ٹی آئی میں نہیں جانا لیکن عمران خان بلائیں گے تو ملاقات ضرور کروں گا لیکن نواز شریف بلائیں گے تو ان سے معذرت کر لوں گا۔‘

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: اجلاس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی مخالفت

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: اجلاس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی مخالفت

    اسلام آباد: وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اگلا اجلاس 28 جنوری 2025 کو ہوگا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مذاکراتی کمیٹیوں کے آج ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لیا گیا جبکہ وزیر قانون اور اتارنی نرل نے جوڈیشل کمیشن پر بریفنگ دی، اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ’اگر بات نہیں بنتی تو پھر سڑکوں پر دمادم مست قلندر ہوگا‘

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کریں گے جس میں حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کو ان کے مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔

    حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ آج کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں جوڈیشل کمیشن پر ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، آج سیر حاصل گفتگو ہوئی مثبت طریقے سے اس پر کام کر رہے ہیں۔

    عرفان صدیقی نے بتایا کہ ہماری آرا قریب قریب ہیں میٹنگز جاری رہیں گی، حکومتی کمیٹی کی کل دوبارہ میٹنگ ہوگی، آج 7 جماعتوں کے نمائندے میٹنگ میں موجود تھے، 7 ورکنگ ڈے پورے ہوں گے تو جواب دیں گے۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں کہا تھا کہ اگر بات نہیں بنتی تو پھر سڑکوں پر دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سڑکوں کے لوگ ہیں سڑکوں پر آئیں گے۔

    صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی تھی، ہم سمجھتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پاکستان کے قوانین اور عوام کے ذریعے باعزت بری ہوں گے، جس عمران خان کے نام پر کاٹا لگایا تھا ان کی کمیٹی کیساتھ مذاکرات کیے گئے، ہمیں کہا گیا اس ملک میں بھی نہیں رہ پائیں گے ہم سے مذاکرات کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کہاں 2،3 ماہ کی بات ہے، بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر ہوں گے، کچھ مشاہدات اور کچھ اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی جلد رہا ہوں گے۔

    صاحبزادہ حامد رضا نے بتایا تھا کہ مذاکرات کی چوتھی نشت مشروط ہے، حکومت جوڈیشل کمیشن بناتی ہے تو ٹی او آرز کیلیے چوتھی نشست ہو سکتی ہے، حکومت جواب الجواب دینا چاہتی ہے تو پھر ہم چوتھی نشست کے موڈ میں نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت 2014 پر جانا چاہتی ہے تو ہم نواز شریف ڈیل معاملےپرجائیں گے، 2014 کے بعد بھی دھرنے ہوئے ہیں ہم اس پر بھی جائیں گے، ہم اصغرخان کیس پر بھی جائیں گے، 2014 پر جا سکتے ہیں تو پھر اس سے پیچھے جانا قانوناً جرم تو نہیں۔

    حامد رضا نے مزید کہا تھا کہ اب اگربات نہیں بنتی تو پھر سڑکوں پر دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سڑکوں کےلوگ ہیں سڑکوں پرآئیں گے۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کیا کریں گے؟‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کیا کریں گے؟‘‘

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں ایک جیسی ہیں، وہ ان کی رہائی کے لیے ضرور کچھ کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    امریکا میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے بعد پاکستان میں اس کے اثرات سے متعلق بات کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ٹرمپ عام روایتی سیاستدان نہیں ہیں ان کی اور بانی پی ٹی آئی کی پالیسیاں ایک جیسی ہیں۔

      سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پر نہیں بلکہ پاکستان کے نام پر رہائی کے معاملے کو دیکھیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی امریکا میں لابی بہت مضبوط ہے، نئے امریکی صدر ٹرمپ ان کی رہائی کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ رہائی کیلئے پاکستان پر کسی اور طرح سے بھی دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ ماضی میں امریکی مداخلت سے ایک سابق وزیراعظم کو بھی ریلیف ملا تھا، جب ماضی میں ریلیف مل سکتا ہے تو اب بھی مداخلت ہوسکتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ واحد امریکی صدر تھا جس نے گزشتہ دور حکومت میں کہا تھا کہ میں مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہوں، کشمیر پر ثالثی کا مطلب ہے کہ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو تسلیم کیا تھا۔

    امریکا میں وزیر اعظم شہباز شریف کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جوبائیڈن نے ان کے خط کا جواب تک نہیں دیا تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکا اور ایران کے درمیان ڈیل کے کافی امکانات ہیں، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو چاہتا تھا کہ ایران کیخلاف بھی جنگ ہو، میرا اندازہ ہے کہ ایران امریکا تعلقات بہتر ہوجائیں گے، ایران کے ساتھ امریکا کے تعلقات اچھے ہوتے ہیں تو ہمیں بھی فائدہ ہوگا۔