Tag: Imran Khan

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ

  • پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے ہیں تو خوارج سے بھی کریں، حنیف عباسی

    پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے ہیں تو خوارج سے بھی کریں، حنیف عباسی

    راولپنڈی: رہنما مسلم لیگ (ن) حنیف عباسی نے پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر بے ایل اے اور خوارج سے بھی کریں۔

    میڈیا سے گفتگو میں حنیف عباسی نے کہا کہ افغانستان ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے اور یہ پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے، پاکستان کو شام اور عراق کے ماڈل پر پرکھا جا رہا ہے، شام کی طرز پر پاکستان میں جتھوں کی حکومت قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جو بھی پاکستان آئے گا پاکستان اس کے گھر تک اس کا پیچھا کرے گا۔

    حنیف عباسی نے کہا کہ یہ عراق یا لیبیا نہیں یہ پاکستان ہے، پاکستان میں اگر جتھوں کی حکومت آگئی تو کوئی گھر، کارخانہ یا ادارہ محفوظ نہیں رہے گا، بی ایل اے، خوارج اور پی ٹی آئی کی صورت میں جتھوں کو مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، ایٹمی اور میزائل پروگرام عوام کی امانت ہیں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے مذاکرات، خواجہ آصف نے اسپیکر ایاز صادق کو خبردار کر دیا

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ماضی میں کہا تھا کب تک ایٹم کو پالتے رہیں گے، کیلی فورنیا پلان کے تحت آپ کہہ چکے ہیں ہمیں اقتدار میں لے آئیں، فرم ہائر کر کے کانگریس مینوں کے ذریعے معیشت پر حملے کی کوشش کی گئی، ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود پچھلے 10 ماہ کی حکومتی کارکردگی دیکھ لیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملکی 76 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر آئی ہیں، 10 سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے، آئی ٹی کی برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، پی ڈی ایم دور حکومت میں ہم وینٹی لیٹر پر تھے لیکن اب جا کر استحکام پیدا ہوانا شروع ہوا ہے۔

    ’یہ کہتے تھے امریکی غلامی نامنظور لیکن آج اقتدار کیلیے امریکا کے پاؤں پڑے ہوئے ہیں، ہم تو ایبسیلوٹلی ناٹ نہیں کہیں گے سب سے برابری کی سطح پر بات کریں گے، پی ٹی آئی ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے سفارتی تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ خودکش حملہ آور کا جرم کم اور اس کے تیار کرنے والے کا زیادہ ہوتا ہے۔ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے۔ عمران خان فوٹیجز کا ذکر کرتے تھے عدالتوں نے فوٹیجز کے ساتھ سزائیں سنائیں۔ فیک ویڈیوز چلا کر ہمارے شہدا کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ 4 رینجرز اہلکاروں کو کچلنے والے نے کہا کہ عمران خان کے بیانات سے متاثر ہو کر حملہ کیا۔‘

    حنیف عباسی نے مزید کہا کہ 9 مئی کے حملوں پر پی ٹی آئی کو معاف کرنا ہے تو دہشتگرد گروپوں کو بھی معافی دے دیں، 9 مئی کے بڑے مجرمان نے ان چھوٹے مجرمان کے ذہنوں کو گندہ کیا، اگر عمران خان کو معافی دینی ہے تو پہلے ان بچوں کو معاف کیا جائے جنہیں سزائیں ہوئی، اگر میرا بیٹا، بھائی یا کارکن جی ایچ کیو پر کل حملہ آور ہوتا ہے تو وہ جائے فوجی عدالت میں۔

    انہوں نے کہا کہ افغانیوں سمیت جتنے بھی غیر ملکیوں کو پاکستان سے جانا چاہیے، ریاستوں کے مابین تعلقات شخصیات پر مبنی نہیں ہوتے، یہ کہنا کہ ڈونلڈ ٹرمپ آئے گا وہ پاکستان پر حملہ آور ہوگا ایسی بات نہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوئی تو ہم اپنا دفاع کریں گے، فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر کسی کو پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے۔

  • دنیا میں کونسا ملک ہے جو اپنی عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو چھوڑ دے؟ احسن اقبال

    دنیا میں کونسا ملک ہے جو اپنی عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو چھوڑ دے؟ احسن اقبال

    ظفروال: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دنیا میں کون سا ملک ہے جو اپنی عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو چھوڑ دے؟

    اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں حکومت تبدیلی کا نعرہ لے کر آئی تھی اور پنجاب کو عثمان بزدار دیا لیکن اس وزیر اعلیٰ نے ترقی کے سفر پر پانی پھیر دیا، نیا پاکستان ڈراؤنا خواب تھا اس نے پاکستانی عوام کو بدترین مہنگائی دی۔

    احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک کو اس جگہ پہنچا دیا جہاں عام آدمی اپنا بل نہیں دے سکتا، پی ٹی آئی دور میں عام آدمی اپنے بچوں کی فیس دینے کے قابل نہیں رہا، سیاسی جماعتوں نے مل کر اس نالائق لیڈر کو عدم اعتماد کے ووٹ سے نکالا اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اگر عمران خان کی حکومت رہ جاتی تو پاکستان دیوالیہ بھی ہو سکتا تھا۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عمران خان اور اس کی حکومت کو پاکستان کو معاشی طور پر کھو کھلا کرنے کیلیے بھیجا گیا لیکن سیاسی جماعتوں نے پاکستان کو اس سازش سے بچا کر دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا کر دیا، وہ شخص کہتا تھا نوجوانوں کو روزگار دوں گا لیکن اس نے نوجوانوں سے روزگار چھین لیا، وہ کہتا تھا کرپشن ختم کروں گا مگر اس کے دور میں ملک میں کرپشن کا نیا بازار گرم ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہر وہ چیز جو کہتا تھا اس نے اس کے برعکس اس پر عمل کیا، اس نے ملک کی سیاست کو سوشل میڈیا پر ایک فلم کی طرح چلایا، آج اس کی سیاست سوشل میڈیا پر ہنسانے اور رلانے کی رہ گئی ہے، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا سیاست کا حقیقت کی دنیا سے کوئی تعلق نہیں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت نے پوری دنیا کا دباؤ برداشت کر کے ایٹمی دھماکے کیے تھے، اس ایٹمی طاقت کی بدولت ہم لوگ سلامتی کے ساتھ بیٹھے ہیں، بھارت میں جرات نہیں کہ وہ پاکستان پر گولی بھی چلائے، بھارت کو پتہ ہے کہ وہ پاکستان پر فائر کرے گا تو اس کا گھر بھی نہیں بچے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک کو مضبوط کیا اور آئندہ بھی مضبوط کرے گی، ٹی وی پر سنتے ہیں کہ امریکا سے پیغامات آ رہے ہیں کہ اس کو چھوڑ دو، دنیا میں کون سا ایسا ملک ہے اپنی عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو چھوڑ دے، پینٹاگون پر حملہ ہوا تو امریکا نے تعاقب میں افغانستان تک آگیا تھا، امریکا نے اربوں کھربوں کی جنگ لڑی لیکن حملہ کرنے والوں کو معاف نہیں کیا، اگر کوئی برطانیہ کے فوجی اڈوں پر حملہ کرے گا تو کیا برطانیہ اسے معاف کر دے گا؟

  • پی ٹی آئی سے مزاکرات میں بانی کے جرائم کا ایجنڈا شامل نہیں ہوگا: مصدق ملک

    پی ٹی آئی سے مزاکرات میں بانی کے جرائم کا ایجنڈا شامل نہیں ہوگا: مصدق ملک

    لاہور: وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے بات چیت خوش آئند ہے مگر مذاکرات میں عمران خان کے جرائم کا ایجنڈا شامل نہیں ہوگا۔

    وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پر فوجداری نوعیت کے مقدمات ہیں، جرائم کا گفتگو و شنید سے کیا تعلق؟ مذاکرات معاشی، سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی بحالی کیلئے ہوں گے۔

     مصدق ملک نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پی ٹی آئی سے بات چیت میں میں بانی عمران خان کے جرائم کا ایجنڈا شامل نہیں ہوگا، بات چیت ہوگی تو کوئی راستہ نکلےگا، اب آپ آئے ہیں تو سر آنکھوں پر، آئیں بیٹھ کر تعمیری بات کریں، ہماری دشمنی نہیں ہم سیاسی حریف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کو سیاسی تناؤ کی نذر نہ کریں، پی ٹی آئی سے مذاکرات خوش آئند ہیں، معیشت کی بات کریں ملک کو آگے بڑھانے کی بات کریں، ہم تو پہلے بھی آپ سے بات کیلئے تیار تھے، مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے۔

    مصدق ملک کا کہنا تھا کہ سزائیں ہو رہی ہیں ٹرائل ہو رہے ہیں، شواہد سامنے آ گئے فرد جرم عائد ہو چکی ہے، 9 مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو سزائیں ہورہی ہیں، واقعات کے شواہد پیش کردیے گئے کیوں کہ سزائیں ہورہی ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، مجرمانہ سرگرمیوں کا مذاکرات سے کیا تعلق؟ کبھی ہم پریشان ہوتے ہیں 2018 میں کبھی وہ 2024 میں، آئیں کوئی حل نکالیں، سعد رفیق اور خرم دستگیر الیکشن ہار گئے لیکن دھاندلی کا رونا نہیں رویا، انہوں نے کہا الیکشن میں دھاندلی ہوئی، ہم نے کہا آپ آئیں حکومت بنائیں۔

    ’’ ہم نے کہا حکومت بنا کر خود دیکھیں کون سا فارم 45 یا 47 ہے تلاش کریں، امریکی قراردادیں ن لیگ یا پی پی کے خلاف نہیں پاکستان کے خلاف پاس کروائی گئیں، 30 سال سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف مہم چلانے والے کو آپ نے لابسٹ ہائر کیا ‘‘

    وزیر پٹرولیم نے محکموں میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ے بجلی و پانی میں کرپشن ہوتی ہے اس کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

  • سول نافرمانی اور بیرونی دنیا میں لابنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: امیر مقام

    سول نافرمانی اور بیرونی دنیا میں لابنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: امیر مقام

    وفاقی وزیر امیر مقام نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی، فریقین کی سنجیدگی اور مطالبات کی نوعیت پر منحصر کر دی۔

    وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے  اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کو سول نافرمانی اور بیرونی دنیا میں لابنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ماضی میں بھی سول نافرمانی کی تحریک چلائی تھی، سول نافرمانی سے کچھ نہیں ہوگا ماضی کی طرح اس دفعہ بھی پہیہ چلتا رہےگا۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے اپنی ذات سے نکل ہی نہیں رہے ہیں، تحریک انصاف کی آخری کال بھی عوام نے دیکھی جو مس کال ثابت ہوئی، بیرونی دنیا میں بھی لابنگ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری پہلے دن سے مذاکرات کی خواہش تھی اب تحریک انصاف کی ہے، 2018 میں شہبازشریف نے مذاکرات کی دعوت دی تھی ان لوگوں نے مسترد کی ہم ان سے بار بار مذاکرات کی بات کرتے تھے پی ٹی آئی کی کسی اور کیساتھ مذاکرات کی خواہش تھی۔

    امیر مقام کا کہنا تھا کہ مذاکرات ان شرائط پر ہونے چاہئیں جن پر بات ہو سکتی ہو اور حکومت کی ڈومین میں ہوں، حکومت اور تحریک انصاف دونوں کو ملک کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، کچھ چیزیں ہمارے اختیار میں ہیں نہ کسی اور کے اس کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے وہاں سے جو فیصلہ ہوگا سب کو قبول ہوگا، تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے پاس کتنا اختیار ہے سب کو پتہ ہے، ہماری کمیٹی با اختیار ہے جس میں تمام اتحادیوں کی نمائندگی ہے۔

    امیر مقام نے مزید کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کا انحصار مطالبات اور فریقین کی سنجیدگی پر ہے، 9 مئی کے حوالے جو مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ کسی کے اختیار میں نہیں ہے، ملٹری کورٹ سے سزائیں آئین اور قانون کے مطابق دی گئی ہیں، ملٹری کورٹ سے سزائیں پیغام بھی ہے کوئی یہ نہ سمجھے اس کو سزا نہیں ملے گی، جو کوئی بھی ملک کے خلاف کام کریگا اس کو ضرور سزا ملے گی۔

  • بانی پی ٹی آئی ملنا چاہیں گے تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کروں گا، فضل الرحمان

    بانی پی ٹی آئی ملنا چاہیں گے تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کروں گا، فضل الرحمان

    اسلام آباد: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کی خبروں پر ردعمل دے دیا۔

    میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے ملاقات کیلیے مجھے کوئی باضابطہ پیغام نہیں ملا، اگر وہ ملنا چاہیں گے تو بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کروں گا۔

    مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ ہمارا گلہ ہے عام انتخابات میں ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ بھی نہیں دی گئی، انتخابات میں کچھ لوگ استعمال ہوگئے لیکن ہم نے استعمال ہونے سے انکار کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ’فضل الرحمان سنجیدہ سیاستدان ہیں وہ بانی پی ٹی آئی جیسی حرکتیں نہیں کرتے‘

    اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہم نے شخصیت کے بجائے اداروں کی مضبوطی کو مقدم رکھا، مدارس رجسٹریشن بل پر طے معاملات کو خوامخواہ چھیڑا گیا تاہم اب معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو رہا ہے۔

    سربراہ جے یو آئی (ف) کا مزید کہنا تھا کہ ڈی آئی خان، بنوں اور ٹانگ دہشتگروں کے حوالے ہیں، ٹانگ سے عدالتیں اور سرکاری دفاتر بھی ڈی آئی خان منتقل ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا میں حکومت کی کہیں رٹ نظر نہیں آ رہی۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مرکز میں ورکنگ ریلیشن ہے لیکن صوبائی معاملات پر الگ مؤقف ہے۔

    9 نومبر کو مولانا فضل الرحمان نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی تجویز ماننے سے انکار کیا تھا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ متحدہ گرینڈ اپوزیشن بنانے کی تیاریاں اور جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی میں قربت کی کوششیں جاری تھیں، گرینڈ اپوزیشن بنانے کا مقصد حکومت کو ٹف ٹائم دینا تھا۔

    سربراہ جے یو آئی (ف) نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی تجویز قبول نہیں کی تھی کیونکہ انہیں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت سے بات چیت پر تحفظات تھے۔

    مولانا فضل الرحمان کو بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی تجویز دی گئی تھی کہ وہ محمود اچکزئی اور اختر مینگل کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں ملاقات کریں تاہم پی ٹی آئی کی خواہش پر مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کیلیے کامران مرتضیٰ کو نامزد کیا تھا۔

  • کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہمارے ملک میں مداخلت کرے، اسد قیصر

    کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہمارے ملک میں مداخلت کرے، اسد قیصر

    اسلام آباد: سینئر رہنم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کا کہنا ہے کہ کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہمارے ملک میں مداخلت کرے۔

    اسد قیصر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ کسی ملک کو حق نہیں کہ وہ ہمارے معاملات میں مداخلت کرے، تمام معاملات بات چیت سے حل کیے جائیں۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانستان کیلیے تمام سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کر کے پالیسی بنائیں، پڑوسی ملک سے حالات کشیدہ ہوں گے تو دہشتگردی بڑھے گی، امن کیلیے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارے دور میں پاک افغان ٹریڈ ہوئی لہٰذا چاہتا ہوں امن کو فروغ دیا جائے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

    گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عمران خان سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں، ہر معاملے کیلیے ایک ٹائم فریم ہونا چاہیے، حکومت کے سامنے مطالبات تحریری رکھیں گے اور پھر ردعمل دیکھیں گے کہ حکومت کتنی سنجیدہ ہے۔

    اسد قیصر نے کہا تھا کہ ہماری عمران خان سے ملاقات ہوگئی انہوں نے ڈائریکشن دی ہے، حکومت بھی اور لوگوں کے ساتھ بات کرے گی آپسی مشاورت بھی کرے گی، سب کو معلوم ہے حکومت کو کہاں سے سپورٹ ملتی ہے، ہم ڈائریکشن بانی پی ٹی آئی سے لیں گے لیکن حکومت کہاں سے ڈائریکشن لیتی ہے سب کو پتا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں جس طرح کے معاملات ہیں واحد بانی پی ٹی آئی مسائل سے نکال سکتے ہیں، عمران خان نے ملاقات میں کہا کہ ’پاکستان کیلیے سب کو معاف کر سکتا ہوں، پاکستان کیلیے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوں، یہ نہیں ہو سکتا میں باہر آ جاؤں اور ورکرز اندر رہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گھر میں نظر بندی یا حراست سے متعلق کوئی بات ہمارے سامنے نہیں آئی، ان پر تمام مقدمات سیاسی انتقام کے طور پر بنائے گئے، ان کے خلاف تمام مقدمات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

    اسد قیصر نے مطالبہ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے، 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کیلیے سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔

    ’ہم چاہتے ملک میں استحکام آئے اور بحرانوں سے نکالیں، ہم چاہتے ہیں پاکستان آگے بڑھے لوگوں کے مسائل ختم ہوں، ہم چاہتے ہیں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہو، حکومت نے ابھی اپنے مطالبات ہمارے سامنے نہیں رکھے، ہم نے ابھی اپنے مینڈیٹ کی بات نہیں کی ملک میں استحکام چاہتے ہیں۔‘

  • مجھے جیل میں قمر باجوہ نے ڈالا اس کا تو نام ہی نہیں لیا جاتا: سعد رفیق

    مجھے جیل میں قمر باجوہ نے ڈالا اس کا تو نام ہی نہیں لیا جاتا: سعد رفیق

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مجھے بانی پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے لاہور میں ’بحرانوں میں گھرا پاکستان، اصلاح احوال کیسے ہو‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریمورٹ کنٹرولڈ جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اختلاف نہیں، انہوں نے مجھے جیل میں نہیں ڈالا تھا، مجھے بانی پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا اس کا تو نام لیا ہی نہیں جاتا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی والے دوست کہتے ہیں آپ ہمارے حق میں بات نہیں کرتے میں انہیں کہتا ہوں ہم پی ٹی آئی کے حق میں بات کرنے کو تیار ہیں مگر آپ غلطی تو مانیں، حکومت پی ٹی آئی مذاکرات سے قوم کو توقعات بن رہی ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں، ان کی دلچسپی پاکستان کا اٹامک اور میزائل پروگرام ہے، آپ کے گرد گھیرا ڈالا جارہا ہے، آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ ہم بلوچستان کے حالات پر پریشان ہیں، بلوچستان سے ہمیں لاشوں کے تحفے نہ بھیجیں، پارا چنار میں خون بہہ رہا ہے تو ہمیں درد اٹھے گا، مسئلے کو حل کرنے کا طریقہ صرف طاقت نہیں، سیاست کا مقابلہ سیاسی  طریقے سے ہی کیا جاسکتا ہے غیر سیاسی طریقے سے نہیں، سیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کر سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سب کچھ گڈ مڈ ہوگیا ہے، اسٹیک ہولڈر اکٹھے ہوں کہ ملک کو دوبارہ ٹریک پر کیسے لانا ہے، حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کامیاب ہونا چاہئیں، مولانا فضل الرحمان، حافظ نعیم الرحمان، ڈاکٹر مالک بلوچ، شاہد خاقان عباسی، چوہدری نثار جیسے لوگ سرجوڑ کر بیٹھیں اور اس مصیبت سے نکلنے کا راستہ تلاش کریں۔

    سعد رفیق نے کہا کہ سالوں سے بات کررہے ہیں لیکن بحران ختم ہی نہیں ہورہے، خواجہ آصف، راناثنااللہ نے بھی جیلیں کاٹی ہیں، یہاں جو آتا ہے وہ کہتا ہے ملک میری مرضی سے چلے گا، ملک لوگوں کی مرضی سے چلتا ہے اگر لوگوں کی مرضی سے نہیں چلے گا تو کیسے چلے گا، ہم نے سارے دور دیکھ لیے، سب کو دیکھ لیا کسی کا پردہ باقی نہیں رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ سیاستدان ہی رگڑا کھاتا رہے، آج جہاں کھڑے ہیں اس کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی، ثاقب نثار اور قمر باجوہ ہیں، 2008 اور 2013 کا الیکشن ٹھیک ہوا لیکن 2018 کا الیکشن خراب کردیا گیا اب توقع ہے مذاکرات میں سنجیدگی ہوگی اور کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا۔

    سعد رفیق نے کہا کہ کون وزیراعظم بنے گا اور کون نہیں یہ چھوٹی چیزیں ہیں، ریاست اس سے بڑی ہے، بلوچستان کے حالات پر بات فکر مندی کی ہے، ہم بلوچستان کے عوام سے لاتعلق نہیں، ہمیں تشویش ہے لیکن جو کچھ بھی بلوچستان میں ہوا اس کا ذمہ دار پنجاب نہیں ہے، ہر الزام پنجاب پر دھرنا نہیں چاہیے۔

  • کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات ہمارے لیے آسان نہیں ہوں گے، نو مئی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نےکہا کہ  نو مئی پر پی ٹی آئی کا کوئی مطالبہ ہوگا تو اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی، دو تین ملاقاتوں میں پتہ چل جائے گا کہ پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن عالمی معاہدوں پر دستخط ہیں اس میں ملٹری کورٹس سے متعلق کچھ غلط نہیں، پاکستان میں مارشل لا نہیں، آئین کے مطابق ملٹری کورٹس کو اختیارات ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملٹری تنصیبات پرحملہ کرنے والوں کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں چلتے ہیں، ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر تنقید کرنے والے ممالک کے سامنے مؤقف رکھنا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہیے کہ ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین وقانون کے مطابق ہوئی ہیں۔

    سیاست سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھٹیا سیاست کا آغاز دھرنوں سے 2014میں ہوا، ایک ہی طریقہ کار اور ذہن ہے جس کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے اور افراتفری کی سیاست کی جاتی ہے۔

    90کی سیاست میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان بھی محاذ آرائی کی کیفیت تھی، لیکن آج جو گھٹیا سیاست ہورہی ہے90کی دہائی میں ایسی نہیں تھی، ن لیگ اور پی پی کے آپس میں مذاکرات بھی ہوتے رہے۔

    انہوں نے کہا کہ مذاکرات اچھی پیشرفت ہے، حملوں کی سیاست کے بجائے بات چیت اہم ہے، ہماری کوشش ہے کہ حملوں کی سیاست کے بجائے مسائل کے حل کی طرف بڑھیں۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم بھی اپنی قیادت سے مینڈیٹ لے کر مذاکرات کررہے ہیں، پی ٹی آئی کی کمیٹی بھی اپنے بانی سے ہدایات لے کر گفتگو کررہی ہے۔

    پی ٹی آئی کے مطالبات یقیناً ہمارے لیے آسان تو نہیں ہونگے، دونوں طرف سے بات چیت ہوگی تو واضح ہے درمیانی راستہ نکلے گا۔

    مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہو گی تو تو ٹائم فریم بڑھایا بھی جاسکتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی آن بورڈ لیں گے، آج بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کرنا ان کا کام نہیں۔

  • بانی پی ٹی آئی سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں، اسد قیصر

    بانی پی ٹی آئی سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں، اسد قیصر

    اسلام آباد: سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان سب کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہر معاملے کیلیے ایک ٹائم فریم ہونا چاہیے، حکومت کے سامنے مطالبات تحریری رکھیں گے اور پھر ردعمل دیکھیں گے کہ حکومت کتنی سنجیدہ ہے۔

    اسد قیصر نے کہا کہ ہماری عمران خان سے ملاقات ہوگئی انہوں نے ڈائریکشن دی ہے، حکومت بھی اور لوگوں کے ساتھ بات کرے گی آپسی مشاورت بھی کرے گی، سب کو معلوم ہے حکومت کو کہاں سے سپورٹ ملتی ہے، ہم ڈائریکشن بانی پی ٹی آئی سے لیں گے لیکن حکومت کہاں سے ڈائریکشن لیتی ہے سب کو پتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں جس طرح کے معاملات ہیں واحد بانی پی ٹی آئی مسائل سے نکال سکتے ہیں، عمران خان نے ملاقات میں کہا کہ ’پاکستان کیلیے سب کو معاف کر سکتا ہوں، پاکستان کیلیے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوں، یہ نہیں ہو سکتا میں باہر آ جاؤں اور ورکرز اندر رہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گھر میں نظر بندی یا حراست سے متعلق کوئی بات ہمارے سامنے نہیں آئی، ان پر تمام مقدمات سیاسی انتقام کے طور پر بنائے گئے، ان کے خلاف تمام مقدمات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

    اسد قیصر نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے، 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کیلیے سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔

    ’ہم چاہتے ملک میں استحکام آئے اور بحرانوں سے نکالیں، ہم چاہتے ہیں پاکستان آگے بڑھے لوگوں کے مسائل ختم ہوں، ہم چاہتے ہیں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہو، حکومت نے ابھی اپنے مطالبات ہمارے سامنے نہیں رکھے، ہم نے ابھی اپنے مینڈیٹ کی بات نہیں کی ملک میں استحکام چاہتے ہیں۔‘

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان کو طویل عرصے سے جیل میں رکھا گیا ہے، ان کو جیل میں مزید رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کا مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار میرے علم میں نہیں، وہ ہمارے قائد ہیں ان کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، وہ مذاکرات کی منظوری دیں گے تو ہی آگے بڑھیں گے۔

  • ’بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق ٹویٹ ٹرمپ کے ٹیم ممبر نے نہیں بلکہ پتوکی سے کی گئی ہے‘

    ’بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق ٹویٹ ٹرمپ کے ٹیم ممبر نے نہیں بلکہ پتوکی سے کی گئی ہے‘

    نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق سیاسی مشیر ساجد تارڑ نے رچرڈ گرینل کی ٹویٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ لگتا ہے یہ ٹویٹ پتوکی سے کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر ساجد تارڑ نے نامزید مشیر رچرڈ گرینل کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی سے متعلق ٹویٹ پر کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم سے کوئی اس قسم کی غیر سنجیدہ ٹویٹ نہیں کریگا۔ لگتا ہے کوئی نوجوان پتوکی سے ایسا ہی ٹویٹ کر رہا ہے۔

    ساجد تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر رچرڈ گرینل خود ٹویٹ کر رہے ہیں، تو انہوں نے جرمنی میں حادثے پر ٹویٹ کیوں نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فکر پاکستان کے لوگ کریں، کیا طالبان خان سے ملک چلانا ہے۔ امید نہیں ہے کہ کوئی سنجیدہ انسان اس قسم کی ٹویٹ کرے گا۔ رچرڈ گرینل اگر اس قسم کی ٹویٹ کر رہا ہے، تو مجھے امریکا کے مستقبل کی فکر ہے۔

    ساجد تارڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں ٹرمپ سے آخری مرتبہ کب ملا ہوں، یہ مجھے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی مجھے کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے۔