عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی
اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ
لاہور : مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کیوں نہیں کہتے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ہے۔
جاوید لطیف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جب ماشل لا لگتا ہے تو کسی کو جمہوریت یاد نہیں آتی، آج کے دن ایک قومی لیڈر شہید ہوئیں اس وقت کسی کو انسانی حقوق یاد نہیں آئے۔
میاں جاوید لطیف کہتے ہیں حکومت کیوں نہیں کہتی کہ بانئ پی ٹی آئی کو چھڑوانے کیلئے دباؤ ہے، ہم کسی قسم کے بین الاقوامی دباؤ میں نہیں آئیں گے، دباؤ میں کچھ کیا گیا تو قوم کھڑی اُٹھ کھڑی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو فیض حمید کی گرفتاری کی وجہ بتانی چاہیے، قوم کو بتائیں انہیں ہاؤسنگ سوسائٹی کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا گیا، فیض حمید نے ادارے کے اندر بغاوت کی کوشش کی جو ناکام ہوئی، ایسی سازش کسی اور ملک میں ہوتی تو گولی سے اڑا دیا جاتا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ آج کے حالات میں پورا سچ نہیں بولا جا رہا، آج پورا سچ نہیں بولیں گے تو قوم قوم نہیں بن سکے گی، ایک لابنگ فورم ہائر کرکے ریاست کے خلاف لابنگ کی جارہی ہے، ریاست کی لابنگ دنیا میں کیس پیش کرنےکیلئےکمزور نظر آ رہی ہو۔
جاوید لطیف نے کہا کہ 9، 10 مئی کسی اور جگہ ہوتا تو راتوں رات عدالتیں لگ جاتی، نو مئی کرنے والے بغاوت کرنے کے منصوبہ ساز تھے اور فیض حمید منصوبہ بندی کا حصہ تھے اس ماسٹر مائنڈ کے ساتھ تھے جس نے ناکام بغاوت کرائی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے انکشافات کے بعد تمام راستے اڈیالہ جیل ہی جارہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل نے ایک بیان میں کہا کہ کیا ماضی میں امریکا نے پاکستان پر دباؤ نہیں ڈالا؟ کیا ماضی میں امریکا کے پاکستان سے متعلق بیانات نہیں آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث ملزمان کو سزا 19 سال ہوئی، پاکستان میں تو سزائیں 2،3 یا 10 سال ہوئی ہیں اور اگر یہ مقدمات اےٹی سی میں ہوتے تو 25 یا 50 سال کی سزا ہوتی، 2 سال کی سزا تو عام مقدمات میں ہوتی ہے۔
رہنما پی پی قادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے انکشافات کے بعد تمام راستے اڈیالہ جیل ہی جارہے ہیں، سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی نے اسٹے لیکر مقدمات کو تاخیر کا شکار کیا۔
قادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، حکومت سے زیادہ پی ٹی آئی کی لابنگ امریکا میں مضبوط ہے، پی ٹی آئی کروڑوں روپے امریکا کی لابنگ فرم کو دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علیمہ خانم کہتی ہیں بانی ڈیل کے ذریعے رہا نہیں ہونا چاہتے تو پھر مذاکرات کیوں؟ ایسا نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو جیل کے دروازے کھول کر رہا کر دیا جائے۔
راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے اپنے ساتھ روا سلوک پر عام معافی کا اعلان کر دیا۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمپنی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی نے ملاقات کر لی ہے، اوورسیز کیلیے ترسیلات زر سے متعلق کال جاری رہے گی۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پہلی بار کسی جماعت کو اس طرح انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، مذاکرات کے کٹ آف کا ٹائم فریم جنوری تک ہے، حکومت کے ساتھ مذاکرات کو 31 جنوری تک مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان اپنے خلاف قاتلانہ حملے اور مقدمات پر معاف کرنے کو تیار ہیں اور انہوں نے مذاکراتی کمیٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع کرم کے معاملے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور علامہ راجہ ناصر عباس سے خصوصی گفتگو کی، ملاقات میں کرم کے مسئلے کا جلد حل نکالنے پر بات ہوئی ہے۔
صاحبزادہ نے مزید کہا کہ 31 جنوری 2025 تک مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، 26 نومبر کے احتجاج پر جوڈیشل کمیشن، اسیر رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کسی ڈیل کے نتیجے میں نہیں چاہتے، وہ تمام مقدمات کا سامنا کر کے عدالتوں کے ذریعے باہر آئیں گے، یہ تحقیقات ہونی چاہیے 9 مئی کو اشتعال دلانے والے لوگ کون تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پر بانی پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے، بانی پی ٹی آئی نے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) و سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وجہ سے ملک میں کوئی افراتفری یا بے چینی نہیں ہے۔
وزیر اعطم شہباز شریف کی طرف سے تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کے بیانات نہیں بلکہ کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے، کمیٹیوں نے پہلے اجلاس میں ہی خود کو بیانات سے الگ کر دیا تھا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی جانتی ہے کہ جیلوں سے نکلنے کا کیا قانونی طریقہ ہے، ہم نے کوئی حد مقرر نہیں کی جس حد تک پیشرفت کر سکتے ہیں کریں گے، پی ٹی آئی سے بات چیت میں نواز شریف کی منظوری شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دن عمران خان سے ملاقات میں سہولت کا کہہ دیا تھا جبکہ آئندہ بھی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں سہولت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کا قید ہونا ڈیڈلاک نہیں کہلا سکتا ماضی میں بھی لوگ قید میں رہے، عمران خان کو سزا ہو چکی ہے مذاکرات کا سزاؤں سے تعلق نہیں۔
رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کی پی ٹی آئی خود محرک بنی ہے، طے ہوا تھا کہ بیرونی ماحول کو مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے، سزاؤں کو مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے، مذاکرات کی کامیابی کیلیے دعاگو ہوں، آؤٹ آف وے جا کر کامیابی چاہتے ہیں۔
اپنے بیان میں عرفان صدیقی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسیاں کسی رچرڈ گرینل کے ٹوئٹس یا بیانات پر نہیں بنتی، وہ ہمارے لیے غیر اہم ہیں ہم عافیہ صدیقی کیلیے آواز بلند کر رہے ہیں، پاکستان میں فیصلے آئین، قانون اور ریاستی نظام کے مطابق ہی ہوں گے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کے مجرمان کے بعد اب ان واقعات کے منصوبہ سازوں کو بھی سزائیں ملنی چاہئیں۔
عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 9 مئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سازش تھی، واقعے کے مجرمان کو شواہد کی بنیاد پر سزائیں سنائی گئیں، تمام مجرمان کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 9 مئی کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملے کیے گئے تھے، آج بہت بڑا دن ہے دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سزا ہوئی، دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے جبکہ عمران خان ان کے ترجمان تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر جو جوتے رکھ کر بیٹھا تھا اسے بھی سزا ہوئی ہے، انہیں بھی سزائیں ہوئیں جنہوں نے ملک دشمن کا خواب پورا کیا تھا، 9 مئی کیس کے فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے، مجرمان کو ٹرائل کے دوران تمام بنیادی حقوق دیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحے کے ماسٹر مائنڈ کو بھی کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، 9 مئی کے مجرمان کو سزائیں دینے کے فیصلے کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اس کے منصوبہ سازوں کو بھی سزائیں ملنی چاہئیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں تک بھی یہ ٹرائل پہنچنا چاہیے، مجرموں نے ملک دشمنوں کا خواب پورا کیا تھا، آئندہ کیلیے راستہ بند ہے کہ کوئی ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، ملٹری کورٹس میں سزا کے خلاف رائٹ ٹو فیئر ٹرائل موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان سزاؤں کے حوالے سے 2 رائٹ ٹو اپیل ہے، آئندہ کوئی بھی ملک میں انتشار پھیلانے کی جرات نہیں کرے گا، بہت سے لوگوں نے ان کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ آج تو عمران خان نے بھی کہہ دیا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے، اب پیچھے کیا رہ گیا؟
سانحہ 9 مئی میں ملوث مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دی گئیں جناح ہاؤس حملے میں ملوث حسان نیازی کو 10 سال قید با مشقت سزا سنائی گئی۔
ٓئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9 مئی کیسز پر شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دی ہیں اور یہ سزائیں مجرموں کو انکے قانونی حق کی فراہمی اور تقاضوں کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سنائی گئی ہیں۔
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے جناح ہاؤس حملے میں ملوث حسان نیازی ولد حفیظ اللہ نیازی کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسی حملے میں ملوث بریگیڈیئر(ر) جاوید اکرم ولد چوہدری اکرم، رئیس احمد ولد شفیع اللہ ، علی رضا ولد غلام مصطفیٰ، محمد رحیم ولد نعیم خان، وقاص علی، مدثر حفیظ اور ارزم جنید ولد جنید رزاق کو 6، چھ سال قید با مشقت کی سزائیں دی گئی ہیں۔
جناح ہاؤس پر حملے میں ہی ملوث راجا دانش، سجاد احمد ولد محمد اقبال اور امیر ذوہیب کو 4، چار سال جب کہ میاں عباد فاروق ولد امانت علی، محمد اکرم عثمان، حیدر مجید ولد محمد مجید اور کیپٹن وقاص احمد محسن(ریٹائرڈ) کو 2، دو سال قید بامشقت کی سزائیں دی گئی ہیں۔
جی ایچ کیو حملے میں ملوث حسن شاہ ولد آصف حسین شاہ کو 9 سال قید با مشقت اور محمد عبداللہ ولد کنور اشرف خان کو 4 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اے آئی ایم ایچ راولپنڈی پر حملے میں ملوث علی حسین ولد خلیل الرحمان اور فرہاد خان ولد شاہد حسین کو 7، سات سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
بنوں کینٹ حملے میں ملوث امین شاہ ولد مشتر خان، اکرام اللہ ولد خانزادہ خان، خضر حیات، ثقلین حیدر ولد رفیع اللہ خان، عزت گل ولد میر داد خان، نیک محمد ولد نصر اللہ جان، رحیم اللہ ولد بیعت اللہ اور خالد نواز ولد حامد خان کو 9، 9 سال قید با مشقت جب کہ سمیع اللہ کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
فیصل آباد آئی ایس آئی آفس حملے میں ملوث فہد عمران ولد محمد عمران شاہد کو 9 سال اور محمد فرخ ولد شمس تبریز کو 8 سال قید با مشقت جب کہ حمزہ شریف ولد محمد اعظم، محمد علی ولد محمد بوٹا، امجد علی ولد منظور احمد اور محمد سلمان ولد زاہد نثار کو 2، 2 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث احسان اللہ ولد نجیب اللہ کو 10 سال قید بامشقت، فہیم ساجد ولد محمد خان کو 8 سال، محمد ارسلان کو 7، محمد عمیر کو 6 جب کہ محمد بلال ولد محمد افضل اور نعمان محمود شاہ کو 4، چار سال قید بامشقت کی سزا ہوئی ہے۔
راہوالی گیٹ گوجرانوالہ کینٹ حملے میں ملوث احمد ولد محمد نذیر، منیب احمد، محمد نواز، محمد وقاص ولد ملک محمد کلیم، اشعر بٹ اور سفیان ادریس کو 2، دو سال قید با مشقت کی سزائیں دی گئی ہیں۔
ہیڈ کوارٹر دیر اسکاؤنٹس تیمرگرہ حملے میں ملوث سہراب ولد ریاض خان، اسد اللہ درانی کو 4، چار سال قید بامشقت جب کہ محمد سلیمان سعید غنی، عزت خان ولد اول خان، محمد الیاس ولد محمد فضل حلیم کو دو، دو سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم لیاقت ولد لیاقت علی شاہد کو 4 سال قید بامشقت جب کہ پیرزادہ محمد اسحاق بھٹہ ولد پیرزادہ قمرالدین اور حامد علی ولد سید ہادی شاہ کو 3 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
قلعہ چکدرہ حملے میں ملوث ذاکر حسین ولد شاہ فیصل اور گوہر رحمان ولد گل رحمان کو 7، سات سال جب کہ اکرام اللہ ولد شاہ زمان اور رئیس احمد ولد خستہ رحمان کو 4، چار سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
پنجاب رجمنٹ سینٹر مردان حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد نبی اور گیٹ ایف سی کینٹ پشاور حملے میں ملوث محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان کو 2 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی حراست میں لیے گئے تمام ملزمان پر مقدمات کی سماعت متعلقہ قوانین کے تحت مکمل کی گئی۔ آئین اور قانون کےتحت مجرموں کے پاس اپیل و دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت اور مسلح افواج انصاف اور ریاست کی ناقابل تسخیر رٹ برقرار رکھنے میں ثابت قدم ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بتایا ہے ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ سول نا فرمانی کی کال واپس نہیں ہو گی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ علیمہ خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے واضح کہا ہے کہ سول نا فرمانی کی کال واپس نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا موقف ہے کہ اوور سیز ہی زرمبادلہ بھیجتے اور سرمایہ کاری کرتے ہیں جب کہ بانی نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہمارے دو مطالبات میں سنجیدگی نہیں دکھائی گئی۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے بے شک جیل میں رکھیں لیکن باقی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں کہیں نہیں جاؤں گا اور ہاؤس اریسٹ بالکل قبول نہیں کروں گا۔
علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا آج بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے اور اس کا ایک دور ہو چکا ہے۔ تاہم عمران خان نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھے ہوئے ہیں، جن میں ایک 9 مئی اور 26 نومبر واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے قیام اور دوسرا مطالبہ بے گناہ قیدیوں کی رہائی کا ہے۔ ان مطالبات کے تسلیم نہ کیے جانے پر سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی دھمکی دی ہے۔
عمران خان مطالبات نہ مانے جانے پر 21 دسمبر کو اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان زرمبادلہ نہ بھیجنے کی کال دے چکے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو راولپندی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
آج (جمعرات) کو راولپنڈی اے ٹی سی میں علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ حسن ابدال میں جلاؤ گھیراؤ کیس کی سماعت ہوئی تاہم وہ آج بھی عدالت میں پیش نہ ہو سکے جس کے بعد انہیں اشتہاری قرار دیا گیا۔
عدالت نے وزیراعلیٰ کے پی کا اشتہار جاری کرتے ہوئے انہیں 21 جنوری 2025 تک پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف 65 کے قریب مقدمات درج ہیں، جن میں سے اسلام آباد میں 32 اور پنجاب میں 33 میں درج ہیں۔
ان مقدمات میں دہشتگردی، اقدام قتل اور ریاست کے خلاف سرگرمیوں کی دفعات شامل ہیں۔
اسلام آباد: عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق مقدمات میں نامزد بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔
26 نومبر کے احتجاج پر بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی درخواست پر سماعت ڈیوٹی جج شبیر بھٹی نے کی، بشریٰ بی بی کے خلاف تھانہ ترنول میں ایک اور 3 مقدمات تھانہ رمنا میں درج ہیں۔
بشریٰ بی بی اپنے وکلا کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت 13 جنوری تک منظور کی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے 50، 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل خالد یوسف نے بتایا کہ بشریٰ بی بی انسداد دہشت گردی عدالت میں بھی پیش ہوئی تھیں، لیکن چھٹیوں کی وجہ سے دہشت گردی مقدمات میں ضمانت دائر نہیں ہو سکی۔
دریں اثنا، اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کی، بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، بشریٰ بی بی بھی کیس کی سماعت کے لیے اڈیالہ جیل آئیں، ان کے وکیل ارشد تبریز عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر اور قوسین فیصل مفتی کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، وکلا کی عدم موجودگی کے باعث پراسیکیوشن کے گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا، عدالت نے بغیر کارروائی توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 30 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے بریگیڈیئر (ر) اسلم گھمن نے کہا کہ پارٹی کے بانی عمران خان سے بیک ڈور رابطے کیے جارہے ہیں، امید ہے ملک کیلئے اچھا ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے بریگیڈیئر (ر) اسلم گھمن نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر کو 90 فیصد معاملات طے ہوچکے تھے لیکن کسی کے بیان کی وجہ سے بات خراب ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے دوبارہ بات چیت شروع ہوئی ہے اور امید ہے کہ یہ ملک کے لیے اچھا ہوگا۔
عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسلم گھمن کا کہنا تھا کہ مشکل سے الیکشن جیتا لیکن ان کی مہربانی ہے میرا رزلٹ دے دیا، لوگوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ووٹ دیئے میں انکے ساتھ دھوکا نہیں کرسکتا۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران شوکاز نوٹس کے سوال پر اسلم گھمن نے کہا کہ دباؤ کے باوجود 26ویں ترمیم پر بانی پی ٹی آئی کیخلاف ووٹ نہیں دیا، میں نہ اسمبلی گیا نہ ہی 26ویں ترمیم کو ووٹ دیا، پارٹی نے مجھے خود کہا تھا آپ غائب رہیں اور آپ نے قابو نہیں آنا ہے۔
اسلم گھمن نے مزید کہا کہ بیرون ملک بیٹھ کر وی لاگ بنانے والے جھوٹی خبریں پھیلا رہے تھے جس پر مجھ سے وضاحت طلب کی گئی، میں نےجواب دیا تو پارٹی مطمئن ہوگئی، بانی پی ٹی آئی کا بھی اچھا پیغام ملا۔
اسلم گھمن نے پارٹی کے اندر اختلافات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تنقید سے کبھی ناراض نہیں ہوئے، ایک اور سوال کے جواب میں اسلم گھمن نے کہا کہ بشریٰ بی بی اب پیچھے ہٹ گئی ہیں، پارٹی بانی نہیں چاہتے کہ وہ سیاست میں آئیں۔