عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی
اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کا نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشیر رچرڈ گرینل کے بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل کے بیان پر شکر گزرا ہیں۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کہتے ہیں کہ رچرڈ گرینل کے بیان پر شکر گزار ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ مداخلت چاہتے ہیں، اگر انسانی حقوق پر کوئی بیان دیتا ہے تو اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی آزادی پاکستان کے آئین وقانون، عوام کی شراکت اور عدالتوں کے ذریعے ہوگی، تحریک انصاف کسی بھی ملک بشمول امریکا کی مدد کی خواہشمند نہیں، پی ٹی آئی کسی ملک سے درخواست کرے گی نہ توقع رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ مشیر رچرڈ گرینل نے ایک بار پھر پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔
امریکی ٹی وی نیوز میکس کو دیے گئے انٹرویو میں رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ عمران خان روایتی سیاست دانوں کی طرح نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے دور میں امریکا کے پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کی مزاکراتی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اجازت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مزاکراتی کمیٹی آج 2 بجے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مزاکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی کو مزاکرات کے پہلے دور کے بارے میں آگاہ کرے گی ساتھ ہی کمیٹی آئندہ کی حکمت عملی بارے مشاورت کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان اسپیکر ہاؤس میں ہونے والی پہلی ملاقات میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا جب کہ وزیراعظم نے ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی امید کا اظہار کیا تھا، اپوزیشن کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ 2 جنوری کو پیش کیا جائے گا۔
حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات اسپیکر ہاؤس میں ہوئی تھی، ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔
حکومتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنااللہ، نوید قمر ، راجا پرویز اشرف اور فاروق ستار، جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، اعجاز چوہدری، حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس شامل تھے۔
میٹنگ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی میں اعجاز الحق اور خالدمگسی کو شامل کرلیا تھا۔
مزاکراتی کمیٹی کی تشکیل کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لیے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے۔
سکھر: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کوئی صوبہ کسی صوبے کا پانی نہیں لے سکتا۔
تفصیلات کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سندھ کے عوام 6 کینالوں کے معاملے پر پریشان ہے، کوئی صوبہ کسی صوبے کا پانی نہیں لے سکتا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی باتیں پارلیمان کے اندر ہونی چاہیے، عوام اور ملک کی پرواہ کسی کو نہیں، آج ہر پاکستانی پریشان ہے، ملک میں نفاق ہوگا تو بیرونی مداخلت ہوگی، آج حکمرانوں کو صرف اپنے مفادات نظر آرہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جہاں انصاف نہ ہو وہاں نظام نہیں چل سکتا، اقتدار چھوڑ کر آئے ہیں، اپنے مفادات کیلئے نہیں آئے، ن لیگ سے کوئی ناراضگی نہیں ہے جب ن لیگ نے اقتدار کو عزت دو کو اہمیت دی تو میں نے علیحدگی اختیار کی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ملک میں تین جماعتیں اقتدار میں ہیں، منشور تمام جماعتوں کے پاس ہے مگر کوئی ڈیلیور نہیں کرتا، ہم مسائل کی بات نہیں حل کی بات کررہے ہیں، موقع ملنے کے باوجود انہوں نے کچھ نہیں کیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی جیل میں تربیت ہورہی ہے اور ہر سیاستدان جیل جاتا ہے وہاں اچھی تربیت ہوتی ہے۔
نومنتخب امریکی صدر کے نامزد مشیر برائے اسپیشل مشن رچرڈ گرینل نے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کیا جانا چاہیے۔
نومنتخب امریکی صدر کے نامزد مشیر برائے اسپیشل مشن رچرڈ گرینل نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ عجیب و غریب بیان سے میتھیو ملر بھی یہی کہنا چاہ رہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے لیکن میں دبے الفاظ میں نہیں کھل کر کہہ رہا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عقل وفہم رکھنے والے غیر روایتی سیاستدان، کاروباری لوگ ملک بہتر چلا سکتے ہیں، اسی لئے میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کیا جائے۔
رچرڈ گرینل نے انٹرویو میں کہا بانی پی ٹی آئی پر صدرٹرمپ کی طرح کرپشن کے بہت سے جھوٹے الزامات ہیں، بانی پی ٹی آئی کو بھی پاکستان کی حکمران جماعت نے جیل میں ڈالا، وہ وزیراعظم کیلئے انتخاب لڑنا چاہتے ہیں تو عوام کو فیصلہ کرنے دینا چاہیے۔
نومنتخب امریکی صدر کے نامزد مشیر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں پاکستان سے تعلقات بہت اچھے تھے، بانی پی ٹی آئی کے بطور وزیراعظم امریکی صدر ٹرمپ سے اچھے تعلقات تھے، بانی پی ٹی آئی سسٹم سے باہر کے آدمی تھے اس لئے ٹرمپ سے تعلقات اچھے تھے، بانی پی ٹی آئی سابق کرکٹر ہیں روایتی سیاستدان نہیں اس لئے صاف بات کرتے ہیں۔
رچرڈ گرینل نے مزید کہا پاکستان میں بہت سارے معاملات کو بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ چار سال نظر انداز کیا اور کوئی پیشرفت نہیں کی، بائیڈن انتظامیہ بھی اب جاتے جاتے ایسے دکھانا چاہ رہی ہے جیسے انہیں بہت پرواہ ہے اور پاکستان میں معاملات پر پیشرفت چاہتی ہے۔
راولپنڈی: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے وفاقی حکومت کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات کو خوش آئندہ قرار دے دیا۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے معمول کی ملاقات ہوئی جبکہ انہیں مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دی تو انہوں نے کہا کہ ’اچھی بات ہے مذاکرات شروع ہوئے ہیں لیکن ایک ٹائم فریم ہونا چاہیے اور اسی کے اندر بات ہونی چاہیے‘۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا کہ ٹائم فریم ہونا چاہیے اور ہمارے جائز مطالبات پر پیشرفت ہونی چاہیے، عمران خان کی ہدایات ہیں کہ عالمی سطح پر معاملات پر پارٹی چیئرمین، جنرل سیکرٹری اور سیکرٹری اطلاعات بات کریں۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے ملاقات میں سول نافرمانی کی تحریک پر کوئی بات نہیں ہوئی ہم نے صرف مذاکرات سے متعلق بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تین ممبران کل میٹنگ میں گئے تھے جبکہ باقی ممبران کی دستیابی ممکن نہیں ہو سکی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بتایا تھا چار ممبران دستیاب نہیں ہیں، مذاکرات کے اگلے دور میں ہم اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے ہماری مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات عمران خان سے ہو کیونکہ یہ انہوں نے بنائی ہے یہ ان کا ہی اختیار ہے، ہم پرامید ہیں سارے مسائل کا حل نکل آئے گا، میں سمجھتا ہوں اختلافات ہوتے ہیں لیکن پرامید ہونا چاہیے۔
’عمران خان کے خلاف سارے کیسز سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں، ان کی کی سارے کیسز میں ضمانت ہو چکی ہے جبکہ ایک کیس باقی ہے جس کا فیصلہ آنا ہے وہ بھی ختم ہوگا۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کل کی میٹنگ میں ہمارے ممبر نہیں آنا چاہتے تھے اور کمیٹی کے ممبران کے کوئی تحفظات ہیں، علی امین گنڈاپور کیبنٹ میٹنگ کی وجہ سے نہ آ سکے جبکہ حامد خان بنگلہ دیش میں تھے اور عمر ایوب اپنی ضمانت کے سلسلے میں پشاور ہائیکورٹ تھے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور میں ہمارے تمام ممبران میٹنگ میں شریک ہوں گے، امید رکھتے ہیں یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔
پشاور: پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا ہے کہ کسی ڈیل کے لیے نہیں، بلکہ وہ مذاکرات 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے کر رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ خواجہ آصف جیسے لوگ مذکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ہم مذاکرات این آر او کے لیے نہیں غیر منصفانہ طور پر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا مذاکرات 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے کر رہے ہیں، ہم نے کوئی ڈیل نہیں مانگی انصاف مانگ رہے ہیں، ملکی مفاد کی خاطر ناپسندیدہ لوگوں کے ساتھ مذکرات اور بیٹھنا پڑ رہا ہے۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ملکی عدم استحکام کی صورت حال ختم کرنے کے لیے وہ سب کچھ کر رہے ہیں، کون کیا کرتا ہے اور کیا نہیں، دو تین روز بعد پتا چلے گا کہ کون کتنا سنجیدہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کا بن جانا اور مذاکرات میں بیٹھ جانا اعتماد کی بحالی نہیں ہے، جب کوئی کام ہوگا تو تب پتا چلے گا کہ کون کس پر کتنا اعتماد کرتا ہے۔
شیخ وقاص نے کہا ’’مجھے اب بھی ان لوگوں کے ساتھ ہاتھ ملانا پسند نہیں ہے، لیکن ملکی مفاد کی خاطر ناپسندیدہ لوگوں کے ساتھ مذکرات اور بیٹھنا پڑ رہا ہے۔‘‘
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں میزبان محمد مالک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات کرناچاہتی تھی تو غلط ہے، حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔
انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کاحل نکلے، مذاکرات کو50فیصدتک کامیاب ہوتےہوئے دیکھ رہا ہوں۔
رؤف حسن نے کہا کہ حالات بتا رہے ہیں کہ حکومت کسی نتیجے پر پہنچنا ہی نہیں چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ ہی نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لیں گے، میری نظر میں اسٹیبلشمنٹ ہی ان ڈائریکٹ مذاکرات کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ زبان اور لہجہ کوئی نئی بات ہیں، پہلے بھی سخت بیانات آتے رہے ہیں، دباؤ ڈالنے کے مختلف حربے ہوتے ہیں تاکہ مذاکرات میں راضی کیا جاسکے۔
یورپی یونین کے ساتھ عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے، حکومت غیرارادی طور پر مذاکرات کررہی ہے، ہمارے مطالبات میں ایک بھی مطالبہ مانا جائے گا تو حکومت ختم ہوجائے گی۔،
رؤف حسن نے کہا کہ ہم نے دو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں،ایک مطالبہ تو یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے۔
دوسرامطالبہ ہے کہ9مئی اور26نومبر کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومتی اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی2جنوری کو دوبارہ ملاقات ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کال پر کل سےعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، اس کے مختلف فیز ہیں جس مرحلہ وار ہوں گے، ابتدائی مرحلے میں اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر کم بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
مذاکرات میں طویل وقفے پرمجھے ذاتی طور پر تحفظات ہیں، 10دن کا وقفہ نہیں ہونا چاہیے تھا، روزانہ کی بنیاد پر اجلاس ہونے چاہیے تھے۔
کوشش کی جائے گی کہ مذاکرات جلد سے جلد حتمی ہوجائیں، ملک میں اب کوئی بھی چیز حیران نہیں کرسکتی، انہوں نے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
اسمبلیوں سے استعفیٰ دیا تو یقین تھا کہ جلد انتخابات ہوجائیں گے، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے آئین کو روندتےہوئے دیکھا۔
اعتماد کا فقدان بہت زیادہ ہے جس کی واضح مثال اسپیکر کی بنائی گئی کمیٹی تھی، ایم این ایز کی گرفتاری پر کمیٹی بنائی گئی جو26ویں ترمیم کے لیےکام کرتی رہی۔ اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کیلئےحکومت کو اقدامات کرنا ہونگے۔
حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔
انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کا حل نکلے، مذاکرات کو 50 فیصد تک کامیاب ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔
اسلام آباد: فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یوٹیوبر پاکستان سے باہر بیٹھ کر بانی پی ٹی آئی کو قربانی کا بکرا بنا کر پیسے بنا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اعلان لاتعلقی کے بعد فواد چوہدری نے آج پی ٹی آئی حکومتی مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں سیاسی درجہ حرارت نیچے آتا ہے تو اچھی بات ہے۔
انھوں نے کہا ہم سیاست دان ہیں، بندوقیں لے کر پہاڑوں پر نہیں چڑھ سکتے، باہر بیٹھ کر فوجی جوانوں کی شہادت کا مذاق اڑانے والوں سے ہماری جنگ ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا اس لڑائی کا سب سے بڑا نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے، ملک میں تقسیم ہو رہی ہے، اور اس لڑائی کا فائدہ شہباز شریف اور مریم نواز اٹھا رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوٹیوبر پاکستان سے باہر بیٹھ کر بانی پی ٹی آئی کو قربانی کا بکرا بنا کر پیسے بنا رہے ہیں، میری پی ٹی آئی پر کوئی بیان بازی نہیں، بس جوانوں کی شہادت کا مذاق اڑانے والوں سے جنگ ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کو تحریک انصاف نے فواد چوہدری نے باقاعدہ اعلان لا تعلقی کیا ہے، پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ’’بانی کی ہدایت پر پی ٹی آئی فواد چوہدری سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کرتی ہے، بانی پی ٹی آئی نے فواد چوہدری سے اعلانیہ لاتعلّقی کے اظہار کی ہدایات دیں، واضح کرتے ہیں کہ فواد چوہدری کا پاکستان تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’فواد چوہدری پی ٹی آئی کی ایما پر بیانیہ بنانے یا مؤقف پیش کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔‘‘
اسلام آباد: حکومتی اور پی ٹی آئی اتحادی کمیٹی میں آج باضابطہ میٹنگ ہوئی، جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی، مذاکرات میں حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا جب کہ حکومت نے اپوزیشن سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی کمیٹیوں میں ہونے والی مذاکرات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، اسد قیصر نے آگاہ کیا کہ کچھ ممبران اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے، اس لیے حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے لیے آئندہ اجلاس اب 2 جنوری کو ہوگا۔ انھوں نے کہا اپوزیشن اور حکومت دونوں جانب سے مذاکرات کو مثبت پیش رفت قرار دیا گیا، کمیٹی کے ممبران نے اپنے مطالبات کا خاکہ پیش کیا اور اپنا مؤقف بھرپور طریقے سے سامنے رکھا۔
اسد قیصر نے کہا ’’ہم نے تمام قیدیوں بشمول بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ کیا، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے بھی مطالبہ سامنے رکھا، ہم نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ استوار کروانے
کا بھی مطالبہ کیا، اور حکومت نے یہ مطالبہ مان لیا ہے۔
اجلاس میں حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کے ممبران سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگا، کمیٹی نے کہا ہہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بہتری کے لیے پولیٹیکل پولرائزیشن کو ختم کیا جائے، اسد قیصر نے اعلامیے میں کہا کہ ’’ہم ایک چارٹر آف ڈیمانڈ 2 جنوری کو پیش کریں گے۔‘‘
اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومتی اتحادی کمیٹی اور پی ٹی آئی کمیٹی میں مذاکرات کی پہلی نشست ہوئی، کچھ اپوزیشن کمیٹی اراکین عدالت میں سماعت اور ملک سے باہر ہونے کے باعث شریک نہیں ہو سکے۔ اجلاس میں اپوزیشن کمیٹی نے اپنے مطالبات کا ابتدائی خاکہ پیش کیا، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے سردار ایاز صادق کی کوششوں کو سراہا۔
اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کمیٹی میں پہلی ملاقات ہوئی ہے، آج پہلی میٹنگ میں مثبت گفتگو ہوئی ہے، کچھ ماضی کچھ حال اور کچھ مستقبل کی باتیں ہوئیں، اجلاس میں ماحول اچھا تھا امید ہے مسائل کا حل نکلے گا، سیاسی بہتری آئے گی اور جمہوریت بھی مضبوط ہوگی۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے، جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ وہ فیصلہ لکھ رہے ہیں فیصلہ اب نئی تاریخ کو سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 18 دسمبر کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، پہلے 23 دسمبر کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی، تاہم اے آر وائی نیوز نے تین دن پہلے فیصلہ مؤخر ہونے کی خبر دی تھی۔
اب احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے فیصلے کے لیے نئی تاریخ مقرر کر دی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف اس ریفرنس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت نے اس کیس میں ملزمان پر 27 فروری کو فردِ جرم عائد کی تھی، ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا، نیب نے 35 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔
دوسری طرف یورپی یونین نے پاکستان میں شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ پاکستان شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے آئی سی سی پی آر کا رکن ہے، فوجی عدالتوں کے فیصلے معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں، پاکستان نے 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنز کو نافذ کرنے پر رضامندی ظاہر کر رکھی ہے۔
ادھر حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کا آغازآج ہوگا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا باقاعدہ نوٹس جاری کر دیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ان کیمرا اجلاس کی صدارت کریں گے، حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں کے ارکان کو نوٹس کے ذریعے آگاہ کر دیا گیا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کہتے ہیں کہ آج مذاکرات کا پہلا دور ہے، دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے، ہمارے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہے۔