Tag: Imran Khan

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ

  • آپ کے دل نواز شریف کے ساتھ ہیں تو دماغ بھی چلائیں، خواجہ آصف

    آپ کے دل نواز شریف کے ساتھ ہیں تو دماغ بھی چلائیں، خواجہ آصف

    لندن : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سوشل میڈیا پر کمزور ہے، آپ کے دل نواز شریف کے ساتھ ہیں تو دماغ بھی چلائیں۔

    یہ بات انہوں نے لندن میں ایک تقریب کے دوران اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ آج اوورسیز پاکستانی اپنے قائد نوازشریف اور قائد اعظم کا یوم پیدائش منانے جمع ہوئے ہیں۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن سوشل میڈیا پر کمزور ہے، عوام کی ایک بڑی تعداد بد دیانت آدمی کو ایماندار سمجھتی ہے۔

    انہوں نے تسلیم کیا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا کو سوشل میڈیا پر کاؤنٹر کیا ہی نہیں، اگر آپ کے دل نوازشریف کے ساتھ ہیں تو ساتھ دماغ بھی چلائیں۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ نوازشریف کو پاناما کے جعلی مقدمے میں سزا دینا گھناؤنا مذاق تھا، بانی پی ٹی آئی نے ہر لحاظ سے پاکستانی سیاست کو گندہ کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی باتیں سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔

    حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں شہباز شریف آتے تھے تو بانی پی ٹی آئی ان کی طرف پشت کرکے بیٹھ جاتے تھے، مذاکرات میں خلوص تلاش کرنا وقت کا ضیاع ہوگا۔

    ن لیگ کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر زیادہ دور نہیں، اب آپ کو زرمبادلہ میں اضافہ واضح نظر آئے گا، پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی تحریک کا کچھ فرق نہیں پڑے گا، تمام لوگ اپنے بل معمول کے مطابق ادا کریں گے۔

  • بانی PTI کی رہائی پر بات سے انکار کیا گیا تو مذاکرات میں آگے نہیں بڑھ سکیں گے، حامد رضا

    بانی PTI کی رہائی پر بات سے انکار کیا گیا تو مذاکرات میں آگے نہیں بڑھ سکیں گے، حامد رضا

    اسلام آباد: رہنما سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی پر بات کرنے سے انکار کیا گیا تو مذاکرات میں آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق معاملات محمود اچکزئی کےع لم میں ہیں جبکہ عمران خان خود بھی ان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے، مذاکرات میں کسی جگہ پر ضرورت محسوس ہوئی تو محمود اچکزئی بھی آجائیں گے، وہ بلوچستان میں پارٹی معاملات کی وجہ سے مصروف ہیں جبکہ اختر مینگل کی اہلیہ کی طبیعت ناساز ہے تو وہ بھی مصروف ہیں۔

    صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 9 مئی سے متعلق فوجی عدالتوں کا فیصلہ حتمی نہیں کیونکہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ نہیں آئی، سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ سے متعلق آبزرویشن دی ہے فیصلہ نہیں دیا، ہم اس بات پر متفق ہیں کہ سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، مطالبہ ہے کہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں سب کچھ سامنے آ جائے گا، مجھے یہ سمجھ نہیں آتی حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے سے کیوں بھاگ رہی ہے؟

    انہوں نے کہا کہ واضح کہتا ہوں عمران خان کی رہائی ہمارے مذاکرات کے ایجنڈے کا حصہ ہوگی، بانی نے مذاکرات کیلیے 2 مطالبات سامنے رکھے ہیں، پہلا مطالبہ 9 مئی اور 24 نومبر پر جوڈیشل کمیشن جبکہ دوسرا سیاسی کارکنان کی رہائی ہے، انہوں نے اپنی رہائی اور کوئی کیس شرائط کے طور پر ابتدائی مذاکرات میں نہیں رکھا، مذاکراتی کمیٹی اور اتحادی جماعتیں سمجھتی ہیں سب سے بڑا سیاسی قیدی عمران خان ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی مذاکرات کے دوران عمران خان کی رہائی کا معاملہ بھی سامنے رکھے گی، حکومتی رویے میں کوئی سنجیدگی نظر آئے گی تو اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے، مذاکرات کے دوران حکومت بھی اپنا ایجنڈا سامنے رکھی گی بیٹھیں گے تو بات ہوگی، کارکنان کے ساتھ جو بربریت کا سلوک کیا گیا اس پر ہم کوئی لچک نہیں دکھائیں گے، مذاکرات میں عمران خان کی رہائی سے متعلق بھی کوئی لچک یا نرمی نہیں دکھائیں گے۔

    رہنما سنی اتحاد کونسل نے مزید کہا کہ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ ملکی سیاست عمران خان کے اردگرد گھومتی ہے اور یہ حکومت کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا، مذاکرات اگر بڑھانے ہیں تو حکومتی رویے میں بھی مثبت سوچ نظر آنی چاہیے، گزشتہ 3 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔

    ’مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلیے ہماری عمران خان سے ملاقات کروانی پڑے گی۔ ان سے ملاقات میں مذاکرات سے متعلق تمام چیزیں سامنے رکھیں گے۔ مذاکرات میں ان کی آمادگی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ وہ جس چیز پر آمادگی ظاہر کریں گے وہ کریں گے جس سے انکار کریں گے وہ نہیں کریں گے۔ ہمارے صبر کا جواب مثبت آئے گا تو ٹھیک ورنہ تلخیاں اتنی بڑھیں گی جو ناقابل بیان ہیں۔‘

  • 9 مئی واقعات پر کمیشن بن گیا تو پی ٹی آئی قیادت اپنا سر چھپائے گی، بیرسٹر عقیل ملک

    9 مئی واقعات پر کمیشن بن گیا تو پی ٹی آئی قیادت اپنا سر چھپائے گی، بیرسٹر عقیل ملک

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 9 مئی واقعات پر کمیشن بن گیا تو پی ٹی آئی قیادت اپنا سر چھپائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل اور 2 نکاتی ایجنڈا عمران خان کی ہی طرف سے آیا، میں اس بات کے حق میں ہوں کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات ہونی چاہیے۔

    بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے واضح کہا کہ سیاسی معاملات سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر طے کریں، حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں کمیشن بھی بنایا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی نے ابھی تک کمیشن بنانے کیلیے حکومت سے باضابطہ رابطہ ہی نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دو نکاتی ایجنڈا دیا لیکن اصل مقصد عمران خان کی رہائی ہے، مذاکرات کی آڑ میں این آر او یا ڈھیل مانگی جا رہی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی کیسز کی بات کرتے ہیں تو کیا 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیس سیاسی ہیں؟ اگر پی ٹی آئی کا کیس سیاسی ہوتا تو کابینہ سے بند لفافوں کی منظور نہ لی جاتی۔

    پروگرام میں موجود عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر حکومت سنجیدہ نہیں ہوتی تو مرحلہ وار سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کریں گے۔

    فیصل چوہدری نے کہا کہ حکومتی کمیٹی تو بن گئی ہے لیکن ان کے عمل سے پتا چلے گا کہ سنجیدہ ہیں یا نہیں، عمران خان جیل میں ہیں ان تک معلومات دیر سے پہنچتی ہیں، دیکھنا ہوگا حکومت کیا ارینجمنٹ کرتی ہے جس سے بانی کو بروقت معلومات پہنچیں، دیکھنا ہوگا ہمارے 2 نکات پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی کیا رائے ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت کے کچھ لوگ مذاکرات سے متعلق مذاق اڑا رہے تھے، ہماری بانی سے ملاقات ہوئی تو پتا چلے گا حکومتی کمیٹی کتنی بااختیار ہے۔

    پروگرام میں عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 9 مئی کے بعد جنہوں نے پارٹی چھوڑی وہ بری الذمہ ہوگئے جبکہ جنہوں نے پارٹی نہیں چھوڑی ان پر 40، 40 کیسز بنا دیے گئے، ہم کوئی رعایت نہیں مانگ رہے بلکہ چاہتے ہیں کہ تمام کیسز قانون کے مطابق چلیں۔

    فیصل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ اس لیے تاخیر کا شکار ہوا ہے پراسیکیوشن کے پاس ثبوت نہیں ہیں، پراسیکیوشن کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر سزا ہو، کیس پراسیکیوشن کسی الزام کا ثبوت تک نہیں دے سکی۔

  • ’بانی پی ٹی آئی بے ایمان اور چور ہے، امریکا کو گالی دیتا ہے پھر پیر پکڑ لیتا ہے‘

    ’بانی پی ٹی آئی بے ایمان اور چور ہے، امریکا کو گالی دیتا ہے پھر پیر پکڑ لیتا ہے‘

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی واقعات پر 25 ملزمان کو شواہد کی بنیاد پر سزا ہوئی، ویڈیو ریلیز ہوئی جس کا مطالبہ بانی پی ٹی آئی کرتے رہے ہیں۔

    لندن میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے شخص نے 9 مئی برپا کیا جو خود اسٹیبلشمنٹ کا پراڈکٹ تھا، پی ٹی آئی جب بنی تو اسوقت بھی پہلا جنرل سیکریٹری ریٹائرڈ جرنیل تھا 9 مئی کے معاملات میں فوری فیصلوں کی ضرورت تھی، 9 مئی کرنیوالے تربیت یافتہ افراد تھے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ منصوبہ بندی، پلاننگ کے ذریعے حملے کیے گئے سیاسی معاملات کو انتہا تک لیکر جانا قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے، 2018 کے الیکشن میں ان کو اقتدار میں لانے کیلئے آرٹی ایس بٹھایا گیا، نواز شریف کو 2018 الیکشن سے پہلے ہی نااہل قرار دیا گیا اور نوازشریف کو مائنس کرنےکامنصوبہ ماضی کی اسٹیبلشمنٹ کا پرانا منصوبہ تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 4 سال پی ٹی آئی کی حکمرانی میں ہزاروں ارب کے غبن، کرپشن ہوئی، 75 سال پاکستان میں جو کرپشن ہوئی اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، بانی پی ٹی آئی دور میں جو کرپشن ہوئی وہ حدیں پار کرگئیں، بانی پی ٹی آئی خود ان کےاہلخانہ اور دیگر افراد کرشن میں ملوث رہے، شوکت خانم کے 7ملین ڈالر کےعطیات ملک سے باہر رکھے گئے شوکت خانم سے ہمیں کوئی تکلیف نہیں ہے وہ بہت اچھا اقدام ہے ہمیں تکلیف ہے کہ بانی پی ٹی آئی شوکت خانم کے ڈونر کے پیسے کھاتا ہے، بانی پی ٹی آئی بےایمان اور چور شخص ہے یہ شخص ایک دن امریکا کو گالی دیتاہے دوسرے دن اس کے پیر پکڑ لیتا ہے۔

    وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف میں وائٹ پیپر بھی لیکر آؤں گا بانی پی ٹی آئی کیخلاف حقائق پر پریس کانفرنس ،اسمبلی میں بھی کروں گا۔

  • سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے فیصلہ کل بانی کریں گے، پی ٹی آئی

    سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے فیصلہ کل بانی کریں گے، پی ٹی آئی

    اسلام آباد: سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے فیصلہ کل عمران خان کریں گے۔

    شیخ وقاص اکرم نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کر دیا کل ملاقات ہوگی، دونوں جانب سے اپنے اپنے نکات سامنے رکھے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کل اندازہ ہو جائے گا کہ حکومت مذاکرات میں کتنی سنجیدہ ہے، کمیٹیوں کی ملاقات کے بعد ہماری کمیٹی عمران خان کو پیش رفت سے آگاہ کرے گی جبکہ وہ سول نافرمانی کی تحریک سے متعلق جو فیصلہ لیں گے بتا دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں، رانا ثنا اللہ

    ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی کال ابھی موجود ہے جسے عمران خان ہی واپس لے سکتے ہیں، مذاکرات کے آگے بڑھنے سے متعلق حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی ہی لیں گے۔

    قبل ازیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلیے کمیٹی تشکیل دی جس میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔

    بعدازاں، پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش قبول کی۔ سیاسی جماعت کا وفد کل مذاکراتی عمل میں شریک ہوگا، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا ابتدائی دور کل ساڑھے 11 بجے ہوگا۔

    چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے اس کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیا۔

    جبکہ پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کیلیے قائم کمیٹی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان عمران خان نے کیا ہے لہٰذا مؤخر بھی وہی کر سکتے ہیں، اس فیصلہ کل وہ خود کریں گے۔

    حکومت سے مذاکرات کیلیے عمران خان کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں اسد قیصر، عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ، علی امین گنڈاپور اور حامد رضا شامل ہیں۔

  • پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

    پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی ہے، تحریک انصاف کا وفد کل مذاکراتی عمل میں شریک ہوگا، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا ابتدائی دور کل ساڑھے 11 بجے ہوگا۔

    اسپیکر ایاز صادق نے دونوں مذاکراتی کمیٹیوں کو باضابطہ دعوت دی تھی جسے شرکا نے قبول کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے پہلے دور میں ٹی او آرز پر بات ہوگی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹرعرفان صدیقی شامل ہیں۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

    وزیر اعظم نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی، اہم ارکان شامل

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کا خیر مقدم کرتے ہیں، سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان بانی پی ٹی آئی نے کیا، مؤخر بھی وہی کر سکتے ہیں، اس فیصلہ کل بانی کریں گے، حکومتی کمیٹی کی تشکیل کے بعد پارٹی قیادت کل بانی سے ملاقات کرے گی۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ قیادت بانی کو صورت حال سے آگاہ کرے گی جس پر وہ لائحہ عمل دیں گے۔

  • پی ٹی آئی کا حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم

    پی ٹی آئی کا حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کو خوش آئند قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے کمیٹی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، کمیٹی کی تشکیل خوش آئندبات ہے، حکومت اور پی ٹی آئی کے مزاکرات جامع اور نتیجہ خیز ہونے چاہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے کم سےکم وقت میں تمام مسائل کا نتیجہ خیز حل نکل آئے گا، پُر امید ہیں کہ اب مذاکراتی عمل شروع ہونے جارہا ہے، دونوں کمیٹیوں میں سنجیدہ لوگ ہیں، مذاکرات آگے ضرور بڑھیں گے۔

    وزیر اعظم نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی، اہم ارکان شامل

    واضح رہے کہ زیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹرعرفان صدیقی شامل ہیں۔

    سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

    وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی، وزیر اعظم نے کہا ’’میں اسپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں، امید ہے ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا، پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔‘‘

  • وزیر اعظم نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی، اہم ارکان شامل

    وزیر اعظم نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی، اہم ارکان شامل

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹرعرفان صدیقی شامل ہیں۔

    سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

    وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی، وزیر اعظم نے کہا ’’میں اسپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں، امید ہے ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا، پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ گزشتہ رات بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی، بیرسٹر گوہر نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش پر زور دیا تھا۔

    بانی پی ٹی آئی نے اوورسیز پاکستانیوں کو زرمبادلہ نہ بھیجنے کی کال دے دی

    دوسری طرف پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کے پہلے مرحلے کا اعلان کر دیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے بیرون ملک موجود پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی ہے، اڈیالہ جیل میں بھائی سے ملاقات کے بعد علیمہ خانم نے کہا کہ حکومت کی نیت بات چیت کی نہیں لگ رہی، دو مطالبات پر مذاکرات کا آغاز ہو گیا تو پیسے نہ بھیجنے کی کال واپس لے لیں گے۔

  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں زین قریشی سمیت 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

    جی ایچ کیو حملہ کیس میں زین قریشی سمیت 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

    راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی رہنما زین قریشی، راجہ ناصر محفوظ اور راجہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی۔ مقدمے میں مجموعی طور پر 116 ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔

    جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران زین قریشی پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکیل علی بخاری کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی۔

    کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔ اس موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے عمران خان اور فواد چوہدری کی 5 دسمبر کی سماعت کی فوٹیج فراہم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ پیر کو نہ سنائے جانے کا امکان

    دوران سماعت پراسیکیوشن نے بلال، اعجاز، عاصم اور شہیر سکندر نامی ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی استدعا کی۔ کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    دو روز قبل کیس میں شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور سمیت 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی تھی۔

    عدالت نے جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی ان میں لطاسب ستی، عمر تنویر بٹ، شبلی فراز، کنوزل شوزب، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود، راجا ناصر محفوظ شامل ہیں۔

    ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ پیر کو نہ سنائے جانے کا امکان

    190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ پیر کو نہ سنائے جانے کا امکان

    اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 23 دسمبر 2024 بروز پیر کو نہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ 23 دسمبر 2024 کو فیصلہ نہ سنایا گیا تو پھر جنوری 2025 میں فیصلہ آنے کا امکان ہے، 18 دسمبر کو احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی تھی جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا اور پراسیکیوشن ٹیم نے دلائل مکمل کیے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے سے مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، رانا ثنا اللہ

    چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جو 23 دسمبر بروز پیر کو سنایا جائے گا۔

    پراسیکیوشن

    وکلا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جس سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا جبکہ پراسیکیوشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ملزمان نے بیرون ملک سے غیرقانونی طور پر رقم منگوا کر ایڈجسٹمنٹ کی۔

    وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ڈیڈ سائن اور رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آ چکی تھی جبکہ ڈیڈ کی منظوری کابینہ سے 3 دسمبر 2019 کو لی گئی تھی لیکن کابینہ کو بھی نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائے گئے، عمران خان نے بطور وزیر اعظم فیور دی جس کے بدلے میں ڈونیشن ملی، معاملہ پبلک آفس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت ہے، فرحت شہزادی اور زلفی بخاری کے نام پر زمین منتقل ہوئی جبکہ زمین منتقلی کے وقت بھی ٹرسٹ کا وجود نہیں تھا۔

    انہوں نے حتمی دلائل میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ ہونے کے بعد ٹرسٹ بنایا گیا اور رولز آف بزنس 1973 کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کابینہ میں کوئی بھی معاملہ زیر بحث لانے سے 7 روز قبل اسے سرکولیٹ کرنا ہوتا ہے، کیا جلدی تھی کہ اس معاملے کو 7 دن پہلے کابینہ ممبران کو سرکولیٹ نہیں کیا گیا؟

    عمران خان اور بشریٰ بی بی

    12 دسمبر کو سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 342 کا حتمی بیان جمع کروایا تھا اور اس پر دستخط بھی کیے تھے، ملزمان نے 342 کے بیان میں ترمیم کی تھی۔

    عمران خان نے 342 کے بیان میں دفاع میں گواہ پیش نہ کرنے کا کہا تھا۔ عدالت نے فریقین کے حتمی دلائل کیلیے 17 دسمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔

    احتساب عدالت نے 6 نومبر کو ریفرنس پر سماعت کے دوران ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی پیشی کیلیے اڈیالہ جیل آئی تھیں۔

    دوران سماعت ریفرنس میں وکلا صفائی نے 35 گواہوں پر جرح مکمل کی تھی۔ عمران خان کے وکیل ظہیر عباس جبکہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے گواہوں پر جرح کی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مزید کوئی شواہد پیش نہیں کرنا چاہتے۔ اس پر عدالت نے ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی۔