Tag: Imran Khan

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ

  • ڈاکٹرطاہرالقادری کی اے آر وائے سےخصوصی گفتگوں

    ڈاکٹرطاہرالقادری کی اے آر وائے سےخصوصی گفتگوں

    اسلام آباد:علامہ طاہرالقادری کہتے ہیں کسی عمارت پرقبضے کاارادہ ہے نہ فوج کومداخلت کرنے کاکہیں، ہوسکتاہےآئین میں ترامیم ریفرنڈم کے ذریعے ہوں۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری ںے اے آر وائے سے خصوصی گفتگوں میں کہا کہ عوامی پارلیمنٹ قائم ہوگئی،نظام تبدیل کرنےآئے ہیں،انہونےکہا ہمارا کسی عمارت پر قبضے کا ارادہ نہیں ہے، آئی ایس پی آر کا بیان قابل تحسین ہے،فوج کو ثالثی کیلئےنہیں کہیں گے۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری نے مزید کہا کہ اگر عمران خان اسٹیج پرآنا چاہیں تو خوش آمدید کہیں گے۔

  • انقلاب، آزادی مارچ پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے

    انقلاب، آزادی مارچ پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کا انقلاب مارچ اور پاکستان تحریکِ انصاف کا آزادی مارچ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور مظاہرین ڈاکٹر طاہر القادری کی عوامی پارلیمنٹ اور عمران خان کے فیصلے کے مطابق ریڈ زون میں داخل ہو کر پارلیمنٹ ہاوٗس تک پہنچ چکےہیں۔

    مظاہرین نے راستے میں حائل تمام رکاوٹیں جن میں کنٹینر اورخاردار تاریں شامل تھیں انہیں لفٹر کی مدد سے دورکردیااور عومی تحریک اور تحریک انصاف کے قافلے شاہراہ دستور پر آگئے ہیں۔

    اسی کوشش کے دوران مظاہرین کی پولیس سے سرینہ چوک کے مقام پر جھڑپ بھی ہوئی اور کنٹینر ہٹانے کے دوران پی ٹی آئی کے چار کارکنان کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔

    صورتحال کے پیش ِ نظر ہولی فیملی اور پمز اسپتال سمیت اسلام آباد کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔

     

    دوسری جانب وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی حکومت کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے ایک جانب تو استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیاتودوسری جانب انہوں نے حکم دیا کہ لانگ مارچ کے شرکاء کے راستے سے تمام رکاوٹیں ہٹا کر انہیں ریڈ زون میں آنے دیا جائے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے سیکیورٹی عہدے داروں کو مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے منع کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر مظاہرین کسی عمارت کو نقصان پہنچائیں تو پھر ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    وزیراعظم نے مزید ہدایات جاری کیں کہ مارچ میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں لہذا شیلنگ اور لاٹھی چارج کے استعمال سے ہرصورت اجتناب کیا جائے۔

    ریڈزون میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو اور حساس اداروں کی حفاظت کے لئے وفاقی حکومت کی درخواست پر فوج پہلے ہی تعینات کی جاچکی ہے اور ساتھ ہی ساتھ پولیس اوررینجرز اہلکاروں کی بھاری تعداد بھی ریڈ زون سے تعینات کی گئی ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے فیض آباد کے مقام سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو کنٹینر لگا کر دوبارہ سیل کرنا شروع کردیا ہے تاکہ مزید مظاہرین اسلام آباد میں داخل نہ ہوسکیں۔

  • آزادی مارچ : شرکاءعمران خان کی قیادت میں ریڈ زون میں داخل ہونے کو تیار

    آزادی مارچ : شرکاءعمران خان کی قیادت میں ریڈ زون میں داخل ہونے کو تیار

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے استعفیٰ دینےتک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بیٹھارہوں گا، انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ ہم دس منٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک لٹیرا جاتا ہے تو دوسرا آجاتا ہے لیکن آج تحریک انصاف کے کارکنوں نے ایک نئی تاریخ رقم کرنی ہے۔

    انہوں کارکنوں کو مخاطب کر کے کہا کہ آُپ مجھ سے تین وعدے کریں ، میں انتشار نہیں چاہتا ہے ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے گلو بٹ پہلے سے تعینات کردئیے ہیں انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر  یہاں خون بہا تو وہ پوری دنیا میں ان کا پیچھا کریں گے ، اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے کارکنوں سے کسی بھی قسم کے تشدد کی صورت میں پر امن رہنے کی ہدایت کی۔

    انہوں نے پولیس اہلکاروں کو مخاطب کر کے کہا کہ پہلی بار اپنے ضمیر کی آواز سننا اور کرپٹ وزیر اعظم کے احکامات کو رد کردینا۔ سب سے آگے میں خود ہوں گا اور میرے ساتھ خواتین ہوں گی لہذا ہم پر کسی قسم کا تشدد نہیں کرنا تم پہلے ہی پچاسی افراد کو زخمی کرچکے ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریڈ زون پاکستان کا حصہ ہے ہندوستان کی زمین نہیں اس لئے وہاں احتجاج ہمار آئینی حق ہے۔

    انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ پولیس پاکستان کی پولیس ہے نواز شریف کی ملازم نہیں ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی گلو بٹ ہمیں مل گیاتو مجھے ابھی سے اس پر ترس آرہا ہے۔

    انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی ہم پارلیمنٹ کے اندر نہیں جائیں گے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے حکومتی ارکان کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر وہ واقعی عوامی نمائندے ہیں تو عوام سے خوفزدہ کیوں ہیں۔

    عمران خان نے کارکنوں سے دوسرا وعدہ لیا کہ اگر اس جدود جہد میں ان کو کچھ ہوگیا تو نواز شریف سے اس کا بدلہ لیا جائے گاان کا کہنا تھا کہ میرے لئے یہی خوشی کا مقام ہو گا کہ میری قوم جاگ گئی ہے۔

    انہوں ںے تیسرا وعدہ لیا کہ عوام ریڈ زون میں پارلیمنٹ کے سامنے رہیں گے اور کسی بھی سرکاری عمارت پر قبضہ نہیں کیا جائے گا ، اس وعدے کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کیا کہ ہم آپ کی طرح سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کریں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ آج تحریک انصاف کا مجمع دیکھ  کر لوگ تحریر اسکوائر بھول جائیں گے۔

    انہوں نے ایک بار پھر سول نافرمانی کی تحریک کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نا یوٹیلیٹی بل بھرے جائیں گے اور نہ ہی کسی قسم کا ٹیکس بھرا جائے گا ساتھ ہی انہوں نے سرکاری ملازموں سے اپیل کی وہ کام چھوڑدیں کسی قسم کے دستخط نہ کریں۔

    انہوں نے حکومتی وزراءکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کےدرباری ٹی وی پر جاکر  کہتے ہیں کہ ہم غیر آئینی طریقہ استعمال کر رہیں ہیں ۔ میں ان سے سوال پوچھتا ہوں کہ نواز شریف میں اور حسنی مبارک میں کیا فرق ہے دونوں ناجائز طریقے سے اقتدار پرقابض تھے دونوں ریاستی طاقت کو اپنے مفاد میں استعمال کر تے ہیں تو کیا حسنی مبارک کسی عدالتی فیصلے یا آٗینی طریقے سے گیا تھا یا عوام کے احتجاج نے اسے جانے پر مجبور کیا تھا؟۔

    انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اگر حکومت کی جانب سے کسی قسم کا تشدد ہوا تو وہ نوا زشریف کو نہیں چھوڑیں گے اور اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے عوام وزیر اعظم نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے۔

    انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو کھلا چیلینج دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ طاقت کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو پولیس کے ذریعے تشدد کا مظاہرہ کرنے کے بجائے عمران خان سے براہ راست مقابلہ کرلیں، تقریر کے آخر میں انہوں نے دھرنے کے شرکاء کو نوید دی کہ وہ جلد ہی آزادی جشن منائیں گے۔

  • طاہرالقادری ، عمران خان حکومت کو ایک موقع اور دیں ، الطاف حسین

    طاہرالقادری ، عمران خان حکومت کو ایک موقع اور دیں ، الطاف حسین

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ڈاکٹر طاہر القادری اور پاکستان تحریکِ انصاف کےسربراہ عمران خان سے شاہراہ دستور پر دھرنا دینے کے اعلان پر ان سے اپیل کی ہے کہ حکومت کوایک آخری موقع دینے کے لئے یہ اپیل واپس لی جائے ۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ معاملے کا حل تلاش کرنے کی آخری کوشش کرلی جائے اورحکومت سے کسی بھی قسم کے ٹکراؤ کی صورتحال سے گریز کیا جائے اور پر امن رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوائے جائیں۔

    ایم کیو ایم کے قائد نے ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان سے اپیل کی کہ جمہوریت کا غلط استعمال کرنے والوں کو مذاکرات سے راہ راست پر لائیں کیونکہ مذاکرات ہی آخری راستہ ہے۔

    الطاف حسین شروع دن سے ہے دونوں فریقوں سے اپیل کر رہے ہیں  کہ ملک اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا  ہے لہذا سیاسی دانشوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس صورتحال کا پر بصیرت حل نکالنا چاہئے۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء اور قومی اسمبلی کے ممبر حیدر عباس رضوی بھی حکومت کی جانب سے قائم کی گئی اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ ہیں جو کہ دونوں جماعتوں سے مسلسل مذاکرات کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

  • انقلاب مارچ: عوامی پارلیمنٹ نے شاہراہ دستور پر دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا

    انقلاب مارچ: عوامی پارلیمنٹ نے شاہراہ دستور پر دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری  انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں انہوں نے آج عوامی پارلیمنٹ کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آج سے فیصلے عوامی پارلیمنٹ کرے گی۔

    انہوں نے عوامی پارلیمنٹ سے سوال کیا کہ آیا یہاں دھرنا جاری رکھا جائے یا اسے پر امن طریقے سے پاکستان کے پارلیمنٹ کے سامنے منتقل کیا جائے جس پر عوام نے انتہائی پر جوش انداز میں دھرنا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منتقل کرنے کا اعلان کیا۔

    انہوں نےدوسرا سوال عوامی پارلیمنٹ سے کیا کہ اگر شہدائے انقلاب کا بدلہ قانونی طریقے سے نا ملے تو کیا آپ بغیر انصاف لئے واپس جانے کے لئے تیار ہیں؟ جس پر عوام کا جواب انتہائی جوش و خروش کےساتھ نفی میں آیا۔

    تیسرا سوال انہوں نے کیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں ہی انقلابیوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں لیکن نہ تو وہ مستعفی ہوئے اور نہ ہی ان  کو گرفتار کیا گیا تو کیا  آپ انہیں سزا دلائے بغیر واپس جانے کے لئے تیار ہیں۔ اس سوال کا جواب بھی عوام نے نفی میں دیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حکومت کو ختم کئے بغیر نہیں جائیں گے۔

    انہوں نے جسلے کے شرکاء سے چوتھا سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ موجودہ اسمبلیاں جو آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کی خلاف ورزی کرتے ہوئ قائم کی گئی ہیں یہ رہیں یا ان کو تحلیل کردیا جائے جس پر عوام نے اسمبلیاں تحلیل کرنے پر زور دیا۔

    پانچواں سوال انہوں نے کیا کہ آیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزمان کے خلاف ایف آئی درج ہونی چاہئے یا نہیں جس کا جواب عوام کیجانب سے اثبات میں آیا۔

    انہوں نے چھٹا سوال کیا کہ آیا ملک میں قومی حکومت قائم کرکے سبز انقلاب لانا چاہتے ہیں یا نہیں جس کے جواب میں عوام نے قومی حکو مت کے قیام پر زور دیا۔

    کیا آپ عوامی انقلاب کے دس نکاتی اصلاحی ایجنڈے کا نفاذ قبول کردیتے ہیں اس سوال کے جواب میں عوام نے اصلاحی ایجنڈے کے نفاذ کو قبول کیا۔

    ساتواں سوال کیا کہ اگر حکومت اس ایجنڈے کو خود نافذ کرنے کا اعلان کرے تو کیا آپ اسے منظور کریں گے جس کے جواب میں عوام نے موجودہ حکومت پر اعتبار کرنے سے انکار کردیا۔

    انہوں نے مزید سوال کیا کہ آیا آپ دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں جس پر عوام نے ایک جت ہوکر جواب دیا کہ جی ہاں ہم سب دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ چاہتے ہیں۔

    عوامی پارلیمنٹ کےاجلاس میں کئے گئے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا کہ اب دھرنا عوامی خواہش کے مطابق شاہراہ دستور پر ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے دھرنے کے شرکا ء سے حسب ِ سابق پر امن رہنے کا ہحلف لیتے ہوئے کہا کہ آُپ ایسے ہی پر امن رہیں گے جیسا کہ گزشتہ دنوں میں رہیں ہیں۔

    اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ماضی میں بھی دھرنے دئے جاتے رہیں ہیں یہاں تک کہ پاکستان مسلم لیگ ن بھی ایک مختصر دھرنا جسے طاہرالقادری نے ’’دھرنی‘‘ کا نام دیا ، دے چکی ہے۔

    ان کا کہناتھا کہ ہم پیپلز پارٹی دور ِ حکومت میں بھی پارلیمنٹ کے سامنے ایک پر امن دھرنا دے چکے ہیں اور ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی عدلیہ کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں چکے ہیں اور آئین میں ایسا کہیں نہیں لکھا کہ شاہراہ ِ دستور  پر دھرنا نہیں دیا جاسکتا۔

    انہوں نے دھرنے شرکاء کو حکم دیا کہ کوئی بھی شخص نہ تو سفارت خانوں کی جانب جائے گا اورنہ ہی سپریم کورٹ کا رخ کرے گا ان اداروں کو تحفظ دیا جائے گا۔

    اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پر امن مظاہرین ہیں اور وہ خود ان کے پر امن رہنے کی ذمہ داری لیتے ہیں لہذا پولیس انقلابیوں کو روک کر بد امنی نہ کرے اور اسلام آباد کی زمین پر مزید خون نہ بہے۔

    انہوں نے پولیس کے اہلکاروں کو متنبہ کیا کہ حکمرانوں کو تو چلے جانا ہے پولیس ان حکمرانوں کے کہنے پر پہلئ ہی چودہ جانیں لے چکی ہے اب مزید کوئی ظلم نہ کرے ورنہ پھر انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔

  • سول نافرمانی:جہانگیرترین نے کپتان کے حکم کی نافرمانی کردی

    سول نافرمانی:جہانگیرترین نے کپتان کے حکم کی نافرمانی کردی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی مہم شروع کرنے کا اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کےجنرل سیکریٹری جہانگیر ترین خود ہی اپنی جماعت کےفیصلےپر عمل نہ کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق جہانگیر ترین کےگروپ کی کمپنیوں نے پیر کو معمول کے مطابق اسی لاکھ روپے سے زائد کا ٹیکس جمع کرایا۔۔ایف بی آر کے ذرائع نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسی لاکھ روپے سے زائد کا ٹیکس،کسٹم ڈیوٹی،انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی مد میں جمع کرایاگیا ہے۔

    یاد رہےکہ عمران خان نےایک روز قبل ہی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےسول نافرمانی کی مہم شروع کرنےکا اعلان کرکےعوام سے ٹیکس اور یوٹیلٹی بلز نہ دینے کی اپیل کی تھی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آج سےخود بھی  بجلی گیس بل اور ٹیکس ادا نہیں کروں گا ۔

  • ریڈزون کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی ہائی الرٹ

    ریڈزون کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی ہائی الرٹ

    اسلام آباد: سیکیورٹی اداروں پر بھی آج کڑا وقت آن پڑا ہے، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے اعلان کے بعد ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

    عمران خان کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے اعلان نے حکومتی حلقوں میں ہلچل مچادی، سیاسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ذمہ داروں نے حکمت عملی طے کرلی ہے، حکومت نے مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے ریڈ زون کے اطراف تین حصار قائم کرکے سیکیورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا ہے۔

    پولیس کے تازہ دم دستے وفاقی دارالحکومت پہنچ گئے ،جو حکومت کے قائم کردہ پہلے حصار میں خلاف ورزی کرنے والوں کو روکنے کی کوشش کریں گے، دوسرے حصار میں رینجرز اور ایف سی کو ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ تیسرے حصار میں پاک فوج بند باندھے گی۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے حساس مقامات پر تجربہ کار شوٹرز بھی تعینا ت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ریڈ زون کے علاوہ حکومت نے شہر بھر میں کنٹینرز کی بھرمار کر دی ہے، جگہ جگہ خار دار تاروں کی باڑ نے شہر کو مفلوج کر رکھا ہے۔

  • وسیم اکرم کے بعد جاوید میانداد نے بھی عمران خان کی حمایت کردی

    وسیم اکرم کے بعد جاوید میانداد نے بھی عمران خان کی حمایت کردی

    کراچی : کپتان عمران خان کی حمایت میں انیس سو بانوے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی بھی میدان میں کود پڑے۔ سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم اور لیجنڈ کرکٹرجاوید میانداد نے بھی آزادی مارچ پر عمران خان کی حمایت کی ہے۔ میدان بدل گیا لیکن شہسوار وہی رہا۔ جو جذبہ انیس سو بانوے کے عالمی کپ میں عمران خان کے اندر موجود تھا آج بھی وہی جذبہ برقرار ہے۔

    حریفوں کی وکٹیں گرانے کے لئے کپتان نے کمر کس لی ہے۔ سیاست کے میدان میں کپتان ناکام نہ ہوں اس کے لئے پرانے وقتوں کے ساتھی ایک بار پھر سے اکٹھا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پاکستان کو عالمی چیمپئین بنانے والی ٹیم میں شامل کھلاڑی عمران خان کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔

    سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کو لیڈر قرار دیا۔ وسیم اکرم کا کہنا ہے لیڈر لیڈر ہوتا ہے عمران خان ٹائیگر ہیں، آپ سلامت رہیں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔

    ٹوئٹ لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد بھی عمران خان کے حمایتی نکلے۔ادھر شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کپتان کے ساتھ ہیں۔ بائیس سال قبل تو عمران خان نے میدان مارلیا تھا اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان کی موجودہ ٹیم کے کھلاڑی کس طرح کی پرفارمنس دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

  • موجود سیاسی صورتحال میں آج شام حکومت کے لئے اہم ہوگی

    موجود سیاسی صورتحال میں آج شام حکومت کے لئے اہم ہوگی

    اسلام آباد: موجود سیاسی صورتحال مٰں آج شام حکومت کے لئے اہم ہوگئی ہے۔

    آج شام حکومت کے لئے اہم ترین بن گئی، ڈاکٹر طاہر القادری شام پانچ بجے عوامی پارلیمنٹ کا انعقاد کریں گے، جس میں کچھ بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، جس میں ریڈ زون کی طرف مارچ کا فیصلہ بھی ہوسکتا ہے۔

    دوسری طرف عمران خان نےشام چھ بجے ریڈ زون کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کردیا ہے، ظاہر صورتحال یہ لگتی ہے کہ پولیس اور مارچ والوں کے درمیان تصادم ہوگا، اگر مارچ کے درمیان تصادم ہوا تو صورتحال یقینی طور پر قابو سے باہر ہوجائے گی، جس کا اشارہ عمران خان بھی کررہے ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ شام میں کیا ہوگا۔ کیا حکومت مارچ والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی کوشش کرے گی؟ اگر مارچ والے ریڈ زون میں آگئے تو پھر کیا ہوگا؟ کیا ریڈ زون میں دھرنا حکومت دیر تک برداشت کرسکے گی؟ مذاکرات کا آُپش بھی حکومت نے تاخیر سے اپنایا ہے اور اب مذاکرات ہوں گے بھی تو کس ایجنڈے پر؟ لگتا ہے اب حکومت بھی بند گلی میں آکھڑی ہوئی ہے۔

  • عمران خان ریڈزون میں داخل ہونے کے فیصلے پر نظرثانی کریں، الطاف حسین

    عمران خان ریڈزون میں داخل ہونے کے فیصلے پر نظرثانی کریں، الطاف حسین

    لندن : الطاف حسین کی اپیل عمران خان کو ئی بھی ایسااقدام نہ کریں جس سے تصادم اور خونریزی کی صورتحال جنم لے۔

    ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ماضی کے تمام ترسیاسی اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے عمران خان سے اپیل کررہاہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں تمام فریقین سے اپیل کرتاہوں کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر مذاکرات کاعمل شروع کردیں اورمعاملات کوافہام وتفہیم سے حل کریں۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ کل ریڈ زون میں داخل ہونے کے فیصلے پر نظرثانی کریںاورمعاملات کومذاکرات اورافہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کریں۔

    الطاف حسین نے کہاکہ سیاست میں اختلافات معمول کاحصہ ہیں اورماضی میں ایم کیوایم کے بھی میاں نوازشریف اور عمران خان دونوں سے سیاسی اختلافات رہے ہیں لیکن میرے نزدیک ملکی سلامتی اورعوم کی فلاح تمام تر اختلافات سے بالاترہے اور اسی لئے میں ماضی کے تمام ترسیاسی اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے عمران خان سے اپیل کررہاہوں کہ وہ ریڈزون میں داخل ہونے کے فیصلے پر نظرثانی کریں اور کوئی بھی ایسااقدام نہ کریں جس سے تصادم اور خونریزی کی صورتحال جنم لے۔

    اس وقت ملک جن داخلی وخارجی بحرانوں سے گزررہاہے اس کاتمام فریقین کوبخوبی اندازہ ہے لہٰذامیں ان سے اپیل کرتاہوں کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر مذاکرات کاعمل شروع کردیں اورمعاملات کوافہام وتفہیم سے حل کریں۔