Tag: Imran Khan

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست دان, سابق کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پی ٹی آئی کے بانی بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2013ء تا 2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انھوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔[10][11] عمران خان کی پیدائش لاہور میں اونچے درمیانے طبقے کے نیازی پشتون خاندان میں ہوئی، ان کے والد انجینئر اکرام اللہ خان نیازی تھے، عمران خان نے ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور پھر رائل گرائمر اسکول ویلسٹڑ انگلینڈ اور بعد میں کیبل کالج آکسفورڈ سے حاصل کی۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے نتیجے میں، اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس نے 14 مارچ 2023ء کو خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔ [69] [70] 9 مئی کو، عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیم فوجی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔ [71] [72] یہ القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے مبینہ کردار پر تھا، [73] [73] [74] جس کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کے اراکین نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ [75] [76] ان کی گرفتاری سے مظاہرے ہوئے اور 9 مئی کے فسادات ہوئ

  • پاکستان، جمہوریت اور آئین کوبچایا جائے، سراج الحق

    پاکستان، جمہوریت اور آئین کوبچایا جائے، سراج الحق

    لاہور: جماعت اسلامی نے سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے چار نکاتی فارمولہ پیش کردیا ، امیر جماعت سراج الحق کہتے ہیں حکومت احتجاج سے نمٹنے کے بجائے اپوزیشن سے مذاکرات کے لئے کمیٹی تشکیل دے۔

    منصورہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لئے انکی جانب سے چار نکاتی فارمولہ پیش کیا جارہا ہے، فارمولے کے مطابق پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن لیڈر کی قیادت میں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کی کمیٹی بنا ی جائے جبکہ حکومت احتجاج کرنے والوں کے ساتھ فوری مذاکرات شروع کرے۔

    سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کی جانب سے ماورائے آئین اقدام پر دئیے جانے والے فیصلے پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ عدلیہ پہلے ان سے نمٹے جنھوں نے ماضی میں آئین توڑا، جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ چار نکاتی فارمولے پر وہ حکومت اور تحریک انصاف کے رہنماﺅں سے رابطے میں ہیں اور وہ توقع کرتے ہیں کہ لانگ مارچ کے دوران اب گوجرانولہ جیسا واقعہ پیش نہیں آئے گا۔

  • تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک کے مارچ پر حملہ، پومی بٹ گرفتار

    تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک کے مارچ پر حملہ، پومی بٹ گرفتار

    گوجرانوالہ: آزادی مارچ پر پتھراو کرنے کے الزام میں ارسلان بٹ عرف پومی بٹ نے تھانہ سبزی منڈی میں ایف آئی آر درج ہونے پر خود گرفتاری دے دی ہے مجھے گولو بٹ کے ساتھ منصوب نہ کیا جائے۔

    واقعہ کی خبر میڈیا پر آتے ہی دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے آزادی مارچ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیاتھا، حکومت پنجاب نے آر پی آو اور کمیشنر گوجرانوالہ کو ہدایت جاری کی کہ آزادی مارچ پر پتھراو کرنے والے زمہ داروں کے خلاف فوراََ مقدمہ درج کروائیں اس کی روشنی میں سبزی منڈی پولیس نے آے ایس آئی محمد ریاض کی مدععیت میں دونوں طرف سے دس دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، جس کے بعد پومی بٹ اپنے بھائی رکن صوبائی اسمبلی عمران خالد کے ہمراہ تھانے پہنچا جہاں پولیس نے اسے حراست میں لے کر لاک اپ کردیا ،پومی بٹ مسلم لیک ن کے سرگرم کارکن ہیں اور ممبر صوبائی اسمبلی عمران خالد بٹ کے بھائی ہیں آے آر و ائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پومی بٹ کا کہنا تھا کہ وہ بے قصور ہیں، گوجرانوالہ کے واقعے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

    ترجمان حکومت پنجاب کے مطابق واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ادھر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان پر حملے کی قیادت ایم پی اے عمران خالد کے بھائی پومی بٹ کررہا تھا، ذرائع کے دعوے کے مطابق حملے سے پہلے کل رات پومی بٹ، خرم دستگیر کے خاص آدمیوں اور پولیس کے درمیان پلاننگ ہوئی۔حملہ آوروں کا ٹارگٹ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت تھی۔

  • کوئی نقصان ہوا تو وزیراعظم نوازشریف ذمہ دار ہوں گے،عمران خان

    کوئی نقصان ہوا تو وزیراعظم نوازشریف ذمہ دار ہوں گے،عمران خان

    گوجرانوالہ :اے آروائی نیوز سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ پرامن قافلے پرپتھراؤ اور فائرنگ کی گئی،کوئی نقصان ہوا تو وزیراعظم نوازشریف ذمہ دار ہوں گے۔

    عمران خان نےکہا کہ پولیس تحفظ فراہم نہیں کررہی،  پولیس نے شر پسندوں کو روکنے کے بجائے ان کی معاونت کی، میں حکومت پر واضح کر دینا چاہتا ہوکہ ‘آزادی مارچ’ کو کوئی قوت نہیں روک سکتی اور اس صورتحال کے بعد وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ تیار کرلینا چاہیے میں ان سے اسلام آبد میں نمٹ لونگا۔

    عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنا استعفی تیار رکھیں اُن کی بادشاہت اور گلو بٹ طرزحکومت جلد ختم ہوگا، آزادی مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا، کار کن پرامن رہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ شیرانوالہ پل کے مقام پر مسلم لیگ نواز کے کارکنان نے پولیس کی گاڑیوں پر کھڑے ہوکر پی ٹی آئی کے کارکنان پرپتھر مارے ہیں۔ ’انھیں شرم آنی چاہیے یہاں عورتیں اور بچے ہیں۔ میرے سارے کارکن سن لیں میں انھیں چھوڑوں گا نہیں۔

     انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ نون لیگ کے ‘گلو بٹوں’ نے ان کے کنٹینز پر حملہ کیا، تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ کے کارکنوں نے پرامن قافلے پر حملہ کیا اور فائرنگ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ  وہ اسلام آباد  پہنچ رہے ہیں اور وہاں پہنچ کر وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کریں گے

    گجرنوالہ میں تصادم کے بعد پی ٹی آئی کے قافلے کو جی ٹی روڈ پر روک لیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

  • بادشاہوں سےآزادی دلواکرنیا پاکستان بنائیں گے،عمران خان

    بادشاہوں سےآزادی دلواکرنیا پاکستان بنائیں گے،عمران خان

    مرید کے:عمران خان نےکہا ہےکہ وہ رائےونڈکےبادشاہوں سےآزادی دلواکرنیا پاکستان بنائیں گے۔

    مرید کےپہنچنے پراستقبالیہ ہجوم سےخطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ بزرگوں نےجوآزادی حاصل کی تھی حکمرانوں نےچھین لی، وہ رائے ونڈ کے بادشاہوں سے آزادی دلواکر نیاپاکستان بنائیں گے۔

    عمران خان نے کہا کہ وہ کسی گلو بٹ سے نہیں ڈرتےبلکہ انہیں سیدھا کرنےکے لئے اسلام آباد جارہے ہیں، انہوں نےکہا کہ نئے پاکستان میں سب کو سچ بولنا پڑے گا،عمران خان نے کہا کہ وہ اسلام آباد کا میچ جیتنے تک مسلسل جاگتے رہیں گے۔

  • عمران خان کا خیبر پختونخواہ

    عمران خان پوری دنیا میں چاہے جانے والے کرکٹر تھے، جن کے کھیل کے لوگ دیوانے تھے۔انہوں نے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی اور سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔پہلے پہل عمران خان سیاست کے میدان میں کوئی خاص توجہ حاصل نہ کر سکے، مگر 21 ویں صدی کی پہلی دہائی میں یہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور 2013 کے انتخابات میں عمران خان کی تحریک انصاف ایک ابھرتی ہوئی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔ نتائج کے بعد عمران خان کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت کرنے کا موقع ملا اور جلسوں کے دوران قوم سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا موقع ملالیکن باقی تمام پرانی جماعتوں کی طرح یہ بھی عوام سے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے اور اپنا زیادہ وقت احتجاج اور مرکزی حکومت کے خلاف بیانات داغنے میں ضائع کیا۔ ان کے بقول پارٹی قیادت نوجوانوں اور عام عوام پر مشتمل ہو گی، لیکن کثیر تعداد میں دوسری سیاسی جماعتوں کے پرانے سیاسی مگر مچھوں کو آگے لایا گیا جو اس میدان کے پرانے کھلاڑی اور مالی لحاظ سے اربوں کے کاروبار اور پراپرٹی کے مالک ہیں۔ان کے سیاسی دوستوں میں فوجی آمروں کے ساتھ رہنے والے بھی شامل ہیں۔

    مجھے گذشتہ دنوں وادی کالام میں منعقد ہونے والے سوات ٹورسٹ گالا میں جانے کا اتفاق ہوا۔وہاں سہولتوں کے فقدان اور ٹرانسپوٹ کے مسائل کے باعث دوسرے علاقوں کے لوگ بہت کم تعداد میں تھے۔ 11 اگست کو میلے کے اختتام کے روز وہاں پر دوسرے علاقوں سے آئے سیاح اپنے علاقوں کو واپس جانے کے لئے مشکلات کا شکاررہے۔ وہاں دستیاب پبلک ٹرانسپورٹ والوں نے لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی من مانی شروع کی اور گاڑیاں بند کر دی اور دگنے کرائے یا پوری گاڑی بکنگ کرا کے جانے کا کام شروع کر دیا۔وہاں سے مینگورہ {سوات} کا کرایہ 250 روپے فی کس ہے۔مینگورہ سے راولپنڈی کا کرایہ 400 فی کس ہے جو رش اور رات پڑنے کے بعد 600 فی کس وصول کیا جاتارہا۔

    ہم وہاں واقع پولیس سٹیشن گئے تاکہ اس بارے میں کچھ کیا جائے مگر لوگوں کی باتوں پر بھی مقامی پولیس نے کوئی عمل نہیں کیا اور مقامی ٹرانسپورٹرز کو کُھل کھیلنے کا پورا پورا موقع فراہم کیا گیااور سیاح مجبور ہو کر دگنا کرایہ ادا کر کے سفر کرتے رہے۔

    واپسی کے سفر میں بحرین (سوات) میں واقع اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر جہاں باہر بورڈ آویزاں ہے کہ عوام اپنی ہر قسم کی شکایت کا یہاں اندراج کروائیں ہم جب وہاں گئے تو وہی ماحول ملا جس کی مخالفت میں عمران خان بولتے ہیں یعنی رشوت اور سفارش۔

    میں اس پلیٹ فارم کے ذریعہ خان صاحب سے سوال کرتا ہوں کہ یہی ہے وہ نیا پاکستان جس کا آپ نے عوام سے وعدہ کیا تھا۔ آپ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سخت سیکیورٹی کے حصار میں وہاں آئے اور لوگوں کو 500-400 میڑ دور روک کر رکھا گیا۔ کیا آپ کی عوام میں گھل مل کر رہنے والی قیادت یہی ہے، جس کے ڈنکے بجاتےآپ نہیں تھکتے۔

    یہی ہے وہ تبدیلی کے دعوے جن کا اعلان آپ نے کیا تھا۔آپ اگر مخلص ہوں بھی تو پرانے سیاسی کھلاڑی وہی ہیں جو گزشتہ حکومتوں میں عوام کو لوٹ کر کھانے والی جماعتوں پیپلز پارٹی، ق لیگ، اے این پی اور آمروں کے ساتھ تھے۔

    پاکستان کی غریب اور سسکتی عوام کو کب تک آپ کے دعووّں کے پورا ہونے کا انتظارکرنا ہوگا۔ اگر آپ نے بھی وہی پرانی روش برقرار رکھنی تھی تو لوگوں کو کھوکھلے دعووں سے بے وقوف بنانے کی آخرکیا ضرورت تھی؟۔

    /font>

  • لانگ مارچ ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، پرویز رشید

    لانگ مارچ ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، پرویز رشید

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشیدکا کہنا ہے کہ لانگ مارچ ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، سعد رفیق کہتے ہیں دونوں کے مطالبات سیاسی برادری کے سامنے رکھے جائیں گے۔

    وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے لانگ مارچ ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، عمران خان کا لانگ مارچ غیر آئینی مطالبات کےلئے ہے، ایسا ہی کچھ کہنا تھا وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کا اے آروائی کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے عمران خان اور طاہرالقادری کو مارچ کی اجازت نہیں دی۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا قادری اور عمران خان کے مطالبات سیاسی برادری کے سامنے رکھے جائیں گے، خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ماورائے آئین کوئی بھی مطالبہ قبول نہیں کیا جائے۔

  • جان دے دوں گا قوم کو غلام بننے نہیں دوں گا، عمران خان

    جان دے دوں گا قوم کو غلام بننے نہیں دوں گا، عمران خان

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پنجاب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر حال میں اسلام آباد جائیں گے یہ ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے استعفیٰ مانگنے جارہا ہوں اس کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کارکنوں کو حکم دیا کہ وہ کنٹینر ہٹا کر اسلام آباد میں داخل ہوجائیں

    انہوں نے سوال کیا کہ کون سا آئین کہتا ہے کہ دھاندلی کرکے حکومت حاصل کرلو۔

    انہوں نے کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جیالوں تم آزادی حاصل کرنے نکلے ہو ‘‘ اور تم آزادی حاصل کرکے رہو گے۔

    انہوں نے روشن مستقبل کی امید دلاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کسی رشتے دار کو حکومت میں نہیں پاؤ گے۔ ہم پاکستان کو موجودہ حکمرانوں اور ان کے بچوں کی حکمرانی سے نجات دلانے نکلے ہیں۔

    عمران خان نے تحریک ِ انصاف کے کارکنوں سے وعدہ کیا کہ میں جان دے دوں گا لیکن آپ سب کو اور آپ کی نسلوں کو غلام نہیں بننے دوں گا۔

    انہوں نے وزیرِاعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کشکول تب ٹوٹے گا جب آپ خود ٹیکس دیں گے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے۔

    عمران خان نے کہا کہ آزادی کے لئےاسلام آباد جارہا ہوں پنجاب پولیس اور گلو بٹ درمیان میں نہ آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو شرم آنی چاہئے۔

  • لاہور:عمران خان کی زیر قیادت تحریک انصاف کے آزادی مارچ کا آغاز

    لاہور:عمران خان کی زیر قیادت تحریک انصاف کے آزادی مارچ کا آغاز

    لاہور: آزادی مارچ کے لئے عمران خان لاہور سے روانہ ہوگئے، آزادی آزادی کے بلند شگاف نعروں میں پی ٹی آئی کے چیئرمین نےدعا کے بعد مختصر خطاب میں کہا  آزادی کوئی بھی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا چھیننی پڑتی ہے، آزادی اور جمہوریت کے لئے  جدو جہد کی ضرورت ہے، عمران خان کا کہنا ہے کہ  عوام اپنے بچوں کےمستقبل کیلئےآزادی مارچ میں شریک ہوں

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام اپنے بچوں کےمستقبل کیلئے آزادی مارچ میں شریک ہوں، ان کا کہنا تھا کہ خود کو حقیقی معنوں میں آزاد کرانے کے لئے آج کا دن بہت اہم ہے، آج ملک سے بادشاہت کے خاتمے کا آغاز ہو گا کیونکہ  اصلی آزادی سچی جمہوریت سے ہی ملتی ہے۔

    زمان پارک کے باہر آزادی مارچ کیلئے جانے والوں کی بے قراری دیدنی تھی، ہاتھوں میں قومی اور پارٹی پرچم اٹھائےآزادی کے متوالوں کابس ایک ہی مقصد نظر آیا۔ اپنے قائدکی رہنمائی میں نئے پاکستان کی تلاش، آزادی مارچ کے کنٹینر میں سوار ہوتے ہی کپتان نے کارکنوں کا جوش وخروش بڑھاتے ہوئے ہاتھ ہلا کرنعروں کا جواب دیا۔

    آزادی مارچ کےلئے زمان پارک سے روانہ ہونے والے قافلے میں تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی ،شاہ محمود قریشی سمیت ہزاروں مرد، خواتین ،بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں، نئے پاکستان کھوج میں نکلنے والے تحریک انصاف کا پڑاؤ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریڈ زون کے باہر ہوگا۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک آج لاہور سے آزادی اور انقلاب مارچ اسلام کے لئے روانہ ہو رہا ہے، عمران خان اور طاہر القادری کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا خاتمہ کر کے ملک میں حقیقی جمہوری نظام رائج کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ آزادی اور انقلاب مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو گزشتہ روز ہی سیل کردیا گیا تھا اور شہر میں کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے۔

    ادھر لاہور میں واقع منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے باہر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہے، تاہم انتظامیہ نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور قسم کی نقل و حرکت کے لیے خبردار کیا ہے۔

  • چاہے جیل جانا پڑےاسلام آباد جائیں گے، عمران خان

    چاہے جیل جانا پڑےاسلام آباد جائیں گے، عمران خان

    لاہور: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس فیصلے کی سمجھ نہیں آرہی۔

    عمران خان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم کسی سے لڑنے اسلام آباد نہیں جارہے، ہمارا لانگ مارچ پرامن ہے،ہم غیرآئینی مارچ نہیں کریں گے، عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر انہیں جیل بھی جانا پڑے پھر بھی مارچ نہیں رکے گا،لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کی سمجھ نہیں آرہی، چیئرمین تحریک انصاف نے جاوید ہاشمی کی نارضگی پر کہا کہ جاوید ہاشمی کو تحفظات تھے تو مجھ سے بات کرتے، دھاندلی سے جیتنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں۔

  • وفاقی حکومت کا تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دیدی ہے۔

    وزیر اعظم ہاوس میں میاں نواز شریف سے چوہدری نثار کی مشاورت کے بعد تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم محمد نوازشریف کے حکم پر وزیراطلاعات پرویز رشید نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو ٹیلی فون کیا اور وزیراعظم کا پیغام پہنچایا کہ ان کے کہنے پر تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ سراج الحق کے کہنے پر ہی جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لا رہے ہیں۔

    اس سے پہلے ایم کیوا یم کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے مارچ کے شرکاٗ کیلئے رکاوٹیں ہٹانے کی اپیل کی تھی،جس پر وفاقی حکومت نے لندن میں ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ کیا اور وزیراعظم نوازشریف کا پیغام پہنچایا،اس ٹیلیفونک رابطے میں اپوزیشن کے لانگ مارچ کی راہ میں کھڑی رکاوٹیں ہٹانے کے بارے میں ایم کیوایم کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا،اس فیصلے پر ایم کیوایم نے وزیراعظم ، وفاقی وزیرداخلہ اور وفاقی کابینہ کےاراکین اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا شکریہ ادا کیا۔