Tag: imran

  • زینب زیادتی کیس: ملزم عمران کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    زینب زیادتی کیس: ملزم عمران کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور :قصور میں ننھی بچی زینب امین قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کوکی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زینب زیادتی کے بعد قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج سجاد احمد کی عدالت میں سخت سکیورٹی حصار میں پیش کیا گیا۔

    دوران ِسماعت پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ہے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم عمران بچوں کو چیز کے بہانے اغوا کرتا تھااور اس کے بعد انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

    عدالت کو بتا یا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے سات دوسرے کیسز میں بھی ملا ہے جن میں اسی طرح سے کمسن بچوں کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کردیا گیا۔

    دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ‘جسے جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ ملزم عمران کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایک روز قبل ہی اے ٹی سی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ی

    یاد رہےکہ ملزم عمران قصور کی رہائشی زینب کا محلے دار تھا جس نے تفتیش کے دوران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی کرنے کے بعد انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    ملزم کی ڈی این اے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے 23 جون 2015 کو عاصمہ نامی بچی کو قصور کے علاقے صدر میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جبکہ تہمینہ نامی بچی کو 4 مئی 2016 اور عائشہ آصف کو 8 جون 2017 کو قتل کیا۔ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عمران نے 24 فروری 2017 کو ایمان فاطمہ نامی بچی جبکہ 11 اپریل 2017 کو معصوم نور فاطمہ، 8 جولائی 2017 کو لائبہ اور 12 نومبر 2017 کو معصوم کائنات بتول کو زیادتی کا نشانہ بنایا، کائنات بتول تاحال کومہ کی حالت میں ہے۔

    درندہ صفت شخص 4 جنوری 2018 کو قصور کی ننھی کلی زینب کو عمرے پر گئے والدین کی واپسی کا بول کر ملوانے کا جھوٹ بول کر لے گیا اور پھر اُسے ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔

    واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نواز شریف عدلیہ پر دباؤ ڈال کر نااہلی کا فیصلہ واپس کرانا چاہتے ہیں: عمران خان

    نواز شریف عدلیہ پر دباؤ ڈال کر نااہلی کا فیصلہ واپس کرانا چاہتے ہیں: عمران خان

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ن لیگ کے جلسوں سے نوازشریف کا مقصدعیاں ہوگیا، نوازشریف چاہتے ہیں کہ عدالت ان کی نااہلی کا فیصلہ واپس لے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا.

    عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے اپنا ایجنڈا واضح کردیا، وہ عدلیہ کے خلاف عوامی دباؤ پیدا کرنا چاہ رہے ہیں۔ مجھے کیوں نکالا کا رونا رونے میں نواز شریف کی بدنیتی چھپ نہیں سکی. کیوں کہ اعلیٰ عدلیہ نے ان کے خلاف فیصلہ دیا، اس لیے وہ اس کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ نوازشریف ہمیشہ اپنے امپائرلگا کرکھیلنے کےعادی ہیں، وہ ایسے ججز چاہتے ہیں، جن پر اثرانداز ہوسکیں.

    عمران خان نے اپنے سیاسی حریف نااہل وزیر اعظم میاں‌ نواز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جسٹس قیوم جیسا جج چاہتےہیں، جن سے اپنی مرضی کے فیصلے لے سکیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سےنوازشریف کو دھچکا لگا، وہ ماضی میں‌ اپنے امپائر لگا کر کھیلنے کےعادی تھے.

    لعنت تو کمزور لفظ ہے ورنہ میرے پاس کئی سخت الفاظ موجود تھے، عمران خان

    عمران خان نے مزید کہا کہ پاناما کیس میں‌ فیصلے کے بعد سے نوازشریف نےاعلیٰ عدلیہ کے خلاف مہم چلارکھی ہے، نوازشریف چاہتے ہیں کہ نااہلی کا فیصلہ واپس لے لیا جائے. اس کے لیے وہ عوامی دبائو پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ہمیشہ جسٹس قیوم جیسے ججز چاہتے ہیں، جن پر اثر انداز ہوسکیں.


    گر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بنی گالہ کیس، عمران خان نے عدالت میں ثبوت دے دیے، فواد چوہدری

    بنی گالہ کیس، عمران خان نے عدالت میں ثبوت دے دیے، فواد چوہدری

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عدالت نے بنی گالہ کی منی ٹریل طلب کی تھی جو پیش کر دی گئی، عمران خان کے خلاف عدالتوں میں بنائے جانے والے مقدمات میں کوئی جان نہیں ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی منی ٹریل سے متعلق وضاحت دینا ضروری تھی کیونکہ ایک میڈیا گروپ کی کوشش ہے کہ عدالت عمران خان کے خلاف پاناما سے پہلے فیصلہ سُنا دے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بنی گالہ میں موجود اراضی کی خریداری کا کیس حنیف عباسی نے عدالت میں دائر کیا تھا، جمائما نے 13 سال پرانی منی ٹریل بھیجی جو ہم نے عدالت میں پیش کردی تو ن لیگ کا مقدمہ ختم ہوگیا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کا لندن کا اپارٹمنٹ ایک لاکھ17ہزارپاؤنڈکاخریدا گیا تھا جبکہ حسین نواز کا لندن میں عالی شان فلیٹ (پیلس) آج بھی موجود ہے، عمران خان نے 1971 میں ہوسٹر شائر کے ساتھ کاؤنٹی کرکٹ کھیلی۔

    ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سسکس کاؤنٹی والوں نے خود اس بات کی تصدیق کی کہ عمران خان کے ساتھ کم از کم 6 ماہ کا معاہدہ ہوتا تھا، سسکس کاؤنٹی والوں کی جانب سے معاہدے کے عوض 25ہزار پاؤنڈز دیے جاتے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ 1977میں عمران خان نےکیری پیکرسیریزکھیلی جس سے ہر سال 25 ہزار ڈالرز ملتے تھے، 80 کی دہائی میں عمران خان کا شمار اوورسیز کھلاڑیوں میں سب سے مہنگے کھلاڑی کے طور پر ہوتا تھا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ کاؤنٹی کلب سسکس نے صاف انکار کردیا ہے کہ وہ 20 سال سے زیادہ پرانا ریکارڈ فراہم نہیں کرسکتے، عمران خان کی کاؤنٹی سے وابستگی کی معلومات ویب سائٹس پر موجود ہیں۔

    تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں عدالت کو صرف ایک لاکھ 70 ہزار پاؤنڈ کا حساب دینا ہے جبکہ عمران خان نے کرکٹ کھیل کر 3 لاکھ پاؤنڈز سے زیادہ حاصل کیے۔

  • ملزم عمران کا 16افراد کے قتل، 10ٹارگٹ کلرز کے ناموں کا انکشاف

    ملزم عمران کا 16افراد کے قتل، 10ٹارگٹ کلرز کے ناموں کا انکشاف

    کراچی: ایک سیاسی جماعت کے گرفتار ٹارگٹ کلر عمران کی جے آئی ٹی اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی، رپورٹ کے مطابق ملزم نے سولہ افراد کو قتل کیا، سٹی کورٹ کے چھ وکلا کو زندہ جلادیا۔

    جوائنٹ انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق گرفتار ٹارگٹ کلر عمران نے دوران تفتیش دس ٹارگٹ کلرز نے نام بتادیے جو قتل و غارت گری کی وارداتوں میں ملوث رہےہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے سولہ افراد کو قتل کیا، 9اپریل 2008ء میں سٹی کورٹ کے چھ وکلا کو زندہ جلادیا جب کہ ملزم نے یونٹ انچارج کے کہنے پر 5لاکھ روپے فطرہ بھی جمع کیا۔

    واضح رہے کراچی میں امن و امان کے قیام کے لیے جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں اب تک کئی ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹیز تشکیل دی گئی ہیں، وقتا فوقتا ان جے آئی ٹیز کی رپورٹس منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔

  • عمران خان کی بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سےملاقات

    عمران خان کی بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سےملاقات

    نئی دہلی: عمران خان نے بھارت میں نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں عمران خان نے کرکٹ کی بحالی پرزور دیا۔

    نئی دہلی میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر ان سے ملاقات کی، دس منٹ جاری رہنے والی ملاقات میں مذاکرات کے عمل ، اقلیتوں کے تحفظ ، تجارتی تعلقات اور کرکٹ سیریز پر بات ہوئی۔

    بھارتی میڈ یا کے مطابق اس موقع پر عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی ۔

    عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے مودی سے کیا کہا اور پھر مودی کی طرف سے دیا جانے والا جواب بھی بتا دیا، عمران خان کے ساتھ شاہ محمود قریشی بھی ملاقات میں موجود تھے۔

    انہوں نے بتایا ملاقات میں مودی کا رویہ مثبت اور دوستانہ رہا، شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے مودی کی سوچ میں تبدیلی آگئی ہے۔

  • این اے 246:جناح گراوٗنڈ میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے کارکنان میں تصادم

    این اے 246:جناح گراوٗنڈ میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے کارکنان میں تصادم

    کراچی: پاکستان تحریکِ انصاف کی ریلی کی جناح گراوٗنڈ آمد کے موقع پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے کارکنان میں بد نظمی اور تصادم کی فضا پیدا ہوگئی۔

    کارکنوں کی جانب سے ایک دوسروں پر ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا اور کارکنان ایک دوسرے سے گھتم گھتا دکھائی دیئے۔

     عمران خان اور ریحام خان جناح گراؤنڈ میں داخل ہورہے تھے کہ یکایک انہوں نے واپس جانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد ان کی گاڑی جناح گراؤنڈ باہر چلی گئی جس سے کارکنان میں افراتفری پھیلی جو ایم کیو ایم کے کارکنان سے تصادم کا سبب بنی۔

     پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واڈا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم  والے پہلے ہاتھ ملاتے ہیں اورپھر ڈنڈے برساتے ہیں۔

     اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماء خوفزدہ ہوکر کارکنان کو بغیر کچھ بتائے نکل گئے جس بد مزگی ہوئی۔ فاروق ستار نےکہا کہ ایم کیوایم پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا اور عوام کو اصل صورتحال سے مطلع کرے گی۔

    پولیس کی جانب سے دونوں جماعتوں کے کارکنان کو قابو کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    تصادم سے پہلے

     پی ٹی آئی کی ریلی کی جناح گراوٗنڈ آمد کے موقع پر ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے ریلی کااستقبال کیا، ایم کیوایم  کے رہنما فاروق ستار، کنور نوید اور خالد مقبول صدیقی نے عمران خان سے ان کی گاڑی پر جاکر ملاقات کی۔

     اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنمااسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہاکہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور کراچی کے دل عزیز آباد میں آکر بہت اچھا محسوس کررہے ہیں۔

    ریلی کی جناح گراؤنڈ آمد

     پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی قیادت میں الیکشن ریلی عزیز آباد کے علاقے جناح گراوٗنڈ پہنچ چکی ہے، ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ریلی کے شرکاء کا استقبال کیا۔

    تحریک انصاف کے کارکنوں کی آمد کے موقع پر ایم کیو ایم کے کارکنان نے راستے میں ان پر پھول برسائے اور اپنی پارٹی کے پرچموں کےساتھ ان کی ریلی میں شمولیت اختیار کی۔

    اس موقع پر عمران خان کی شریکِ حیات ریحام خان بھی تحریک انصاف کے قائد کے ہمراہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جتنا کراچی میں موسم گرم ہے اس زیادہ گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا گیا ہے۔

    ریلی کا آغاز

    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کراچی میں این اے 246 میں منعقد ہونے والے ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم کے ضمن میں ریلی کی قیادت کررہے ہیں۔

    ریلی کا آغاز سوک سینٹر گلشن ِ اقبال سے ہوا ہے ریلی غریب آباد، کریم آباد اورعزیز آباد کے مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی عزیزآباد کے قلب میں واقع جناح گراؤنڈ پہنچے گی جہاں تحریک انصاف کے سربراہ ایم کیوایم کے شہداء کی یادگار پرفاتحہ خوانی کریں گے۔

    کارکنان کی جانب سے ریلی کے راستے میں بینرزاور پارٹی پرچم آویزاں کیے گئے ہیں جبکہ عمران خان کے استقبال کے لئے کارکنوں کا جوش وخروش بھی دیدنی ہے۔

    ریلی کے انعقاد کے موقع پر حلقے میں سیکیورٹی کے سخت ترین اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ جناح گراوٗنڈ میں بھی کسی ممکنہ تصادم کے پیش ِ نظر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے جبکہ ریلی کے روٹ پر بھی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ ریلی کے راستے کی دوکانیں بھی بند کرادیں گئی ہیں۔ ریلیکے راستے کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔


    این اے 246: ریلی کی تیاری مکمل، قیادت عمران خان کریں گے


    اس موقع پر تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا بیان امن کے لئے خوش آئند ہے۔

    عمران خان کی شریکِ حیات ریحام خان بھی اس ریلی میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر تشریف لائی ہیں

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لئے عمران خان کوجناح گراوٗنڈ میں پیشگی خوش آمدید کہا تھا ساتھ میں ریحام خان کو بھی آنے کی دعوت دی تھی۔

  • نواز شریف کا دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم

    نواز شریف کا دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے عمران خان کےدھرناختم کرنےکےاعلان کاخیرمقدم کیا ہے ، کہتے ہیں عمران خان نےملکی حالات کے پیش نظربروقت فیصلہ کیا۔

    عمران خان کے دھرنا ختم کرنے کے اعلان پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کپتان نے فیصلہ ملک کے حالات کی وجہ سے بروقت کیا، جس سے دہشت گردی کے ناسور پر قابو پانے میں مدد ملے گی، انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ انتخابات کے حوالے سے تحریک انصاف کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے گا اور باہمی مشاورت سےانھیں دورکیا جائے گا۔

    وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سب کا ہے اور اتحاد کی قوت سے ہی ملک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے مسائل سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ باہمی اتحاد کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے اسے امن کا گہوارہ بنائیں گے۔

  • جلسے کیلئے قواعد و ضوابط طے پائے ہیں، حکومت نے اجازت دیدی

    جلسے کیلئے قواعد و ضوابط طے پائے ہیں، حکومت نے اجازت دیدی

    اسلام آباد: حکومت تیار ہو گئی تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت مل گئی ہے۔ جلسے کے لیئے قواعد و ضوابط طے پاگئے ہیں۔ عمران خان تیس نومبر کو جلسے میں کیا اہم اعلانات کر نے والے ہیں اور ان کے اشارے بھی دیدیئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تیس نومبر کے جلسے کے لیے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے مطابق شرکا کے لیے 20 واک تھرو گیٹ لگائے جائیں گے اور جلسے کے شرکا شاہراہ دستور پر نہیں جائیں گے۔

    جناح ایونیو پر جلسہ گاہ اور پریڈ گراونڈ پر اسٹیج بنانے کی اجازت دی گئی ہے اور یہ بھی طے پایا ہے کہ اسٹیج کا رخ اے ا کی بجائے اب جناح ایوینو کی جانب ہوگا۔

    مزید طے پایا ہے کہ اسٹیج رات 12 بجے تک ختم کردیا جائے گا اور لوگ پرامن طریقے سے منتشر ہوں گے۔ کنٹینرز سے صرف حساس علاقوں کو بند کیا جائے گا۔ بچوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری تحریک انصاف کی ہوگی۔

    جلسے میں ہونے والی کسی بھی بدامنی سے نمٹنے کے لیے غیرمسلح پولیس تعینات ہوگی۔ چوہدری نثار کا کہنا ہے واٹر کینن اور لاٹھیاں منگوائی گئی ہیں۔

    دوسری جانب تیس نومبرکو کیا ہوگا، اس کیلئے کپتان نے نہ صرف منصوبہ بنا لیا بلکہ عوام کواس پلان میں شامل کرنے کیلئے اشارے بھی دینا شروع کردیئے ہیں۔ عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ میاں صاحب کی جان اس وقت تک نہیں چھوٹے گی جب تک انتخابی دھاندلیوں شفاف تحقیقات نہیں  نہیں ہو جاتیں ہے۔ عمران کان نے یہ بھی کہا ہے کہ تیس نومبر کو اسلام آباد میں میدان سجائیں گے اور نیاپلان بھی دیں گے۔

    عمران خان نے مزید کہا ہے کہ وہ جو بھی کریں گے اس کے بعد نواز شریف کیلئے چلنا آسان نہ ہوگا۔

  • سب اچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    سب اچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    قارئین گرامی گذشتہ کئی ماہ سے آپ کو ٹی وی چینلز پر صحافی ، سیاست دان تجزیہ نگار وریٹائر سی ایس ایس افسران غرض اس شعبے سے وابستہ افراد جو سیاست پر تکیہ رکھے لیٹے ہیں اور ان کے اپنے خیالات ہیں، کچھ اپوزیشن کے ساتھ ہیں اپوزیشن تو اب ختم ہو ئی اب تو صرف عمران خان ، شیخ رشید اور طاہرالقادری میدان میں رہ گئے ہیں وہی اب اپوزیشن کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں دکھ تو اس بات کا ہوتا ہے کہ ایک اخبار نویس کو ایمانداری سے اپنے قلم کی سیاسی کو استعمال کرنا چاہئے گذشتہ دنوں سنیئر جرنلسٹ مجیب الرحمن شامی ایک ٹی وی چینل پر فرما رہے تھے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کو عوام نے پارلیمنٹ میں بھیجا ہے اب دھرنے کیوں ہور ہے ہیں یہ تو عوام پوچھیں جناب مجیب الرحمن آپ نے اس بات پر روشنی نہیں ڈالی کہ پارلیمنٹ میں آنے سے قبل جب وزیر اعظم الیکشن کے مراحل میں تھے تو انہوں نے اپنی تقاریر میں کچھ چھوٹے چھوٹے وعدے عوام سے کئے تھے، جو غالباً آپ نے بھی سنے ہونگے انہوں نے کہاتھا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو لوڈشیڈنگ ختم کرینگے مہنگائی کو جڑسے ختم کرینگے لٹیروں کی دولت پاکستان واپس لائیںگے اور اس کے وعلاوہ بے شمار وعدے میاں صاحب اقتدار میں آگئے اور تمام وعدے کچرہ کنڈی کی نظر ہوگئے۔

    ظاہر ہے توپھر دھرنے ہی ہونے تھے۔صحافی کے بھی پرستار ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے اداکاروں کے مگر جب قارئین دیکھتے ہیں کہ جو پسندیدہ کالم نگار ان کا تھاوہ سیدھے راستے سے ہٹ گیا ہے تو قارئین مایوس ہوجاتے ہیں ایٹمی سائنس دان ڈاکٹرقدیر خان نے گذشتہ دنوں بیان دیا کہ دھرنا دینے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے استعفیٰ مانگنا کونسا طریقہ ہے وہ بھی صرف 15ہزار لوگوں کے ساتھ انہوں نے عمران خان اور طاہر القادری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہم تو محترم قدیر خان سے مو¿دبانہ گزارش کرتے ہیں کہ لوگ ان سے پیروں کی طرح محبت کرتے ہیں اور وہ اپنی سیاسی جماعت بھی صرف اس لیے ختم کر چکے ہیں کہ ان جیسے اصول پسند شخص کاکام سیاست میں نہیں جب وہ خود بھی سمجھتے ہیں کہ ایمانداری کی سیاست ان کے بس کاکام نہیں تو ان سے گزارش ہے کہ وہ عوام کے دلوں میںا پنی محبت کے چراغ روشن رکھیں کیونکہ پاکستان میں سیاست شفاف نہیں ہے۔

    سیاست کی باتیں تو قارئین گرامی ایسی ہوتی ہیں کہ اب تو رو کے ہنسنے کو دل چاہتا ہے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی فرماتے ہیں کہ ملک چلانا آسان نہیں حکومت میں ہوتا تو اقتدار عمران کے حوالے کر دیتا آپ تو اقتدار میں نہیں مگر گزشتہ دنوں آپ کے صاحبزادے کے اسکواڈ نے ایک نوجوان کی جان لے لی اور اگر آپ اقتدار میں ہوتے تو اقتدار پلیٹ میں رکھ کر عمران خان کو دے دیتے کالم طویل ہوجائے گا، لہٰذا قارئین خود سمجھ دار ہیں، پی پی پی کے قمرالزمان کائرہ ٹی وی پر بیٹھے فرما رہے تھے،جمہوریت عوام کے مسائل جب ہی حل کر سکتی ہے جب اسے مستحکم ہونے دیا جائے ۔

    سن دو ہزار آٹھ سے لیکر 2013تک آپ تمام لوگ جمہوریت کے گھوڑے پر سوار تھے اب اس جمہوریت میں کیا کیا اقدامات کیے گئے یہ تو آپ کو معلوم ہوگا یا پھر عوام کو ہم تو سورہے تھے اب آنکھ کھلی ہے تو مہنگائی کو ساتویں آسمان پرے جاکر آپ کی جمہوریت نے چھوڑا5سال بھی اگر کوئی جمہوریت عوام کے مسائل حل نہ کر سکی تو اب صرف یہ بیانات ہی لگتے ہیں اور عوام بھی سمجھ چکی ہے اس لیے وہ تبدیلی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اب یہ ان کی قسمت ہے کہ تبدیلی ہوتی ہے یا نہیں ادھر پی پی پی کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ کراچی سے لیکر خیبر تک دھاندلی ہوئی پھر بھی خورشید شاہ فرماتے ہیں کہ یہ جمہوریت کے لئے وزیر اعظم کا ساتھ دیں گے یہ نہیں بات یہ نہیں بات یہ ہے کہ اب کے باری ہماری ہے ، میاں صاحب 2008ءکے بعد آپ آرام کریں۔

    عوام ٹی وی چینلز پرراائے دیتے ہیں جن میں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے گیاوہ زمانہ جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے آج کا نوجوان حقیقت کی دنیا میں آکر جاگ گیا ہے وہ ان سیاست دانوں کی باتوں پر قہقہے لگا رہا ہے اور سیاستدان قائل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں مگر ان کے دلائل اتنے کمزور ہیں کہ لوگ ان کی بات سننے کو تیار نہیں اعتزاز احسن ، رضا ربانی،مولانا فضل الرحمن ، حاجی عدیل ، مشاہد حسین کہتے ہیں کہ کراچی سے لیکر خیبر تک دھاندلی ہوئی ہے توپھر ہمارے قا رئینکاایک سوال ہے کہ آپ پھر اس نام نہاد قومی اسمبلی کاساتھ کیوں دے رہے ہیں،کونسی جمہوریت کا ساتھ دے رہے اس لیے اب سیاست دانوں کے بیانات پر قوم خوب انجوائے کرتی ہے اور اب الیکشن جب بھی ہوںگے ان پرانے شکاریوںکے جال ٹوٹیں گے اور نئے ہمت والے آئیں گے ۔

    جمہوریت کے چوکیدار کہتے ہیں قوم دھرنوں کی وجہ سے گزشتہ دو ماہ سے مشکل میں ہے جناب ایک شکل میں تو قوم1990ءسے ہے اور اس فلسفے پر معاملات چل رہے ہیں کہ اب تیری باری اور اگلی میری باری ہوسکتا ہے کہ قوم کے لیے باری باری آخری باری ہو جو ستر سال کا تھا وہ بھی ملتان سے الیکشن لڑ کر رہا گیا آج بھی پارلیمنٹ اس کے نوجوانوں کی منتظر ہے دھیک کی طرح اور جوک کی طرح چیک گئے ہیں، یہ بوڑھے سیاست دان اب نوجوانوں کی باری ہے اور وہی ہی اس پاکستان میں تبدیلی لائیںگے کہ آج کا نوجوان کمپیوٹر بیٹھاہے اس میں کسان اور مزدور کا بیٹا بھی شامل ہے جبکہ یہ ویاش تو آج سے پندرہ سال قبل ان سیاست دانوں کی اولادیں کیا کرتی تھیں، اب تو غریب کا بچہ پھٹے لباس میں بے حال ہو کر جیسے تیسے کرکے تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اپنی قابلیت کی بنا پر ان سیاست دانوں کے بچوں کے مقابل کھڑا ہے اب وہ غریب کا بچہ نظام تبدیل کرےگا، اب سیاست دان نظام تبدیل نہیں کریں گے ۔

    کتنے دکھ کی بات ہے کہ ملک مسائل کی آگ میں جھلس رہا ہے مگر اس ملک میں حقیقی اپوزیشن نہیں ہے جبھی تو سب من مانی کے گروے پر سوار ہیںسارا نظام تبدل ہو کر رہ گیا ہے سب جمہوریت کی گھٹیا ناکارہ اور کرپشن سے ٹھوی نیکچر شدہ گاڑی کو دھکا لگا رہے ہیں کہ شاید یہ چل پڑے مگر اس محسوس ہوتا ہے کہ ساری کہانی اپنے انجام کو پہنچے داں ہے اور مڈٹرم الیکشن ہی اب اس ملک کا حل ہیں قادمین گرامی ہم اس قبل چار سال میں کوئی مرتبہ اپنے کالم میں لکھ چکے ہیں کہ اگر اس ملک کو انار کی کلی سے نکالنا ہے تو جمعہ کی چھٹی بھال کردیں نواز شریف آپ بھی سن لیں آپ نے بھاری مڈیٹ 97میں لیا آتے ہی جمعہ کی چھٹی ختم کی اس کے بعد آپکی چھٹی ہو گی اور لمبی چھٹی ہوئی پھر بڑی مشکوں سے 2008ءکے الیکشن میں اپوزیشن کے روپ میں آئے کارکردگی مفررہی پھر 2013ءکے الیکشن میں آپ اور آپ کے رفقاکی جمہوریت صرف14ماہ جونسی چوس سکی آج پھر آپ اور آپ کے رفقا روڈ پر ہیں ۔

    اگر آپ اپنے حالات بدلنا چاہتے ہیں تو ضد چھوڑ دیں اور جمعہ کی چھٹی بحال کردیں ، تاکہ لوگ گھروں سے نکل کر عزت و تکریم سے اور اطمینان سے نماز جمعہ ادا کریں، اور اگر آپ نے جمعہ کی چھٹی بحال نہیں کی تو ان کی مشکلات میںآپ کی کتنی مچکوے کھاتے رہی گی اور اگر آپ نے بحال کردی تو رب العزت کا۔ ARYویب پر ایک احسان ہوگا کہ اس نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔