Tag: in ary news programme

  • ‘مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں’

    ‘مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں’

    مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ معاشی حالات کی بہتری کیلئےمشکل فیصلےکرنے ہوں گے، اگر مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات تشویشناک ہیں، بہتری کیلیے مشکل فیصلےکرنے ہونگے۔ اگر مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں ورنہ حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ الیکشن کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔ مشکل فیصلوں کےسیاسی اثرات بھی ہوں گے، عوام کی جانب سے بھی ردعمل آئے گا، لیکن یہ فیصلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کرنے ہونگے۔

    شاہد خاقان نے کہا کہ آج معاشی حالات اتنےخراب ہیں کہ صدر، عدلیہ، سیاسی قیادت کو بیٹھنا ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی میں عسکری قیادت اور سیاسی قیادت ہوتی ہے، صدر بھی ہوتا ہے، چاہتے ہیں مشکل فیصلےکریں تو قومی سلامتی کمیٹی کےتمام ممبران ساتھ دیں، اجلاس بلائیں جس میں چیف جسٹس سمیت سب کو مدعو کریں، معاشی صورتحال اور مشکل فیصلے سب کے سامنے رکھیں اور ان پر سب کو اعتماد میں لے کر آنر شپ لیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں سیاست کی حیثیت ثانوی ہوگئی ہے، آج سیاست کی گنجائش نہیں، آج ملک کے حالات غیر معمولی ہیں سیاست بعد میں ہوتی رہے گی ہمیں ابھی ملک اور معیشت کو سنبھالنا ہے ورنہ سری لنکا کی صورتحال سب نے دیکھی ہے، مشکل فیصلوں پر سب آنر شپ لیتے ہیں یا نہیں اسمبلیوں کا دارومدار آنر شپ پر ہے، ہمیں گارنٹی نہیں سپورٹ چاہیے، اگر مشکل فیصلوں پر سپورٹ ہے تو حکومت جاری رکھیں سپورٹ نہیں ملتی تو حکومت چھوڑ دیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ امریکا سے واپسی پر نواز شریف سے ملاقات ہوئی، سیاست پر گفتگو ہوئی، ان سے بھی کہا کہ مشکل فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں تو حکومت چھوڑ دیں۔

    شاہد خاقان نے کہا کہ خراب معیشت سے بڑا کوئی قومی سلامتی کا خطرہ نہیں ہوتا، خرابیاں صرف ہماری پیداکردہ نہیں، سب کوغلطی قبول کرنی چاہیے، آج غیر معمولی حالات ہیں، مقبولیت کی بات نہیں ہے، 5600 ارب کابجٹ خسارہ ہے،100،200اوربڑھ جائیگاتوکیاہوگا،معیشت کی ایسی حالت کردی گئی جس کانقصان ہورہا ہے، معمول کے حالات میں جو کرتے ہیں اس کی ذمہ داری اٹھاتےہیں، لیکن آج اجتماعی فیصلہ کرنے کا وقت ہےاسحاق ڈار نے جو آرٹیکل ٹوئٹ کیا ان کی رائےسے اتفاق نہیں کرتا، اگر انہیں کوئی شکایت ہے تو پارٹی لیڈر سے بات کرسکتے ہیں۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہنا تھا کہ مشکل فیصلوں کےبغیر کوئی حکومت معیشت کو سنبھالا نہیں دے سکتی، معیشت اتنی بگڑجائےگی کہ حکومت یانگراں حکومت کام نہیں کرسکےگی، غیر معمولی حالات میں مشکل فیصلے نہیں کرسکتے تو گھر جائیں، الیکشن ابھی ممکن نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کو5،7ماہ چاہئیں، اتحادیوں کی رائے ہے کہ اسمبلی کو مدت پوری کرنی چاہیے، اگر ساتھی ساتھ چھوڑینگے تو حکومت ختم ہوجائے گی، تاہم اتحادی ساتھ چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ ذمے داری بھی لیں گے۔

    شاہد خاقان نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تھا پٹرولیم لیوی30 روپے رکھنی تھی اور معاہدے کے مطابق پٹرولیم لیوی ہرماہ 4 فیصد بڑھانی تھی، پٹرول پرسیلزٹیکس17 فیصد رکھنا تھا جو نہیں بڑھایا گیا، یٹرول کی قیمت خرید، قیمت فروخت سے کم نہیں ہوسکتی لیکن گزشتہ حکومت نے ٹیکس لگانے کے بجائے10 روپے قیمت کم رکھی۔

  • حکومت کا رہنا یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے، امین الحق

    حکومت کا رہنا یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے، امین الحق

    وفاقی وزیر امین الحق نے کہا ہے کہ ہمیں فیصلے کی جلدی نہیں حکومت کا رہنما یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی امین الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی دروازےبندنہیں کیےجاتے ہمیں فیصلہ کرنے کی جلدی نہیں ہے باہمی مشاورت کے بعد کل یا پرسوں حتمی فیصلہ کرینگے حکومت کا رہنا یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ق لیگ ملاقات سے پہلے ہی عندیہ دے گئے تھے کہ کیا ہوگا، ہماری بھی حکومتی وفد سے ملاقات ہوگی جس کے بعد کل یاپرسوں فیصلہ کرنےکی پوزیشن میں ہونگے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم میں ایسا نہیں ہوگا کہ 4 ایک طرف اور3 ایک طرف ہوں، ایم کیو ایم کے تمام رہنما پتنگ کے نشان کیساتھ کھڑے ہیں اور خالدمقبول صدیقی کی قیادت میں متحد ہیں۔

    امین الحق نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں بہت جماعتیں ہیں ڈر لگتا ہے کہ معاملات کیسے حل ہونگے۔ ایم کیوایم پاکستان نے تمام کارکنان اور ووٹرز سے مشاورت کی ہے اور مشاورت کا یہ عمل اب تک جاری ہے۔

    میزبان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے گورنر شپ کی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ ہی اس پوزیشن میں ہیں، خالدمقبول نے کہا تھا ہم ایک وزارت کا بوجھ اٹھالیں تو کافی ہے، ساڑھے4 ماہ پہلے جب مونس کو وزیر بنایا جارہا تھا تو ایک وزارت کی ڈیمانڈ ہی تھی۔

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نےہمارے مسائل بھی سنے اور حل کرنے کی منظوری بھی دی، ہمارا موقف ہے کہ جو لوگ منتخب ہوتے ہیں ان کا حق ہے کہ 5 سال پورے کریں اور پارلیمنٹ کو 5 سال پورے کرنے کا وقت دینا چاہیے۔

    امین الحق نے کہا کہ 22اگست2016کےبعدایم کیوایم ایک الگ جماعت ہے، مہنگائی صورتحال اچھی نہیں لیکن پڑوسی ممالک میں اس سے بھی خوفناک صورتحال ہے۔