Tag: In Britain

  • برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی ڈنکی کے ذریعے آمد کا سلسلہ جاری

    برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی ڈنکی کے ذریعے آمد کا سلسلہ جاری

    لندن : برطانیہ میں غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز 11 سو سے زائد افراد ڈنکی کے ذریعے ملک میں داخل ہوئے۔

    اس حوالے سے برطانوی ہوم آفس کے ترجمان نے اپنبے ایک جاری بیان میں بتایا ہے کہ گزشتہ روز1194افراد نے چینل عبور کیا۔

    ترجمان کے مطابق 1194افراد 18 چھوٹی کشتیوں سے آئے جو ایک دن کی سب سے بڑی تعداد ہے، رواں سال اب تک 14811افراد ڈنکی سے چینل عبور کر چکے ہیں۔

    برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ 14811افراد کی ڈنکی سے آمد گزشتہ سال کے مقابلے42فیصد زیادہ ہے، 2024میں37000 افراد نےچھوٹی کشتیوں سے چینل عبور کیا تھا۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ سال 2022 میں 47700 افراد نے چھوٹی کشتیوں سے چینل عبور کیا تھا، سیکرٹری دفاع جان ہیلی نے کہا ہے کہ برطانیہ گزشتہ 5سالوں میں اپنا بارڈر کنٹرول کھوچُکا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اس وقت اضافہ ہونا شروع ہوا جب لیبر کی حکومت قائم ہوئی۔ غیر قانونی مہاجرین کو یہ یقین تھا کہ لیبر حکومت کی جانب سے نہیں ریلیف دیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یو کے سے ہر ہفتہ 500 کے قریب غیر قانونی مہاجرین کو بے دخل کیا جا رہا ہے، گزشتہ سال تقریباً 26 ہزار غیر قانونی مہاجرین کو ان کے ممالک واپس بھجوایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن

    غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف امریکہ کی طرح برطانیہ میں بھی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیاد پر حراست میں لیا جارہا ہے۔ غیر قانونی مہاجرین نے گرفتاری سے بچنے کے لیے جدوجہد شروع کردی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ہوم آفس نے ان غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے امیگریشن انفورسمنٹ قائم کر دی ہے جس میں تقریباً ایک ہزار افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔ باربر شاپ ورکشاپ ریسٹورنٹ بسوں کے اڈے ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ دیگر مقامات پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

  • پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں کی خبروں میں کتنی حقیقت ہے؟

    پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں کی خبروں میں کتنی حقیقت ہے؟

    کراچی : پی آئی اے کے برطانیہ میں تعینات ملازمین کی تنخواہوں کے معاملہ پر پی آئی اے ترجمان نے وضاحتی بیان میں ان خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ادارے کے برطانیہ میں تعینات ملازمین کی تنخواہوں کے متعلق سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی خبریں حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کے متعلق جو اعداد و شمار دیئے گئے ہیں وہ حقیقت سے کہیں دور ہیں۔ اصل میں تنخواہیں اس سے کم ہیں۔

    علاوہ ازیں پی آئی اے وقتاً فوقتاً اپنے ہیومن ریسوس میں تبدیلی کرتی رہتی ہے گزشتہ برس بھی ایسے 10 ملازمین جن کی پی آئی اے کو ضرورت نہیں تھی ان کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔

    برطانیہ پی آئی اے کے نیٹ ورک کے اہم ترین مقامات میں شامل ہے جہاں پابندی کے باوجود پی آئی اے کو ٹکٹوں کی فروخت کی مد میں سالانہ 16 ملین پاؤنڈ کا ریونیو حاصل ہوتا ہے اگر برطانیہ میں تعینات تمام ملازمین کی تنخواہوں کا حاصل شدہ ریونیو سے موازنہ کیا جائے تو وہ ریونیو کی نسبت سے صرف 1.8 فیصد ہے۔

    واضح رہے کہ پی آئی اے اپنی پروازوں کی بندش کے بعد ترکش ائر لائن کے ساتھ کوڈ شیئر معاہدے کے تحت برطانیہ کے مختلف شہروں کے لئے اپنے مسافروں کو فضائی سفر کی سہولت فراہم کررہی ہے اور ان پروازوں کی ٹکٹیں مذکورہ آفس ہی فروخت کرتا ہے۔

    ترجمان پی آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ انشاء اللہ مستقبل قریب میں جب پی آئی اے کی براہ راست پروازیں بحال ہوجائیں گی تو فضائی آپریشن کے فوری آغاز کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان ملازمین کی تعیناتی انتہائی اہم اور اشد ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبریں میڈیا میں زرگردش تھیں کہ برطانیہ میں بھاری تنخواہوں پر افسران اور عملہ تعینات کیا گیا ہے جنہیں پاؤنڈز میں ادائیگی کی جائے گی۔

    خبر کے مطابق برطانیہ میں پی آئی اے کنٹری منیجر کو 70ہزار پاؤنڈ، پسنجر سیلز منیجر 55ہزار پاؤنڈ، فنانس منیجر کی سالانہ 55ہزار پاؤنڈ تنخواہ مقرر کی گئی ہے۔

    مانچسٹر اسٹیشنز پر بھی منیجر تعینات کیا گیا جس کی تنخواہ سالانہ 55ہزار پاؤنڈ اور دیگر سہولیات دی گئی ہیں جبکہ پی آئی اے کے برطانیہ میں تعینات افسران کی سالانہ تنخواہ تقریبا ً3 کروڑ روپے ہے۔

  • برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے کے قوانین، خواہشمندوں کیلیے بہترین موقع

    برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے کے قوانین، خواہشمندوں کیلیے بہترین موقع

    لندن : برطانیہ میں مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں آئے ہوئے غیرملکیوں کو پناہ کی درخواستوں کے معاملات میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    اکثر غیرملکیوں کا سوال یہ ہوتا ہے کہ ہماری پناہ کیلیے دی گئی درخواستیں ابھی تک زیر التواء ہیں اور اس مشکل کے حل کیلئے کون سے اقدامات کیے جائیں؟

    درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اب ہمارے بچے کو 7 سال پورے ہوگئے ہیں تو کیا ہم اپنی پناہ کی پچھلی درخواست پر ہی اکتفا کریں یا بچے کے 7 سال ہونے کی بنیاد پر دوبارہ درخواست دی جائے؟

    اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی غیر ملکی کو پناہ کا اجازت نامہ مل جاتا ہے تو اس کی مدت 5 سال ہوتی ہے، اور مقررہ مدت مکمل ہونے کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے دوبارہ درخواست دی جاسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ اگر اپنے سات سالہ بچے کی بنیاد پر درخواست دیں گے تو پھر درخواست گزار کو خاندانی اور نجی زندگی کا ویزا ملے گا جو ڈھائی سال کا ہوگا اورمقررہ مدت مکمل ہونے کے بعد غیرمعینہ مدت کیلئے ویزہ مل جائے گا۔

    قانونی ماہرین کے مطابق دیکھا جائے تو برطانیہ میں پناہ کی زیادہ تر درخواستیں مسترد ہوجاتی ہیں تو اس لیے جن والدین کے بچوں کو 7 سال مکمل ہوچکے ہیں تو اُن کے لیے یہ بہت بہترین موقع ہے جس کے تحت والدین یوکے کا ویزا حاصل کرکے قانونی طور پر رہ سکتے ہیں۔