اسلام آباد : ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اگر بھارت نے جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو افواج پاکستان منہ توڑ جواب دیں گی۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ کے زیر اہتمام قومی سلامتی کے امور پر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ان کیمرہ سیشن کا انعقاد جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے تناظر میں ہونے والے ان کیمرہ سیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق ان کیمرہ سیشن میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر قومی سلامتی کے امور زیر غور آئے، سیشن میں قومی سلامتی کے امور پر بریفنگ دی گئی،
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی رہنماؤں کو پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا، کہ پاکستان پُرامن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا مہم توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان پر جارحیت مسلط کی گئی تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دیں گی، وفاقی وزیر اطلاعات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے آگاہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی عزائم سے نمٹنے کیلئے تمام ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، پاکستان کی مسلح افواج ملکی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر دم تیار ہیں۔
بریفنگ میں سیاسی رہنماؤں کو بھارت کی حالیہ فوجی نقل وحرکت سے آگاہی دی گئی، سیاسی رہنماؤں کو فالس فلیگ آپریشن اور ممکنہ خطرات کے حوالے سے تفصیلی آگاہی دی گئی۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ، پی پی، ایم کیوایم، جے یو آئی، بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگرجماعتوں کے رہنماشریک ہوئے، پاکستان تحریک انصاف نے بیک گراؤنڈ بریفنگ میں شرکت نہیں کی۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات نے شرکاء کو سفارتی حکمت عملی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
پرویز خٹک، محمود خان، نور عالم خان، سینیٹر عبدالشکور، خرم دستگیر، عابد شیرعلی، بدر شہباز سمیت ارکان پارلیمنٹ نے بھی بریفنگ میں شرکت کی۔
اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ان کیمرہ سیشن میں سینٹ کے ارکانکو مفصل جواب دیے گئے اور آرمی چیف نے سینیٹرز کو مطمئن کیا، جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں۔
اجلاس کے بعد پاک فوج کے شعبہ نشرو اشاعت کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں، آج کا سیشن بہت اہمیت کا حامل تھا، معلومات میں کمی کی وجہ سے جو افواہیں تھیں انہیں دور کردیا گیا ہے، دھرنے والوں کو پیسے بانٹنے سے متعلق بات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل ایشو پرفوج کا ترجمان آئی ایس پی آر ہے، اگر ریٹائرڈ فوجی افسران سیاسی معاملے پربات کریں تو وہ ان کی ذاتی رائے ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اپنی جنگ سمجھ کر لڑے، افغانستان کی جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑینگے، پاکستان پیسوں کیلئے دہشت گردی کی جنگ نہیں لڑرہا۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا سے دہشت گردی کی جنگ میں تعاون کافی عرصے سے جاری ہے، امن کیلئےہماری کوششیں اورقربانیاں تسلیم کی جائیں، امریکا مل کر کام کرے گا تو اسے تحفظات کا خیال کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک سے تعلقات میں قومی سلامتی کو پہلے سامنے رکھا جائیگا، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا جواب دفتر خارجہ دے گا، بھارت کی پاکستان مخالف پالیسی برداشت نہیں کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ18 نومبرکوسینیٹ اورپارلیمان کےہاؤسزنے جی ایچ کیوکا دورہ کیا تھا ، آج ڈی جی ایم او نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی حکمت عملی پربریفنگ دی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سینیٹرز کو قومی سیکیورٹی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جس میں ارکین کو مطمئن کیا گیا ہے، میجر جنرل آصف غفور کے مطابق معززسینیٹرزنےآرمی چیف کی آمد پرخوشی کااظہارکیا، تمام سینیٹرز نے افواج پاکستان کے کردارکوسراہا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر اندر کی بات باہر نہیں کی جاسکتی‘ تفصیلی پریس کانفرنس3،4دن میں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم ایک ہیں ہمیں کوئی شکست نہیں دےسکتا‘ اجلاس میں قومی سلامتی‘ امریکی پالیسی میں تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور خطے کی مجموعی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں تمام خطرات کا مل کر سامنا کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
یاد رہے کہ قومی سلامتی کے موضوع پر سینٹ میں پاک فوج کی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کی جانب سےان اہم ان کیمرا بریفنگ دی گئی، اجلاس کی سربراہی چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کی جبکہ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر باجو ہ سمیت اہم عسکری قیادت بھی سینٹ میں موجود تھی۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار‘ ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی میجر جنرل سید عاصم منیراحمد شاہ بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں آرمی چیف کے ہمراہ موجود تھے۔ ڈی جی ایم اومیجرجنرل ساحر شمشاد مرزا نے سینٹ اراکین کے سامنے ملک میں قومی سلامتی کی مجموعی صورتحال اور نئی امریکی پالیسی کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
اجلاس ساڑھے چار گھنٹے جاری رہا اور اس موقع پر سینیٹ میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔عسکری حکام کی بریفنگ کےبعد سوال وجواب کا بھی سیشن ہوا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : قومی سلامتی کے موضوع پر سینیٹ میں پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کی جانب سے اہم ان کیمرہ بریفنگ دی گئی، اجلاس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کی جبکہ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سمیت اہم عسکری قیادت بھی موجود تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی امور پراہم بریفنگ کے لئے سینیٹ کے تمام ممبران بطورکمیٹی موجود تھے‘ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفعور حیدری نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار‘ ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی میجر جنرل سید عاصم منیراحمد شاہ بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں آرمی چیف کے ہمراہ موجود تھے۔
ڈی جی ایم اومیجرجنرل ساحر شمشاد مرزا نے سینیٹ اراکین کے سامنے ملک میں قومی سلامتی کی مجموعی صورتحال اور نئی امریکی پالیسی کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
اجلاس ساڑھے چار گھنٹے جاری رہا اور اس موقع پر سینیٹ میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، عسکری حکام کی بریفنگ کے بعد سوال وجواب کا بھی سیشن ہوا۔
اجلاس کے بعد ایک صحافی کے سوال کے جواب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آج بہت اچھا دن گزرا ‘ اس معزز ایوان میں آکر بہت اچھا محسوس کررہا ہوں۔
ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد کی بریفنگ کے اہم نکات
فوجی عدالتیں اور مقدمات کے فیصلے
*ان کیمرہ اجلاس میں ڈی جی ایم او کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں نےاب تک 274مقدمات کافیصلہ کیا جن میں 161مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔
*سزائے موت پانے والے 56 مجرموں کو پھانسی دی گئی‘ 13کوآپریشن ردالفساد سےپہلے اور 43کوا س کے بعد میں پھانسی دی گئی۔
*اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 7جنوری کوفوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پرمقدمات کی کارروائی روکی گئی، 28مارچ کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کردی گئی ۔
*جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کےبعد160کیسزبھجوائے گئے‘ 160مقدمات میں سے33پر فیصلہ سنایا گیا۔8مجرموں کوسزائے موت‘ 25 کوقید کی سزاسنائی گئی۔
ملک بھر میں کیے گئے آپریشن
*بریفنگ میں بتایا گیا کہ آپریشن ردالفساد کےتحت پنجاب میں 1300کارروائیاں کی گئیں۔ کےپی، فاٹا میں1249کومبنگ، انٹیلی جنس بیس آپریشن کئےگئے۔ بلوچستان میں 1410‘سندھ میں2015 آپریشنزکئےگئے۔
*پنجاب میں 7میجرآپریشن،بلوچستان میں 29میجرآپریشنزکئےگئے۔ سندھ میں2 ، خیبر پختونخوا اور فاٹامیں31 میجر آپریشنز کئےگئے۔ مجموعی طور ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کے دوران69 میجرآپریشنزکئے گئے۔
*اجلاس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پرمجموعی طورپر18001کارروائیاں کی گئیں، 4983سرچ بیسڈآپریشن کئے گئے۔
*پنجاب میں4156، بلوچستان میں45سرچ بیسڈ آپریشنزکئےگئے‘ سندھ میں224،کےپی اورفاٹامیں558سرچ بیسڈ آپریشنز کئے گئے جن میں مجموعی طور پر 19993ہتھیاربرآمد کئے گئے۔
پنجاب سے 2751 ، بلوچستان سے2332ہتھیاربرآمد ہوئے جبکہ سندھ سے1046، کےپی اور فاٹا سے13864ہتھیار برآمد ہوئے۔
علاقائی صورتحال پر نظر
*ایوانِ بالا کو بتایا گیا کہ بعض ممالک کے دورے فوجی سفارتکاری کاحصہ ہیں ‘علاقائی ممالک سےتعلقات میں دورےمعاون ثابت ہوئے۔
*پاک فوج کی خطےکی جیواسٹریٹیجک صورتحال پرگہری نظر ہے، افغانستان میں ہونےوالی تبدیلیوں کونظراندازنہیں کرسکتے، بارڈرمینجمنٹ پاک افغان سرحد کومحفوظ بنانےکے لیے ناگزیرہے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ کی پیشکش کی تھی۔
بریفنگ کی تاریخ
ملکی سلامتی سے متعلق اہم موڑ پر پاک فوج کے سربراہان کا ملک کی سول قیادت کو بریفنگ دینے کا عمل روز اول سے جاری ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح کو بحیثیت گورنر جنرل جنگِ کشمیر پر بریفنگ دی گئی، سنہ1965 کی جنگ کے دوران فیلڈ مارشل ایوب خان بحیثیت صدراو سپہ سالار جنگی محاذوں کی باقاعدہ بریفنگ لیا کرتے تھے۔
کارگل جنگ کے موقع پر اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جنگ کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔
مزید پڑھیں: ملکی تاریخ کا نیا موڑ، آرمی چیف آج پہلی بارسینیٹ ارکان کو بریفنگ دیں گے
آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف نے ملک کی سیاسی قیادت کو بریفنگ دی تھی، جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مشرق وسطی خصوصاً یمن کی صورتحال پر ان کیمرہ سیشن بلائیں، جس میں وہاں کی صورتحال ، رابطوں، اور حکومتی ایجنڈے کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے، جبکہ پیپلزپارٹی نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اسلامی ممالک میں اپنا نمائندہ وفد بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صدارت بلاول ہاؤس میں ہوا، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال ، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی نائب صدر شیرین رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیپلزپارٹی کی درخواست پر بلایا گیا، لیکن اس میں حکومت صاف اور شفاف اطلاعات فراہم نہیں کررہی ہے ۔
ان کاکہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مشرق وسطیٰ کے تنازعہ کا پرامن حل چاہتی ہے اور مسلم ممالک کے درمیان امن واستحکام کی فضا چاہتی ہے جس کیلئے پیپلزپارٹی کا ایک نمائندہ وفد اسلامی ممالک کے دورے پر جائے گا۔
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے مقدمے کو ایک مرتبہ پھر اٹھایا جائے گا۔
سابق صدر نے یہ ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا تھا تاہم موجودہ حکومت اس کو ترجیح نہیں دے رہی ہے، اس سلسلے میں وزیراعظم کو ایک خط بھی لکھا جائے گا تاکہ اس عدالتی قتل کے ریفرنس کا فیصلہ جلد سامنے آسکے ۔
ایک سوال کے جواب میں شیریں رحمان کاکہنا تھا کہ پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات میں بھرپور ھصہ لے گی، اس سلسلے میں ملک بھر میں پارٹی ررہنماؤں کو ہدایت کردی گئی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بلاول بھٹو کب وطن واپس آئیں گے تو ان کاکہنا تھا کہ وہ جلد ہی پاکستان آئیں گے۔