Tag: in Israel

  • حزب اللہ کا حیفا پر راکٹوں سے حملہ، اسرائیل روکنے میں ناکام

    حزب اللہ کا حیفا پر راکٹوں سے حملہ، اسرائیل روکنے میں ناکام

    سات اکتوبر کو غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر حماس اور حزب اللہ نے اسرائیلی شہر پر راکٹوں کی بارش کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیل کے شہر حیفا پر راکٹوں سے حملہ کردیا۔

    اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے پہلی بار حیفا کو نشانہ بنایا گیاہے، حملے میں دس افراد زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا آئرن ڈوم نامی دفاعی نظام بھی راکٹ حملے روکنے میں بری طرح ناکام رہا اور راکٹ اپنے ہدف پر جاکر لگے۔

    اس حوالے سے حزب اللہ کا کہنا ہے حیفا میں اسرائیل کے بحری اڈے کو نشانہ بنایا گیا، لبنانی سرحد پر اب بھی لڑائی جاری ہے۔

    خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پیر کے روز شام 5 بجے تک تقریباً 135 میزائل اسرائیلی علاقے میں داخل ہوئے۔

    حماس کے اتحادی حزب اللہ نے کہا کہ اس نے حیفہ کے جنوب میں ایک فوجی اڈے کو ”فادی 1“ میزائلوں سے اور بعد میں حیفہ کے شمال میں دوسرے علاقوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔

    حزب اللہ نے یہ بھی کہا کہ اس نے بحیرہ گیلی کے ساحل پر 65 کلومیٹر (40 میل) دور تبریاس پر ایک اور حملہ کیا۔

    تازہ جھڑپ میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔ گزشتہ رات بھی اسرائیلی طیاروں نے جنوبی بیروت پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 12افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    اسرائیلی فوج کے شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ سے فوری انخلا کے حکم کے بعد بھاری بمباری میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 9 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

    اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 41,909 افراد ہلاک اور 97,303 زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل میں، 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ افراد یرغمال بنائے گئے۔

  • ایران نے حملہ کیا تو اسرائیل کا دفاع کریں گے، امریکا

    ایران نے حملہ کیا تو اسرائیل کا دفاع کریں گے، امریکا

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے بھرپور ساتھ دے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملے کے امکان کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کرنا مشکل ہے تاہم وائٹ ہاؤس ایران کے مؤقف کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے ہمارا پیغام پہلے بھی یہی تھا اور یہی رہے گا کہ ایسا نہ کریں اس مسئلے کو طول دینے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور اگر ایسا ہوا تو اسرائیل کے دفاع کے لیے تیار ہوں گے، اسی وجہ سے ہم نے خطے میں اپنی افواج میں اضافہ کر دیا ہے۔

    مذاکرات میں تعطل کے لیے کسی بھی فریق کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار کرتے ہوئے جان کربی کا کہنا تھا کہ معاہدے کے لیے اسرائیل اور حماس کی جانب سے سمجھوتہ کی ضرورت ہے تاہم فریقین ابھی بھی مصروف عمل ہیں اور یہ ایک اچھی بات ہے۔

    جان کربی نے 10 ماہ سے جاری غزہ جنگ کے خاتمے اور 108 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے مثبت امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل "تعمیری” ہے اور وہ آنے والے دنوں میں دوحہ میں مزید بات چیت کے منتظر ہیں۔

  • ترک صدر نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے دی

    ترک صدر نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے دی

    استنبول : ترک صدر طیب اردگان نے اسرائیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ دوسرے تنازعات کی طرح غزہ کے تنازعہ پر بھی مداخلت کرتے ہوئے فوجی دستوں کے ساتھ اسرائیل میں داخل ہوسکتا ہے۔

    یہ بات انہوں نے ترک حکمراں پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کے خلاف اپنی بیان بازی میں مزید شدت پیدا کر دی ہے اور اشارہ دیا ہے کہ ترکی فلسطینیوں کی حمایت میں مداخلت کرسکتا ہے جیسے کہ اس نے دیگر تنازعات میں کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ کوئی کام ایسا نہیں ہے جو ہم نہیں کر سکتے۔ ترکیہ اسرائیل میں بھی فوجی دستوں کے ساتھ داخل ہوسکتا ہے جیسے ماضی میں لیبیا اور آزربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ میں داخل ہوا تھا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ اقدام اٹھانے کیلئے مضبوط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل ،فلسطین کے ساتھ مزید جارحیت کا مرتکب نہ ہوسکے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر رجب طیب اردوان کے بیان کا جواب دے دیا۔

    اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ اردوان صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں انہیں صرف یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہاں کیا ہوا تھا اور یہ کیسے ختم ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد اردوان نے ترکی کے سفیر کو واپس بلا لیا اور اسرائیل کے ساتھ تجارت بھی معطل کر دیے ہیں اس اقدام کے ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو پر نسل کشی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

    غزہ جنگ کی تباہ کاریوں کے بعد ترکیہ مظلوم فلسطینیوں کیلیے غزہ میں انسانی امداد باقاعدگی سے روانہ کررہا ہے اور زخمیوں کو طبی علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ وہ ترکی میں علاج کروا سکیں۔

    یاد رہے کہ اس جنگ سے قبل ترکی اور اسرائیل ایک دہائی کی کشیدگی کے بعد اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہے تھے۔

  • اسرائیل میں مصنوعی دودھ کی فروخت کی منظوری

    اسرائیل میں مصنوعی دودھ کی فروخت کی منظوری

    تل ابیب : اسرائیلی حکومت نے گائے کے بغیر لیباریٹری میں تیار کیے جانے والے مصنوعی دودھ کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے لیبارٹری میں تیار کردہ مصنوعی لیکن غذائیت سے بھرپور دودھ اور ڈیری مصنوعات کے لیے اپنا پہلا مارکیٹنگ اور فروخت کا لائسنس جاری کیا ہے۔

     Soy milk, the healthiest and most nutritious plant-based milk alternative (Illustrative). (photo credit: PXHERE)

    اسرائیل انوویشن اتھارٹی (آئی آئی اے) نے جمعرات کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ مقامی فوڈ اسٹارٹ اپ ریملک کو ان روزمرہ کھانے کی اشیاء کی مارکیٹنگ کا لائسنس دیا گیا ہے جن کے پروٹین اصلی دودھ کے پروٹین کی طرح ہیں۔

    ریملک کے مطابق پنیر، دہی اور آئس کریم سمیت ڈیری مصنوعات بنانے کے لیے پروٹین کو وٹامنز، معدنیات اور جانوروں کی چربی کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ اس پیداواری عمل سے وہ کولیسٹرول اور لیکٹوز جیسے ناپسندیدہ اجزاء سے چھٹکارا حاصل کرنے علاوہ مویشی پروری میں استعمال ہونے والے گروتھ ہارمونز اور اینٹی بائیوٹک سے پاک ہیں۔

    آئی آئی اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ فوڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے اسرائیل اور پوری دنیا کیلئے ایک تاریخی دن ہے، حکومت کی طرف سے منظوری پوری اسرائیلی فوڈ ٹیکنالوجی مارکیٹ کے لیے بھی پہلا اور اہم سنگ میل ہے۔

  • بھارت کا پہلا مسافربردار طیارہ تل ابیب پہنچ گیا

    بھارت کا پہلا مسافربردار طیارہ تل ابیب پہنچ گیا

    تل ابیب/ نئی دہلی: بھارت کی سرکاری فضائی کمپنی  کی اسرائیل کے لیے پہلی پرواز سعودی عرب کی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی سرکاری فضائی کمپنی ایئر انڈیا نے اسرائیل جانے کے لیے سعودی عرب کی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے اپنی پہلی پرواز مکمل کرلی ہے۔

    جمعرات کو ایئر انڈیا کی دہلی سے اڑان بھرنے والی پرواز اے آئی 139 تل ابیب کے بن گوريان ہوائی اڈے پر عالمی وقت کے مطابق شام سات بج کر پنتالیس منٹ پر لینڈ ہوئی۔ ہفتے میں تین پروازیں سعودی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے دہلی سے تل ابیب اور تل ابیب سے دہلی کا سفر کریں گی۔

    اس موقع پراستقبال کے لیے ہوائی اڈے پرموجود اسرائیلی وزرت سیاحت ياريف ليفين کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

     ياريف ليفين کا کہنا تھا سعودی فضائی حدود کے استعمال سے سفری اوقات میں دو گھنٹے کی کمی کے ساتھ ساتھ ٹکٹ کے کرائے میں بھی واضح کمی ہوگی۔

    اسرائیل کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ يسرائيل كاٹس کا کہنا ہے کہ ایئر انڈیا کی دہلی سے تل ابیب آنے والی بھارت کی پہلی پرواز اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان پہلا باضابطہ تعلق ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی سرکاری ہوائی کمپنی ایل عال بھارتی شہر ممبئی کے لیے پرواز کرتی ہے جس کے لیے وہ سعودی عرب اور ایران کی فضائی حدود کے بجائے بحیرۂ احمر کا راستہ اختیار کرتے ہوئے بھارت پہنچتی ہے۔ اسرائیلی فضائی کمپنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایئر انڈیا کو غیرمنصفانہ فوقیت حاصل ہوگئی ہے۔

    خیال رہے سعودی عرب نے کئی دہائیوں نے اسرائیل جانے والی کمرشل پروازوں پر اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اسرائیلی وزیراعظم 6 روزہ دورے پر بھارت گئے تھے، اس دوران بن یامین نیتن یاہو نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے حیدرآباد ہاؤس میں ملاقات کی اوراس موقع پردونوں ملکوں کےدرمیان سول ایوی ایشن، آئل، گیس، سائبرسکیورٹی، ٹیکنالوجی، فلم پروڈکشن سمیت مفاہمت کی 9 یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یمن: اسرائیلی قید میں55دن تک بھوک ہڑتال کرنے والا فلسطینی رہا

    یمن: اسرائیلی قید میں55دن تک بھوک ہڑتال کرنے والا فلسطینی رہا

    یمن :  اسرائیل کی قید میں پچپن دن تک بھوک ہڑتال کرنے والا فلسطینی خضر عدنان رہا ، دبلے پتلے اور زرد رُو عدنان کو ایک اسرائیلی ایمبولینس میں لایا گیا اور فلسطینی میڈیکل سروس کے حوالے کر دیا گیا، خضر عدنان کی رہائی پر مغربی کنارے پر جشن منایا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ خضر عدنان کی یہ رہائی اتوار بارہ جولائی کو علی الصبح عمل میں آئی ہے۔ خضر عدنان ’اسلامی جہاد‘ نامی تنظیم کا ایک سینیئر رکن ہے اور اسرائیل نے اُسے ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنی ’انتظامی تحویل‘ میں لے رکھا تھا۔

    خضر عدنان نے تین سال پہلے بھی ایک مرتبہ پورے چھیاسٹھ روز تک بھوک ہڑتال کی تھی اور یوں اُن فلسطینیوں کی حالتِ زار کی طرف توجہ دلائی تھی، جنہیں بغیر کسی مقدمے یا یغیر کسی فردِ جرم عائد کیے قید میں رکھا جاتا ہے۔ اپنی تازہ چھپن روزہ بھوک ہڑتال عدنان نے دو ہفتے پہلے اُس وقت ختم کی تھی، جب اُسے رہا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    اسرائیلی حکام نے تین اسرائیلی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد خضر عدنان سمیت متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا تھا، تاہم حکام نے ان پر کوئی مقدمہ چلائے بغیر انھیں اپنی تحویل میں رکھا۔

    چھ بچوں کا باپ عدنان مغربی کنارے کے شہر جینین میں رہائش پذیر ہے۔ 2012ء میں بھی ایک طویل بھوک ہڑتال کرنے والے عدنان کو بالآخر رہا کر دیا گیا تھا۔

    اسرائیلی حکام نے خضر عدنان کو بھوک ہڑتال ختم کرنے کی شرط پر رہا کیا، خضر عدنان کی رہائی پر فلسطین کے مغربی کنارے پر جشن منایا گیا، جس میں سینکڑون افراد نے شرکت کی۔