Tag: in pakistan

  • سعودی عرب کے لذیذ پکوان اب پاکستان میں بھی

    سعودی عرب کے لذیذ پکوان اب پاکستان میں بھی

    مشرق وسطیٰ خاص طور پر عرب ممالک کا سفر کرنے والے لوگ اپنے ملک واپس آکر وہاں کے لذیذ پکوانوں کا ذکر بھی بہت تعریفی الفاظ میں کرتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھی عرب پکوانوں کے ذائقوں کامزہ لینے کیلیے عرب ریستوران خاص طور پر مقبول ہو رہے ہیں۔

    ایک ایسے ہی تجربہ کار پاکستانی شیف شاہ فھد پشاور میں اپنا ریستوران تندوری نائٹ بہت کامیابی سے چلا رہے ہیں جہاں خصوصی طور پر عربی پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔

    اس ریستوران کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مالک شاہ فھد خود بھی سعودی عرب میں بطور شیف 14 سال ملازمت کرکے واپس پاکستان آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیف شاہ فھد نے بتایا کہ یہاں کے لوگ بھی عربی پکوان بہت شوق سے کھاتے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ ذائقے ، معیار اور لاگت پر کبھی سمجھوتہ مت کرنا ہم تو کہیں بھی بیٹھ کر کھالیں گے۔

    شاہ فھد کے ریستوران تندوری نائٹ کے عربی پکوانوں میں الفھام، شوایا، اور قبزا رائس اس ڈھابے کی خاص ڈشیں ہیں۔

    سعودی عرب کے دسترخوان عموماً ہر علاقے کے رواج اور عوامی ورثے کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں اور امتیازی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں ان میں بہت سے پکوان ایسے ہیں جو پورے سعودی خطے اور عرب دنیا میں بہت شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

  • پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : نمائندہ آئی ایم ایف ماہیر بیننسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔

    ایس ڈی پی آئی اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں نمائندہ آئی ایم ایف ماہیر بیننسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی مضبوط ہے، ساختی اصلاحات معیشت کی پائیداری کےلئے ناگزیر ہیں۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ ماحولیاتی اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت قابلِ ستائش ہے، بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور جغرافیائی تقسیم غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہی ہے۔

    ماہیر بیننسی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرکمزور ہوتا ہوا تعاون بھی غیریقینی صورتِ حال کو بڑھا رہا ہے۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ دور اندیش اور دانش مندانہ پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت ہے، بیرونی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی پالیسی اقدامات نے میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں مدد دی، ٹیکس نظام کو منصفانہ،کاروباری ماحول بہتر،اصلاحات معاشی پائیداری کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، معیشت کو ماحول دوست طرز پر استوار کرنے میں مدد دے گی۔

  • پاکستان میں موجود واحد سائبیرین ٹائیگر کی زندگی کے آخری ایام

    پاکستان میں موجود واحد سائبیرین ٹائیگر کی زندگی کے آخری ایام

    پاکستان کا سب خوبصورت اور واحد سائیبرین ٹائیگر اپنی زندگی کے آخری ایام وائلڈ لائف فاریسٹ پارک مری میں گزار رہا ہے۔

    مری وائلڈ لائف فاریسٹ پارک میں موجود اس سائیبرین ٹائیگر کو 17 سال قبل سائیبریا سے پاکستان لایا گیا تھا،

    محکمہ وائلڈ لائف مری کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ابرار چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ غذا میں ہم اسے بکرے گائے اور مرغی کا گوشت دیتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اسے بغیر ہڈی کا گوشت دیں کیونکہ یہ اپنی طبعی عمر پوری کرچکا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ اپنے بڑھاپے کی زندگی گزار رہا ہے اور برفباری کے موسم میں جہاں دیگر جانور پریشان ہوجاتے ہیں یہ اس موسم کو بہت انجوائے کرتا ہے، ہم اس کی صحت کا خصوصی طور پر خیال رکھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : درجنوں ٹائیگرز مرغی کا گوشت کھانے کے بعد مرگئے

    قدرتی ماحول اور گھنے جنگل اسے اپنے شاہانہ انداز سے گھومتا پھرتا دیکھنے والوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ کسی فلم کا منظر ہو، ملک بھر سے مری آنے والے سیاح اس ٹائیگر کے جاہ و جلال کو دیکھ کر اس کے گرویدہ ہوجاتے ہیں۔

  • ٹیسلا کا ’سائبر ٹرک‘ اب پاکستان میں بھی، ویڈیو وائرل

    ٹیسلا کا ’سائبر ٹرک‘ اب پاکستان میں بھی، ویڈیو وائرل

    گوجرانوالہ : ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کا تیار کردہ ٹرک پاکستان میں دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین ہکا بکا رہ گئے, پاکستانی انجینیئر نے اپنی ورکشاپ میں تیار کیا۔

    اس ٹرک کی کیا حقیقت ہے اسے جان کر آپ کو بھی دیگر صارفین کی طرح مزید خوشگوار حیرت اور فخر محسوس ہوگا۔

    جی ہاں !! سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں نظر آنے والا یہ ٹرک دراصل ایلون مسک کی ٹیسلا کا نہیں بلکہ ایک ہونہار اور قابل پاکستانی کا کارنامہ ہے۔

    ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک گاڑی، جو ٹیسلا سائبر ٹرک سے مشابہت رکھتی ہے، پاکستان کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہے اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

    مذکورہ ٹرک لوکل ماڈیفیکیشن کے ساتھ تیار کردہ ایک گاڑی ہے جو دیکھنے میں بالکل ٹیسلا سائبر ٹرک کی طرح لگتی ہے اور پہلی نظر میں دیکھ کر اس کے نقلی ہونے کا گمان تک نہیں کرتا۔

    یہ ’سائبر ٹرک‘ گوجرانوالہ کے ولی محمد نامی انجینیئر نے اپنی ورکشاپ میں تیار کیا ہے، علی محمد کا کہنا ہے کہ اس نے گاڑی کو کلائنٹ کی فرمائش پر تیار کیا ہے۔

    یہ گاڑی سیالکوٹ روڈ، سول لائنز برانچ نے تیار کی ہے۔ کمپنی کے مطابق اس گاڑی پر 30 لاکھ تک اخراجات آئے ہیں اور گاڑی تیار کرکے مالک کے حوالے کر دی گئی ہے۔

    ٹرک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے کیے گئے۔

  • اقوام متحدہ کا پاکستان میں احتجاج کے دوران فوج کی تعیناتی کا نوٹس

    اقوام متحدہ کا پاکستان میں احتجاج کے دوران فوج کی تعیناتی کا نوٹس

    جنیوا : اقوام متحدہ نے پاکستان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران فوج کی تعیناتی کا نوٹس لے لیا، ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین اور فورسز سے پُرسکون رہنے اور تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نائب ترجمان کے ذریعے بیان جاری کیا گیا ہے۔

    ترجمان انتونیوگوتریس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں احتجاج اور فوج کی تعیناتی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ مظاہرین اور فورسز سے پُرسکون رہنے اور تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں، اقوام متحدہ کسی بھی تشدد کی مذمت کرتا ہے۔

    نائب ترجمان سیکریٹری جنرل یو این نے مزید کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اور پرامن اجتماع کے حق کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

  • مقروض ملک کی اشرافیہ کے اخراجات کتنے ہیں؟ ہوشربا رپورٹ

    مقروض ملک کی اشرافیہ کے اخراجات کتنے ہیں؟ ہوشربا رپورٹ

    انتخابات سے قبل عوام کو سنہرے خواب دکھانے والی موجودہ حکومت نے بجٹ پیش کرکے نہ صرف ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا بلکہ اشرافیہ کو نواز کر عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے۔

    اگر اس مقروض ملک کی اشرافیہ پر خرچ کی جانے والی خطیر رقم کا ذکر کیا جائے تو سننے والے اپنے ہوش کھو بیٹھیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے ملکی معیشت کی بڑی رقم اشرافیہ پر خرچ کرنے سے متعلق یو این ڈی پی کی رپورٹ کے ہوشربا نکات بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ سال 2021میں جاری کی جانے والی یو این ڈی پی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کے 17.4 ارب ڈالر اشرافیہ کی مراعات پر خرچ کیے جارہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر، جاگیردار، سیاسی طبقہ اور اسٹیبلشمنٹ سمیت پاکستان کی اشرافیہ کو دی جانے والی معاشی مراعات ملکی معیشت کا چھ فی صد ہے جو تقریباً سترہ اعشاریہ چار ارب ڈالر بنتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مراعات کا سب سے بڑا فائدہ کارپوریٹ سیکٹر اٹھاتا ہے، تخمینہ کے مطابق اس نے سات کھرب 18ارب روپے ( چار اعشاریہ سات ارب ڈالر) کی مراعات حاصل کیں۔

    اس کے بعد دوسرے نمبر پر مراعات حاصل کرنے والا ملک کا ایک فیصد امیر ترین طبقہ ہے جو ملک کی مجموعی آمدن کا نو فیصد کا مالک ہے، جبکہ تیسرے نمبر پر جاگیر دار اور بڑے زمیندار جو ملک کی ایک عشاریہ ایک فیصد آبادی ہے لیکن ملک کی 22فی صد قابل کاشت زمین کی مالک ہے۔

    یو این ڈی پی رپورٹ کے مطابق پاکستانی پارلیمنٹ میں دونوں طبقوں کی مضبوط نمائندگی ہے، بیشتر بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدوار جاگیردار یا کاروباری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

    ملک کے غریب ترین 1فیصد کی آمدن صرف 0.15فیصد ہے، مجموعی طور پر 20فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس قومی آمدنی کا 49.6فیصد ہے جب کہ 20 فیصد غریب ترین آبادی کے پاس قومی آمدنی کا صرف سات فیصد ہے۔

    ملک کا متوسط طبقہ سکڑ رہا ہے، یو این ڈی پی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ متوسط آمدنی والے افراد 2009سے اب تک آبادی کے 42فیصد سے کم ہوکر 2019میں 36فیصد رہ گئے ہیں۔

    پاکستان میں یو این ڈی پی کی نمائندہ ایلیونا نیکولیتا کا کہنا ہے کہ غریب اور امیر ترین پاکستانی دو الگ ممالک میں رہتے ہیں کیونکہ دونوں کے معیار زندگی ایک دوسرے سے بہت علیحدہ اور مختلف ہیں۔

    اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی سربراہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہم نے ہمیشہ غریبون کے بجائے امیروں پر ٹیکس لگانے کی بات کی ہے، لیکن وہ لگاتے ہی غریبوں پر ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اشرافیہ کو دی گئی بے پناہ مراعات کے ملکی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

  • پاکستان میں ایک اور نایاب پھل کی کاشت کا آغاز

    پاکستان میں ایک اور نایاب پھل کی کاشت کا آغاز

    پاکستان میں نایاب قسم کے پھل بلیک بیری کو کاشت کرنے کا پہلا کامیاب تجربہ کرکے اسے کمرشل بنیادوں پر کاشت کاروں تک پہنچانے کا آغاز کردیا گیا ہے، اس سے قبل سرخ و جامنی رنگ کے جاپانی آم کی کاشت بھی کی جاچکی ہے۔

    اس حوالے سے زرعی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بلیک بیری جیسے نایاب پھل کی کاشت ممکن بنانے کیلئے 6 سال قبل کیلی فورنیا سے چند پودے پاکستان لاکر ان پر تجربات کیے گئے۔

    بارانی ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ (باری) چکوال نے پہلا کامیاب تجربہ کرنے کے بعد اسے کمرشل بنیادوں پر کاشت کاروں تک پہنچانا شروع کردیا ہے۔

    زرعی ماہرین کے مطابق بلیک بیری کا پودا ایک سال میں چار سے پانچ کلو پھل دینا شروع کر دیتا ہے، عام مارکیٹ میں اس کی قیمت توقع سے بڑھ کر ہے جبکہ خوش ذائقہ بلیک بیری کینسر سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ کا باعث بھی ہے۔

    بلیک بیری

    یاد رہے کہ سرخ و جامنی رنگ کے جاپانی اور مہنگے ترین آم ‘میازاکی’ کی کاشت کا آغاز اب کراچی میں بھی کر دیا گیا ہے جو اس سے قبل صرف جاپان میں اگایا جاتا تھا۔ یہاں اس کی قیمت 3 لاکھ روپے فی کلو تک ہے۔

    ویسے عام طور پر تو آم کا رنگ پیلا ہوتا ہے لیکن یہ منفرد آم ذائقے کے علاوہ رنگت میں بھی مختلف ہوتے ہیں۔ یہ اپنی منفرد رنگت، ذائقے اور قیمت کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔

  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کتنی رہے گی؟ آئی ایم ایف رپورٹ

    پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کتنی رہے گی؟ آئی ایم ایف رپورٹ

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران بے روزگاری کی شرح8 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    اس حوالے سے جاری آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں بےروزگاری کی شرح8فیصد رہنے کی توقع ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان میں بےروزگاری کی شرح8.5فیصد تھی جبکہ رواں مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے12.5فیصد رہ سکتی ہیں۔

    اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے11.4فیصد تھیں، رواں مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے7.8فیصد تھا۔

    آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے0.8فیصد تک رہ سکتا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے0.7فیصد تھا۔

     

  • گوگل کا پاکستانی نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے بڑا اقدام

    گوگل کا پاکستانی نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے بڑا اقدام

    گوگل کلاؤڈ نے ٹیک ویلی پاکستان کے تعاون سے پاکستان میں قومی سطح کے اسٹارٹ اپ مقابلے کا اعلان کیا ہے۔

    اس مقابلے کا مقصد پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں کو تلاش کرکے انہیں بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ بھی خطے میں جدت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مرکزی اہمیت حاصل کرسکیں۔

    رپورٹ کے مطابق گوگل کلاؤڈ کا اسٹارٹ اپ کمپیٹیشن پاکستان 2024 پاکستان میں جدید کاروباری منصوبوں کی شناخت، نمائش اور فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    صنعت کے ماہرین، سرمایہ کاروں اور تجربہ کار کاروباری افراد پر مشتمل معزز ججوں کے پینل کے سامنے ملک بھر سے اسٹارٹ اپس کو شرکت کرنے اور اپنے اہم خیالات، مصنوعات یا خدمات پیش کرنے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان قریشی کا کہنا ہے کہ ملک میں ٹیلنٹ اور بھرپور مواقع موجود ہیں۔ اس پروگرام کے ذریعے ان کا مقصد اپنا کاروبار شروع کرنے والے پاکستانی نوجوانوں پر مشتمل اس جنریشن کو بااختیار بنانا ہے جو کلاؤڈ ٹیکنالوجیز سے مستفید ہو رہے ہیں۔

    فرحان قریشی نے بتایا کہ مقابلے میں 5 ٹریک پیش کیے جائیں گے، جن میں اے آئی اینڈ جینریٹو اے آئی، Fintech، Frontier ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، E-commerce & Connectivity، اور Sustainability & Environment شامل ہیں۔

    گوگل کلاؤڈ اسٹارٹ اپ کمپیٹیشن پاکستان 2024 کے بارے میں مزید معلومات کے لیے techvalley.pk/startupcompetitionپر جائیں اور مقابلے میں شرکت کے خواہشمند افراد اپنی درخواست جمع کراسکتے ہیں۔

     

  • کیا پاکستان میں ’’5جی ٹیکنالوجی‘‘ متعارف کرائی جاسکے گی؟ ہوشربا حقائق

    کیا پاکستان میں ’’5جی ٹیکنالوجی‘‘ متعارف کرائی جاسکے گی؟ ہوشربا حقائق

    کراچی : سابقہ دور حکومت میں پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے سے متعلق حکمرانوں نے بلند و بالا دعوے تو کیے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔

    گزشتہ حکومت نے فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم سابقہ حکومت بھی یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

    اس حوالے سے موجودہ نگران حکومت نے بھی فائیو جی متعارف کرانے کا تہیہ کرتے ہوئے آئندہ دس ماہ میں اسے لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ نگران وزیر کے مطابق اس سلسلے میں ٹیلی کام آپریٹرز پر فائیو جی آلات نصب کرنے اور دیگر اقدامات کے لیے دباؤ بڑھا دیا گیا ہے۔

    لیکن پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کو لانے اور اس کے مثبت استعمال کو یقینی بنانے سے پہلے کچھ پہلوؤں پر نظر ڈالنا ضروری ہے، ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک کے معاشی حالات ہیں۔

    پاکستان میں صرف ایک فیصد لوگوں کیلئے 5جی ڈیوائسز تک رسائی ممکن ہے جبکہ عالمی سطح پر وہ ممالک جہاں مذکورہ ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی وہاں پہلے سے 17 فیصد افراد کے پاس یہ سہولت موجود تھی۔

    اگر فرض کریں کہ پاکستان میں 50 لاکھ صارفین کیلئے اس ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے تو ملک میں 30لاکھ ڈیوائسز اور درآمد کرنا ہوں گی اور مثال کے طور اگر ایک ڈیوائس کی قیمت ڈھائی سو ڈالر ہوئی تو 30لاکھ ڈیوائسز کیلئے ملکی خزانے سے 750ملین ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔

    اس کے علاوہ اس میں فائیو جی تنصیبی آلات کے اخراجات کو بھی شامل کرلیا جائے تو صرف پاکستان کے تین بڑے شہروں میں اس کی مالیت ایک بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی یعنی موبائل فونز اور آلات کی لاگت کل ملا کر 1.7 بلین ڈالر ہوگی جو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے 3 بلین ڈالر بیل آؤٹ پیکج کا تقریباً 55فیصد ہے۔

    دوسری جانب ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان میں 15 سے 20 فیصد لوگوں کے پاس کسی بھی قسم کی ٹیلی کمیونکیشن تک رسائی نہیں جبکہ فور جی سروسز کی رسائی صرف 50فیصد لوگوں کے پاس ہے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان میں موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر فائیو جی ٹیکنا لوجی کب اور کیسے متعارف کرائی جاسکے گی؟۔