Tag: in Saudi Arabia

  • سعودی عرب : اونٹوں کی مالیت سے متعلق حیران کن حقائق

    سعودی عرب : اونٹوں کی مالیت سے متعلق حیران کن حقائق

    ریاض : زمانہ قدیم میں عرب دنیا میں اونٹ کو صحرائی جہاز سے تشبیہ دی جاتی تھی، کھال کو بوری سے اور گوبر کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جبکہ اس کا گوشت آج بھی غذائیت سے بھرپور مانا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں اونٹوں کی مارکیٹ ویلیو 50 ارب ریال تک پہنچ گئی ہے، سعودی عرب نے اونٹوں کے شعبے کی حقیقت کو ریگولیٹ کرنے اور اسے نئے سرے سے تیار کرنے میں ایک ایسے وقت میں قابل ذکر دلچسپی ظاہر کی ہے جب ریاض اونٹوں کے مالک ملک کے طور پر تیسرے نمبر پر ہے، ایسے میں ایک سعودی اہلکار نے اونٹوں کی مارکیٹ ویلیو کا تخمینہ تقریباً 50 ارب ریال لگایا ہے۔

    سعودی عرب

    سعودی عرب کی وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کی طرف سے شروع کیے گئے نمبروں کے منصوبے کے اندر اونٹوں کی تعداد تقریباً 18 لاکھ ہے۔

    اونٹ کلب کے سرکاری ترجمان محمد الحربی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں بتایا کہ اونٹوں کی کل تعداد جو نمبر دینے کے منصوبے سے مشروط نہیں ہیں تقریباً 600 سے 700 ہزار ہے۔

    انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سعودی عرب میں ان کی کل تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ سے بیس لاکھ تک پہنچتی ہے۔

    اونٹوں کی قیمت

    اسی دوران سعودی عرب نے اونٹوں کو اپنے نئے سال 2024 کے ثقافتی جزو کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا اور اسے اونٹوں کے سال کا نام دیتے ہوئے ان کی قدر اور ملک کی شناخت سے تعلق کے حوالے سے فخر کا اظہار کیا۔

    محمد الحربی نے کہا کہ سعودی عرب حفر الباطن، القصیم، نجران اور الطوقی جیسی متعدد اونٹ منڈیوں کی دستیابی سے لطف اندوز ہوتا ہے۔

    اونٹ کلب کے ترجمان نے کہا کہ وسطی خطہ جس میں ریاض شہرشامل ہے میں اونٹوں کی سب سے زیادہ تعداد موجود ہے۔ اس کے بعد وادی الدواسیر، اور پھر بحیرہ احمر کے ساحلوں پر سب سے زیادہ اونٹ آتے ہیں۔

  • سعودی عرب میں کتنے سال بعد رمضان میں اسکول کھلے ہیں؟

    سعودی عرب میں کتنے سال بعد رمضان میں اسکول کھلے ہیں؟

    سعودی عرب میں 14 سال کے طویل عرصے کے بعد رمضان المبارک میں اسکول کھولے گئے ہیں، نئی نسل کیلیے ماہ مقدس میں اسکول حاضری نیا تجربہ ہے۔

    مقامی نیوز ایجنسی نے سعودی ماہر تعلیم محمد الثبیتی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مملکت میں آخری بار 2007 میں تعلیمی ادارے کھلے تھے اس کے بعد سے گزشتہ سال 2021 تک رمضان المبارک میں مملکت کے تعلیمی اداروں میں سالانہ تعطیلات ہوتی تھیں۔

    محمد الثبیتی کے مطابق اس وقت تعلیمی دور سے گزرنے والی یہ نسل پہلی بار رمضان میں تعلیمی اداروں میں حاضر ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران عالمی کورونا وبا کے باعث تعلیمی سلسلہ آن لائن جاری رہا جب کہ رواں برس کورونا وبا پر قابو پالینے کے بعد اسکول کھولے گئے ہیں اور تمام طلبہ کیلیے اسکول میں حاضری لازمی قرار دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ 14 برسوں کے دوران رمضان سے قبل تعلیمی اداروں میں سالانہ تعطیلات کردی جاتی تھیں جو حج کے اختتام تک جاری رہتی تھیں اور نئے تعلیمی سیشن کا آغاز ہجری سال کے آخری مہینے ذوالحجہ کے تیسرے ہفتے سے کیا جاتا تھا۔

  • سعودی عرب کی سڑکوں پر "سپر ہیرو” کی آمد، ویڈیو وائرل

    سعودی عرب کی سڑکوں پر "سپر ہیرو” کی آمد، ویڈیو وائرل

    ریاض : سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر ایک وڈیو گردش کررہی ہے کہ جس میں ایک نوجوان ہالی ووڈ فلم ہیرو "بیٹ مین” کے افسانوی لباس میں نظر آرہا ہے۔

    بیٹ مین کے لباس میں ملبوس ایک نوجوان کو دارالحکومت ریاض کے ایک سٹور سے کافی خریدتے ہوئے دکھایا گیا ہے، بیٹ مین ایک افسانوی سپر ہیرو کردار ہے جو کامکس میں پایا جاتا ہے۔

    غیر ملی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں نظر آنے والے سپر ہیرو "بیٹ مین” کے کردار کو غیرمعمولی طور پر سراہا گیا ہے۔

    دیگر کلپس جس میں کئی لوگوں کو سپر ہیرو سے ملاقات کی ویڈیوز جاری کی گئی ہیں۔ یہ ویڈیوز ریاض بلیو وارڈ کے گیٹ پر بنائی گئی ہیں جن پر سوشل میڈیا پر غیر معمولی رد عمل سامنے آیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے نے بیٹ مین کا روپ دھارنے والے سعود الھزانی سے ملاقات کی جس نے کہانی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مُجھ سے فلم بندی کے منصوبے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا اور کام فوری تھا۔

    مجھے بیٹ مین کا لباس پہننا پڑا اور سڑک پر میں نے کافی خریدی پھر بولیورڈ پہنچنے کے لیے پیدل چلا اور جہاں گیٹ پر ایک گاڑی آکر رکی، اس نے کہا کہ مالکان کو مزاح کا اچھا احساس ہے اور اسے لینے کی پیشکش کی۔

    الھزانی کے گھر واپس آنے کے بعد جہاں اس نے 10 گھنٹے فلم بندی میں گزارے کہا کہ میں بیدار ہوا تو میری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی تھی۔

    کردار سازی

    اس شعبے میں سعودی نوجوان کا شوق 11 سال پر محیط ہے، اس نے اپنی تقریر میں وضاحت کی کہ "کاز پلے” کی اصطلاح دو الفاظ کا مرکب لفظ ہے جس میں کاسٹیوم پلے شامل ہے۔

    اس کے معنی فلموں اور گیمز سے متاثر کرداروں کو بنانے اور ان کی نقالی کرنے کا فن ہے جس میں "اینیمی” یا کوئی معروف کردار جو زیادہ تر خیالی ہو۔

    اس نے اس عرصے کے دوران سو کردار ادا کیے۔ انہوں نے2017 میں اس فن سے اپنی محبت کی وجہ سے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا جسے انہوں نے "اینیمی” اور جاپانی ثقافت کی پیروی کی وجہ سے پہچانا تھا۔

  • کرونا وائرس: سعودی عرب میں مریض بڑھنے لگے، تعداد 1012 ہوگئی

    کرونا وائرس: سعودی عرب میں مریض بڑھنے لگے، تعداد 1012 ہوگئی

    ریاض : سعودی عرب میں مہلک ترین کرونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہونے لگنے، متاثرہ افراد کی تعداد 1012 ہوگئی۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی محکمہ صحت نے مملکت میں کروناوائرس سے مزید 112 نئے کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ملک میں مہلک وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی۔

    محکمہ صحت نے جاری بیان میں ریاست بھر میں موذی وبا کے باعث ہونے والی تین اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب میں جان لیوا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1012 تک جاپہنچی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب میں مرنے والے غیر ملکی شہری کی کرونا سے ہلاکت مدینے شہر میں قائم ایک اسپتال میں ہوئی تھی، جس کے بعد کرونا کی وبا میں مبتلا میں مزید دو اور افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کروناوائرس سے متاثرہ 33 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں، دیگر مریضوں کےلیے امید کی کرن اور حوصلہ افزا بات ہے۔

    کرونا وائرس، عوام گھروں پر رہیں، درود شریف پڑھیں، عبدالرحمان السدیس

    خیال رہے کہ ہلاک خیز وائرس کے پیش نظر سعودی عرب میں کرفیو نافذ ہے۔ وزارت داخلہ نے شہریوں کو سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

    دوسری جانب امام کعبہ اور حرمین شریفین امور کے سربراہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے عوام سے گھروں پر رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قرنطینہ اختیار کر کے درود شریف کا ورد کریں۔

  • سعودی حکومت کا کام کرنے والی خواتین کے لیے بڑا اعلان

    سعودی حکومت کا کام کرنے والی خواتین کے لیے بڑا اعلان

    ریاض : سعودی عرب میں خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 60 سال ہوگی ، جس کا شاہی فرمان جاری کر دیا گیا، اس سے قبل سعودی خواتین 55 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر پینشن کا استحقاق حاصل کر لیتی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں جنرل آرگنائزیشن فار سوشل انشورنس نے سرکاری اور نجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے اپنے تمام انشورنس پالیسی ہولڈرز کو سوشل سیکورٹی میں ترامیم کے حوالے سے شاہی فرمان کے اجرا سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق نئی ترامیم کے بعد مملکت میں مرد اور عورت دونوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہو گئی ہے، یہ ترامیم یکم ذوالحجہ 1440 ہجری مطابق 2 اگست 2019 سے نافذ العمل ہو گئیں۔

    اس سے قبل سعودی خواتین 55 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر پینشن کا استحقاق حاصل کر لیتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں مملکت میں روزگار کی منڈی میں خواتین کی شرکت کمزور رہتی تھی۔

    یاد رہے چند روز قبل سعودی حکومت نے گارجین شپ (سرپرست) قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے 21 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بیرونِ ملک سفر کے لیے محرم کی موجودگی یا اس کی اجازت کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سعودی خواتین کو محرم کے بغیر بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی گئی

    عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سرپرست قانون میں ترمیم کر کے اسے منظوری کے لیے فرمانروا کو بھیجا گیا تھا اور ان کی منظوری کے بعد گزشتہ روز سے یہ قانون نافذ کردیا گیا۔

    خیال رہے سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے خواتین کےلیے متعارف کردہ نئی اصلاحات اور شہری آزادیوں کے پوری دنیا میں چرچے ہیں، برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں سعودی عرب میں آزادی نسواں کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو غیر معمولی اہمیت کے حامل قرار دیا ہے۔

    مضمون نگار لکھتے ہیں کہ سعودی عرب کی حکومت نے خواتین کے لیے جو نئی اصلاحات متعارف کرائی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور ان سے خواتین بھرپور طور پر فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ خواتین کو سفرکی آزادی، طلاق، پاسپورٹ کے حصول کی آزادی اور بہت سے امور میں ولی یا سر پرست کی قید سے آزادی اہمیت کی حال ہے۔

  • سعودی عرب: تنخواہ کیلئے احتجاج پر 49 مزدوروں کو کوڑوں کی سزا

    سعودی عرب: تنخواہ کیلئے احتجاج پر 49 مزدوروں کو کوڑوں کی سزا

    ریاض: سعودی عرب نے تنخواہ کے لیے احتجاج کرنےو الے 49 مزدوروں کو قید اور کوڑے مارنے کی سزا سنادی، مزدوروں نے احتجاج کے دوران بن لادن گروپ کی کئی بسوں کو نذر آتش کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق درجنوں ایسے غیر ملکی مزدوروں کو کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے جن کا تعلق تعمیراتی کمپنی بن لادن اور سعودی اوگر گروپ سے ہے اور یہ ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم تھےجس کے بعد انہوں نے کمپنی کے خلاف احتجاج کیا اور ہنگامہ آرائی کی۔

    ان ملازمین کو سعودیہ عرب کی ایک عدالت نے سزا سنائی ہے جس میں کچھ مجرموں کو چار ماہ قید اور 300 کوڑے مارنے کا حکم دیا گیا ہے جب کہ کچھ مجرموں کو ڈیڑھ ماہ قید کا حکم دیا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ کمپنیوں کے ان ملازمین نے چند ماہ قبل تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج کیا تھا اور اس دوران انہوں نے بن لادن گروپ کی کئی بسوں کو نذر آتش کردیا تھا تاہم عدالت کی جانب سے سزا پانے والے ان ملازمین کے بارے میں یہ نہیں بتایا گیا ک ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔

    برطانی نشریاتی ادارے کے مطابق القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے والد نے 80 برس پہلے بن لادن گروپ نامی تعمیراتی کمپنی قائم کی تھی مالی بحران کا شکار ہونے کے بعد بن لادن گروپ نے 70 ہزار ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

    اسی طرح لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری کی کمپنی سعودی اوگر کے ہزاروں ملازمین کو بھی کئی ماہ تنخواہ نہ ملی ، کچھ ملازمین کو ادائیگیاں ہوئیں تاہم ان کے سابقہ کئی ماہ کے بقایاجات انہیں نہ ملے۔

  • سعودی عرب: جج کے اغوا میں ملوث 3 افراد گرفتار

    سعودی عرب: جج کے اغوا میں ملوث 3 افراد گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں جج کے اغوا کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے قطیف میں ایک عدالت کے جج شیخ محمد الجیرانی کے اغوا کے الزام میں تین مشتبہ افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔

    وزارت داخلہ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ تحقیقات سے ان تینوں مشتبہ ملزموں کے جرم سے براہ راست تعلق کا پتا چلا ہے، بیان میں اغوا کاروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ جج کو کسی قسم کے نقصان پہنچانے سے گریز کریں اور انھیں غیرمشروط اور فوری طور پر رہا کردیں۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے الریاض میں ایک کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تینوں گرفتار افراد کا داعش سے کوئی تعلق ہے اور نہ ان کے بیرون ملک کوئی روابط تھے۔

    سعودی حکومت نے جج کی بازیابی میں معاون اطلاع فراہم کرنے والے شخص کو 10 لاکھ ریال انعام کے طور پر دینے کا اعلان کررکھا ہے اگر اس اطلاع کی بنیاد پر واقعے میں ملوّث کسی مشتبہ ملزم کی گرفتاری عمل میں آتی ہے تو یہ انعامی رقم بڑھا کر 50 لاکھ ریال تک کی جاسکتی ہے اور اگر اس اطلاع کی بنیاد پر دہشت گردی کی کسی کارروائی کو ناکام بنایا جاتا ہے تو 70 لاکھ ریال انعام کے طور پر دیے جائیں گے۔

    یادرہے کہ سعودی عرب کے مشرقی علاقے قطیف میں نامعلوم مسلح افراد کے ایک گینگ نے وقف عدالت کے شیعہ جج شیخ محمد الجیرانی کو گذشتہ ماہ اغوا کر لیا تھا۔ انھیں نامعلوم مسلح افراد جزیرے طاروت میں واقع ان کے گھر کے باہر سے زبردستی اٹھا لے گئے تھے۔