Tag: in Shikarpur

  • ڈاکوؤں کے سر کی قیمت مقرر، نوٹیفکیشن جاری

    ڈاکوؤں کے سر کی قیمت مقرر، نوٹیفکیشن جاری

    شکارپور: سندھ پولیس کا شکارپور کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے، صوبائی حکومت نے درجنوں ڈاکوؤں کے سر کی قیمت لاکھوں روپے مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں ڈاکوؤں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے کیلیے ان کیخلاف گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں سندھ حکومت نے شکارپور کے مختلف علاقوں میں موجود 133 ڈاکوؤں اور اشتہاریوں اور ان کے سہولت کاروں کے سر کی قیمت مقررکردی۔

    27 ڈاکوؤں

    اس حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ نے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اس کے علاوہ اغواء برائے تاوان، قتل، پولیس مقابلوں اور ڈکیتیوں کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کی فہرست بھی جاری کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اندرون سندھ کے پسماندہ علاقوں میں ڈاکوؤں کی سرگرمیوں جس میں اغواء برائے تاوان، جدید ہتھیاروں کے ساتھ پولیس افسران کو دھمکیاں، اسلحے کی نمائش اور فائرنگ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈاکوؤں کی جانب سے وارداتوں کی وڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جاتی رہیں جس سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کچے کے جنگلات میں ایک بار پھر ڈاکوؤں نے اپنا راج قائم کرلیا ہے اور ان جنگلات کو اغوا برائے تاوان کی انڈسٹری اور پولیس کے لیے نو گو ایریا بنادیا گیا ہے۔

  • شکارپور میں امام بارگاہ پر خود کش دھماکے کا مقدمہ درج

    شکارپور میں امام بارگاہ پر خود کش دھماکے کا مقدمہ درج

    شکارپور: امام بارگاہ پر ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، خود کش حملہ آوروں کے سہولت کاروں کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور میں پولیس اہلکاروں نے جان کی بازی لگا کر درجنوں لوگوں کو بچالیا، امام بارگاہ پر ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے  مقدمے میں دو نامعلوم سمیت چھ افراد نامزد کئے گئے ہیں۔

    پولیس کے مطابق مقدمے میں گرفتار دہشت گرد عثمان بروہی اور اسکے دو فرار ساتھی عمر، حفیظ اور نامعلوم ہلاک دہشت سمیت چھ افراد کے خلاف درج کیا گیا، مقدمہ شہری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔


     

    مزید پڑھیں:  شکار پورمیں گرفتارخود کش بمبار کے تہلکہ خیز انکشافات


    یاد رہے کہ  شکارپور کی تحصیل خانپورمیں دوخودکش بمباروں نےنمازعیدکے اجتماع میں گھسنے کی کوشش کی، پولیس نے روکا تو ایک حملہ آور نے دروازے پر جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، دھماکے سے تین اہلکار بھی زخمی ہوئے جبکہ دوسرے خود کش بمبار نے بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی لیکن اہلکاروں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئےاُسے پکڑ لیا اور حملہ آور سے برآمد خودکش جیکٹ کو ڈی فیوز کردیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق دونوں حملہ آوروں سے دس دس کلو بارودی مواد سے بھر ی دو خودکش جیکٹ بر آمد کئے گئے۔

    خودکش حملہ میں تین پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوگئے، جنہیں ہیلی کاپٹر کے زریعے کراچی پہنچا دیا گیا، آئی جی زخمی اہلکاروں کے نام نذر محمد، رفیق احمد ، محمد پٹھان بتائے جاتے ہیں۔