Tag: in the world

  • دنیا کی سب سے زیادہ جان لیوا اور خطرناک منشیات کون سی ہیں؟

    دنیا کی سب سے زیادہ جان لیوا اور خطرناک منشیات کون سی ہیں؟

    کسی بھی نشیلی دوا یا خطرناک منشیات کی طاقت کا انحصار اس کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت، اس کی قیمت اور دماغ کے ڈوپامن سسٹم کو چلانے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔

    خطرناک منشیات سے مراد ایسی ادویات ہیں جن کے استعمال سے وقتی بے خودی، بے نیازی اور مدہوشی جیسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔

    نشہ کرنے والے کو ایسا لگتا ہے جیسے اسے بے حد سکون میسر ہوگیا ہو مگر اس قسم کے سکون کے متلاشی افراد اس لت میں ایسے مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کو اپنی زندگی برباد ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا۔

    مختلف لوگ مختلف اقسام کی منشیات استعمال کرتے ہیں لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے خطرناک اور جان لیوا ادویات یا خطرناک منشیات کون سی ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس کا خلاصہ بیان کیا جارہا ہے۔

    کوکین

    کوکین کو 1988 کے ایک مضمون کے مطابق سب سے خطرناک منشیات قرار دیا گیا تھا لیکن کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہیروئن سب سے مہلک ہے۔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے مطابق فینٹینیل وہ خطرناک ترین دوا ہے جو انہوں نے دیکھی ہے۔ کچھ کے نزدیک میتھ ایمفیٹامین دوسرے نمبر پر ہے اور کچھ لوگ نیکوٹین کو سب سے مہلک سمجھتے ہیں کیونکہ تمباکو نوشی سے سالانہ لاکھوں اموات ہوتی ہیں، جو نشہ آور ادویات، حادثات اور قتل و غارت سے بھی زیادہ ہیں۔

    شراب (الکحل)

    اس کے علاوہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو شراب (الکحل) کو دنیا کی سب سے خطرناک منشیات قرار دیتے ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق شراب سالانہ 95ہزار افراد کی جان لے لیتی ہے۔

    مسئلہ صرف یہ ہے کہ کیا آپ شراب کو منشیات سمجھتے ہیں یا نہیں۔ کچھ لوگ تو یہ تک کہتے ہیں کہ بھنگ (مارجوانا) سب سے خطرناک منشیات ہے۔

    فینٹینیل اور کارفینٹینیل

    گزشتہ دہائی میں فینٹینیل کو سب سے مہلک منشیات کے طور پر پہچانا گیا، یہ ایک جائز دوا ہے، جو کینسر جیسے شدید درد میں مبتلا مریضوں کو دی جاتی ہے لیکن غیر قانونی فینٹینیل نے معاشرے میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔

    2017میں سی ڈی سی نے فینٹینیل کو عوامی صحت کا بحران قرار دیا۔ 2020 تک، 92ہزار میں سے دو تہائی اوورڈوز اموات اوپیئڈز سے تھیں اور ان میں سے بیشتر فینٹینیل سے تھیں۔

    2022میں اوورڈوز اموات 108,000 تک پہنچ گئیں، جن میں سے تقریباً 74,000 مصنوعی اوپیئڈز (جیسے فینٹینیل) سے ہوئیں۔

    لیکن میڈیا اور پولیس کی طرف سے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ فینٹینیل کو صرف چھونے سے موت ہو سکتی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔

    کارفینٹینیل، فینٹینیل سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ اس کا استعمال انسانوں کے لیے نہیں بلکہ ہاتھیوں کو بیہوش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ پھر بھی، انسانوں نے اسے بھی نشے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    نائٹازینز

    یہ ایک نئی قسم کی مصنوعی اوپیئڈ ہے جو فینٹینیل سے بھی 40 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ انہیں 1950 کی دہائی میں ایجاد کیا گیا، لیکن ایف ڈی اے نے انکار کر دیا کیونکہ یہ بہت طاقتور ادویات تھیں۔

    2019سے اب تک تقریباً 2ہزار اموات نائٹازینز سے ہو چکی ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے، چین میں فینٹینیل پر پابندی کے بعد نائٹازینز کو زیادہ بنایا جانے لگا۔

    نائٹازینز کی متعدد اقسام تیار کی جا سکتی ہیں، اس لیے انہیں پہچاننا مشکل ہوتا ہے، جس سے یہ اور بھی خطرناک بن جاتی ہیں۔

    ہیروئن اور میتھاڈون

    ہیروئن، جو کبھی عام دوا کے طور پر کھانسی کے لیے بھی دی جاتی تھی، اب ایک مہلک نشہ ہے۔
    صرف 2021میں ہیروئن سے 9 ہزار 173 اموات ہوئیں۔

    میتھاڈون کو نشے کی لت چھڑانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن خود یہ بھی انتہائی مہلک ہے۔
    2007سے 2021 تک، 55,000 سے زائد امریکی میتھاڈون سے موت کے منہ میں گئے۔

    کوکین اور کریک

    1980کی دہائی میں کوکین اور کریک کو میڈیا نے خوف کی علامت بنا دیا۔ 1993میں انگلینڈ میں کوکین سے صرف 11 اموات ہوئیں لیکن 2023 میں یہ تعداد 1ہزار 118 ہوگئی۔

    2000میں امریکہ میں 3 ہزار 544 کوکین سے اموات ہوئیں جبکہ 2022 میں یہ 27ہزار569 تک پہنچ گئیں۔ کریک سستی ہوتی ہے لیکن زیادہ خطرناک، کیونکہ یہ ملاوٹ شدہ ہوتی ہے۔

    ملاوٹ شدہ بھنگ، مارجوانا

    عام بھنگ (مارجوانا) کم خطرناک مانی جاتی ہے، لیکن یہ مصنوعی بھنگ (جیسے اسپائس) نہایت خطرناک ہے۔ بعض اوقات فینٹینیل یا چوہے مار دوا کے ساتھ ملا دی جاتی ہے۔

    اس کے اثرات میں ذہنی بیماری، دل، گردے اور جگر کی ناکامی، دورے، خودکشی کے خیالات، اور موت شامل ہو سکتے ہیں۔

    2024 میں افریقہ میں ایک نئی مصنوعی بھنگ "کُش” پھیلی، جس میں نائٹازینز، جراثیم کش مواد، اور مبینہ طور پر انسانی ہڈیوں کا سفوف شامل تھا۔ سیرا لیون میں ہزاروں اموات ہوئیں، اور نیشنل ایمرجنسی نافذ کی گئی۔

    فینٹینیل کا نشہ ہزاروں لوگوں کو مار دیتا ہے۔ الکحل، تمباکو، ہیروئن، میتھاڈون، کوکین، سب جان لیوا منشیات ہیں۔ مصنوعی نشے اور ملاوٹ شدہ مصنوعات اور بھی خطرناک بن جاتی ہیں۔

    تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ نشہ آور اشیاء کی مقبولیت بدلتی رہتی ہے، ایک کے بعد دوسرا نشہ آجاتا ہے۔ لہٰذا اس لیے سب سے خطرناک منشیات وہی ہے جو اس وقت غیر ذمہ داری سے استعمال کی جارہی ہو اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہو۔

  • دنیا کے 10 سب سے بڑے اور خوبصورت جزیرے

    دنیا کے 10 سب سے بڑے اور خوبصورت جزیرے

    دنیا بھر میں بے شمار ایسے خوبصورت سیاحتی مقامات ہیں جنہیں دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں، ان کچھ جزیرے ایسے ہیں جن کی تاریخ صدیوں پرانی ہیں۔

    مشہور جزائر پر عام طور پر ہزاروں افراد ہر وقت موجود ہوتے ہیں تو اگر آپ کسی نسبتاً کم معروف جزیرے کا رخ کریں تو وہاں کی سیر کا زیادہ لطف لیں سکیں گے۔

    زیر نظر مضمون میں کچھ ایسے ہی مخصوص اور دلفریب مناظر سے لبریز جزائر کا ذکر کیا جارہا ہے کہ جن کے بارے میں جان کر آپ بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکیں گے۔

     Greenland 01

    مذکورہ مضمون میں دنیا کے 10 سب سے بڑے جزائر (آسٹریلیا کے علاوہ) بیان کیے جارہے ہیں۔

    دنیا کے کئی جزیرے رقبے کے لحاظ سے بہت بڑے ہیں اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو پورے ملک کے برابر ہیں۔ آسٹریلیا کو تکنیکی طور پر ایک جزیرہ سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ یہ کسی اور زمینی علاقے سے جڑا ہوا نہیں ہے، لیکن عموماً اسے ایک براعظمی خشکی سمجھا جاتا ہے۔ اگر اسے جزیرہ شمار کیا جائے تو یہ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہوگا، جس کا رقبہ 7,692,202 مربع کلومیٹر ہے۔

    1: گرین لینڈ

     

    Greenland Realm

    رقبہ: 2,166,086 مربع کلومیٹر (836,330 مربع میل)
    جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کا حصہ ہے اور خود مختار حکومت رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگ زیادہ تر انوئٹ نسل کے ہیں۔ یہ جزیرہ ٹیکساس سے تین گنا بڑا ہے۔

    2: نیو گنی

    Papua New Guinea

    رقبہ: 821,400 مربع کلومیٹر (317,150 مربع میل)
    نیو گنی کے علاقے فلائی ڈِگل پہاڑیاں اور ان کے قریب کے علاقے دنیا کے سب سے زیادہ بارش والے علاقوں میں شامل ہیں۔ یہاں سالانہ 300 انچ سے زیادہ بارش ہوتی ہے اور یہ زمین کے سب سے کم آباد علاقوں میں شامل ہے۔

    3: بورنیو

    Borneo

    رقبہ: 748,168 مربع کلومیٹر (288,869 مربع میل)
    گھنے بارانی جنگلات سے ڈھکے بورنیو میں دنیا کے کچھ انتہائی منفرد پودے اور جانور پائے جاتے ہیں، جن میں دنیا کا سب سے بڑا پھول "رافلیزیا آرنولڈی” بھی شامل ہے۔

    4: مڈغاسکر

    Madagascar island

    رقبہ: 587,295 مربع کلومیٹر (226,756 مربع میل)
    افریقی ساحل سے صرف 250 میل کے فاصلے پر واقع جزیرہ مڈغاسکر، منفرد حیاتاتی تنوع کا حامل جزیرہ ہے۔ یہاں تقریباً 40 اقسام کی لیمور بندر اور 800 اقسام کی تتلیاں پائی جاتی ہیں۔

    5: بافن جزیرہ

     Baffin Island

    رقبہ: 507,451 مربع کلومیٹر (195,928 مربع میل)
    کینیڈا کے علاقے نناووٹ میں واقع یہ جزیرہ ولیم بافن کے نام سے منسوب ہے، جو 17ویں صدی کے ایک انگریزی جہاز راں تھے، یہ علاقہ چند چھوٹے ساحلی دیہات کے علاوہ غیر آباد ہے۔

    6: سماٹرا

    Sumatra Island

    رقبہ: 443,066 مربع کلومیٹر (171,069 مربع میل)
    ملائی جزائر کے بڑے جزائر میں سے دوسرا سب سے بڑا جزیرہ سماٹرا ہے جس کے تین قومی پارک مانٹ لیوسر، کرنچی سبلاٹ اور بوکت بریسان سلطن ہیں، سال 2004 میں اقوام متحدہ نے اسے عالمی ورثہ کا حصہ قرار دیا تھا۔

    7: ہونشو

    Honshu Travel

    رقبہ: 227,898 مربع کلومیٹر (87,992 مربع میل)
    جاپان کے چار مرکزی جزائر میں سب سے بڑا جزیرہ ہونشو ہے، جہاں ملک کا بلند ترین پہاڑ، ماونٹ فوجی اور سب سے بڑی جھیل، جھیل بیوا واقع ہیں۔

    8: وکٹوریہ جزیرہ

    Victoria Island

    رقبہ: 217,291 مربع کلومیٹر (83,896 مربع میل)
    کینیڈا کی آرکٹک آرچیپ یلاگو میں واقع یہ جزیرہ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے والی خصوصیت رکھتا ہے۔

    9: گریٹ بریٹین

    Great Britain Island

    رقبہ: 209,331 مربع کلومیٹر (80,823 مربع میل)
    برطانیہ عظمیٰ نامی جزیرہ انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز پر مشتمل ہے، جو برطانیہ (یونائیٹڈ کنگڈم) کا حصہ ہے، جس میں شمالی آئرلینڈ اور دیگر چھوٹے جزائر بھی شامل ہیں۔

    10: ایلسمر جزیرہ

    Ellesmere Island

    رقبہ: 196,236 مربع کلومیٹر (75,767 مربع میل)
    کینیڈین آرکٹک آرچیپ یلاگو میں واقع یہ بنجر جزیرہ 1852 میں فرانسس ایگورٹن کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ 10ویں صدی میں وائی کنگز نے اسے دریافت کیا تھا۔

    یاد رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے جزائر نہ صرف اپنے رقبے کے لحاظ سے بہت اہمیت کے حامل ہیں بلکہ ان کی حیاتیاتی اور جغرافیائی تنوع بھی انہیں منفرد بناتی ہے۔

    یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہر جزیرہ اپنی خصوصیات، منفرد ماحولیاتی نظام، تاریخ اور جغرافیائی لحاظ سے پہچانا جاتا ہے۔

  • دنیا میں آنے والی وبا کب اور کیسے آئے گی ؟ خوفناک پیش گوئی

    دنیا میں آنے والی وبا کب اور کیسے آئے گی ؟ خوفناک پیش گوئی

    گزشتہ سال 2020 میں دنیا بھر میں آنے والی وباء نے عالمی معیشت سمیت نظام زندگی کو بھی بری طرح مفلوج کردیا تھا، اب سائنس دانوں نے ایک بار پھر ایک اور وباء کے خطرے کی وارننگ جاری کی ہے۔

    اس حوالے سے کینیڈین سائنس دانوں نے دنیا بھر کے لوگوں کیلئے انتباہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں اگلی وبا گلیشیرز کے پگھلنے کی وجہ سے آسکتی ہے۔

    ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کے نتیجے میں پگھلتے ہوئے گلیشیئرز ممکنہ طور پر اگلی مہلک عالمی وبا کا سبب بن سکتے ہیں، جس سے کئی ملین افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    تحقیق کے دوران کینیڈین سائنسدانوں نے قطب شمالی کی جھیل ہیزن سے حاصل کیے گئے نمونوں کا معائنہ کیا اور بتایا کہ کس طرح موسمیاتی تغیر کسی دوسرے جاندار میں وائرس کے منتقل ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیکڑوں سالوں سے گلیشیئرز میں جمے ہوئے مہلک وائرس عالمی درجہ حرارت کے بڑھنے کے سبب دوبارہ فعال ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سال2019 میں چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں جہاں لاکھوں جانیں لے لیں وہیں متعدد ممالک کی معیشتوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔

    واضح رہے کہ انسانی حقوق کے عالمی قانون کے مطابق ہر شخص کو اچھی صحت کا حق حاصل ہے اور حکومتوں پر فرض ہے کہ وہ صحت عامہ کو درپیش خطرات کی روک تھام اور ضرورت مندوں کی طبی نگہداشت کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

    انسانی حقوق کا قانون یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ صحت عامہ کو سنگین خطرات اور قوم کی زندگی کے لیے پُرخطر قومی ہنگامی حالات میں بعض حقوق پر پابندیاں جائز ہوسکتی ہیں بشرطیکہ اُن کا قانونی جواز ہو جو انتہائی ضروری اور محدود مدت کے لیے ہوں۔

  • جیف بیزوس دنیا کی امیر ترین شخصیت بن گئے

    جیف بیزوس دنیا کی امیر ترین شخصیت بن گئے

    جیف بیزوس 211 بیلن ڈالرز ملکیت کے ساتھ تاریخ کے سب سے امیر آدمی بن گئے ہیں، بلوملبرگ کی رپورٹ کے مطابق بیزوس کی کل مالیت 185.5 بلین ڈالرز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمیزون کے بانی جیف بیزوس نے ایلون مسک کو پیچھے چھوڑ دیا، دنیا کی امیر ترین شخصیات میں پہلے نمبر پر آگئے۔

    دنیا کے دولت مند ترین افراد کی دوڑ کے مقابلے میں تین شخصیات شامل ہیں، جمعرات کو مقابلہ اس وقت بڑھ گیا جب ایلون مسک کی دولت کا تخمینہ دن کے اختتام پر 177.4 بلین ڈالرز لگایا گیا اور انہوں نے فرانس کے لگژری میگنیٹ برنارڈ آرنالٹ سے دوسری پوزیشن لے کر اپنے نام کرلی۔

    بیزوس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی آن لائن خریدوفروخت کی ویب سائٹ ایمازون کے تقریبا ذاتی 51 ملین شیئرز ہیں۔ انہوں نے 2012 میں سب سے زیادہ ملکیت رکھنے والا شخص کا ریکاڈ توڑ دیا ہے۔

    سابق ایمازون کے سی ای او جیف بیزوس پہلے ہی دنیا کے ارب پتیوں کی لسٹ میں شامل تھے مگر اب ان کا شمار تاریخ کے سب سے امیر افراد میں ہونے لگا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے دولت مند ترین افراد کی جنگ کا میدان ایلون مسک، جیف بیزوس اور فرنچ مین برنارڈ آرنالٹ کے درمیان کے درمیان گرم ہے۔

    برنارڈ آرنالٹ جو کہ اس ہفتے کے آغاز پر سرفہرست تھے، تاہم گزشتہ دو دنوں میں انکی دولت میں 21 بلین ڈالرز کے مساوی کمی آئی، اور اسی صورتحال کے باعث ایمیزون کے بانی جیف بیزوس 185.5 بلین ڈالرز کے ساتھ اول پوزیشن پر آگئے یعنی وہ دنیا کے دولت مند ترین لوگوں میں پہلے نمبر پر ہیں، جبکہ ایلون مسک دوسرے اور فرنچ مین برنارڈ آرنالٹ تیسرے نمبر پر ہیں۔

  • دنیا کے سب سے امیر ترین کھلاڑی کون؟ فہرست جاری

    دنیا کے سب سے امیر ترین کھلاڑی کون؟ فہرست جاری

    نیو یارک : یہ بات سب پر عیاں ہے کہ دنیا کے اکثر کھلاڑیوں کی آمدنی بہت زیادہ ہوتی ہے اور جن کھلاڑیوں کو عالمی شہرت نصیب ہوجائے تو ان کی آمدنی کو بھی چار چاند لگ جاتے ہیں۔

    دنیا بھر کی اہم شخصیات کی آمدنی پر نظر رکھنے والے "فوربز میگزین” کی جانب سے جاری کی گئی سال2021کی فہرست میں دنیا کے امیر ترین کھلاڑیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    فوربز کی فہرست کے مطابق ایم ایم اے فائٹر کونر میگریگر 180 ملین ڈالر مالیت کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے امیر ترین کھلاڑی و ایتھلیٹ ہیں۔ ان کے بعد بارسیلونا کے فٹ بال لیونل میسی کا نمبر آتا ہے جو 130 ملین ڈالر مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں۔

    پورتگال کے فٹ بالر کریسٹیانو رونالڈ جو آج کل اطالوی فٹ بال کلب یووینٹس کی نمائندگی کرتے ہیں 120 ملین ڈالر کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    اس فہرست میں امریکی فٹ بالر ڈیک پرسکوٹ 107 ملین ڈالر کے ساتھ چوتھے، باسکٹ بال پلیئر لیبرون جیمز 96 ملین ڈالر کے ساتھ پانچویں جب کہ فرنچ کلب پی ایس جی کے کھلاڑی نیمار 95 ملین ڈالر کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔

    ٹینس کے معروف کھلاڑی راجر فیڈرر کے اثاثوں کی مالیت 90 ملین ڈالر ہے جب کہ لیوس ہمیلٹن جو کہ کار ریسر ہیں ان کے اثاثوں کی مالیت 82ملین ڈالر ہے۔

    فوربز کی فہرست ٹام بریڈی 76 ملین ڈالر کے ساتھ نویں اور کیون ڈیورنٹ 75 ملین ڈالر کے ساتھ دسویں نمبر پر موجود ہیں۔

  • دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا تاجر کون سا ملک ہے؟

    دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا تاجر کون سا ملک ہے؟

    اسٹاک ہوم : دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا تاجر کون سا ملک ہے اس حوالے سے سوئیڈن کے تحقیقی ادارے نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں مختلف ممالک کے اسلحے کی خریداری سے متعلق اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔

    سویڈن کے تحقیقی ادارے کے مطابق اس وقت امریکہ دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا تاجر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ برس کے دوران امریکہ کی برآمدات میں 37 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ روس اور چین کی اسلحہ برآمدات میں کمی ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدا جاتا ہے اور سعودی عرب اس خطے میں اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

    اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اسلحہ کی عالمی منڈی میں امریکہ اب بھی سب سے بڑا تاجر ہے۔ گذشتہ پانچ برس کے دوران اسلحہ کی عالمی منڈی میں امریکہ کی برآمدات میں 37 فیصد تک اضافہ ہوا۔

    امریکی ہتھیاروں کی برآمدات کا 47 فیصد مشرق وسطی کے ممالک کو کیا گیا، سعودی عرب نے امریکی اسلحے کی کل برآمدات کا 24 فیصد اسلحہ خریدا۔ امریکہ اب 96 ریاستوں کو اسلحہ سپلائی کر رہا ہے۔

    فرانس کے بڑے ہتھیاروں کی برآمدات میں 44 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جرمنی کی برآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ اسرائیل اور جنوبی کوریا دونوں نے اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا۔

    ایس آئی پی آر آئی کے مطابق مشرق وسطیٰ میں گذشتہ پانچ برس کے مقابلے میں 25 فیصد اسلحہ زیادہ درآمد کیا گیا۔ سب سے زیادہ 61 فیصد اضافہ سعودی عرب کی درآمدات میں ہوا۔

    اس کے علاوہ مصر کی اسلحہ درآمدات میں 136 فیصد اور قطر کی درآمدات میں 361 فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق روس سے اسلحے کی برآمد میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، چین جو اسلحے کی برآمدات میں دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے، اس کی برآمدات میں 7.8 فیصد کمی آئی ہے۔

  • دنیا کے 10 غریب پرور شہروں میں کراچی شامل

    دنیا کے 10 غریب پرور شہروں میں کراچی شامل

    لندن : کراچی کی غریب پروری کے تو سب ہی معترف ہیں اب بین الاقوامی سطح پر بھی کراچی کی اس صفت کو تسلیم کیا ہے، اکنامک انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق کراچی دنیا کے 10 سستے ترین شہروں میں سے ایک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اکنامک انٹیلی جنس یونٹ نے دنیا کے مہنگے ترین اور سستے شہروں کی فہرست جاری کردی۔ رپورٹ دنیا بھرکے 133 شہروں کے سروے پر مبنی ہے، سروے میں 200 چیزوں کا خیال رکھا گيا ہے جن میں رہائش، ٹرانسپورٹ، کھانا، کپڑے، تفریح وغیرہ شامل ہیں۔

    فہرست کے مطابق دنیا کا سب سے سستا شہر شام کا دارلحکومت دمشق ہے، دوسرے نمبر پر وینزویلا کا شہر کیراکس، تیسرے نمبر پر قازقستان کا شہر الماتے ، چوتھے نمبر پر نائجیریا کا شہر لاگوس ہے۔

    دنیا کے 10سستے ترین شہروں میں پاکستان کا ایک شہر اور بھارت کے تین شہر شامل ہیں ، فہرست میں کراچی کا نمبر چھٹا ہے جبکہ بنگلور پانچویں، چنائی آٹھویں اور نئی دہلی دسویں نمبر پر ہے۔

    دوسری جانب دنیا کا سب سے مہنگا شہر کوئی امریکی یہ یورپی شہر نہیں بلکے ایشیائی شہر سنگاپور ہے، دوسرے نمبر پر خوشبوؤں کا شہر پیرس جبکہ سوئس شہر زیوریخ تیسرے نمبر ہے۔

    مہنگے ترین شہروں میں ہانگ کانگ چوتھے، اوسلو پانچویں ،جبکہ جنیوا چھٹے ، سیول ساتویں نمبر پر ہے۔

    سنگاپور گزشتہ پانچ سال سے پہلے نمبر پر براجمان ہے، سروے کے مطابق بے انتہا مہنگی گاڑیوں نے سنگاپور میں کاسٹ آف لیونگ بڑھا دی ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے، جس کی وجہ سے اسے منی پاکستان کا درجہ حاصل ہے۔

    بانی پاکستان کا شہر کراچی صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے، یہ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اورہوائی اڈہ بھی یہاں قائم ہے۔ علاوہ ازاں کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔