Tag: Inactive Lifestyle

  • کرونا وائرس: دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارنے والے ہوشیار

    کرونا وائرس: دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارنے والے ہوشیار

    دن کا زیادہ تر حصہ بیٹھ کر گزارنا اور سست طرز زندگی یوں تو بہت سے طبی خطرات کا سبب بنتا ہے تاہم اب اس عادت سے کووڈ 19 کا خطرہ بھی سنگین ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا اور سست طرز زندگی متعدد طبی مسائل جیسے موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر وغیرہ کا خطرہ تو بڑھاتا ہی ہے لیکن یہ عادت کووڈ 19 کا شکار ہونے پر موت کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہے۔

    کیسر پیرامینینٹی فونٹانا میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے 150 منٹ تک ورزش کرنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد میں کووڈ 19 کے نتیجے میں موت کا خطرہ دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے دوران لگ بھگ 50 ہزار کے قریب افراد کے میڈیکل ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا جن میں جنوری سے اکتوبر 2020 کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی طور پر متحرک نہ رہنے والوں میں کووڈ 19 سے اسپتال میں داخلے کا امکان بھی ورزش کرنے والوں کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جو لوگ سست طرز زندگی کے عادی ہوتے ہیں ان میں کووڈ 19 سے آئی سی یو میں پہنچنے کا خطرہ جسمانی طور پر فٹ مریضوں کے مقابلے میں 73 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر متحرک نہ رہنا کووڈ 19 کے مریضوں میں عمر کے بعد خطرہ بڑھانے والے چند عناصر میں سے ایک ہے۔ درحقیقت ان کا کہنا تھا کہ کسی حد تک جسمانی طور پر سرگرم رہنا بھی کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے صحت مند طرز زندگی کی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے بالخصوص جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ ورزش کو معمول بناتے ہیں ان کا کووڈ 19 کو شکست دینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جبکہ سست طرز زندگی کے عادی افراد کو بدترین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہفتے میں 5 دن 30 منٹ روزانہ معتدل رفتار سے چہل قدمی کووڈ 19 کے خلاف حیران کن تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

  • ورزش سے دور نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    ورزش سے دور نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    موجودہ دور میں نوجوانوں میں جسمانی سرگرمیاں کم ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں بے شمار طبی خطرات کا سامنا ہے، اب حال ہی میں ایک اور تشویش ناک تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سے علم ہوا کہ موٹاپا اور جسمانی فٹنس میں کمی جوان افراد میں ہارٹ فیلیئر اور فالج جیسے جان لیوا امراض کی وجہ بن رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

    اس تحقیق میں 12 لاکھ 58 ہزار سے زیادہ مردوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن کی اوسط عمر 18 سال تھی۔ ان مردوں کا ڈیٹا سوئیڈن میں ملٹری سروس کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا اور پھر ان کی مانیٹرنگ 20 سال تک جاری رکھی گئی تھی۔

    ان افراد میں زیادہ جسمانی وزن والے افراد کی شرح 1971 سے 1995 کے دوران 6.6 سے 11.2 فیصد کے درمیان تھی جبکہ موٹاپے کے شکار افراد کی شرح ایک فیصد سے بڑھ کر 2.6 فیصد تک پہنچ گئی۔

    اس عرصے میں فٹنس لیول کی شرح میں بھی کچھ حد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ جسمانی وزن، موٹاپا اور جسمانی فٹنس میں کمی سے ہارٹ فیلئیر کی شرح میں اضافے کی وضاحت ہوتی ہے اور اسی کے نتیجے میں فالج کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج میں یہ بات خوش آئند تھی کہ ان جوان مردوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ دل کی شریانوں سے جڑے مسائل سے ہلاکتوں کی شرح میں بھی کمی آئی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ جسمانی وزن میں اضافہ اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہارٹ فیلیئر اور فالج جیسے امراض کا باعث بن رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ 18 سال کی عمر میں جسمانی فٹنس کا خیال نہ رکھنا اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں نہ رکھنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کی روک تھام کے لیے جسمانی طور پر زیادہ سرگرم رہنا، لڑکپن سے اچھی غذائی عادات اور کم وقت بیٹھ کر گزارنا ضروری ہے۔