Tag: income Tax

  • بجٹ 2025-26 : سوشل میڈیا کی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

    بجٹ 2025-26 : سوشل میڈیا کی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

    حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں یو ٹیوب اور سوشل میڈیا سے ہونے والی آمدنی پر بھی ٹیکس ادا کرنا ہوگا، نیا قانون آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کے لیے بجٹ پیش کر دیا ہے۔ اگلے مالی سال کے اس وفاقی بجٹ میں نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا اور یوٹیوب سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس دینا ہوگا۔

    نئے قانون کے تحت آڈیو، ویڈیو اور میوزک اسٹریمنگ سروسز سے ہونے والی کمائی شامل ہے،
    مذکورہ قانون ٹیلی میڈیسن، ای لرننگ، کلاؤڈ سروسز، آن لائن بینکنگ سروسز پر بھی لاگو ہوگا۔

    اس کے علاوہ ای کامرس، ای سٹور اور آن لائن مارکیٹ بھی ٹیکس ایکٹ کی زد میں آئیں گے
    غیر ملکی کمپنیوں سے اشیا یا خدمات کے بدلے رقوم پربینک، ایکسچینج کمپنیاں5فیصد ٹیکس دینگی۔

    ٹیکس ہرماہ کی7تاریخ سے پہلےحکومت پاکستان کے خزانےمیں جمع کرانا ہونگے، ٹیکس کاٹنے اور جمع کرانے میں ناکامی پر متعلقہ بینک یا ایکسچینج کمپنی کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    پاکستان میں موجود والا ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم حکومت کو 3ماہ کی رپورٹ فراہم کرنے کا پابند ہوگا
    بیرون ملک سے خریداری میں ادائیگی کا ذمہ دارادارہ بھی سہ ماہی رپورٹ جمع کرائے گا۔

    رپورٹ میں خریدار کا نام، شناختی کارڈ نمبر ،ادائیگی کی تاریخ اور رقم درج ہوگی، سہ ماہی رپورٹ جمع نہ کرانے پر10لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا، 3ماہ تک غیرملکی کمپنی ٹیکس دینے سےاجتناب کرے تو بینک سے رقوم کا بھیجنا معطل ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں : مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش، تنخواہ داروں کیلیے ریلیف کا اعلان

    واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے نئے مالی سال 2025- 26 کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

    وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے 17 ہزار 5 سو 73 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا جس میں 600 سے 700ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • انکم ٹیکس میں رعایت، اساتذہ کے لیے بڑی خبر آ گئی

    انکم ٹیکس میں رعایت، اساتذہ کے لیے بڑی خبر آ گئی

    اسلام آباد: اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کر دی گئی۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے 1 ہزار سے زائد درخواستوں پر انکم ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، جس پر وفاقی کابینہ نے یونیورسٹیوں کے کل وقتی اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فی صد ٹیکس چھوٹ بحال کر دی۔

    یہ تاریخی فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب کی مسلسل سفارشات کا تسلسل ہے، ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے متعدد شکایات ملنے کے بعد مذکورہ الاؤنس بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، اضافی ٹیکس کٹوتیوں کے نتیجے میں تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کو شدید مشکلات درپیش تھیں۔

    شکایات کی اچھی طرح چھان بین کی گئی تھی، جس میں دیکھا گیا کہ شکایت کنندگان ریگولر ملازمین ہونے کے باوجود اضافی کٹوتیوں کا نشانہ بنے ہوئے تھے، جب کہ وہ آمدنی کے دوسرے شیڈول کے حصہ اوّل کی شق (2) کے تحت ٹیکس میں رعایت/کمی کے اہل تھے۔

    انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کے مطابق کل وقتی استاد یا محقق کی تنخواہ پر قابلِ ادائیگی ٹیکس میں 25 فی صد کمی کی جائے گی، یہ شق پرائیویٹ میڈیکل پریکٹس یا مریضوں کے علاج میں اپنا حصہ وصول کرنے والے طبی پیشے کے اساتذہ پر لاگو نہیں ہوتی۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے بتایا کہ تاریخی طور پر اساتذہ کی انکم ٹیکس میں 25 فی صد چھوٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے نفاذ کے بعد سے ملتی رہی ہے۔ قانون میں مذکورہ بالا شق کی موجودگی کی وجہ سے، ایف ٹی او کے دفتر کو ہزاروں شکایات موصول ہوئیں۔ جن میں اساتذہ نے کہا تھا کہ ان کے کیسز کی جانچ پڑتال میں غیر معمولی تاخیر کی جا رہی ہے۔

    وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق تنخواہ تقسیم کرنے والی اتھارٹیز اکثر اوقات 25 فی صد چھوٹ کی پرواہ کیے بغیر کُل تنخواہ پر ٹیکس کاٹ لیتی ہیں، ایسے ہزاروں کیسز میں ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کو ہدایت کی گئی تھی کہ اساتذہ کو 25% ٹیکس چھوٹ کی رقم ریفنڈ کی جائے۔

    تاہم ایف بی آر نے نومبر 2024 میں بتایا کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت 25 فی صد چھوٹ ختم کر دی گئی ہے، اب یہ 2023 کے بعد قابلِ قبول نہیں ہے، ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کا نوٹس لیا، حقائق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ اساتذہ برادری کے لیے یہ ٹیکس چھوٹ اب بھی قابلِ اطلاق ہے۔

    واضح رہے کہ ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کے حل میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے لاکھوں اساتذہ کو فائدہ ہوگا۔

  • انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ سے متعلق اہم خبر آگئی

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ سے متعلق اہم خبر آگئی

    اسلام آباد: انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی وطن واپسی پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع پر غور کی جائے گی، وزیر اعظم کو تاریخ میں توسیع کی سفارش کی جائے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ گوشوارے جمع کرانے کے دوران سسٹم پر بہت بوجھ ہے، رواں سال 28 ستمبر تک 29 لاکھ گوشوارے جمع ہو چکے ہیں ، گزشتہ سال 28 ستمبر تک 14 لاکھ گوشوارے جمع ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ڈیڈ لائن میں 2 روز رہ گئے ہیں، ایف بی آر کے مطابق آج ایف بی آر کے دفاتر رات 10 بجے تک کھلے رہیں گے جبکہ 30 ستمبر کو دفاتر رات 12 بجے تک کھلے رہیں گے۔

  • ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ دو قسم کا ہے ایک سرکاری اور دوسرا نجی شعبے کا طبقہ جو ٹیکس دے رہا ہے، تاجر دوست اسکیم لائی گئی تو بتایا گیا کہ نان فائلر کو فائلر بنایا جائے گا۔

    اجمل بلوچ نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ نان فائلر1200روپے ٹیکس دے گا اور فائلر بن جائیگا اور باقاعدہ ٹیکس دہندہ بن جائے گا،63ہزار تاجر فائلر بنے جو ہماری ہدایت پر بنے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں ہے، 6 ماہ میں صرف 50 سے 60 ہزارلوگوں کو رجسٹرڈ کر سکے ہیں، تاجر اپنی انکم پر ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ نے کہا کہ بجلی کے کمرشل بل دینے والوں کو نوٹس بھیج کر ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا ہر تاجر فائلر ہو یا نان فائلر 10فیصد ٹیکس ادا کررہا ہے، ملک میں70 فیصد خرید و فروخت ختم ہوگئی ہے، اس وقت ملک کا زمیندار اور دکاندار سب پریشان ہیں۔

  • سیف علی خان کو سرکاری محکمے سے ایوارڈ کیوں ملتے ہیں؟

    سیف علی خان کو سرکاری محکمے سے ایوارڈ کیوں ملتے ہیں؟

    نئی دہلی: معروف بھارتی اداکار سیف علی خان، جو نواب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں بروقت ٹیکس ادا کرنے پر انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے ایوارڈ ملتے ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ کے مطابق بالی ووڈ کے نواب سیف علی خان نے حال ہی میں اپنی نئی فلم وکرم ویدھا کی ٹیم کے ساتھ کپل شرما شو میں شرکت کی۔

    ان کے ساتھ رادھیکا آپٹے، ستیا دیپ مشرا اور دیگر اداکار بھی موجود تھے۔

    میزبان کپل شرما نے ہمیشہ کی طرح اپنے مہمانوں کی کچھ ایسی باتیں سب کو بتائیں جو پہلے کبھی کسی نے نہیں سنی تھیں۔

    شو میں لوگوں کو پتہ چلا کہ ستیا دیپ مشرا اداکار بننے سے پہلے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ کمشنر تھے، ستیادیپ نے کپل کو بتایا کہ انہوں نے سول سروسز کا امتحان پاس کیا تھا لیکن وہ کبھی بھی اسسٹنٹ کمشنر نہیں تھے۔

    اس موقع پر سیف علی خان کا کہنا تھا کہ میں ایک اچھا شہری ہوں، مجھے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے ایوارڈ ملتے ہیں۔

  • انکم ٹیکس میں ہوش رُبا اضافہ، ملک بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام

    انکم ٹیکس میں ہوش رُبا اضافہ، ملک بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام

    کراچی: پبلک ٹرانسپورٹ پر فی سیٹ انکم ٹیکس میں ہوش رُبا اضافے کے خلاف ملک بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ پر انکم ٹیکس میں اضافے پر مالکان نے احتجاجاً بسیں کھڑی کر دیں، ٹرانسپورٹ مالکان نے فی سیٹ انکم ٹیکس اضافے کو مسترد کر دیا۔

    کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں سے نکلنے والی گاڑیاں بس اڈوں اور ٹرانسپورٹ یارڈز میں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

    ٹرانسپورٹ مالکان کا کہنا ہے کہ فی سیٹ انکم ٹیکس میں ہزاروں روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کی ادائیگی ممکن نہیں ہے، حکومت نے آسمان سے باتیں کرتے انکم ٹیکس میں کمی نہ کی تو پبلک ٹرانسپورٹ چلانا مشکل ہو جائے گا۔

    ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما رانا لطیف نے ایک ویڈیو پیغام میں آج منگل کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فی سیٹ انکم ٹیکس 300 روپے سے بڑھا کر حکومت نے 8 ہزار روپے کر دیا ہے، یہ ظالمانہ ٹیکس ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کیپیٹل ویلیو ٹیکس بھی ایک فی صد سے بڑھا کر دو فی صد کر دیا گیا ہے، اگر ان ٹیکسز کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو ہڑتال جاری رکھیں گے۔

  • اردن: متنازعہ انکم ٹیکس قانون واپس لے لیا جائے گا’ نامزد وزیر اعظم

    اردن: متنازعہ انکم ٹیکس قانون واپس لے لیا جائے گا’ نامزد وزیر اعظم

    عمان: اردن کے سابق وزیر اعظم ’حانی الملکی‘ کے مستعفی ہونے کے بعد نئے نامزد وزیر اعظم ’عمر الرزاز‘ نے کہا ہے کہ ہم متنازعہ انکم ٹیکس قانون واپس لے لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اردن میں ان دنوں حکومتی پالیسی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ملک کو بحران سے نکالے اور عوام پر ناجائز انکم ٹیکس میں اضافے کا قانون واپس لے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اردن کے نامزد وزیر اعظم عمر الرزاز نے آج پارلیمانی میٹنگ کی اس دوران ملک میں جاری بحران اور متنازعہ قانون پر عوامی ردعمل کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد انکم ٹیکس قانون کو واپس لینے پر اتفاق کر لیا گیا۔


    عمر رزاز اردن کے نئے وزیر اعظم نامزد


    میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر الرزاز کا کہنا تھا کہ ہم خطے کو بحران سے نکالنا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم اس متنازعہ قانون کو واپس لے رہے ہیں، اس قانون کی وجہ سے اردن میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور جس کی وجہ سے حکومت پر دباؤ بڑھایا گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سابق وزیر اعظم حانی الملکی کی سربراہی میں عالمی مالیاتی فنڈ کی پالیسیوں کی روشنی میں یہ متنازعہ قانون تشکیل دیا گیا تھا، جس پر ناقدین نے کہا تھا کہ اس قانون کے اطلاق سے شہریوں کی معیار زندگی متاثر ہو جائے گی۔


    بے روزگاری میں اضافے کے خلاف مظاہرہ، اردن کے وزیر اعظم مستعفی


    خیال رہے کہ اردن کی معیشت اس وقت حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے، علاوہ ازیں مملکت میں بے روزگاری کی شرح میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی معاشی ماہرین یہ خیال ظاہر کررہے ہیں کہ نئے آنے والے وزیر اعظم کو بھی ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی اور اہم فیصلے لینے ہوں گے تاکہ تباہ ہوتی معیشت بچائی جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سالانہ بارہ لاکھ روپے آمدنی والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار

    سالانہ بارہ لاکھ روپے آمدنی والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف دے دیا گیا، بارہ لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، نئی شرح کا اطلاق آئندہ مالی سال سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں بڑا ریلیف دیا گیا ہے، انکم ٹیکس ریٹ میں نمایاں کمی کردی گئی۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کی گئی ٹیکس ریفارمز کے مطابق بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے افراد پر ٹیکس کی شرح صفر ہوگی، یعنی ماہانہ ایک لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔

    اس کے علاوہ چوبیس لاکھ سالانہ تک کمانے والوں کو بارہ لاکھ سے زائد آمدنی پر پانچ فیصد انکم ٹیکس دینا ہوگا، اڑتالیس لاکھ تک سالانہ آمدنی پر ٹیکس کی شرح دس فیصد جبکہ اڑتالیس سے زائد آمدنی پر پندرہ فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، ٹیکسوں کی نئی شرح کا اطلاق یکم جولائی سے نادذ العمل ہوگا۔

    مزید پڑھیں: نیشنل سیونگز کے بہبود سیونگز سرٹیفیکیٹس اور پینشنرز بینفٹ اکاونٹس پر انکم ٹیکس ختم

    یاد رہے کہ گزشتہ سال نیشنل سیونگز کے بہبود سیونگز سرٹیفیکیٹس، پینشنرز اور بینفٹ اکاؤنٹس پر انکم ٹیکس ختم کر دیا گیا تھا، پینشنرز اور بیواؤں کے علاوہ شہداء کے خاندانوں کو سہولیت فراہم کرنے کیلئے شہداء فیملز ویلفیئر اکاؤنٹس پر بھی ٹیکس استثنیٰ دیا گیا، اس سے قبل بہبود سیونگز سرٹیفیکٹس اور پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹس پر شرح منافع نو اعشاریہ تین چھ فیصد تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • لاہور: اداکارہ نرگس اور گلوکارہ شاہدہ منی کو ایف بی آر نے نوٹس بھجوادیا

    لاہور: اداکارہ نرگس اور گلوکارہ شاہدہ منی کو ایف بی آر نے نوٹس بھجوادیا

    لاہور: اداکارہ نرگس اور گلوکارہ شاہدہ منی کو ایف بی آر نے نوٹس بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق ادکارہ نرگس اور شاہدہ منی کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر ایف بی آر نے نوٹس جاری کردیا اور  15روز میں انکم ٹیکس گوشوارے اور اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کرلی ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نرگس نے تاحال سال2016کا انکم ٹیکس گوشوارہ جمع نہیں کرایا جبکہ شاہدہ منی نے 2014 تا 2016 کے گوشوارے جمع نہیں کرائے، ادکاراؤں کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن ایک سوبائیس پانچ اے کے تحت نوٹس بھیجا گیا ہے،  مقررہ مدت میں جواب نہ دینے پر کارروائی ہوگی۔

    معروف ماڈل و اداکارہ صبا قمر ایف بی آر کی 37 لاکھ کی نادہندہ نکلی

    یاد رہے  چند روز قبل معروف ماڈل و اداکارہ صبا قمر انکم 2016 کی مد میں ایف بی آر کی 37 لاکھ کی نادہندہ نکلی ہے، ایف بی آر کا کہنا تھا کہ  صبا قمر کو رقم جمع کروانے کے لیے 13 اپریل تک کا وقت دیا اگر 13 اپریل تک اپنا ٹیکس جمع نہیں کرواتی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    اس سے قبل ایف بی آر نے  اداکارہ نور کو بھی انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی پر  نوٹس بھیجا تھا، فلمسٹار نور نے سال 2015 ءکا انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ ایف بی آر نے فلمسٹار نور سے  15 روز میں جواب طلب کر لیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک  وال پرشیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم کی محکمہ انکم ٹیکس کے حوالےسے الزامات کی تردید

    ایم کیو ایم کی محکمہ انکم ٹیکس کے حوالےسے الزامات کی تردید

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں ایم کیوایم پر لگائے جانے والے الزامات کی سختی سے تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے ترجمان نے بعض میڈیا پرنشرہونے والی ایک خبر میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں ایم کیوایم کے یونٹ آفس، ذمہ داروں اور ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل پر لگائے جانے والے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اورانہیں سراسرمن گھڑت اوربے بنیادقراردیاہے۔

    اپنے ایک بیان میں ترجمان نے کہاکہ آج میڈیاپرنشرہونے والی اس خبرمیں لگائے جانے والے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے اورہم سمجھتے ہیں کہ یہ خبرمیڈیاٹرائل کے ذریعے ایم کیوایم کوبدنام کرنے کی کوششوں کاحصہ ہے۔

    ترجمان نے کہاکہ تحقیق وتفتیش اورثبوت وشواہد کے بغیرکسی بھی سیاسی جماعت، اس کے دفتر، اس کے منتخب نمائندوں یاذمہ داروں پر الزام تراشی کاعمل کسی بھی طرح درست اور جائز قرار نہیں دیاجاسکتا۔