Tag: Increase in deaths

  • کورونا وائرس ایک بار پھر آگیا، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

    کورونا وائرس ایک بار پھر آگیا، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

    نیویارک: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبرئیس نے کہا ہے کہ دنیا میں کورونا وائرس نے مختلف شکلوں میں پھر سر اٹھا لیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈاکٹر ٹیڈروس گیبرئیس نے انکشاف کیا کہ دنیا کے 6 میں سے 3 خطوں میں کورونا کی وجہ سے اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

    110ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے جو وائرس کی بی اے فور اور بی اے فائیو مختلف شکلوں سے چل رہے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریئس نے جنیوا میں ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں اس کا انکشاف کیا کہ مختلف حالتوں میں مجموعی طور پر 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دنیا کے 6 میں سے 3 خطوں میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس شک میں نہیں رہنا چاہیے کہ کورونا وائرس ختم ہو گیا ہے یا ہونے والا ہے بلکہ یہ وبائی بیماری میں بدل رہی ہے ختم نہیں ہو رہی۔

    ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ صرف حکومتوں، بین الاقوامی ایجنسیوں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ٹھوس اقدامات سے ہی ہم بدلتے ہوئے چیلنجوں کو حل کر سکتے ہیں۔ وائرس کو ٹریک کرنے کی ہماری صلاحیت خطرے میں ہے کیونکہ رپورٹنگ اور جینومک سیکونسز کم ہو رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 12 ارب سے زیادہ ویکسین تقسیم کی جا چکی ہیں اور دنیا کے 75 فیصد ہیلتھ ورکرز اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

  • کورونا اور ٹی بی کا کیا تعلق؟ اموات سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا اہم انکشاف

    کورونا اور ٹی بی کا کیا تعلق؟ اموات سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا اہم انکشاف

    جنیوا : کورونا وائرس کی عالمی وباء نے نہ صرف پوری دنیا میں خود تباہی پھیلائی ہے بلکہ اس کی وجہ سے دیگر امراض میں مبتلا افراد بھی لقمہ اجل چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ٹی بی (تپِ دِق) سے اموات میں اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کے باعث طبی سہولیات کی فراہمی میں پیش آنے والی رکاوٹیں ہیں۔

    عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ ایک تشویش ناک خبر ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے اپنی2020 کی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے ٹی بی کے خاتمے کی طرف پیش رفت متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے بڑھتے ہوئے کیسز کی تشخیص اور علاج مناسب طریقہ کار کے تحت نہیں ہو پا رہا ہے۔

    عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں تقریباً 41 لاکھ افراد ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں اور یہ تعداد 2019 کے ڈیٹا کے مطابق کافی زیادہ ہے۔ 2019 میں ٹی بی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد کا تخمینہ 29 لاکھ لگایا گیا تھا۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم کے مطابق یہ رپورٹ ہمارے ان خدشات کی تصدیق کرتی ہے کہ وبائی امراض کی وجہ سے صحت کی سہولتوں میں پیدا ہونے والی رکاوٹ ٹی بی کے خلاف برسوں کی پیش رفت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2020 میں ٹی بی کی وجہ سے دنیا بھر میں 15 لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے دو لاکھ 14 ہزار افراد ایڈز کے مرض میں بھی مبتلا تھے۔

    اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں ٹی بی کی وجہ سے دنیا بھر میں 12 لاکھ اموات ہوئی تھیں جن میں سے دو لاکھ 9 ہزار افراد ایڈز سے بھی متاثرہ تھے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی بی سے ہلاکتوں میں اضافہ 30 ممالک میں دیکھا گیا ہے جہاں اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

  • کورونا وائرس ایک بار پھر امریکہ پر حملہ آور، اموات میں اضافہ

    کورونا وائرس ایک بار پھر امریکہ پر حملہ آور، اموات میں اضافہ

    واشنگٹن : امریکا میں کورونا وائرس کےمریضوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، کئی ریاستوں میں ایک بار پھر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا۔

    عالمی وبا کورونا وائرس نے ایک بار پھر انگڑائی لیتے ہوئے امریکہ میں اپنا زور دکھانا شروع کردیا، امریکا میں یومیہ 1 لاکھ 60 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بڑھتے ہوئے کیسز کی بڑی وجہ کروڑوں افراد کا اب تک ویکسین نہ لگوانا ہے، امریکا میں اب تک 8 کروڑ افراد نے ویکسین نہیں لگائی۔

    کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا ویرئنٹ کے باعث مریضوں کی اموات میں بھی خطرناک حد تک اضافہ سامنے آیا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو دسمبر تک امریکا میں مزید ایک لاکھ اموات کاخدشہ ہے۔

    اس کے علاوہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے کورونا وائرس پر رپورٹ وائٹ ہاؤس کوجمع کرادی گئی ہے، تحقیقات میں چین کے مبینہ عدم تعاون پر شدید تنقید کی گئی۔

    تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ تحقیقات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے چین کا تعاون درکار ہے جبکہ امریکی میڈیا کے مطابق وائرس کے وجود سے متعلق 90 روز تک تحقیق کی گئی۔

    میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں نے دو پہلوؤں پر تحقیقات کیں، وائرس کےلیبارٹری وجود یا جانوروں سے منتقلی پر تحقیق کی گئی۔