Tag: increase in inflation

  • مہنگائی کی شرح‌ میں نمایاں اضافہ

    مہنگائی کی شرح‌ میں نمایاں اضافہ

    اسلام آباد : مسلسل دو ہفتے کمی کے بعد ایک بار پھر مہنگائی نے زور پکڑلیا تاہم گھی اور آئل کی قیمت میں کمی ریکاڈ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29 اعشاریہ 88 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دو ہفتے کمی کے بعد تیسرے ہفتے پھرسے مہنگائی کا پارہ چڑھ گیا ہے۔ ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں0.71 فیصد کا اضافہ ہوا، اور سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29.88فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 34 روپے اضافے سے 165روپے فی کلو ہوگئے اور پیاز 25 روپے اضافے سے 123روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔

    زندہ مرغی کی اوسطاً قیمت37 روپے اضافے سے 349 روپے فی کلو تک پہنچ گئی جب کہ چائے کی پتی، چینی، چاول، دودھ، لہسن، آلو، انڈے بھی رواں ہفتے مہنگے ہوگئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 14اشیا سستی بھی ہوئیں، اس دوران ایل پی جی گھریلو سیلنڈر 33 روپے کمی سے 3125 روپے کا ہو گیا، ایک ہفتے میں گھی7 روپے کمی سے 522 روپے فی کلو ہوگیا۔

    ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران دال مونگ، دال مسور، دال چنا، ماش، کیلا، گڑ اور آٹے کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی جب کہ ایک ہفتے کے دوران 25 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ

    گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ

    اسلام آباد : گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کے شرح گیارہ اعشاریہ چار فیصد رہی، جو گزشتہ مہینے کے مقابلے میں ایک اعشاریہ چھ فیصد زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ستمبرمیں مہنگائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ، اگست میں یہ شرح دس اعشاریہ پانچ فیصد تھی، غذائی مہنگائی پندرہ فیصد اور غیر غذائی مہنگائی نواعشاریہ سات فیصد رہی۔

    گزشتہ سال کے مقابلے میں ستمبر میں پیاز کی قیمتوں میں ایک سو نو فیصد، گیس کی قیمت میں ایک سو پندرہ فیصد، دال مونگ چھیالیس اعشاریہ سات فیصد، ڈاکٹر کی فیسوں میں سولہ فیصد اور موٹر فیول کی قیمت میں بائیس فیصد اضافہ ہوا۔

    ٹماٹر، ایل پی جی اور بجلی کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی، حکومت نے گزشتہ ماہ افراط زر کی کلکیولیشن تبدیلی کی تھی، گیارہ اعشاریہ چار فیصد نئی کلکیولیشن سے ہی نکالا گیا ہے، ستمبرمیں افراط زر کی شرح مرکزی بینک کی توقعات کے مطابق ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہناہےکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں مہنگائی میں کمی دیکھنے میں آئےگی۔

    دوسری جانب پاکستان شماریات بیورو نے مہنگائی کے اعداد و شمار سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی ، جس کے مطابق ستمبر 2018 کی نسبت ستمبر 2019 میں مہنگائی 11.37 فیصد بڑھی جب کہ جولائی تا ستمبر 2019 میں گزشتہ سال کی نسبت مہنگائی 10.08 فیصد بڑھی۔

  • سیلاب کے اثرات، مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    سیلاب کے اثرات، مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: سیلاب کے معیشت پر منفی اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، ستمبر میں اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی۔

    رواں مالی سال کے آغاز سے مہنگائی میں اضافے کی شرح قابو میں تھی مگر حالیہ سیلاب کے باعث ستمبر میں افراطِ زر کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ستمبر میں افراطِ زر کی شرح سات اعشاریہ سات فیصد رہی، جو اگست سے زیادہ ہے۔

    ستمبر میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی جو کہ اگست سے ایک اعشاریہ چھ فیصد زیادہ ہے۔

    .آلو کی قیمت میں دو گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایندھن اور نان فوڈ انفلیشن کی شرح آٹھ اعشاریہ ایک فیصد رہی