Tag: Increase in interest rates

  • ’’آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود معاشی مشکلات کم نہیں ہوں گی‘‘

    ’’آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود معاشی مشکلات کم نہیں ہوں گی‘‘

    حکومت کی جانب سے متعدد اعلانات اور اقدامات کے باوجود پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضے کی قسط کے لیے متوقع معاہدہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں اس معاہدے کی تکمیل کا کوئی اشارہ بھی نظر نہیں آرہا۔

    معاشی ماہرین بھی اس حوالے سے اپنے تبصروں میں مایوسی کا اظہار کررہے ہیں، اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں ماہر معاشیات فرحان بخاری نے کہا کہ حکومت کئی مہینوں سے اپنے دعوؤں میں یہ کہتی آرہی ہے کہ معاہدہ ہونے والا ہے لیکن دوسری طرف آئی ایم ایف خاموش ہے،۔

    فرحان بخاری نے کہا کہ جب تک آئی ایم ایف خود نہ کہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ معاہدہ ہونے والا ہے یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے باوجود عوام کے لیے مشکلات کم نہیں ہونگی، عام آدمی کے لیےحالات بہتر نہیں ہورہے بلکہ مہنگائی مزید ہوگی، لوگوں کے لیے ہرچیز مہنگی ہورہی ہے اور بہتری بھی نظر نہیں آرہی۔

    IMF

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ ملک ڈیفالٹ کرے لیکن یہ سب سے بڑا خدشہ ہے اور حقیقت سب کے سامنے ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے، ملک کے لیے اب آخری امید آئی ایم ایف ہی ہے، آئی ایم ایف کیلئے وقت کم ہے، مالی سال کے اختتام میں کم دن رہ گئے ہیں۔

    فرحان بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت آدھا سچ بولتی ہے یہی بڑا المیہ ہے، مفتاح اسماعیل کی موجودگی میں حالات سنبھلنے لگے تھے، آئی ایم ایف کی آخری قسط مفتاح اسماعیل کی موجودگی میں آئی، لگتا تھا کہ معیشت کی بہتری کی طرف سفر شروع ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار کے آنے کے بعد ملکی معیشت کے حالات مزید بگڑے اور موجودہ صورتحال میں بہتری کی صورت نظر نہیں آرہی، آپ کہیں گے کہ معیشت بہتر ہورہی تو لوگ آپ سے سوال کریں گے کہ ان کے حالات بہتر کیوں نہیں ہورہے؟

    ماہرمعاشیات نے بتایا کہ کمر توڑنے کی حد تک شرح سود کو بڑھا دیا گیا ہے، پاکستان میں گاڑیوں کا کاروبار بالکل ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، پہلے مڈل کلاس طبقہ بھی قسطوں پر گاڑی لے لیا کرتا تھا اب ایسا ممکن نہیں رہا، اتنے زیادہ شرح سود پر کون قرضہ لے کر گزارہ کرسکے گا؟

    وزیر خزانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جس طرح کی باتیں کی ہیں وہ سمجھ سے بالاتر ہیں، آپ کی معیشت چلے گی تو پھر ایئرپورٹس بھی چلیں گے۔ یہ25کروڑ لوگوں کا ملک ہے تو لوگوں کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

    فرحان بخاری کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال جو ریونیو کا ہدف رکھا گیا تھا اسے حاصل نہیں کیا جاسکا، موجودہ بجٹ میں گزشتہ سال کے ریونیو سے30فیصد زیادہ ہدف رکھا گیا ہے، معیشت سست روی کا شکار ہے، حکومت کیسے ہدف حاصل کرپائے گی؟

  • آئی ایم ایف قرض پروگرام : پاکستانیوں کے لیے ایک اور بری خبر

    آئی ایم ایف قرض پروگرام : پاکستانیوں کے لیے ایک اور بری خبر

    اسلام آباد : پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں لیکن کڑی شرائط کے سبب مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کل بروز منگل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوگا، اجلاس میں اسٹیٹ بینک بنیادی شرح سود کا جائزہ لے گا۔

    ذرائع کے مطابق بنیادی شرح سود میں2 فیصد اضافے کا امکان ہے، شرح سود 20 سے بڑھ کر22 فیصد تک ہوسکتی ہے جس سے معاشی مسائل میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے 22 مارچ کو ٹریژری بلز21.9 فیصد پر جاری کیے تھے،اسٹیٹ بینک نے مذکورہ ٹی بلز بنیادی شرح سود سے 1.9 فیصد زیادہ ریٹ پر جاری کیے تھے اور آئی ایم ایف بنیادی شرح سود کو مہنگائی کے قریب تر لانے کی شرط عائد کرچکا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان : شرح سود میں اضافہ

    اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان : شرح سود میں اضافہ

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا جس کے تحت شرح سود میں 0.25فیصد اضافہ کردیا گیا۔

    شرح سود میں 0.25فیصد اضافے کے بعد 7.25فیصد مقرر کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیرصدارت مانیٹری پالیسی کا اجلا س ہوا جس میں شرح سود سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔

    اس سے قبل شرح سود7فیصد ہی برقرار رکھے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا، ماہرین میں سے 50فیصد کا خیال تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 7فیصد ہی برقرار رکھ سکتا ہے۔

    دوسری جانب 50فیصد ماہرین کا خیال تھا کہ شرح سود میں اضافہ ممکن ہے جس کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔