Tag: Indai

  • گوگل میپ کے ذریعے فراڈ سے ہو شیار

    گوگل میپ کے ذریعے فراڈ سے ہو شیار

    ممبئی: بھارت میں ٹھگوں نے آن لائن ہوٹل بکنگ کے نام پر سیاحوں کو ٹھگنا شروع کر دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کے ریزارٹ کے نام پر راجستھان اور ہریانہ سے آن لائن فراڈ کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، اس سائبر فراڈ میں گوگل میپ سے مدد لی جا رہی ہے۔

    بکنگ کی آڑ میں گاہکوں سے پیشگی رقم وصول کر لی جاتی ہے لیکن جب سیاح ممبئی کے ریزارٹ پہنچتے ہیں، تو ان کی بکنگ کا کوئی ریکارڈ نہیں ملتا۔

    بھارتی ٹی وی کے مطابق ہریانہ یا راجستھان میں بیٹھے سائبر ٹھگوں نے گوگل میپ پر ممبئی کے ریزارٹ کا فون نمبر درج کر رکھا ہے، لوگ جب اس نمبر پر کال کرتے ہیں تو وہ جم، ہال یا کمرے کی بکنگ کے لیے پیشگی رقم وصول کر لیتے ہیں، لیکن جب گاہک ہوٹل پہنچتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس ہوٹل میں ان کی کوئی بکنگ موجود نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے تاہم گوگل پر ٹھگوں کا نمبر اب بھی موجود ہے، اور بکنگ کے نام پر وہ اب بھی لوگوں کو اپنا شکار بنا رہے ہیں۔

    فراڈ کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ریزارٹ نے بورڈ بھی لگا دیا ہے کہ ’یہاں آن لائن بکنگ قبول نہیں کی جاتی!‘ رپورٹ کے مطابق تاحال لوگوں سے ہزاروں روپے ٹھگے جا چکے ہیں۔

  • کسانوں کا چند گھنٹوں کے لیے بھارت بند کرنے کا اعلان

    کسانوں کا چند گھنٹوں کے لیے بھارت بند کرنے کا اعلان

    نئی دہلی: مودی سرکار کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج پر مجبور بھارتی کسانوں نے کل 4 گھنٹوں کے لیے پورا بھارت بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں نے احتجاج تیز کرنے کی حکمت عملی بناتے ہوئے 18 فروری کو چار گھنٹے تک ملک گیر ’ریل روکو‘ اقدام کا اعلان کیا ہے۔ کل جمعرات کو کسان بھارت بھر میں ٹرینیں روک کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

    کسان مورچہ کا کہنا ہے انھوں نے ایک ہفتے پر مشتمل نئی اور تیز تر احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دی ہے، جس کے تحت کل دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ملک بھر میں ریل گاڑیاں روک دی جائیں گی۔

    بھارتی سرکار نے چند دن قبل ماحولیات کی کارکن دیشا راوی کو گرفتار کیا تھا، دیشا کسانوں کے لیے ٹول کٹ بناتی تھیں، ان کی رہائی کے لیے بھی سرکار کے خلاف مظاہروں میں تیزی آ گئی ہے۔

    یاد رہے کہ متنازع زرعی قوانین کے خلاف دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ 26 نومبر سے جاری ہے، ان مظاہروں میں لاکھوں کسان شریک ہو چکے ہیں۔

    بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان تنازع؟

    مودی سرکار نے گزشت برس ستمبر میں 3 نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے، ان قوانین کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا گیا جب کہ اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔ اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کنٹریکٹ کھیتی کا نظام بھی شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتا کر سکتی ہیں۔

    مسئلہ کیا ہے؟

    ان قوانین کے حوالے سے کسانوں کو خدشہ ہے کہ سرکاری منڈیوں کی نج کاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعت کاروں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی اور مقررہ قیمت کی سرکاری صمانت نہ ہونے کے سبب انھیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبور کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ کسانوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ بڑے بڑے صنعت کار بہت جلد ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیں گے، دوسری جانب مودی سرکار کا مؤقف ہے کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل ہو جائے گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں گے۔