Tag: independence day

  • یوم آزادی پرصدرممنون حسین اور وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا قوم کو پیغام

    یوم آزادی پرصدرممنون حسین اور وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا قوم کو پیغام

    اسلام آباد : صدر ممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جشن آزادی کے دن اپنے پیغام میں کہا ہے قوم اتحاد کو فروغ دے اور آئین کی بالا دستی یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق یوم آزادی کے موقع پرصدرمملکت نے مادر وطن کی ترقی و خوشحالی کےلیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت اور بے یقینی پر قابو پا کر محبت اور ہم آہنگی کے فروغ اور نا امیدی کو امید میں تبدیل کرکے قوم کا مستقبل محفوظ بنایا جائے۔

    یوم آزادی پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں کو بحال اور مضبوط کریں گے تاکہ وہ آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے اور اُس نے نتیجہ خیز مذاکرات شروع کرنے کےلیے کوششیں کیں تاہم بدقسمتی سے بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اس حوالے سے بڑی رکاوٹ بنے رہے۔


    ملک بھرمیں یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے


    انہوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کے امن کو یقینی بنانے کےلیے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری نہ صرف ان قربانیوں کا اعتراف کرے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پاکستان سے مکمل تعاون کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • آزادی کے 70 سال مکمل، قوم خوشی سے سرشار، ہرطرف قومی پرچموں کی بہار

    آزادی کے 70 سال مکمل، قوم خوشی سے سرشار، ہرطرف قومی پرچموں کی بہار

    کراچی / اسلام آباد / لاہور / کوئٹہ / پشاور : ملک بھر میں آزادی کے 70 سال مکمل ہونے پر جشن منانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، پاکستان کا جشن آزادی ملی جوش و جذبے اور شایانِ شان طریقے سے منایا جارہا ہے، ملک بھر میں سرکاری عمارتوں، سڑکوں اور راستوں کو قومی پرچموں سے سجا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوم آزادی کے دن کا آغاز دارالحکومت اسلام آباد میں توپوں کی سلامی سے ہوگا، وفاقی دارالحکومت میں 31،صوبوں میں 21،21توپوں کی سلامی دی جائے گی۔ شہرشہر نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مساجد میں ملکی ترقی وسلامتی اور خوشحالی کےلیے خصوصی دعائیں بھی کی جائیں گی۔

    جشنِ آزادی کے 70 سال مکمل ہونے پر واہگہ بارڈر پر خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں آرمی چیف نے ایشیاء کا سب سے بلند پاکستانی پرچم لہرایا۔

    کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں علامہ اقبال کے مزارات پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب منعقد کی جائیں گی، اس کے علاوہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جشن آزادی کے حوالے سے اسکولوں اور کالجوں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب اور اس کے ساتھ ساتھ رنگا رنگ تقاریب منعقد کی جائیں گی۔

    علاوہ ازیں گھروں میں بچوں،جوانوں اور بوڑھوں کا جوش و خروش توقابل دید ہے۔

    چودہ اگست شروع ہوتے ہی ملک بھر میں اس کا شاندار استقبال کیا گیا ملک بھر میں آتش بازی کی گئی جن کی وجہ سے آسمان روشن ہوگیا، کراچی سمیت ملک بھر میں اہم عمارتوں کو برقی قمقوں سے سجایا گیا جبکہ مزارِ قائد اور بحریہ ٹاؤن میں چودہ اگست کا شاندار استقبال کیا گیا۔

    لاہور کے مینار پاکستان جبکہ روالپنڈی کے لیاقت باغ میں شاندار آتش بازی کی گئی۔

    اے آئی وائی ڈیجیٹل کے سی ای اور سلمان اقبال نے جشن آزادی کے موقع پر قوم کو مبارک باد پیش کی۔

  • جشن آزادی: ماہی گیروں‌ کی کشتی ریلی، ثقافتی رقص

    جشن آزادی: ماہی گیروں‌ کی کشتی ریلی، ثقافتی رقص

    کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے کہا ہے کہ لاہور کی ریلی سے بڑی کراچی کے ماہی گیروں کی جشن آزادی ریلی ہے۔

    یہ بات انہوں نے  کراچی کے ماہی گیروں کی جانب سے منوڑا پر جشن آزادی کی خوشی میں نکالی گئی کشتی ریلی کے موقع پر کہی۔

    کراچی کے ماہی گیروں نے جشن آزادی کے موقع پر کیماڑی سے منوڑا جزیرے تک کشتی ریلی کا اہتمام کیا۔ کیماڑی کی جیٹی پر ملی جوش وجذبے سے سرشار نوجوانوں نے ملی نغموں کی دھن پر ثقافتی رقص پیش کیا۔

    اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ کراچی کے جزیروں پر بسنے والے ماہی گیر وطن پر جان قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، کشتی ریلی وطن سے محبت کا اظہار ہے۔

    سمندر کی موجوں پر ملی نغموں کی دھنوں سے جشن آزادی کشتی ریلی نے ماحول کو گرما دیا، ماہی گیروں اور جزیروں کے باسیوں نے کشتی ریلی کے منفرد انداز سے وطن سے محبت کا اظہار کیا۔ریلی منوڑا بابا بھٹ سے ہوتی ہوئی کیماڑی جیٹی پر ختم ہوگئی۔

  • جشن آزادی منانے کے لیے تاجر برادری بھی پیش پیش

    جشن آزادی منانے کے لیے تاجر برادری بھی پیش پیش

    کراچی: وطن عزیز کے جشن آزادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، کراچی کی تاجر برادری بھی جشن آزادی بھر پور طریقے سے منانے کی تیاریاں کر رہی ہے،مارکیٹوں میں ہر جانب سبز ہلالی پرچموں کی بہار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جشن آزادی کو منانے کے لیے کراچی کی مختلف مارکیٹوں میں پاکستانی پرچم کشائی کی تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔طارق روڈ پر کراچی چیمبر کے صدر نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی، کراچی چیمبر کے صدر شمیم فرپو کا کہنا تھا کہ یوم آزادی پر خوشیاں منانا یقیناً زندہ وجاوید قوم کی نشانی ہے۔

    تاجروں کا کہنا ہے کہ 14 اگست کا دن ہم سب پاکستانیوں کے لیے حریت اور استقلال کا پیغام بن کر آتا ہے اور جہدو جہد آزادی اور قربانیوں کی یا د ذہنوں میں تازہ کر تا ہے۔

    تاجر برادری کا کہنا ہے کہ 14اگست کا دن یوم مسرت بھی ہے اور یوم احتساب بھی ، ہم سب کو یہ سوچنا چاہیے کہ اب تک پاکستان کے استحکام کے لیے کتنا کام کیا ؟ پاکستان دنیا میں اسلام کا ایک مضبوط قلعہ ہے اس کے تحفظ، ترقی اور سلامتی کا جزبہ ہر پاکستانی کا قومی فرض ہے۔

  • لاہور کی خاتون بائیکر زینت عرفان کا جشن آزادی منانے کا انوکھا انداز

    لاہور کی خاتون بائیکر زینت عرفان کا جشن آزادی منانے کا انوکھا انداز

    لاہور: وطن سے محبت تو سب ہی کرتے ہیں لیکن جذبہ حب الوطنی سے سرشارلاہور کی رہائشی ایک لڑکی نے پاکستان سے محبت کا اظہار اپنے مخصوص انداز میں کرکے لوگوں کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا۔

    حب الوطنی کا آسان سا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی دھرتی سے اپنی دلی وابستگی وفاداری اور خلوص کا اظہار کرے، پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور اس پاک وطن سے محبت کرنے والے بھی اپنی مثال آپ ہیں۔

    اس سال جشن آزادی شایان شان طریقے سے منانے کیلئے بائیس سالہ با ئیکر زینت عرفان نے اپنی موٹر سائیکل پر انوکھے سفر کی ٹھانی۔

    وہ جشن آزادی کی خوشی میں موٹر سائیکل پر نانگا پربت اور سیاچن کا دورہ کریں گی جو اگست کے تین ہفتوں پر محیط ہے۔ اس سفر کا مقصد لوگوں میں یہ شعور بھی اجاگر کرنا ہے کہ پاکستانی خواتین کسی بھی شعبہ میں کسی سے کم نہیں۔

    اس ٹوور کے دوران زینت عرفان کو پاکستان کی سرسبز و شاداب وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں اور بہتے جھرنوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا۔

    وطن سے محبت اور آزادی جیسی نعمت کو محسوس کرنے کا اس سے بہتر انداز اور کیا ہوگا؟ نمائندہ اے آر وائی نیوز ثانیہ چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے زینت عرفان نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقے بہت خوبصورت ہیں اور یہی پاکستان کی پہچان ہے۔

    واضح رہے کہ زینت عرفان اس سے پہلے بھی لاہور سے کشمیر، خنجراب اور چائینہ بارڈر تک کا سفر اپنی موٹر سائیکل پر طے کر چکی ہیں۔

  • امریکا: پاکستانی سفارت خانے میں جشنِ آزادی کی پروقار تقریب

    امریکا: پاکستانی سفارت خانے میں جشنِ آزادی کی پروقار تقریب

    واشنگٹن: یوم آزادی کے موقع پر  پاکستانی سفارت خانے میں جشن آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارت خانے میں جشنِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جان کیری نے ’’امریکی صدر بارک حسین اوباما اور امریکی عوام کی جانب سے پاکستان کو یومِ آزادی کی مبارک باد دی۔

    انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آزادی کے بعد سے پاکستانیوں نے ملک کو جمہوری تقاضوں پر تعمیر کرنے کی کوشش کی جو قابلِ تحسین ہے ، امریکا پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں :     آج یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    اس موقع پر ڈی سی ایم رضوان شیخ نے جان کیری کی آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یومِ آزادی کے موقع پر دنیا بھر کو امن و محبت کا پیغام دیتے ہیں‘‘۔

    رضوان شیخ نے مزید کہا کہ ’’پاک امریکا تعلقات میں بہتری کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے اتحاد سے فتح حاصل کریں گے‘‘۔

  • سوڈانی قیدی پاکستانی ملی نغموں پر جھوم اٹھا

    سوڈانی قیدی پاکستانی ملی نغموں پر جھوم اٹھا

    کراچی: جشن آزادی کے سلسلے میں ملیر کی بچہ جیل اور سینٹرل جیل میں تقریب منتعقد کی گئی جس میں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں اور قیدیوں نے رقص کر کے وطن سے اپنی محبت کا ثبوت دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سینٹرل اور ملیر جیل میں قید ملزمان نے جشن آزادی کے موقع پر قوم کے ساتھ جشن آزادی کی تقاریب میں حصہ لیا، اس موقع پر پولیس اہلکاروں جذبہ حب اوطنی میں ملی نغموں پر جھومے تو قیدیوں نے بھی کو کسر باقی نہیں چھوڑی۔

    Sudani-prision-Malir-Jail

    ملیر جیل کی انتظامیہ نے جشن آزادی کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا اور تمام بیرکس کے قیدیوں کو گراؤنڈ میں جمع کر کے تیز آواز میں ملی نغمے لگائے تو پولیس اہلکار اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور نغموں کی دُھن پر جھوم اٹھے، جس کے بعد وہاں موجود قیدیوں نے بھی رقص شروع کردیا۔

    ملیر جیل میں منعقدہ تقریب اُس وقت عروج پر آگئی جب سوڈانی قیدی نے نغموں کی دھن پر رقص شروع کیا جسے دیکھ کر جیل میں قید ملزمان اور انتظامیہ دنگ رہ گئے۔

    اس موقع پر بچہ جیل میں مشیر قانون سندھ مرتضی وہاب اور مشیر انسانی حقوق ریحانہ لغاری نے نوعمر قیدیوں میں تحفے تحائف تقسیم کیے جبکہ سینٹرل جیل میں بھی تقریب کے اختتام پر قیدیوں میں مٹھائیاں اور قومی پرچم تقسیم کیے۔

  • آج یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    آج یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی: آج اہلِ پاکستان ملی جوش و جذبے اور شایان شان طریقے سے یومِ آزادی منارہے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں سرکاری عمارتوں،سڑکوں اور راستوں کو قومی پرچموں سے سجایا گیا ہے۔

    یوم آزادی کے دن کا آغاز دارالحکومت اسلام آباد میں توپوں کی سلامی ہوا،وفاقی دارالحکومت میں 31،صوبوں میں 21،21توپوں کی سلامی دی گئی.مساجد میں ملکی سلامتی اور خوشحالی کےلیےخصوصی دعائیں بھی کی گئیں.اس موقع پر قوم نے ہرقیمت پرملک کادفاع کرنےکاعزم کیا.

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31توپوں کی سلامی دی گئی.ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈربریگیڈیئرعرفان تقریب کےمہمان خصوصی تھے.

    یوم آزادی پر صوبہ پنجاب کےدارلحکومت لاہورمیں دن کاآغاز 21توپوں کی سلامی سے ہوا،اس موقع پر فضاتکبیر کے نعروں سے گونج اٹھی.

    پشاور میں بھی یوم آزادی کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی.یوم آزادی پرتوپوں کی سلامی کی یہ تقریب کینٹ کےپانڈواسٹیڈیم میں ہوئی جبکہ کوئٹہ کےآرمی پولوکلب میں بھی پاک فوج کےجوانوں کی جانب سے 21 توپوں کی سلامی دی گئی.

    یوم آزادی کے دن کا آغاز کراچی میں بھی 21 توپوں کی سلامتی سے کیا گیا.شہرشہر نمازفجرکی ادائیگی کے بعدمساجدمیں ملکی ترقی وسلامتی اور خوشحالی کےلیے خصوصی دعائیں بھی کرائی گئیں.

    کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔

    شہرقائد میں جشن آزادی کے موقع پر مزار قائد پر پاکستان نیول اکیڈمی کے چاک و چوبند کیڈٹس نے مزار کی سیکیورٹی کے فرائض سنبھال لیے.

    کمانڈنٹ نیول اکیڈمی کموڈور عدنان احمد نے پریڈ کا معائنہ کیا اور مراز قائد پر فاتحہ خوانی کے بعد پھولوں کی چادر بھی چڑھائی،کموڈور عدنان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے.

    گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کے موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیےگئے تھے،سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ گارڈز کی تبدیلی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی مزار کی تلاشی لی.

    دوسری جانب پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی اور رینجرز کے چاک وچوبند دستے نے مزار کی سیکورٹی کے فرائض سنبھال لیے۔

    واضح رہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رنگا رنگ تقاریب،تقاریرکا اہتمام بھی کیا گیا ہے، گھروں میں بچوں،جوانوں اور بوڑھوں کا جوش و خروش توقابل دید ہے.

  • ماہِ آزادی پر نامور شاعر و ادیب انور شعور کے خیالات

    ماہِ آزادی پر نامور شاعر و ادیب انور شعور کے خیالات

    َ

    انور شعور نامور شاعر ہیں ، آپ کئی اخبارات اور رسائل سے وابستہ رہے ہیں، آپ کی اب تک تین تصانیف شائع ہوچکی جن میں ’’اندوختہ، مشق سخن، می رقصم‘‘ شامل ہیں۔ کم تعلیمی یافتہ ہونے کے باوجود آپ نے مطالعے پر زور دیا اور معاشرے میں اپنی جگہ بنائی۔ ماضی میں آپ ریڈیو پاکستان پر بچوں کے کئی پروگرام کرچکے ہیں اور سب رنگ ڈائجسٹ سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ دیگر نامور شاعروں کے ساتھ آپ کے بہت گہرے مراسم رہے ہیں۔ آپ اردو کے فروغ کے لیے مختلف انجمنوں اور اداروں سے وابستہ رہے اور آپ کا کلام مختلف ’’فنون‘‘ دیگر رسائل میں شائع ہوتا رہا ہے۔ آپ کے مشہور اشعار میں سے ایک شعر درج ذیل ہے۔


    ’’اچھا خاصہ بیٹھے بیٹھے گُم ہوجاتا ہوں،

     اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہوجاتا ہوں‘‘


    آپ نے ہر موضوع پر شعر لکھے ہیں اور آج نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ یومِ اگست کے حوالے سے ہم نے انور شعور سے رابطہ کیا اور اس حوالے سے اُن کا تفصیلی انٹرویو لیا جو آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔

    ANWER POST 1

    سوال :  تحریک پاکستان کے حوالے سے کیا باتیں یاد ہیں؟

    جواب : تقسیم کے 68سال کیسے گزرے یہ تو نہیں معلوم ہاں مگر افسوس یہ ہے کہ ہم جس پاکستان کے لیے ہجرت کر کے آئے تھے وہ پاکستان دو لخت ہوگیا۔ بمبئی میں تحریک آزادی زور و شور سے جاری تھی، جناح صاحب نے اپنا سیاسی تدبراستعمال کیا اور ہندوستان کے مسلمانوں کو  نیا ویژن دیا۔ جس کی بدولت ہندوستان کے مسلمانوں کی خاصی بڑی تعداد نے بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان کا رُخ کیا۔

    سوال : پاکستان  پہنچنے کے بعد کن حالات سے گزرے؟

    جواب : وطن پہنچنے اور یہاں بسر ہونے کے بعد ہر خاندان کی لازاوال قربانیوں کی اپنی داستاں ہے تاہم اُس وقت کے دارلحکومت کراچی پہنچنے تک ہمارا خاندان کن مراحل سے گزرا یہ بہت لمبی اور کٹھن داستان ہے، بس یوں سمجھو کہ جو بیٹھے بیٹھے پانی کا حکم دیتا تھا اُس کو یہاں آکر روٹی حاصل کرنے کےلیے تک و دو کرنی پڑی بات صرف یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ اس اجنبی شہر میں اجنیبت کا بہت احساس تھا، بہن بھائیوں کے بچھڑنے کے غم نے تو کئی سال تک جینے کی آس تک چھین لی تھی۔

    سوال : پاکستان آنے کے بعد ایسا کون سا واقعہ ہے، جو آج تک آپ کے ذہن پر نقش ہو؟

    جواب : ہم تو اُس وقت بہت چھوٹے تھے اس بات کا غم تو ہمارے والدین کو بہت تھا یہی وجہ ہے کہ وہ وقت سے پہلے بوڑھے ہوئے اور دوبارہ اپنے آبائی گھر کو دیکھنے اور دیگر رشتے داروں کی حسرت لیے دنیائے فانی سے کوچ کرگئے، پاکستان آنے کے بعد سب سے پہلا واقعہ مجھے جناح صاحب کا جنازہ یاد ہے جس میں لوگوں کا جم غفیر دیکھ کر میں دنگ رہ گیا تھا اس سے قبل اتنے لوگ کسی جگہ پر اتنی بڑی تعداد میں نہیں دیکھے تھے۔

    سوال : پاکستان آنے کے بعد کہاں منتقل ہوئے اور یہاں زندگی کی ابتداء کیسے کی؟

    جواب : ہمارے مستقبل اور ایمان کو بچانے کی خاطر ہمارے والدین نے اس خطے کا رخ کیا مگر افسوس صورتحال تبدیل نہیں ہوئی بلکہ وہی ہے جو تقسیم سے قبل سنتے آئے تھے۔ بمبئی سے ہمارے اہل خانہ پرانا اردو کالج بوہرہ پیر منتقل ہوئے جہاں روڈ بہت چوڑے چوڑے تھے اور ریڈیو اسٹیشن سے آگے بہت کم آبادی تھی کچھ عرصہ اس علاقے میں رہائش اختیار کی، اس کے بعد ہمارے والد نے ناظم آباد میں گھر لیا۔ اس علاقے میں مجھے تعلیم کے حصول کے لیے حسینی ہائی اسکول میں داخل کروایا گیا وہ الگ بات ہے کہ تعلیم میں عدم دلچسپی کے باعث تعلیم صرف 5ویں کلاس تک حاصل کی اور مزید تعلیم حاصل کرنے کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے گھر سے بھاگ گیا۔

    ANWER POST 3

    اس دوران مجھے نعت خوانی کا جنون سوار ہوگیا تو گھر والوں نے اس یقین دہانی کے ساتھ گھر واپس بلایا کہ وہ دوبارہ اسکول میں داخل نہیں کروائیں گے اور آئندہ میں تعلیم کے حصول کے لیے مدرسے جاؤں گا۔ مدرسے جانے کے بعد مجھے شاعری کا شوق سوار ہوا اور پھر شعراء اکرام و ادبی لوگوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس دوران مجھے ایک استاد ملے جنہوں نے میرے ذوقِ شاعری کو دیکھتے ہوئے کئی تصانیف عنایت کی بعد ازاں مطالعہ کرتے کرتے ملک کی کئی بڑی ہستیوں سے ملاقات کا شرف بھی حاصل رہا۔

    سوال : کسی سرکاری ادارے میں ملازمت کی؟

    جواب : سرکاری ملازمت تو اچھی تعلیم سے میسر آتی ہے تاہم میں بچوں کے رسائل کو بڑے ذوق سے پڑتا رہا اور آہستہ آہستہ کر کے ریڈیو پاکستان کے پروگراموں میں اپنی جگہ بنائی اور اپنے آپ صلاحیتیوں کو وہی سے منوانا شروع کیا۔

    سوال :  سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے جو باتیں کی جاتی ہیں اُن میں کتنی صداقت ہے؟

    جواب : اس حوالے سے مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 11 دسمبر 1971 کو اچانک اُس وقت کے صدر یحیٰ خان کی تقریر نشر ہوئی جس میں انہوں نے للکارتے ہوئے پیغام دیا کہ ’’ہم ہر جگہ لڑیں گے ، دفتروں، چوکوں، بستیوں ، آبادیوں وغیرہ وغیرہ میں جنگ کریں گے ‘‘۔ اس اعلان کے نشر ہونے کے بعد میں نے اسٹیشن میں بیٹھے تمام افراد کو روتے ہوئے دیکھا کیونکہ لوگ سمجھ گئے تھے کہ وطن دو لخت ہوگیا ہے ‘‘۔

     سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ ہماری افواج نے وہاں کی عورتوں کے ساتھ عصمت دری کی ، نوجوانوں پر مظالم کیے ،بچوں کو قتل کیا۔ یہ سب غلط اور پروپیگنڈا ہے وہاں جو کچھ بھی ہوا وہ ردعمل تھا ہاں مگر یہ بتاؤ ہماری فوج وہاں ظلم کیوں کرتی کہ جب ’’بنگالہ دیش کی افواج نے ہمارے 90 ہزار فوجی گرفتار کیے ہوئے تھے اور ایسے ہی کئی ہزاروں فوجی ہتھیار ڈال چکے تھے‘‘۔

    سوال : آپ کے خیال میں سانحہ سقوط ڈھاکہ کیوں پیش آیا؟

    جواب : پاکستان دو لخت نہ ہوتا مگر یہ ایک سازش کے تحت کیا گیا، بنگلہ دیش میں ڈیوٹی پر مامور پاکستانی فوجیوں کو علم نہیں تھا کہ بنگلہ دیش آزاد ہورہا ہے انہوں نے اپنے سنیئرز کے احکامات مانتے ہوئے ہتھیار ڈالے اور یحیٰ خان نے بھی ایک موقع پر یہی کہا کہ ہم نے فتح حاصل کرلی ہے اور پاکستان دولخت نہیں ہوا ۔ بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ ہی ہے تاہم صورتحال سامنے آنے پر معلوم ہوا کہ واقعی ہم ٹوٹ چکے ہیں‘‘۔

    سوال : مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کی سیاسی زندگی کے بارے میں کچھ یاد ہے؟

    جواب : جناح کے بعد اگر ملک میں کوئی قومی لیڈر کے طور پر سامنا آیا تو وہ اُن کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح تھیں تاریخ گواہ ہے کہ اُن کے ساتھ ہم نے بہت غلط رویہ اختیار کیا اور دھاندلی کے ذریعے اُن کا سیاسی قتل کیا، شاید یہ کسی تسلسل کا سلسلہ تھا۔

    ANWER POST 3

    بعد ازاں ملکی معاملات کو جاگیر دار وڈیروں کے حوالے کردیا گیا اور قوم مختلف ٹولوں قومیتوں، فرقوں کے نام پر بٹ گئی، ان جاگیر داروں نے ہمارے ملک کے ساتھ بہت غلط کیا اور سازش کے تحت اقتدار پر آج تک قابض ہیں۔

    سوال : آپ مشاعروں وغیرہ کے سلسلے میں اکثر  بھارت جاتے ہیں، بھارت میں مسلمان (اقلیتوں) کے حالات کیسے ہیں؟

    جواب : حیران کُن بات یہ ہے کہ بھارت کے مسلمان ہندو حکومت کو برا نہیں کہتے وہاں کے مسلمانوں کا ماننا ہے کہ ’’بھارت میں نوکریاں، تعلیمی اداروں میں داخلوں سمیت ہر چیز میرٹ پر ہوتی ہے۔ رواں سال ریختہ کی جانب سے منعقد کردہ مشاعرے میں شرکت کرنے کے بعد میں نے وہاں کے ایک طالب علم سے سوال کیا کہ ’’کیا تمھارے ساتھ ہندو حکومت کا رویہ صیح ہے تو اُس سے ایک لمحہ ٹھرے بغیر جواب دیا کہ ہمارے ملک میں میرٹ کا نظام ہے اگر میں میرٹ پر پورا اتروں گا تو میں ہر چیز حاصل کرسکتا ہوں‘‘۔

    ANWER POST 4

    ہاں مگر بھارت میں ذات پات کا بہت تفرقہ ہے مگر ہم اُس ملک کو تنقید کا نشانہ اس لیے نہیں بناسکتے کیونکہ ہمارے ملک کے جاگیردار طبقے نے رعایا اور اپنے درمیان اُس سے بھی خطرناک فرق رکھا ہوا ہے، ہمارا ملک اسلامی ہے تاہم اسلامی اصولوں کے حساب سے تمام زمین اللہ کی ہے مگر ہمارے اسلامی ملک میں اس اصول کو بالائے طاق رکھ دیا گیا اسی وجہ سے پوری قوم مخمصے کا شکار ہے۔

     سوال : پاکستان کا مستقبل کیسا دیکھتے ہیں؟

    جواب : مجھے امید ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ پاکستان ترقی کرے گا آج کے نوجوانوں تک جو باتیں نہیں پہنچی اُس کے ذمہ دار ہماری نسل ہے، میری نوجوانوں سے گزارش ہے کہ اپنے حصے کا کام کریں آہستہ آہستہ پورا ملک صیح ہوجائے گا اور یہ زمین ہمیں تسلیم کر لے گی۔

    سوال : ایک پاکستانی کی حیثیت سے ہمیں ملکی ترقی میں کیسے کردار ادا کرنا چاہیے؟

    جواب : آزادی کے بعد سے آج تک یہ تعین نہیں کیا گیا کہ بطور پاکستانی ہمیں اس ملک کی خدمت کے لیے کیا کرنا ہے کیونکہ اس کی سب سے بڑی وجہ سرمایہ دارانہ نظام ہے مگر آپ نوجوان اپنے حصے کا کام کرتے جاؤں تاکہ ملک مستحکم رہے۔

    سوال : جشن آزادی کے موقع پر نوجوانوں کے نام کوئی پیغام؟

    تمام نوجوانوں کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ہم آزاد ہیں ہاں مگر ایک بات یاد رکھیں آزادی میں بھی کچھ پابندیاں ہیں جس سے آپ کی ثقافت کا معلوم ہوتا ہے بس ہر موقع پر اُس کا خیال ضرور رکھیں۔

    انٹرویو کے اختتام پر انور شعور نے اپنے دو اشعار سنائے جو آپ کی خدمت میں پیش کیے جارہے ہیں۔


    قائد نے چند سال میں حاصل یہ گھر کیا

    اسلامیانِ ہند کی شب کو سحر کیا

    لیکن سوال یہ ہے کہ ! اے رہ روانِ قوم

    ستر برس میں آپ نے کتنا سفر کیا