Tag: India election 2019

  • لوک سبھا انتخابات: مودی کو بڑا دھچکا، دو وزرا نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی

    لوک سبھا انتخابات: مودی کو بڑا دھچکا، دو وزرا نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی

    نئی دہلی / ہما چل پردیش: بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہوتے ہی حکمراں جماعت کو بڑے دھچکے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ موجودہ اور سابق وزراء نے بی جے پی کو خیر باد کہہ دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی سابق یونین منسٹر کرشنا تھریات نے بی جے پی چھوڑ کر دوبار کانگریس میں شمولیت کا اعلان کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ ’بی جے پی کے پاس ملک کی خوشحالی کے لیے کوئی وژن نہیں، مودی سرکار آنے کے بعد ہمارے ملک میں جس قدر غربت اور کرپشن پھیلی اس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی‘۔

    دوسری جانب بی جے پی کے ہی بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں تعینات ہونے والے وزیر برائے توانائی انیل شرما نے بھی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا استعفیٰ بھارتی وزیراعظم کو بھیج دیا، لوک سبھا کے انتخابات نئے پلیٹ فارم سے لڑوں گا کیونکہ اب مجھے احساس ہوا کہ عوام کے ساتھ مودی حکومت نے کچھ بھی اچھا نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات: پرتشدد واقعات میں 3 افراد ہلاک، دھماکا خیز مواد بھی برآمد

    یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوا، جس کے تحت 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا، مجموعی طور پر 14 کروڑ 20 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے بالشمول مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، آندھرا پردیشن میں ہونے والی سیاسی تلخ کلامی نے اس قدر شدت اختیار کی کہ 3 افراد کی جانیں گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہ مولا میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 13 سالہ بچے کو شہید کیا۔

    مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وادی میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور بھارتی فوج کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کشمیریوں کو زبردستی بی جے پی کو ووٹ ڈالنے پر مجبو کیا جارہا ہے اور جو ایسا نہیں کررہا اُسے انڈین فورسز تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: فن کاروں کے بعد سائنس داں بھی نریندر مودی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے

    دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی کے لوگ سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیں۔ انہوں نے مودی سرکار کو پھر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو وادی میں ظلم کی وجہ سے مزید آگے بھڑکے گی۔

    لوک سبھا کے انتخابات 6 مراحل میں ہوں گے، 11 اپریل سے شروع ہونے والے الیکشن 13 مئی تک جاری رہیں گے، دوسرے مرحلے کے لیے 18 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔

  • بھارت میں انتخابات کا پہلا مرحلہ : ووٹنگ آج ہوگی

    بھارت میں انتخابات کا پہلا مرحلہ : ووٹنگ آج ہوگی

    نئی دہلی : بھارت میں لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے میں آج ووٹ ڈالے جائیں گے، مقبوضہ کشمیرمیں بھی انتخابی ڈھونگ رچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں آج11اپریل سے لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگا، بھارت سے آزادی پانے کی جدوجہد کرنے والی چار ریاستوں میں بھی انتخابی ڈھونگ رچایا جائے گا۔

    بھارت میں ووٹنگ کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوگا، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں 19 مئی کو ہوگا۔

    مقبوضہ کشمیر سمیت چار ریاستیں ایسی ہیں جو بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔ انتخابات کے پہلے مرحلے میں ریاستی جبر کے تحت مقبوضہ کشمیر میں بھی نام نہاد ووٹنگ کرائی جائے گی جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کا انتخابی ڈھونگ پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔

    سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ہائی وے استعمال کرنے والے کشمیریوں کو کاغذی رسید دینے کے بجائے ہاتھ پراسٹمپ لگانا غیرانسانی سلوک ہے۔

    آسام، چھتیس گڑھ، ناگا لینڈ میں بھی عوام بھارتی مظالم کے شکنجے سے نکلنے کے لئے جان کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ ان ریاستوں میں بھی کل بھارتی انتظامیہ طاقت کے زور پر ووٹنگ کا ناٹک رچائے گی۔

    تری پورہ، میزو رام اور منی پور کے لوگ بھی بھارت کے آمرانہ رویے اور ذیادتیوں سے آزادی پانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور بھارت کے جبر سے ڈرکر زبردستی ووٹ ڈالنے پر راضی نہیں۔ واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں بیس ریاستوں کی اکیانوے نشستوں کے لئے ووٹنگ کل ہوگی۔