Tag: India Pakistan Conflict

  • ہم عام بھارتی شہریوں کو کبھی نشانہ نہیں بنائیں گے، خواجہ آصف

    ہم عام بھارتی شہریوں کو کبھی نشانہ نہیں بنائیں گے، خواجہ آصف

    اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم بھارت میں عام شہریوں کو کبھی نشانہ نہیں بنائیں گے، بھارت نے آج دن میں دو دفعہ کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ان کا کہنا تھا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ پہلگام میں کیا ہوا سچ سامنے لایا جائے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے کل بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر حملہ کیا یہ حملہ صرف کشمیر کے خطے تک محدود نہیں رہا، دیگرعلاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا،

    یہ حساب ہمیں چکانا پڑے گا، ہم خود بھی کوئی ابتدا کرسکتے ہیں، بھارت اگر معصوم شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے تو اسے قیمت چکانا پڑے گی۔

    اب اگر ہم بھارت کو جواب دیں تو ہمارے پاس معقول جواز موجود ہے، میرا خیال ہے کہ پاکستان کو بھارت کا ادھار چکانا چاہیے۔

    بھارت نے آج دن میں بھی کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے، عالمی برادری ایک دفعہ آکر پاکستان کا چپہ چپہ چھان مارے کہاں دہشت گرد ہیں۔

    ہم بھارت میں عام شہریوں کو کبھی نشانہ نہیں بنائیں گے، اب بھی خطرہ ہے کہ بھارت پاکستان کے دو تین شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    دہشت گرد کیمپ تھے یا نہیں، عالمی برادری اس کی تحقیقات کرلے، کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی مودی کے ہاتھ سے پیسے اور نوالہ لیتے ہیں، ہم آبادی کو ٹارگٹ کرسکتے تھے لیکن ہم نے صرف ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا۔

  • پاک بھارت تنازع : عالمی طاقتوں کا جھکاؤ کس جانب ہے؟ مشاہد حسین سید کا تجزیہ

    پاک بھارت تنازع : عالمی طاقتوں کا جھکاؤ کس جانب ہے؟ مشاہد حسین سید کا تجزیہ

    پہلگام واقعے کے بعد جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک پاکستان اور بھارت کی موجودہ صورتحال علاقائی و عالمی سطح پر خطرے کی صورت اختیار کرچکی ہے، تاہم اس بار کوئی عالمی طاقت بھارت کے ساتھ نہیں ہے۔

    پاک بھارت موجودہ صورتحال کے تناظر میں کون سا ملک کس کا ساتھ دے گا؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے اہم تجزیہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنے حالیہ انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ دونوں ایٹمی ممالک اور ہمارے دوست ہیں انہوں نے بھارت اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کا کہا، اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے بھی یہی کہا تھا کہ دونوں ممالک ہمارے دوست ہیں۔

    مشاہد حسین سید نے کہا اس بار بہت حیران کن بات سامنے آئی وہ یہ کہ اس دنیا کی تین بڑی طاقتیں امریکا چین اور روس کا اس موجودہ صورتحال پر بیان بہت متوازن اور غیر جابندار ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ان جھکاؤ بھارت کی طرف نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ دیگر سربراہان کی طرح روایتی امریکی اسٹیبلشمٹ کا نمائندہ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکی نظام شروع سے بھارت نواز رہا ہے لیکن صدر ٹرمپ کی سوچ اس سے مختلف ہے اور ان کی کوشش ہے کہ جنگیں روکیں اور امن لائیں اس کا ثبوت یہ ہے کہ ایران روس اور نارتھ کوریا سے ڈیل کی بات ہورہی ہے۔

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ دوسری جانب اگر عالمی میڈیا کی بات کی جائے تو اس کا بھی یہی کہنا ہے کہ بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد دینے میں ناکام ہوگیا ہے۔

    امید ہے پہلگام واقعے پر بھارت کا ردعمل کسی علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا، امریکا

    علاوہ ازیں امریکی تھنک ٹینک رابرٹ لینسنگ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑے پیمانے پر جنگ کا امکان جوہری روک تھام کی وجہ سے کم ہے، تاہم محدود جھڑپوں، پراکسی جنگوں اور سائبر حملوں کا خطرہ نمایاں ہے۔

  • امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ

    امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاک بھارت اور خطے میں صورتحال کو قریب سے مانیٹر کررہے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کے اقتدار کے پہلے100دن مکمل ہونے پر بریفنگ دی اس موقع پر ملکی اور بیرونی معاملات سے متعلق اقدامات کا ذکر کیا۔

    پاک بھارت تنازع سے متعلق ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرنے پرکام کررہا ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پاک بھارت ہم منصبوں سے رابطے کررہے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت اور خطے میں صورتحال کو قریب سے مانیٹر کررہے ہیں، پوری دنیا پاکستان اور بھارت کی صورتحال کو دیکھ رہی ہے۔

    پاکستان اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی پاکستان اور بھارت سے رابطے میں ہیں، امریکا دیگر ملکوں کے وزرائےخارجہ کو بھی پاکستان بھارت سے رابطےکا کہہ رہا ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ سفارت کاری کے ذریعے بیرون ملک درجنوں مغویوں کو ملک واپس لائے، صدرٹرمپ کے دور میں امریکا میں کھربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری آئی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا جلد روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کا خاتمہ چاہتا ہے، روس یوکرین مذاکرات میں کامیابی نہ ہوئی تو امریکا مذاکراتی عمل سے الگ ہوجائے گا، شمالی کوریا کی جانب سے روسی فوجیوں کی مدد پر تشویش ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں ادویات اور خوراک کی ضرورت ہے، یقینی بنانا ہے کہ دہشت گرد غزہ میں انسانی امداد سے فائدہ نہ اٹھائیں، امریکا کینیڈا میں منتخب نئی قیادت کو مبارکباد دیتا ہے۔

  • پاک بھارت کشیدگی کو طویل المدت تعلقات میں تبدیل ہونا چاہیے، چینی وزیر خارجہ

    پاک بھارت کشیدگی کو طویل المدت تعلقات میں تبدیل ہونا چاہیے، چینی وزیر خارجہ

    بیجنگ: چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے پاک بھارت کشیدگی ختم کر کے دونوں ممالک کو صفحہ پلٹ کر آگے چلنے کا مشورہ دے دیا۔

    چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ نے پاک بھارت ہم منصوبوں کے نام جاری پیغام میں کہا کہ پاکستان اوربھارت صفحہ پلٹیں اورآگےچلیں، دونوں ممالک کو خطے میں امن کے لیے کشیدگی کو چھوڑ کر آگے بڑھنا ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی کو طویل مدت کےلئے بہتر تعلقات میں تبدیل ہونا چاہیے تاکہ خطے کے ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی معاہدے کر سکیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی، چینی وزیرخارجہ کا بھارتی ہم منصب کے سامنے دو ٹوک مؤقف

    یاد رہے کہ چودہ فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات اٹھائے تھے۔

    بھارتی فضائیہ نے 25 اور 26 فروری کی شب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالا کوٹ کے مقام جبہ پر طیاروں کا ایمونیشن گرایا تھا جس کے بعد وہاں کی حکومت نے کامیابی کے بلند و بانگ دعوے کیے تھے۔

    ایک روز بعد بھارت نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی تو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھرپور دفاعی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے انڈین ائیر فورس کے دو جہاز تباہ اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا تھا۔

    پاکستان نے مستحکم پوزیشن ہونے کے باوجود خطے میں امن کے لیے اقدامات کیے اور عمران خان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا جس کے بعد اُسے واہگہ کے راستے بھارت واپس بھیجا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتے: سشما سوراج

    وزیراعظم عمران خان کے جذبہ خیر سگالی کو بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں سراہا گیا، اقوام متحدہ نے بھی پاکستان کے امن و امان کے اقدامات کی تعریف کی اور اُسے سراہا بھی تھا۔ دوسری جانب بھارت کی اپوزیشن جماعتوں اور صحافیوں نے مودی حکومت پر شدید تنقید کی تھی اور لوک سبھا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ مودی دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے خطے کو جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔