Tag: india today

  • انڈیا ٹوڈے نے ہندوستانی پولیس اور گاؤ رکشک گٹھ جوڑ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوڑ ڈالی

    انڈیا ٹوڈے نے ہندوستانی پولیس اور گاؤ رکشک گٹھ جوڑ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوڑ ڈالی

    نئی دہلی: مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے، انتہا پسند گاؤ رکشک گاؤ ماتا کے تحفظ کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی ناکامی میں بھارت سرِ فہرست آ گیا، گاؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں کے مویشی اور جان خطرے میں پڑ گئی ہے، انڈیا ٹوڈے نے ہندوستانی پولیس اور گاؤ رکشک گٹھ جوڑ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوڑ ڈالی۔

    رپورٹ کے مطابق مودی کے ہندوستان میں گاؤ ماتا انسانی جانوں سے زیادہ قیمتی ہو گئی ہے، بھارتی ریاست ہریانہ میں پولیس انتہا پسند ہندوؤں سے مل کر نہتے مسلمانوں کا خون بہانے لگی ہے، گاؤ رکشک بریگیڈ مویشی گاڑیوں پر دھاوا بول کر مسلمانوں کو قتل اور مویشی ہتھیا لیتی ہے۔

    انڈیا ٹوڈے کے مطابق سربراہ گاؤ رکشک بریگیڈ روہتاک نے کہا ’’ہم پولیس کے لیے اے ٹی ایم کا کردار ادا کرتے ہیں، ہم بندے پولیس کے حوالے کرتے ہیں، پولیس رشوت لے کر چھوڑ دیتی ہے۔‘‘

    روہتاک کے سربراہ رمیش کمار کا کہنا تھا کہ بعض واقعات میں پولیس ان کے بندوں کے ساتھ گاؤ رکشک کارروائیوں میں بھی حصہ لیتی ہے، بعض اوقات اطلاع ملنے پر پولیس گاؤ رکشک بریگیڈ کو کارروائی کا کہہ دیتی ہے، گاؤ رکشک کارروائیوں کے دوران مسلمانوں کو قتل کرنا بالکل بھی مشکل نہیں۔

    رمیش کمار کے مطابق اس کی تنظیم کے پاس 23 یا 24 لائسنس یافتہ ہتھیار ہیں، رمیش کمار کا دعویٰ ہے کہ ہندو انتہا پسند اسلحہ رضا کارانہ طور پر مسلمانوں کو قتل کرنے کی شرط پر عطیہ کرتے ہیں۔ ہریانہ کے ضلع نوح میں گاؤ رکشک تنظیم کے کارکن ٹھاکر منیش کے مطابق بعض کارروائیوں کے دوران جتھا انصاف پر بھی اکسایا جاتا ہے۔

    ڈی ایس پی ستیش کمار نے اعتراف کیا کہ پولیس گاؤ رکشکوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کا ساتھ دیتی ہے، ہریانہ پولیس مویشی اسمگلنگ، گائے ذبح کرنے کے الزام میں آئے روز مسلمانوں کو گرفتاری کی بجائے واپس جتھوں کے حوالے کر دیتی ہے۔

    ایس ایچ او دھرم سنگھ نے کہا ’’اگر ہم مسلمانوں کا ساتھ دیں تو ہمیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد 82 واقعات میں اب تک 43 بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، 15 فروری کو راجستھان کے ضلع بھرت پور میں 2 مسلم نوجوانوں کو گاؤ رکشک بریگیڈ نے تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا، ضلعی پولیس نے دونوں نوجوانوں کو تحویل میں لینے سے انکار کیا اور انھیں واپس جتھے کے حوالے کر دیا، جس کے بعد 16 فروری کو دونوں نوجوانوں کی جلی ہوئی لاشیں ایک گاڑی سے برآمد ہوئیں۔

    انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق صرف دہلی میں 200 گاؤ رکشک بریگیڈز ہیں، دی گارڈین کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق گاؤ رکشک بریگیڈز کی مجموعی تعداد اندازاً 5 ہزار ہے، ایسے میں سوال اٹھتے ہیں کہ کیا عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے مسلمانوں کے خون میں ڈوبے گوشت کی برآمد پر پابندی نہیں لگا دینی چاہیے؟ کیا مودی کا ہندوستان 20 کروڑ مسلمانوں کے لیے محفوظ ہے؟

  • ایران، خواتین کبڈی کا کوچ حجاب پہن کراسٹیڈیم میں آنے پرمجبور

    ایران، خواتین کبڈی کا کوچ حجاب پہن کراسٹیڈیم میں آنے پرمجبور

    تہران : ایرانی حکومت نے خواتین کبڈی کے مرد کوچ کو حجاب پہننے پر مجبور کردیا، ایرانی عوام نے اسے اپنی نوعیت کا نرالا حکم قرار دیتے ہوئے سختی سے مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے شہر جرجان میں ایشیئن کبڈی چمپیئن شپ کے ایک میچ میں تھائی لینڈ کی خواتین ٹیم کے مرد کوچ سیمبراش وانشو کو اس وقت اسٹیڈیم میں داخلے سے روک دیا گیا جب وہ خواتین کھلاڑیوں کو ہدایات دینے جارہا تھا۔

    حکام کی جانب سے کہا گیا کہ چیمپیئن شپ کی میزبانی صرف خواتین کھلاڑیوں کیلئے ہے لہٰذا وہ حجاب کے بغیر اسٹیڈیم میں داخل نہیں ہوسکتا، یہ بات مذکورہ کوچ نے اخباری بیانات میں بتائی۔

    سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے اسے حکومت کا قابل شرمناک اقدام قرار دیا، تصاویر میں تھائی لینڈ کے کوچ کو حجاب یا اس کے سر کو ڈھکنے والے ایک رومال کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

    دوسری جانب چیمپین شپ کے مرکزی منتظم نے اس امر کی تردید کی ہے کہ حکام نے سیمبراش کو حجاب پہننے پر مجبور کیا، مقصود نامی منتظم کے مطابق درحقیقت تھائی کوچ نے خود سے حجاب پہنا تھا اور اس کی شناخت ہو جانے کے بعد کوچ کو کھیل کے میدان سے باہر بھیج دیا گیا۔

    مذکورہ تھائی کوچ سیمبراش نے امریکی ریڈیو "فردا” سے گفتگو کرتے ہوئے اس مؤقف کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایرانی حکام کے مطالبے پر دو مرتبہ کھیل کے میدان میں دو مختلف رنگوں کے حجاب پہن کر داخل ہوا، سوشل میڈیا پر تھائی کوچ کی جاری تصاویر اس موقف کی تصدیق کرتی ہیں۔

  • حافظ سعید نے بھارتی اخبارکو دئیے مبینہ انٹرویوکی تردید کردی

    حافظ سعید نے بھارتی اخبارکو دئیے مبینہ انٹرویوکی تردید کردی

    کراچی: جماعت الدعوہ کے سربراہ پروفیسرحافظ سعید الرحمان نے بھارتی اخبارمیں ان کے نام سے چھپنے والے انٹرویو کی صحت سے انکارکردیا ہے۔

    حافظ سعید نے اپنے ٹویٹر اکاوٗنٹ سے ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کسور کلاسرا نامی کسی شخص کو انٹرویو دینے کی تردید کی ہے اور ساتھ ہی انڈیا ٹوڈے نامی بھارتی اخبار سے کسی میٹنگ کی بھی نفی کی ہے۔

    واضح رہے کہ اخبار نے حافظ سعید کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے شریف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہےکہ وہ بھارت کے تسلط سے کشمیرآزاد کرانے کے بجائے دوستی کا ہاتھ بڑھا رہی ہے۔

    اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ جماعت الدعوہ کے سربراہ نے کھلےعام اعتراف کیا ہے کہ ان کی جماعت بھارتی تسلط شدہ کشمیرمیں مسلح جدوجہد کررہی ہے اور کرتی رہے گی‘‘۔

    اخبار کا دعویٰ ہے کہ حافظ سعید نے یہ بیان کسورکلاسرا نامی صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔