Tag: India

  • بھارتی فوجی نے اپنے ہی ساتھیوں پر فائر کھول دیا

    بھارتی فوجی نے اپنے ہی ساتھیوں پر فائر کھول دیا

    منی پور: آسام رائفلز سے تعلق رکھنے والے ایک بھارتی فوجی نے اپنے ہی ساتھی فوجیوں پر فائرنگ کر کے 6 کو زخمی کر دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان-میانمار سرحد کے قریب آسام رائفلز کے ایک جوان نے اپنے ساتھیوں پر فائرنگ کر دی، جس میں چھ زخمی ہو گئے۔

    منی پور پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ منی پور میں جاری تشدد سے بالکل مختلف ہے اور اسے اس تشدد سے نہیں جوڑا جانا چاہیے، زخمی بھارتی فوجیوں میں سے کوئی بھی منی پور کا نہیں ہے، فائر کرنے والے فوجی نے خود کو بھی گولی ماری۔

    پولیس حکام کے مطابق خود کو گولی مارنے والا نان کمیشنڈ افسر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ہے، وہ حال ہی میں چھٹیوں سے واپس ڈیوٹی پر آیا تھا، رات کے وقت اس نے اچانک اپنی بندوق لوڈ کی اور خود کو گولی مارنے سے پہلے اپنے ساتھیوں پر گولی چلا دی۔

    حکام نے معاملے کا پتا لگانے کے لیے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

  • مہندی حسن کے قتل کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز نے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا

    مہندی حسن کے قتل کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز نے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا

    نوئیڈا: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر نوئیڈا میں مسلمانوں‌ کے خلاف ایک اور بھیانک ’’ہیٹ کرائم‘‘ سامنے آیا ہے، دو ہندوؤں نے ایک مسلمان کو چاقو مار کر موٹرسائیکل سے باندھا اور راستے میں گھسیٹ کر لے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں، جن میں نوئیڈا کے ایک مسلمان شہری مہندی حسن کے قتل اور راستے میں موٹرسائیکل سے باندھ کر گھسیٹے جانے کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق اس وحشیانہ واقعے میں دو افراد نے مہندی حسن کو پہلے چاقو سے شدید زخمی کر دیا، پھر موٹر سائیکل سے باندھا اور برولا گاؤں میں راستوں میں بے رحمی سے گھسیٹنے لگے، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

    نوئیڈا پولیس نے نفرت پر مبنی اس خوف ناک جرم کو پرانی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا، قاتل ہندو مہندی حسن کو بائیک سے باندھ کر گھسیٹتے ہوئے خود پولیس تھانے لے گئے تھے، پولیس کے مطابق مہندی حسن کو تھانے سے شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

    ایڈیشنل ڈی سی پی نوئیڈا منیش کمار مشرا کے مطابق دونوں قاتل بھائی ہیں جن کی شناخت انوج اور نتن کے ناموں سے ہوئی ہے، ان کی مقتول کے ساتھ پرانی دشمنی تھی، انوج نے پولیس کو بتایا کہ مہندی حسن نے 2018 میں ان کے والد کو قتل کرنے کی کوشش میں چاقو سے زخمی کر دیا تھا، جس کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

    پولیس نے دونوں قاتل بھائیوں کو گرفتار کر لیا اور جب آلہ قتل برآمد کرنے کے لیے مطلوبہ مقام پر انھیں لے جایا گیا تو انھوں نے پولیس والوں پر حملہ کر کے فرار ہونے کی کوشش کی، جس پر انکاؤنٹر میں دونوں قاتل گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔ پولیس نے دونوں کے خلاف قتل اور پولیس حراست سے فرار کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

  • وائرل ویڈیو: کھیل کے دوران خاتون کو اچانک موت نے آ لیا

    وائرل ویڈیو: کھیل کے دوران خاتون کو اچانک موت نے آ لیا

    حیدرآباد: بھارتی شہر حیدرآباد کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں ایک خاتون کو ڈانڈیا کھیلنے کے دوران اچانک موت نے آ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع کریم نگر کے ایک گاؤں کالوالا میں ایک خاتون اچانک اس وقت موت کا شکار ہو گئیں جب وہ اپنی ساتھی خواتین کے ساتھ ڈانڈیا کھیل رہی تھیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو تہوار مکر سنکرانتی کے موقع پر گاؤں کالوالا میں رنگولی کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تھا، کچھ خواتین ایک دائرے میں ڈانڈیا لوک رقص کر رہی تھیں، کہ اچانک ان میں سے ایک خاتون گر گئیں، اور کچھ دیر بعد پتا چلا کہ وہ دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منہ میں چلی گئی ہیں۔

    جب خاتون کو علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد انھیں مردہ قرار دے دیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

  • سوچنا سیٹھ نے بچے کے قتل کے بعد ٹشو پیپر پر آئی لائنر سے کیا لکھا؟

    سوچنا سیٹھ نے بچے کے قتل کے بعد ٹشو پیپر پر آئی لائنر سے کیا لکھا؟

    نئی دہلی: آرٹیفیشل انٹیلیجنس اسٹارٹ اپ کی مالک سوچنا سیٹھ نے گوا میں اپنے 4 سالہ معصوم بیٹے کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ٹشو پیپر پر آئی لائنر سے ایک سنسنی خیز نوٹ لکھ دیا تھا، یہ ٹشو پیپر پولیس نے بہ طور ثبوت اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی شہر گوا میں چار سالہ بیٹے کے مبینہ قتل کے کیس میں نئی ​​معلومات سامنے آئی ہیں، بنگلورو کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کی سی ای او اور ڈیٹا سائنٹسٹ سوچنا سیٹھ کے بیگ سے ایک نوٹ برآمد ہوا ہے، جس میں انھوں نے لکھا کہ ’’وہ اپنے بچے سے بہت پیار کرتی ہے۔‘‘

    کمپنی کی سی ای او نے 4 سالہ بیٹے کا قتل کیوں کیا؟ اہم انکشاف

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ نوٹ ٹشو پیپر پر آئی لائنر سے لکھا گیا ہے، اور بے رحم ماں نے یہ نوٹ اسی بیگ میں رکھا تھا جس میں انھوں نے اپنے بیٹے کی لاش چھپا رکھی تھی، گوا میں قتل کے بعد وہ بیٹے کی لاش اسی بیگ میں کرناٹک لے گئی تھیں۔

    اب پولیس نے یہ نوٹ برآمد کر لیا ہے اور اسے اہم ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق یہ نوٹ بیٹے کے قتل کے محرکات کی طرف اشارہ کرتا ہے، ماں نے یہ نوٹ آئی لائنر سے جلدی میں لکھا تھا۔ نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’عدالت اور میرا شوہر مجھ پر بیٹے کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، میں اسے مزید برداشت نہیں کر سکتی، میرا سابق شوہر متشدد ہے، وہ بیٹے کو بری اقدار سکھاتا تھا، میں احساس جرم اور مایوسی میں مبتلا ہوں، میں اپنے بیٹے سے پیار کرتی ہوں لیکن میں اسے اپنے والد سے ملتے نہیں دیکھنا چاہتی۔‘‘

    رپورٹس کے مطابق سوچنا سیٹھ نے مبینہ طور پر نوٹ لکھنے کا اعتراف کر لیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اپنے بیٹے کا قتل انھوں نے نہیں کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سوچنا نے اپنے شوہر وینکٹ رمن کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اپنے بیٹے کو مبینہ طور پر قتل کر دیا ہے، پولیس نے وہ خنجر بھی برآمد کر لیا ہے جس سے سوچنا نے اپنی کلائی کاٹی تھی۔

    واضح رہے کہ اس واقعے نے میڈیا کی سرخیوں میں جگہ حاصل کرنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں کو صدمے سے دوچار کر دیا ہے، انسٹاگرام پر ان کی پوسٹیں اپنے بچے کے لیے محبت سے بھری ہوتھی تھیں۔

  • بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا

    بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا

    نئی دہلی: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا، عدالت نے 11 مجرموں کی جلد رہائی کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور اس کے رشتہ داروں کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے گیارہ ہندوؤں کو دی گئی معافی منسوخ کر دی ہے، یہ افسوس ناک واقعہ 2002 میں مغربی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران پیش آیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے پیر کو رہائی پانے والے گیارہ مجرموں کو ہدایت کی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اندر گجرات جیل حکام کے سامنے خود کو پیش کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ اُن کی جانب سے دائر کردہ آزادی کے تحفظ کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے، اور انھیں جیل سے باہر رکھنا قانون کی بالادستی کے خلاف ہوگا۔

    رپورٹس کے مطابق بلقیس بانو، جو اب 40 کے پیٹے میں ہیں، جب فسادات کے دوران ان کی اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی تو وہ اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھی، ان فسادات میں تقریباً 2,000 افراد مارے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے، یہ بھارت کے بدترین مذہبی فسادات میں سے ایک تھے۔

    ان فسادات میں قتل ہونے والے 7 افراد بلقیس بانو کے رشتہ دار بھی شامل تھے، جن میں ان کی 3 سالہ بیٹی کو بھی بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا، ہندو جنونیوں نے اس معصوم بچی کا سر زمین پر مار کر کچل دیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اب بھی ریاست پر حکومت کرتی ہے۔

    یاد رہے کہ ان گیارہ افراد کو 2008 کے اوائل میں مجرم قرار دے دیا گیا تھا، اور گجرات حکومت نے اگست 2022 میں انھیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا، قید کے دوران اچھے برتاؤ کو دیکھتے ہوئے گجرات حکومت سے ان کی رہائی کی سفارش کی گئی تھی، رہائی کے بعد مجرموں کے رشتہ داروں اور حامیوں نے مٹھائیوں اور ہاروں سے ان کا استقبال کیا تھا، جس کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔

  • ویڈیو: ٹریفک رش سے بچنے کے لیے ڈرائیور نے گاڑی دریا میں ڈال دی، پھر کیا ہوا؟

    ویڈیو: ٹریفک رش سے بچنے کے لیے ڈرائیور نے گاڑی دریا میں ڈال دی، پھر کیا ہوا؟

    شملہ: سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شمالی بھارت کے دریا میں ایک گاڑی چل رہی ہے، ڈرائیور نے رش سے بچنے کے لیے یہ عجیب و غریب حرکت کر ڈالی تھی جو اسے مہنگی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہماچل پردیش کے ضلع لاہول اسپیتی میں ایک سیاح نے سڑکوں پر گاڑیوں کے بے پناہ رش سے بچنے کے لیے اپنی ایس یو وی گاڑی دریائے چندرا میں ڈال دی، اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔

    بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں تعطیلات کے موسم میں بڑی تعداد میں سیاح پہاڑی علاقے کا رخ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے مشہور مقامات سمیت کئی علاقوں میں بھاری ٹریفک چل رہی ہے۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جب علاقہ مکینوں کو معلوم ہوا تو انھوں نے اس پر شدید تنقید کی، بعد ازاں پولیس نے بھی ایس یو وی کے ڈرائیور کو ٹریک کر کے اس کا چالان جاری کر دیا۔ علاقے کے ایس پی نے بیان میں کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے مذکورہ مقام پر پولیس اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    انڈین ایکسپریس کے مطابق اتوار کو تقریباً 65,000 لوگوں نے 12,000 گاڑیوں میں 9.2 کلو میٹر طویل اٹل ٹنل کو عبور کیا۔

  • نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے ظلم وستم کے خلاف احتجاج

    نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے ظلم وستم کے خلاف احتجاج

    بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرنے کا غیر انسانی فعل جاری ہے، آرٹیکل 370 کی تنسیخ سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ فیصلے کے بعد کشمیری عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    21 دسمبر کو حریت پسندوں نے سورنکوٹ میں بھارتی قابض فوج پر بھرپور حملہ کیا جس میں 5 جوان ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، جوابی کارروائی میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پونچھ اور راجوری کے معصوم عوام پر ظلم وبربریت کا سلسلہ شروع کر دیا۔

    بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تقریباً 80 سے زائد معصوم کشمیروں کو قید کر لیا اور تھرڈ ڈگری غیر انسانی ٹارچر کا نشانہ بنایا، 21 دسمبر کو ہی جموں و کشمیر کے تین شہریوں کو ہندوستانی فوج نے غیر قانونی طور پر تفتیش کی آڑ میں اٹھا لیا تھا، 22 دسمبر کو زیر حراست تینوں کشمیری مردہ حالت میں پائے گئے، 21 دسمبر کو ضلع پونچھ میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے دو فوجی گاڑیوں پر حملہ کرنے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔

    جموں و کشمیر حکومت نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے لیکن اموات کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی، بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے بھی شہریوں کی ہلاکتوں کے پیچھے حالات کی وضاحت نہیں کی ہے، مرنے والے شہریوں کی شناخت 43 سالہ محفوظ حسین، 27 سالہ محمد شوکت اور 32 سالہ شبیر احمد کے طور پر کی گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کے عتاب کا نشانہ بننے والے شہری پونچھ کے ٹوپا پیر گاؤں کے رہائشی تھے، راجوڑی سیکٹر میں کشمیری عوام کے بھارتی سیکورٹی فورسز کی اس بربریت کے خلاف شدید مذمتی مظاہرے جاری ہیں۔

  • گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستانی کسان مودی سرکار کے نشانے پر

    گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستانی کسان مودی سرکار کے نشانے پر

    ہر سال 23 دسمبر کو ہندوستان میں کسانوں کا دن منایا جاتا ہے، بھارت میں کسانوں کی حالت زار ایک عرصے سے ناگفتہ بہ ہے، تاہم مودی کی حکومت کی پالیسیوں نے کسانوں کو بڑی تعداد میں خود کشیوں پر مجبور کر دیا ہے۔

    گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستانی کسان مودی سرکار کے نشانے پر ہیں، قوانین کے مطابق کسان صرف مخصوص اجناس ہی اگا سکتے ہیں، کنٹریکٹ فارمنگ قوانین کے تحت آڑہت کی منڈیاں ختم ہو نے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    ہندوستانی کسان کہتے ہیں کہ مودی سرکار نے کسانوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے، مودی سرکار کی جانب سے بنائے گئے قوانین کے مطابق کسان صرف مخصوص اجناس ہی اگا سکتے ہیں، کنٹریکٹ فارمنگ قوانین کے تحت آڑہت کی منڈیاں ختم ہو جائیں گی، نجی خریداروں کو اجازت حاصل ہوگی کہ براہِ راست کسانوں سے ان کی پیداوار خرید کر ذخیرہ کر لیں۔

    مودی سرکار کنٹریکٹ فارمنگ قوانین کے تحت کسانوں کے معاشی قتل عام میں ملوث ہے، 2020 میں بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کی پالیسیوں سے نالاں ہو کر بڑے پیمانے پر پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا۔

    دسمبر 2020 سے بھارتی کسانوں نے دہلی چلو تحریک اور بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا، صرف 2019 میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے اپنی جانیں لیں، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 1995 سے اب تک 2 لاکھ سے زائد ہندوستانی کسان خود کشی کر چکے ہیں۔

  • ایئر بیس کی دیوار کے پاس سرنگ کیسے کھودی گئی؟ بھارتی سیکیورٹی فورسز میں کھلبلی مچ گئی

    ایئر بیس کی دیوار کے پاس سرنگ کیسے کھودی گئی؟ بھارتی سیکیورٹی فورسز میں کھلبلی مچ گئی

    نئی دہلی: بھارتی شہر غازی آباد میں واقع ہنڈن ایئر بیس کی دیوار کے پاس سرنگ کھدی دیکھ کر بھارتی سیکیورٹی فورسز میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی سے ملحق اترپردیش کے غازی آباد میں ہنڈن ایئر بیس کی باؤنڈری وال کے نیچے کل ایک 4 فٹ گہرا گڑھا پایا گیا، جس سے سیکیورٹی کے سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں، کیوں کہ دہلی سے صرف تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ایئر فورس بیس پر سرنگ کھودنے کی مشتبہ کوشش کی گئی ہے۔

    سرنگ کے بارے میں پولیس کو اطلاع مقامی لوگوں نے دی تھی، جسے دیکھنے کے لیے ایک بڑا ہجوم جمع ہو گیا تھا، جس نے سیکیورٹی فورسز میں خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی، این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی فضائیہ کی ایک ٹیم فوری طور پر موقع پر پہنچی اور گڑھے کو مٹی سے بھر دیا گیا۔

    مقامی تھانے میں سرنگ کھودے جانے کا مقدمہ میں درج کر لیا گیا ہے، جس میں نامعلوم لوگوں کو نامزد کیا گیا، کیس درج ہونے کے بعد پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ملزمان کی تلاش میں مصروف ہو گئی ہے، دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    سرنگ کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی گئیں، جن میں پولیس اور ایئرفورس کو ٹیگ کیا گیا تھا، یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ جہاں سرنگ کھودی گئی ہے وہ مقام کسی سی سی ٹی وی کیمرے کی رینج میں نہیں آ رہا تھا، تھرمل اسکیننگ بھی نہیں ہو پا رہی تھی۔

  • ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر واشنگٹن پوسٹ کی چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں امریکی جریدے نے مودی کی ذاتی تشہیر اور تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے خفیہ آپریشن کو بے نقاب کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی نے خود کی تشہیر اور مخالف آوازوں کو بدنام کرنے کے لیے ڈس انفو لیب کے نام سی امریکا میں تنظیم بنائی، ڈس انفو لیب مودی پر تنقید کرنے والے ہر شخص اور تنظیم کا تعلق کسی نہ کسی اسلامی یا سازشی گروہ سے ظاہر کرتی ہے، تنقیدی آوازوں کو مودی کے خلاف عالمی سازش قرار دیا جاتا ہے۔

    میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مودی پر تنقید کرنے والے امریکی ارب پتی جارج سوروز کا تعلق اخوان المسلمین اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے بھی ظاہر کیا گیا، ڈس انفو لیب یہ ظاہر کرتی ہے کہ عالمی دنیا مودی کے زیر حکومت ہندوستان کی ترقی سے خائف اور تنقیدی آوازیں عالمی سازش کا حصہ ہیں۔

    معروف امریکی اخبار کے مطابق مودی کے تنخواہ دار صحافی ان جھوٹی تحقیقاتی رپورٹوں کو نیوز چینلز اور عالمی میڈیا پر ذرائع کے طور پر استعمال کرتی ہے، ٹوئٹر پر ڈس انفو لیب کی رپورٹس کو پھیلانے والے 250 اکاوٴنٹس میں 35 مودی کے وزرا، 14 سرکاری اہلکار اور 61 مودی کے تنخواہ دار صحافی ہیں۔

    ڈس انفو لیب بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر لیفٹیننٹ کرنل ستپاٹھی نے 2020 میں بنائی، ڈس انفو لیب نے اب تک 28 رپورٹس شائع کیں، سب کی سب پاکستان مخالف اور مودی کے حق میں ہیں، کرنل ستپاٹھی شکتی کے جعلی نام سے عالمی نشریاتی اداروں کو ہندوستان کے حق میں اور پاکستان اور چین کے خلاف مواد نشر کرنے پر لابنگ کرتا رہا۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق را کے ایسے اقدامات سرد جنگ کے دوران کے جی بی کے اقدامات سے مماثلت رکھتے ہیں، ماضی قریب میں ہونے والے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ مودی سرکار کو بھارت کے اندر یا باہر کہیں بھی تنقید پسند نہیں، عالمی میڈیا ماضی میں کئی بار مودی سرکار اور بی جے پی کے سوشل میڈیا آپریشنز کا پردہ چاک کر چکا ہے۔

    گزشتہ ماہ دی وائر نے خبر شائع کی کہ بی جے پی نے اسلاموفوبیا کو ہوا دینے کی لیے واٹس ایپ اور فیس بک گروپ بنائے ہوئے ہیں، جنوری 2023 میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار نے ٹوئٹر کو مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کے لیے دباوٴ ڈالا، فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے ، رواں سال مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔