Tag: India

  • ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے چن چن کر سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا

    ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے چن چن کر سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا

    ہندوستان میں سکھ مخالف فسادات کو 39 سال مکمل ہو گئے ہیں، 31 اکتوبر 1984 کو اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہندوستان میں سکھوں کے خلاف بدترین فسادات رونما ہوئے۔

    الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ سکھ مخالف فسادات کے دوران 17 ہزار سے زائد سکھ ہلاک جب کہ 500 سے زائد خواتین عصمت دری کا شکار ہوئیں، منٹ کے مطابق صرف دہلی میں 20 ہزار سے زائد سکھوں کو دربدر کر دیا گیا۔

    ڈپلومیٹ کے مطابق انتہا پسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے چن چن کر سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا، ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کا نام پتا معلوم کر کے انتہا پسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں پر نشان لگا جاتے، اور اگلے دن انتہا پسند ہندو حملہ کر کے مکینوں کو قتل اور گھروں کو نذ ر آتش کر دیتے تھے۔

    ہیومن رائیٹس واچ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کےخلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی، سکھوں کے خلاف قتل عام 3 دن بلا روک ٹوک تک جاری رہا، ڈپلومیٹ کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ سکھوں کے خلاف قتل و غارت کو ہندوستان حکومت کی حمایت حاصل تھی۔

    سکھوں کے خلاف 1984 میں امرتسر، 1969 میں گجرات اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی سکھ مخالف فسادات ہوئے، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی سرکار نے ہزاروں سکھوں کو جیل میں ڈال دیا تھا، مودی سرکار نے سکھ رہنما امرت پال سنگھ کو بھی غیر قانونی طور پر240 دن سے جیل میں قید کر رکھا ہے۔

    سمندر پار مقیم سکھوں کو بھی ہندوستانی حکومت ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کر رہی ہے، 18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں گردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں ہندوستانی حکومت کے ملوث ہونے کی تصدیق کی۔

  • ویڈیو: انتخابی مہم کے دوران حملہ آور نے سیاستدان کے پیٹ میں چاقو گھونپ دیا

    ویڈیو: انتخابی مہم کے دوران حملہ آور نے سیاستدان کے پیٹ میں چاقو گھونپ دیا

    تلنگانہ: بھارتی ریاست تلنگانہ میں انتخابی مہم کے دوران حملہ آور نے ایک رکن پارلیمںٹ پربھاکر ریڈی کے پیٹ میں چاقو گھونپ دیا، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات کے سلسلے میں مہم کے دوران پیر کو دولت آباد ڈویژن کے گاؤں سرمپلی میں اُس وقت اچانک ایک حملہ آور نے کوٹھا پربھاکر ریڈی کے پیٹ میں چاقو گھونپ دیا جب وہ ایک گھر سے باہر نکل رہے تھے۔

    پربھاکر ریڈی کا تعلق ’بھارت راشٹر سمیتی‘ (بی آر ایس) سے ہے، حملے میں ریڈی زخمی ہو گئے جس پر انھیں فوری طور پر گجویل اسپتال پہنچایا گیا، اور بعد ازاں انھیں حیدرآباد منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

    حملے کے بعد جائے وقوعہ پر افرا تفری مچ گئی تھی، تاہم رکن پارلیمنٹ کے حامیوں نے حملہ آور کو پکڑ لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی شناخت راجو کے نام سے ہوئی ہے۔ تاہم حملے کے پیچھے موجود مقصد کا فوری طور پر پتا نہیں چل سکا ہے، پولیس حملہ آور سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

    ریاست تلنگانہ کی گورنر ڈاکٹر تملسائی سوندریہ راجن نے واقعے پر رد عمل میں کہا کہ جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ایسے واقعات جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔

  • جڑی بوٹی کی تلاش میں نکلنے والے 5 کشمیری نوجوان بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا نشانہ بن گئے

    جڑی بوٹی کی تلاش میں نکلنے والے 5 کشمیری نوجوان بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا نشانہ بن گئے

    ہندوستان کی ایک اور بھونڈی سازش بے نقاب ہو گئی، فیک انکاؤنٹرز کی اسپیشلسٹ ہندوستانی فوج کا ایک اور فالس فلیگ آپریشن بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔

    آزاد کشمیر کی وادئ نیلم سے تعلق رکھنے والے 5 کشمیری نوجوان جڑی بوٹی کی تلاش میں نکلے تھے لیکن غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کر بیٹھے، جس پر بھارتی فوج نے انھیں پکڑ کر فالس فلیگ آپریشن کا نشانہ بنا دیا۔

    وادئ نیلم کی گریس ویلی ساؤناڑ سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوان 2 دن پہلے جڑی بوٹی کی تلاش میں گھر سے نکلے تھے اور پھر واپس نہیں آئے، مقامی انتظامیہ اور متاثرہ خاندانوں کے مطابق گمشدہ افراد میں 33 سالہ محمد فیض ولد منگٹا، 26 سالہ شیر افضل ولد نور عالم، 37 سالہ صدیق ولد طواسین، 33 سالہ غلام رسول ولد خان ولی، اور 40 سالہ سرفراز ولد حافظ اللہ شامل تھے۔

    متاثرہ گھر والوں نے اِن جوانوں کی گمشدگی کی رپورٹ فوری طور پر مقامی پولیس کو درج کروا کر ایف آئی آر کٹوا دی، تاہم آج دو دن بعد اچانک را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ہندوستانی اخباروں نے جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا شروع کر دیا، را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے 5 نام نہاد دہشت گردوں کو پکڑنے کا ڈھونگ رچانا شروع کر دیا، کچھ دیر بعد ہندوستانی اخباروں اور پروپیگنڈا بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ان پانچ نام نہاد دہشت گردوں کو مارے جانے کا ڈھونگ بھی شروع کر دیا۔

    مکاری اور سفاکی کے واقعات سے بھرے بھارتی ماضی کو دیکھتے ہوئے یہ خدشہ ہے کے بھارتی قابض افواج نے جڑی بوٹیاں اکھٹی کرتے ہوئے غلطی سے ایل او سی کراس کرنے والے ان جوانوں کو شاید مار دیا ہے، اب ہندوستانی فوج اور جنونی میڈیا ان نہتے اور معصوم لوگوں کو دہشت گردی سے جوڑ کر نام نہاد دہشت گردوں کی در اندازی کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگانا شروع ہو گیا ہے۔

    کشمیر کی تحریک آزادی میں نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل، ایک دل دہلا دینے والی داستان

    کینیڈا، قطر، انگلینڈ اور دنیا میں ہزیمت اٹھانے کے بعد ہندوستان اس وقت پوری دنیا میں منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہا، سیکیورٹی ماہرین کی اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ مودی سرکار اپنے سیاسی فائدے اور حالیہ بین الاقوامی جگ ہسائی کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف گھٹیا اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

    یاد رہے 27 اکتوبر کو قطر نے 8 انڈین نیوی آفیسرز کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی، جس سے ہندوستان کی دنیا بھر میں رسوائی ہوئی۔ اِسی ہزیمت کو چھپانے کے لیے ہندوستانی فوج نے ظفر وال سیکٹر میں بِلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کر کے پاکستان میں سول آبادی کو بھی نشانہ بنایا۔ اِس سے پہلے بھی انڈین انٹیلی جنس ایجنسیز کینیڈا اور انگلینڈ میں سکھوں کو قتل کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں، جس سے ہندوستان پوری دنیا میں بدنام ہو چکا ہے۔

  • مودی حکومت لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے والی ہے؟

    مودی حکومت لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے والی ہے؟

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش میں مودی سرکار کے کارندوں نے تاریخی شہر لکھنؤ کے نام کی تبدیلی کا شور ایک بار پھر سے اٹھا دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس نے لکھنؤ شہر کا نام تبدیل کر کے لکشمن رکھنے کی بحث کو تازہ کر دیا ہے۔

    یوگی ادتیہ ناتھ نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’بھگوان لکشمن کی سرزمین لکھنؤ میں آپ کا پرتپاک استقبال ہے۔‘

    یوگی کے اس ٹوئٹ کے بعد سیاسی حلقوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، بے جے پی رہنما راجیو مشرا کا کہنا ہے کہ ’لکھنؤ کا نام تبدیل کر کے لکشمن کے نام پر رکھنے کا مطالبہ بہت پرانا ہے، کافی ثبوت موجود ہیں جو لکھنؤ کو لکشمن جی سے جوڑتے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا جس طرح فیض آباد کا نام ایودھیا اور الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج رکھا گیا، اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ لکھنؤ کا نام بدل کر لکھن پوری یا لکشمن پوری رکھا جائے۔

    دوسری طرف کانگریس رہنما ڈی پی سنگھ نے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لکھنؤ میں پہلے ہی کئی مقامت لکشمن جی کے نام پر ہیں، لکشمن جی کے نام کا ایک مندر بھی بن رہا ہے، پھر لکھنؤ کا نام بدلنے کے لیے شور کیوں مچایا جا رہا ہے، حکومت تعمیری کام کی بجائے معاشرے کو تقسیم کر رہی ہے۔

  • بھارت میں اسرائیلی سفیر کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی

    بھارت میں اسرائیلی سفیر کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں اسرائیلی سفارت خانے اور سفیر کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کے بعد دہلی میں انٹیلیجنس ان پٹ ملنے پر دہلی میں واقع اسرائیلی سفارت خانے اور سفیر کے گھر پر پہرہ سخت کر دیا گیا ہے۔

    الرٹ ملنے کے بعد دہلی پولیس متحرک ہو گئی ہے، اسرائیل یا اس کی ثقافت سے متعلق ہر چیز پر سخت پہرہ لگا دیا گیا ہے، پولیس نے پہاڑ گنج میں واقع یہودیوں کے مذہبی مقام چباد ہاؤس پر بھی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا۔

    حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا، سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک

    رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں جنگ کے حالات جب بھی پیدا ہوتے ہیں تو بھارت میں ماضی میں کچھ ناخوش گوار واقعات کے سبب اسرائیل سے وابستہ مقامات پر سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

    2012 میں نئی دہلی کے علاقے میں واقع اسرائیلی سفارت خانے کی گاڑی کو بم سے اڑا دیا گیا تھا، اس کے بعد 29 جنوری 2021 کو اسرائیلی سفارت خانے کے قریب آئی ای ڈی دھماکا کیا گیا تھا۔

  • بہار حکومت کی کاسٹ سروے کے نتائج، مودی حکومت شدید خطرات میں گرفتار

    بہار حکومت کی کاسٹ سروے کے نتائج، مودی حکومت شدید خطرات میں گرفتار

    بہار حکومت کی ’کاسٹ سروے‘ کے نتائج نے مودی حکومت کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

    دی وائر کے مطابق بِہار حکومت کی جانب سے کاسٹ سروے کے نتائج نے مودی حکومت کا کچا چٹھا کھول دیا، مودی سرکار کی بِہار حکومت کو نتائج پبلک کرنے سے روکنے کے لیے پرزور کوششیں ناکام ہو گئیں۔

    این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ بِہار حکومت کے سروے کے مطابق صوبے میں 80 فی صد سے زائد عوام کا تعلق نچلی ذاتوں سے ہے، دی وائر کے مطابق بھارتی حکومت میں نچلی ذات والوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بِہار حکومت نے ایک ماہ میں وسائل کی تقسیم سے متعلق سروے کے نتائج نشر کرنے کا اعلان بھی کیا، سروے کے نتائج بھارتی انتخابات میں مودی کی ہار کی بڑی وجہ ثابت ہوں گے۔

    دی وائر کی رپورٹ ہے کہ مودی سرکار سروے کے نتائج سے خوف زدہ ہو کر شدید کشمکش کا شکار ہو گئی ہے، ہندوستان ٹائمز کے مطابق سروے کے نتائج پبلک نہ کرنے کے لیے مودی سرکار کی درخواست پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نے کہا کہ ہم کسی حکومت کو فیصلہ کرنے سے نہیں روکیں گے، اور سروے کے نتائج پبلک کرنے پر بھی آئینی طور پر کوئی پابندی عائید نہیں کی جا سکتی۔

  • بھارت میں کینیڈین خاندانوں کی مدد کے لیے موجود رہیں گے: جسٹن ٹروڈو

    بھارت میں کینیڈین خاندانوں کی مدد کے لیے موجود رہیں گے: جسٹن ٹروڈو

    اوٹاوا: کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ وہ بھارت سے تنازع بڑھانے کے خواہاں نہیں ہیں، اور بھارت میں کینیڈین خاندانوں کی مدد کے لیے موجود رہیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کینیڈین وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سفارتکاروں کو واپس بلانے کے معاملے پر تصدیق سے انکار کر دیا۔

    جسٹن ٹروڈو نے کہا ہم بھارت سے تنازع بڑھانے کے خواہاں نہیں ہیں، اور بھارت سے تعمیری بات چیت جاری رکھیں گے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم بھارت میں وہاں کینیڈین خاندانوں کی مدد کے لیے موجود رہنا چاہتے ہیں۔‘‘

    گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے 10 اکتوبر تک کینیڈا سے 41 سفارت کار واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، اور نئی دہلی نے 40 سے زائد سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا ہے۔

    یاد رہے کہ جون میں سُرے کے علاقے میں 45 سالہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر، جو ایک کینیڈین شہری تھے، کو نقاب پوش مسلح افراد نے قتل کر دیا تھا، جس کے بعد جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں نئی دہلی کے ملوث ہونے کے قابل اعتبار شواہد موجود ہیں، اس الزام کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کئی ہفتوں سے کشیدہ ہیں۔

  • پولیس نے ڈیڑھ لاکھ کا لا پتا طوطا کیسے ڈھونڈا؟

    پولیس نے ڈیڑھ لاکھ کا لا پتا طوطا کیسے ڈھونڈا؟

    حیدرآباد: بھارتی شہر حیدرآباد میں پولیس نے ایک لاکھ 30 ہزار کا لا پتا طوطا آخرکار ڈھونڈ نکالا اور اسے مالک کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے جوبلی ہل اسٹیشن کی حدود میں لاپتا ہونے والے ایک مہنگے طوطے کو پولیس نے ایک دن کے اندر اندر بازیاب کرایا اور اسے اس کے حقیقی مالک کے حوالے کر دیا۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق جوبلی ہلز میں کافی شاپ چلانے والے رہائشی نریندر چاری نے آسٹریلوی نسل کا 4 ماہ کا طوطا 1 لاکھ تیس ہزار روپے میں خریدا تھا، تاہم 22 ستمبر کو خوراک کھلانے کے دوران وہ پنجرے سے اڑ کر چلا گیا۔

    نریندر چاری نے 24 ستمبر کو جوبلی ہلز پولیس میں شکایت درج کروائی، اور طوطے کی ایک تصویر بھی پولیس کے حوالے کی، پولیس نے یہ تصویر مقامی پرندوں اور جانوروں کے ڈیلرز کو بھیج دی۔

    رپورٹ کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی کہ ایک شخص نے ایراگڈہ میں اس طوطے کو 30 ہزار میں فروخت کیا ہے، پھر اُس شخص نے ایک اور شخص کو یہ طوطا 50 ہزار روپے میں فروخت کر دیا، اُس شخص نے بھی واٹس ایپ اسٹیٹس پر تصویر ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اس طوطے کو 70 ہزار روپے میں فروخت کرنا چاہتا ہے۔

    تاہم جوبلی ہلز میں پالتو جانوروں کی دکان کے منیجر نے پولیس کو اطلاع دے دی، پولیس نے اس شخص کا پتا چلا کر طوطا قبضے میں لے کر نریندر چاری کے حوالے کر دیا۔

  • میرے بیٹے کو پھانسی دی جائے، باپ کا مطالبہ

    میرے بیٹے کو پھانسی دی جائے، باپ کا مطالبہ

    اُجین: مدھیہ پردیش کے شہر اُجین میں عصمت دری کے افسوس ناک واقعے میں ملوث ملزم کے باپ نے عدالت سے بیٹے کے لیے پھانسی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت بھر کو ہلا کر رکھ دینے والے ’اُجین ریپ کیس‘ میں ملوث رکشہ ڈرائیور بھرت سونی کے والد راجو سونی نے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیٹے کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اجین میں گزشتہ ہفتے ایک 12 سالہ بچی کو ایک آٹو ڈرائیور نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زخمی حالت میں ایسے ہی چھوڑ دیا تھا، وہ برہنہ حالت میں لوگوں سے مدد مانگتی رہی لیکن لوگ اسے بھگاتے رہے۔

    لڑکی کو زیادتی کا شکار بنانے والے درندے بھرت سونی کے والد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’وہ لڑکی میری بیٹی ہو سکتی تھی، ہم شرم سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں، میری کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ اس صورت حال میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اگر میں اپنے بیٹے کی جگہ ہوتا تو جرم قبول کر لیتا اور سزا بھی قبول کر لیتا۔‘‘

    راجو سونی نے جمعرات کو اجین ریپ کیس میں گرفتار اپنے بیٹے بھرت سونی کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا ’’یہ ایک شرمناک حرکت ہے، میں بیٹے سے ملنے اسپتال گیا ہوں اور نہ ہی پولیس اسٹیشن یا عدالت جاؤں گا، میرے بیٹے نے جرم کیا ہے، اس لیے اسے پھانسی دی جانی چاہیے۔‘‘

    ادھر اجین بار کونسل کے صدر اشوک یادو نے وکلا سے اپیل کہ اس واقعے سے مندر شہر کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، اس لیے وہ ملزم کا کیس نہ لڑیں۔

  • بھارت کے سرکاری اسپتال میں 48 گھنٹوں میں 31 افراد موت کا شکار ہو گئے

    بھارت کے سرکاری اسپتال میں 48 گھنٹوں میں 31 افراد موت کا شکار ہو گئے

    مہاراشٹر: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک سرکاری اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 24 افراد کی موت نے ریاست میں ہلچل مچا دی، اموات کا سلسلہ جاری رہا اور اب تک 48 گھنٹوں میں 31 افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کے ناندیڑ کے ایک سرکاری اسپتال شنکر راؤ چون میں دو دنوں میں اکتیس اموات پر راہول گاندھی، شرد پوار سمیت اپوزیشن رہنماؤں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سرکار پر تنقید کی ہے، اور واقعے کو قتل قرار دے دیا۔

    اسپتال میں پہلے دن چوبیس افراد موت کا شکار ہوئے تھے جن میں 12 شیر خوار بچے بھی شامل تھے، اور گزشتہ رات 4 مزید بچوں سمیت 7 مریضوں کی موت ہو گئی، شیرخوار بچوں کی مجموعی اموات 16 ہو گئی ہیں۔

    کانگریس پارٹی نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار نے سوشل میڈیا X پر افسوس ناک واقعے کو چونکا دینے والا قرار دیا۔ اپوزیشن کے بیانات کے مطابق بچوں کی اموات اسپتال میں ادویات کی عدم موجودگی کے باعث واقع ہوئیں۔

    واضح رہے کہ 2 ماہ قبل بھی تھانے میونسپل کارپوریشن کے کلوا اسپتال میں ایک ہی رات میں 18 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، شردپوار نے کہا کہ اگر اس واقعے کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ اسپتال میں 500 بستر ہیں لیکن اس میں تقریباً 1200 مریض داخل ہیں، اسپتال میں کچھ نرسوں کے تبادلے کے بعد پوسٹیں خالی ہیں، اور میڈیکل آفیسرز کی بھی کمی ہے۔