Tag: India

  • بھارت میں سابق حکومت کے دور کا افغان سفارت خانہ بند

    بھارت میں سابق حکومت کے دور کا افغان سفارت خانہ بند

    نئی دہلی: بھارت میں سابق حکومت کے دور کا افغان سفارت خانہ بند کر دیا گیا، اور افغان سفیر اور کئی اعلیٰ عہدے دار سفارت کار یورپ اور امریکا چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں افغان سفارت خانہ سابق دور حکومت کے تعینات عملے سے آباد تھا، تاہم اب یہ سفارت خانہ بند ہو گیا ہے، بھارت میں افغان سفارتخانے نے جمعے کے روز ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اپنی تمام کارروائیاں معطل کر دی تھیں، اور افغان سفیر اور کئی اعلیٰ عہدے دار سفارت کار یورپ اور امریکا چلے گئے، جہاں انھوں نے سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔

    افغان سفارت خانے کے عملے نے بھارتی وزارت خارجہ کو خط لکھ کر سفارت خانہ بند کرے کی وجوہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانیوں کی جانب سے سفارتی کام میں تعاون نہیں کیا جا رہا، سفارت خانے کو بائی پاس کیا جا رہا ہے، اور افغانستان سے براہ راست رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    خط کے مطابق اگست 2021 میں آئی ای اے کے کابل پر قبضے کے بعد سے 3000 افغان طلبہ ویزوں کے منتظر ہیں، اور ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، افغان مریض جو ہندوستان آتے تھے وہ بھی پریشانی کا شکار ہیں، اس لیے عملہ اب سفارت خانہ بند کر رہا ہے۔

    روس کا افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر اظہارِ تشویش

    واضح رہے کہ کسی بھی قوم نے افغانوں کو اتنی تیزی سے نہیں چھوڑا جتنا ہندوستانیوں نے چھوڑا، ہندوستان اب مختلف ذرائع اور طریقوں سے نئی عبوری حکومت تک رسائی حاصل کر رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سرکاری طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر کابل میں اپنا سفارت خانہ بھی بند کر دیا تھا۔

    اصل چیلنج یہ ہے کہ ہندوستانی میڈیا میں آئی ای اے کو کس طرح پیش کیا جاتا ہے اورآئی ای اے مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق کیا رویہ اپناتا ہے۔

  • واشنگٹن میں قائم ہندوتوا واچ نے مودی کی ایک اور نفرت انگیز حکمت عملی سے نقاب اتار دیا

    واشنگٹن میں قائم ہندوتوا واچ نے مودی کی ایک اور نفرت انگیز حکمت عملی سے نقاب اتار دیا

    واشنگٹن: ہندوتوا واچ تنظیم نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں رواں برس 6 ماہ کے دوران مسلمانوں کے خلاف روزانہ نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔

    واشنگٹن میں اقلیتوں پر حملوں کی نگرانی کرنے والے گروپ ہندوتوا واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس چھ ماہ کے دوران روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات اوسطاً ایک دن میں ایک سے زیادہ تھے۔

    پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر کے اجتماعات کے 255 دستاویزی واقعات ہوئے، تاہم گزشتہ برسوں کا کوئی تقابلی ڈیٹا نہیں دیا گیا۔ نفرت انگیز تقاریر کے زیادہ تر واقعات میں سازشی نظریات کا ذکر کیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف تشدد اور سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    ہندوتوا واچ کی رپورٹ کے مطابق 80 فی صد واقعات بی جے پی کے علاقوں میں رونما ہوئے، 70 فی صد واقعات ان ریاستوں میں ہوئے، جہاں اگلے چند ماہ میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

    ہندوتوا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 6 ماہ میں 250 سے زائد نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔

  • نیٹو ممبر کینیڈا کو ایٹمی جنگ کی دھمکی نے دنیا کو چونکا دیا

    نیٹو ممبر کینیڈا کو ایٹمی جنگ کی دھمکی نے دنیا کو چونکا دیا

    بھارت کی جانب سے نیٹو ممبر کینیڈا کو ایٹمی جنگ کی دھمکی نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا پر کینیڈین وزیر اعظم کو ایٹمی جنگ کی کھلے عام دھمکیاں دی جانے لگی ہیں، بھارت کینیڈین شہری کے قتل پر عوام کو گمراہ کرنے لگا، ہردیپ سنگھ قتل کے معاملے پر بھارت ڈھٹائی کا ثبوت دیتے ہوئے الٹا کینیڈین وزیر اعظم کو دھمکانے میں مصروف ہے۔

    کپل کمار بی جے پی کا حمایتی اور ایک انتہا پسند ہندو پروفیسر ہے جسے مسلمانوں سے شدید نفرت ہے، اس کی نفرت انگیز پالیسیوں کا مقصد بھارت کو ایک ہندو ریاست بنانا ہے، حال ہی میں کپل کمار کی بھارتی نیوز چینل پر نیٹو ممبر کینیڈا کو دھمکی نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔

    ہردیپ سنگھ قتل پر کینیڈین وزیر اعظم کے مؤقف کے حوالے سے کپل کمار نے نیٹو ممبر کینیڈا کو ایٹمی طاقت استعمال کرنے کی سنگین دھمکی دی، اس کی جانب سے کینیڈا پر ایٹمی حملہ کرنے کا اعلان کیا گیا۔

    بھارت اپنی غلطی ماننے کی بجائے کینیڈین وزیر اعظم کو مورد الزام ٹھہرانے لگا ہے، اور بھارتی میڈیا بی جے پی کی نفرت انگیز پالیسیوں پر چلنے لگا ہے۔ بھارت اس بے وقوفی میں شاید یہ بھول گیا ہے کہ کینیڈا نیٹو ممبر ملک ہے اور امریکا کا ہمسایہ ملک بھی ہے۔

    بھارتیوں کی اس غنڈہ گردی اور بیمار ذہنیت کو عالمی میڈیا پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ مودی کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے، مودی سرکار کی دہشت گردانہ پالیسیوں سے عالمی سطح پر نفرت انگیزی کو ہوا مل رہی ہے۔

  • دوستی کے دعوے دار بھارت کا افغان طلبہ کے ویزوں میں توسیع اور اسکالر شپ سے انکار

    دوستی کے دعوے دار بھارت کا افغان طلبہ کے ویزوں میں توسیع اور اسکالر شپ سے انکار

    دوستی کے دعوے دار بھارت نے افغان طلبہ کے ویزوں میں توسیع اور اسکالر شپ دوبارہ شروع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    اس تلخ حقیقت کے باوجود کہ بھارت افغانستان کا اتحادی ہے اور دوست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، تاہم بھارت میں 15 سال سے مقیم افغان شہری شدید سماجی و اقتصادی مشکلات کا شکار ہیں۔

    بھارت افغان طلبہ کے ویزوں کی توسیع اور اسکالرشپ دوبارہ شروع کرنے سے مسلسل انکاری ہے، بھارت میں مقیم 11 ہزار افغان شہریوں میں سے 11 ہزار ’اسائلم سیکر‘ کے طور پر رجسٹرڈ ہیں، اور ان افغان باشندوں کو سرکاری طور پر پناہ گزین تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

    ان افغان شہریوں کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ ہے نہ ہی تعلیم یا صحت کی سہولت ہے، بھارت فارنر ایکٹ 1946 کے تحت ملک میں افغان مہاجرین کو تارکین وطن مانتا ہے، اور پناہ گزینوں کو غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر گردانتا ہے۔ اس قانون کی وجہ سے افغان شہریوں کے لیے بھارت میں بنیادی سہولت تک رسائی نا ممکن ہے۔

    2022 میں بھی بھارت نے افغان طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے تھے، یہ جاننے کے باوجود کہ ہزاروں افغان طلبہ بھارتی یونیورسٹیوں میں پڑھ رہے ہیں۔ دراصل بھارت کی اسلام دشمن پالیسیاں افغانستان کے بنیادی نظریات سے متصادم ہیں۔

  • جی 20 یا مودی کا ’سفارتی ورلڈ کپ‘ جس میں خطے کے دو اہم پلیئرز نے شرکت سے انکار کیا

    جی 20 یا مودی کا ’سفارتی ورلڈ کپ‘ جس میں خطے کے دو اہم پلیئرز نے شرکت سے انکار کیا

    سیاست میں نہایت متعصبانہ اور متشدد نظریہ رکھنے والے بھارتی ہندو رہنما نریندر دامودرداس مودی ایک طرف ’انڈیا‘ کا نام ’جمہوریہ بھارت‘ سے بدلنا چاہتے ہیں، دوسری طرف خطے میں سفارتی طاقت کے حصول کے بھی شدت سے متمنی ہیں۔

    نئی دہلی میں آج ہفتہ 9 ستمبر سے شروع ہونے والے جی 20 اجلاس نے یکایک مودی کو عالمی سطح پر نمایاں کر دیا ہے، اسی لیے اسے مودی کا ’سفارتی ورلڈ کپ‘ بھی قرار دیا جا رہا ہے، جس میں خطے کے دو اہم پلیئرز نے شرکت سے انکار کر دیا ہے، تاہم امریکی صدر اور سعودی ولئ عہد اور وزیر اعظم کی شرکت بلاشبہ اہم واقعہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

    گزشتہ 40 برسوں میں یہ بھارت کا ایک بڑا سفارتی ’میچ‘ ہے، جس میں عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں اور جس نے مودی سرکار کو خبروں کی زینت بنا دیا ہے، پچھلی بار 1983 میں نئی دہلی میں دولت مشترکہ کا سربراہی اجلاس اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک (NAM) کے اجلاس کا انعقاد ہوا تھا۔

    مہینوں کی تیاری کے بعد 19 ممالک اور یورپی یونین پر مشتمل اس ’’گروپ آف ٹوینٹی‘‘ کے اجلاس کا انعقاد تو عمل میں آ گیا ہے، اور اگر چہ اس کا اپنا ایک ایجنڈا ہے، جس میں موسمیاتی مالیات اور قرضوں کی معافی سے لے کر فوڈ سیکیورٹی اور صحت عامہ تک سب کچھ شامل ہے، تاہم مودی سرکار کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ اس کے ذریعے اپنی سفارتی طاقت کا مظاہرہ کرے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کو ایسی عالمی توجہ اور کسی صورت نہیں مل سکتی تھی، جتنی توجہ انھیں اس سمٹ کے ذریعے مل رہی ہے، جس میں انھیں یہ ہدف ملا ہے کہ وہ گروپ کے لیے اگلے برس کے ایک روڈ میپ کی خاطر تمام ممالک کو سربراہی اجلاس کے اختتام پر کسی مشترکہ معاہدے پر راضی کرے۔

    اس گروپ کے اجلاس کی میزبانی ملنا بلاشبہ بھارت اور بالخصوص مودی سرکار کے حق میں ایک لاٹری جیسا ہے، لیکن کیا واقعی یہ لاٹری جیسا غیر متوقع عمل ہے؟ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ اگرچہ مودی سرکار سفارتی طاقت سے مدہوش نظر آ رہے ہیں، اور طاقت کی اس فراوانی میں انھوں نے دارالحکومت نئی دہلی کو ایک چھاؤنی میں بدل ڈالا ہے، کچی آبادیاں خالی کرا دیں، اسکول اور دفاتر بند کر دیے، سڑکوں پر دکانیں بند کروائی گئیں، اور انسان تو انسان، مودی سرکار کے ’مضطربانہ‘ اقدامات کی زد میں بندر اور کتے بھی آ گئے، اور انھیں شہر میں نکلنے پر ’پابندی‘ عائد کر دی گئی۔ اس سب کے باوجود یہ سارا عمل ایک بڑے علاقائی تزویراتی صورت حال کی غمازی کر رہا ہے۔

    اگر ایک طرف نریندر مودی کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ شہر میں ہر سڑک اور چوراہے پر بڑی بڑی تصاویر میں وہ نمایاں ہو رہے ہیں تو دوسری طرف امریکا اور یورپ کی نگاہیں اس وقت اس خطے کی بدلتی سیاسی اور تزویراتی صورت حال پر مرکوز ہیں۔ جس میں گزشتہ برس کے روس کے یوکرین پر حملے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، اس تناظر میں جی ٹوینٹی سمٹ میں امریکی و یورپی رہنماؤں کی ذوق و شوق سے شرکت ایک واضح معنی کی حامل ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ یہ طاقتیں اب بھارت کے ذریعے خطے کی سیاست اور روس اور چین جیسی طاقتوں پر اثر انداز ہونا چاہتی ہیں۔

    چناں چہ، مودی سرکار جتنی خوش ہو رہی ہے، اتنا یہ معاملہ اس کے لیے اتنا بھی آسان نہیں ہے۔ یہ سربراہی اجلاس مودی کے لیے دو دھاری تلوار کی مانند ہے، کیوں کہ خود اس گروپ میں ایک گہری تقسیم پیدا ہو چکی ہے، جس میں متعدد طاقتوں کے اپنے مسابقتی ایجنڈے ہیں۔ اسی طرح یوکرین جنگ نے بھارت کو ایک مشکل دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے، جب امریکا اور برطانیہ کی جانب سے بھارت پر شدید دباؤ تھا، تب اس نے یہ دباؤ مسترد کرتے ہوئے روس سے سستے تیل کی خریداری کا اٹل فیصلہ کیا۔ اس تناظر میں یہ سوال بہت نازک ہے کہ کیا اتوار کو مودی سرکار کسی مشترکہ معاہدے پر پہنچ سکے گی، یا مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے میں ناکام رہنے والا یہ پہلا G20 سربراہی اجلاس بن جائے گا؟

    اس تناظر کو دیکھا جائے تو اقلیتوں کے حوالے سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر ہونے والی تنقید کی آوازیں شاید ہی تشریف لانے والے عالمی رہنماؤں تک پہنچ سکیں۔ بھارت کی ممتاز صحافی اور عالمی شہرت یافتہ ناول نگار ارون دھتی رائے نے عین موقع پر یہ انتہائی اہم آواز اٹھائی ہے کہ ’’عالمی سربراہان جی ٹوینٹی میں شرکت تو کر رہے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے بھارت میں کیا ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’بھارت میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر عالمی سربراہان کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔‘‘ منی پور میں اقلیتی برادری کے ساتھ ہونے والے مظالم پوری دنیا نے دیکھ لیے، خواتین کو سرعام برہنہ کر کے اور تشدد کیے جانے کی آئے دن ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔ بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی افواج نے وادی کو ایک بدترین چھاؤنی میں بدلا، اور عالمی تنظیموں نے اس پر آواز اٹھائی۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اقلیتوں کے لیے جہنم کا روپ بنے بھارت کے اس پہلو سے عالمی رہنما نگاہیں پھیر کر روس اور چین کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کو توجہ دیں گے۔

    امریکا اور یورپی ممالک کا فی الوقت ایک ہی ایجنڈا ہے کہ وہ روس کو کسی طرح قابو کر سکیں، یہی کوشش انھوں نے پچھلی بار انڈونیشیا کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کی، اگرچہ مشترکہ اعلامیہ تو جاری ہوا لیکن روسی حملے پر مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ بھارت چوں کہ اس وقت خطے میں اپنی بڑھتی ہوئی سفارتی طاقت دکھانے کی کوششیں کر رہا ہے، اس لیے عالمی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ وہ مودی سرکار کے کندھوں پر رکھ کر بندوق چلا دیں اور اس معاملے پر مکمل اتفاق رائے پیدا کر دیں۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ سرے سے مشترکہ اعلامیہ ہی جاری نہ ہو، جو عالمی رہنماؤں کی بڑی ناکامی ہوگی۔

    بلاشبہ مودی سرکار اس اجلاس کو آئندہ انتخابات کے لیے سیاسی مہم کے طور پر کیش کر رہے ہیں، لیکن عالمی رہنما اپنی کوشش کی ناکامی کے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے بھی کیا انسانی حقوق کی شدید پامالی پر مبنی بھارت کے اندرونی حالات سے آنکھیں بند کرنا ضروری سمجھیں گے؟

  • بھارت میں بھی چینی کی قیمت کو پر لگ گئے

    بھارت میں بھی چینی کی قیمت کو پر لگ گئے

    بھارت میں بھی چینی کی قیمت کو پر لگ گئے، ٹماٹر اور پیاز کے بعد اب چینی بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے۔

    انڈیا میں مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں میں حکومت کو ناکامی کا سامنا ہے، ضروریات زندگی کی تمام اشیاء کی قیمتیں رکنے کا نام نہیں لے رہیں بلکہ کچھ خوردنی اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کچھ دنوں پہلے ٹماٹر کی قیمت بے تحاشہ اضافہ ہوا جو لوگوں کی وقت خرید سے باہر ہوکر پکوانوں سے تقریباً غائب ہو گیا تھا، پھر پیاز کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا، اور اب گزشتہ دو ہفتوں کے درمیان چینی کی قیمت میں 3 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں چینی کی قیمت اکتوبر 2017 کے بعد سب سے اب تک کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ چکی ہے۔

    اس حوالے سے تاجر برادری اور ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ بارش کی کمی سے گنے کی فصل متاثر ہونے کا قوی امکان ہے جو اگلے سیزن میں پیداوار میں مزید کمی کا اشارہ ہے اگر ایسا ہوا تو تہواروں کے موقع پر چینی کی قیمتوں پر اس کا اثر دکھائی دے سکتا ہے۔

  • بھارتی فورسز نے ماہ اگست میں 8 کشمیریوں کو شہید کیا

    بھارتی فورسز نے ماہ اگست میں 8 کشمیریوں کو شہید کیا

    سرینگر: قابض فورسز کی مقبوضہ کشمیر میں جارحیت جاری ہے، گزشتہ ماہ اگست میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں 8 کشمیری شہید ہوئے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ اگست میں آٹھ کشمیریوں کو شہید کیا۔

    کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ان شہادتوں کے نتیجے میں 3 خواتین بیوہ اور 11 بچے یتیم ہوئے، اس عرصے کے دوران بھارتی فوج، پولیس، پیراملٹری فورسز، ایس آئی اے اور این آئی اے نے گھروں پر چھاپوں اور تلاشی اور محاصے کی 261 کارروائیوں کے دوران 134 شہریوں کو گرفتار کیا جن میں بیش تر حریت رہنما، نوجوان، کارکن اور طلبہ شامل تھے۔

    گرفتار کیے گئے بہت سے کشمیریوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین لاگو کیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف 4 ہزار سے زائد حریت رہنما اور کارکن بشمول کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، سیدہ آسیہ اندرابی جھوٹے مقدمات میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں۔

  • مسلم طالب علم کو تھپڑ لگوانے پر ترپتا تیاگی کے اسکول کے خلاف کارروائی

    مسلم طالب علم کو تھپڑ لگوانے پر ترپتا تیاگی کے اسکول کے خلاف کارروائی

    لکھنؤ: بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک علاقے کے اسکول میں مسلم طالب علم کو تھپڑ لگوانے کے واقعے پر حکام نے اسکول بند کروا دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں واقع نیہا پبلک اسکول کے خلاف حکام نے کارروائی کرتے ہوئے اسے بند کرا دیا ہے، اسکول کی مالکہ ترپتا تیاگی کے کہنے پر کلاس کے بچوں نے مسلم طالب علم کو تھپڑ مارے تھے۔

    واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں خاتون ٹیچر کی جانب سے نفرت انگیز تبصرے بھی کیے گئے تھے، مظفر نگر کی پرائمری ایجوکیشن آفیسر شبھم شکلا نے تصدیق کی کہ نیہا پبلک اسکول کو اپنے الحاق کو واضح کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ اسکول محکمے کے معیار پر پورا نہیں اترتا، جس پر یوپی تعلیمی بورڈ کی جانب سے اسکول ختم کرنے کے لیے سینئر حکام کو نوٹس بھی بھیجے گئے ہیں۔

    مسلمان بچے پر تشدد کروانے والی ٹیچر اپنے دفاع میں انوکھی منطق لے آئی

    حکام کے مطابق مذکورہ اسکول میں داخل تمام پچاس طلبہ کو کو ایک ہفتے کے اندر ضلع کے سرکاری اسکول یا دیگر اسکولوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔

  • ہندوستان ہندو راشٹر بننے کے راستے پر اندھا دھند گامزن

    ہندوستان ہندو راشٹر بننے کے راستے پر اندھا دھند گامزن

    ہندوستانیت پر فخر کی مہم سے لے کر پرتشدد ہندوتوا مہم تک، ہندوستان میں اقلیتوں کی ابتر حالت زار، مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھ مت و جین مت کے پیروکاروں اور نچلی ذات کے ہندو دلتوں پر مشتمل ملک کی ایک بڑی اقلیتی آبادی پر ظلم و ستم کرتے ہوئے ہندوستان اندھا دھند ایک ہندو راشٹر بننے کے راستے پر گامزن ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 2014 میں جب سے مودی نے بطور وزیر اعظم اقتدار سنبھالا ہے، بھارت کی مسلم آبادی مسلسل بدامنی اور عدم تحفظ کی زندگی گزار رہی ہے، بی جے پی کے عسکریت پسند ونگز آر ایس ایس، سنگھ پریوار اور بجرنگ دل کے مسلح غنڈوں کو اقلیتوں کے قتل عام کے لیے بالکل فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے واچ ڈاگز، تھنک ٹینکس، دانشوروں اور لکھاریوں کی اپیلوں کو انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ہندوستان تیزی کے ساتھ ہندوستانیت سے ہندتوائزیشن کی طرف گامزن ہے، آر ایس ایس ہندو راشٹر منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کا پلیٹ ایک فارم ہے، بھارتی جنتا پارٹی آر ایس ایس کا سیاسی چہرہ ہے جب کہ آر ایس ایس بھارتی جنتا پارٹی کا عسکری چہرہ ہے۔

    وزیر اعظم مودی سمیت بی جے پی کے اکثر لیڈر آر ایس ایس کے ممبر (پرچارک) رہ چکے ہیں، ہندوتوائزیشن پراجیکٹ میں ریاستی مشینری کی مدد یقینی بنانے کے لیے تمام حکومتی اداروں کو ازسرنو ترتیب دیا گیا ہے، تفتیشی اداروں اور عدالتوں کے ذریعے قاتلوں اور غنڈوں کی معافی تلافی کے راستے سزا معاف ہونے کے کلچر کی وجہ سے صورت حال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ سنگھ پریوار کے مسلح جنونیوں نے ایک مسلمان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو یوپی میں کچھ ماہ قبل صحافیوں کے کیمروں کے سامنے پولیس حراست میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

    پولیس اور دیگر تفتیشی اداروں میں برہمنزم سوچ کا غلبہ ہے جس کی وجہ سے جن کیسز میں ملزم ہندو جنونی غنڈے ہوں ان کی تفتیش میں کسی سنجیدگی سے کام نہیں لیا جاتا، ہندوستان 20 کروڑ سے زیادہ دلت آبادی کا ملک ہے جن کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

    سنگھ پریوار اقلیتوں کے مذہبی مقامات پر حملوں اور انھیں منہدم کرنے کے کھلم کھلا مطالبات کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتا، بی بی سی کی دستاویزی فلم ’انڈیا: مودی سوال‘‘ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مودی عدلیہ کے ذریعے ہندوتوا کے منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ بلقیس بانو کی عصمت دری کے مجرموں کی بریت اس تشویش ناک صورت حال کا واضح ثبوت ہے۔

  • بلی کے بچوں کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے، شہری تھانے پہنچ گیا

    بلی کے بچوں کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے، شہری تھانے پہنچ گیا

    حیدرآباد : بھارت میں ایک شخص اپنے گھر میں پلی بلی کے مرے ہوئے بچے لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا، اس کا کہنا تھا کہ ان کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے تاکہ مارنے والوں کا پتہ چل سکے۔

    بھارتی شہر حیدرآباد کے بھولک پور علاقہ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا۔ جہاں ایک شخص نے تھانے جاکر پولیس سے شکایت کی کہ کسی نے اس کی پالتو بلی کے بچوں کو زہر دے کر مار ڈالا ہے، یہ شخص اپنی پالتو بلی کے مردہ بچوں کو گاندھی اسپتال لے گیا جہاں اس نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ ان مردہ بچوں کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس شخص نے اپنے مکان میں بلی کے دس بچوں کو پالا ہوا تھا، جس سے اس کے محلے والوں کو شکایات تھیں۔ انہوں نے مذکورہ شخص سے شکایات کرتے ہوئے اسے متنبہ بھی کیا تھا۔

    اسی دوران بلی کے دس بچوں میں سے 6بچوں کی مشتبہ موت واقع ہوگئی، اس شخص نے الزام لگایا کہ بلی کے 6بچوں کو جان بوچھ کر زہر دے کر ہلاک کیا گیا ہے، وہ ان مردہ بچوں کو لے کر گاندھی اسپتال پہنچ گیا اور ان کے پوسٹ مارٹم کیلئے ڈاکٹروں سے پرزور اصرار کیا۔

    جس پر ڈاکٹروں نے کہا کہ قانون کے مطابق پولیس سے شکایت اور پھر مقدمہ درج ہونے کے بعد ہی ان بچوں کا پوسٹ مارٹم کیا جاسکتا ہے۔ جس پر اس شخص نے بلی کے بچوں کی موت پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے مشیرآباد پولیس سے مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی ہے۔