Tag: Indian Boy

  • 17 سالہ بھارتی لڑکا یوٹیوب کی مدد سے جرائم کرنا سیکھ گیا

    17 سالہ بھارتی لڑکا یوٹیوب کی مدد سے جرائم کرنا سیکھ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں 17 سالہ نوجوان یوٹیوب کی مدد سے اے ٹی ایم فراڈ کرنا سیکھ گیا، نوجوان نے بزرگ افراد کو لوٹ کر ان کے اے ٹی ایم کارڈ کی مدد سے 10 لاکھ روپے سے زائد رقم کا فراڈ کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والا 17 سالہ نوجوان آسانی سے پیسہ کمانے کے لیے یوٹیوب دیکھ کر جرائم کرنا سیکھ گیا۔

    نوجوان نے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان کی مدد کرنے کے بہانے سے دھوکے سے ان کا کارڈ حاصل کیا اور ان کے اکاؤنٹس سے رقم نکالنا شروع کردی۔

    یہ نوجوان اے ٹی ایم کے باہر رک کر ضعیف افراد کو اے ٹی ایم سے رقم نکالنے میں مدد کرتے ہوئے پن نمبر معلوم کرلیتا اور بڑی چالاکی سے انہیں ڈپلیکیٹ کارڈ دے دیتا جبکہ اصل کارڈ خود رکھ لیتا۔

    اس 17 سالہ لڑکے نے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مختلف حصوں میں اے ٹی ایم کارڈ فراڈ کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے سے زائد رقم حاصل کی جس کے بعد اس نے طیاروں میں سفر کرنا اور فائیو اسٹار ہوٹلز میں قیام کرنا شروع کردیا۔

    گزشتہ ماہ چتور سے تعلق رکھنے والی ایک بزرگ خاتون نے اے ٹی ایم سے رقم نکالے جانے کی شکایت پولیس کو درج کروائی۔

    پولیس نے ضعیف خاتون کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے ملزم کو گرفتار کرلیا، نابالغ ہونے کی وجہ سے اسے تروپتی کے جووینائل ہوم منتقل کیا گیا ہے۔

  • سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور: سنگاپور میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملوں کی طرز پر دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، منصوبہ بندی کرنے والے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا گیا جو بھارتی نژاد ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنگاپور میں حکام نے بتایا ہے کہ ایک 16 سالہ بھارتی نژاد مسیحی لڑکا گرفتار کیا گیا ہے جو مقامی مسلمانوں پر نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں جیسے حملے کرنا چاہتا تھا۔ کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں مسلمانوں کی 2 مساجد پر کیے گئے حملوں میں 51 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ 16 سالہ لڑکا، جو ایک بھارتی نژاد پروٹسٹنٹ مسیحی شہری ہے، 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ حملوں کے 2 سال مکمل ہونے کے موقع پر سنگاپور میں بھی مسلمانوں کے خلاف ایسے ہی حملے کرنے کا خواہش مند تھا۔

    سنگاپور کی تحفظ وطن کی ملکی وزارت نے بتایا کہ ملزم نے اپنے حملوں کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور اس سلسلے میں اس نے ضروری تیاریاں بھی کر لی تھیں۔

    وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ تفتیشی ماہرین اس ملزم کی گرفتاری اور اس سے اب تک کی گئی تفتیش کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ نابالغ ملزم نفسیاتی طور پر نہ صرف تشدد پسند ذہن کا مالک ہے بلکہ اس کی سوچوں میں اسلام کے خلاف بہت زیادہ منفی رویوں کا عنصر بھی انتہائی نمایاں ہے۔

    حکام نے اس ملزم کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی تاہم صرف اتنا بتایا کہ اسے گزشتہ ماہ دسمبر میں گرفتار کیا گیا۔

    حکام کے مطابق یہ نوجوان اپنے تیار کردہ منصوبے کے تحت مسلمانوں پر حملوں کے لیے ایک ایسا بڑا چھرا استعمال کرنا چاہتا تھا جو عام طور پر قصاب استعمال کرتے ہیں، ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اس بات کی بھی امید کرتا تھا کہ وہ ان حملوں کے دوران خود بھی مارا جا سکتا تھا۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق یہ 16 سالہ ملزم سنگاپور میں آج تک دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جانے والا سب سے کم عمر مشتبہ ملزم ہے۔

    سنگاپور پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ کرائسٹ چرچ حملوں کے سزا یافتہ مجرم ٹیرنٹ کی سوچ سے انتہائی حد تک متاثر ہے، یہ کم عمر ملزم دہشت گردانہ حملوں کے اپنے ارادوں پر عمل کرنے کے بعد 2 ایسی دستاویزات بھی جاری کرنا چاہتا تھا جن میں سے ایک میں اس نے ٹیرنٹ کے لیے مقدس ٹیرنٹ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کی آبادی تقریباً 60 لاکھ ہے اور اس میں اکثریت چینی، بھارتی اور مالائی نسل کے باشندوں کی ہے، یہاں 15 لاکھ غیر ملکی مہمان کارکن بھی رہتے ہیں۔ یہاں بدھ مت، مسیحیت، ہندو مت، اسلام اور تاؤ مت سب سے بڑے مذاہب ہیں۔

  • 10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    نئی دہلی: بھارت میں ایک بچہ عجیب و غریب اور نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد اسے انسانی سانپ کہہ کر پکارتے ہیں۔

    مشرقی بھارت کے ضلع گجنام کا یہ 10 سالہ بچہ لمیلر ایکیوسس نامی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس کی جلد نہایت خشک اور کھپلی زدہ ہے۔

    لمیلر ایکیوسس کیا ہے؟

    لمیلر ایکیوسس ایک نایاب جینیاتی مرض ہے جس کا شکار نومولود بچے کے جسم کی جلد موم کی طرح نرم اور نہایت چمکدار ہوتی ہے، تاہم صرف 2 ہفتے کے اندر یہ جلد جھڑ جاتی ہے۔

    جلد جھڑنے کے بعد اس کے نیچے موجود دوسری تہہ نہایت سرخ اور کھپلی زدہ ہوتی ہے۔ یہ مرض ایک جینیاتی خرابی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جس میں جلد کے خلیوں کی ٹوٹنے اور جلد کے دوبارہ مندمل ہونے کی رفتار یا تو بہت زیادہ ہوجاتی ہے یا پھر بہت سست۔

    یہ مرض 2 لاکھ افراد میں سے کسی ایک شخص کو لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کا شکار بچے مستقل پانی کی کمی کا شکار رہتے ہیں، جبکہ انہیں جلد کے مختلف اقسام کے انفیکشن، سانس کے مسائل، بال جھڑنے کی شکایت اور جوڑوں کی بدہیئتی کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    یہ بھارتی بچہ بھی اسی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اس بچے کو ہر گھنٹے نہانا اور ہر چند گھنٹے بعد اپنی جلد کو نمی والا محلول (موائسچرائزر) لگانا ضروری ہے تاکہ اس کی تکلیف میں کچھ کمی ہوسکے۔

    بچے کی جلد خشک ہونے کی وجہ سے مستقل جھڑتی رہتی ہے، اس بیماری کی وجہ سے اس کی جلد اس قدر سخت اور خشک ہے کہ بعض اوقات اسے چلنے میں بھی دشواری ہوتی ہے اور چھڑی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

    بچے کی آنکھوں کے گرد بھی جلد بہت سخت ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات اسے آنکھیں بند کرنے میں بھی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچے کے والدین نہایت غریب ہیں، اس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بچہ بچپن سے اس تکلیف کا شکار ہے اور بدقسمتی سے اس کا کوئی علاج نہیں۔ ‘میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ اس کی ٹریٹمنٹ کروا سکوں لہٰذا میں روز اسے اس تکلیف سے تڑپتا دیکھتا ہوں‘۔

    ایک بھارتی ڈرماٹولوجسٹ کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں اور اسے کریمز اور دواؤں سے صرف ایک حد تک کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک نایاب ترین جینیاتی مرض ہے۔

  • کینسر کا شکار بچے کی آنکھیں حلقوں سے باہر نکل آئیں

    کینسر کا شکار بچے کی آنکھیں حلقوں سے باہر نکل آئیں

    نئی دہلی: بھارت سے تعلق رکھنے والا ایک بچہ اس وقت نہایت تکلیف کا شکار ہوگیا جب کینسر کے باعث اس کی آنکھیں سوج کر حلقوں سے باہر نکل آئیں اور وہ اپنی بینائی کھو بیٹھا۔

    ساگر ڈورجی نامی یہ بچہ پیدائشی طور پر خون کے خلیات کے کینسر لیو کیمیا کا شکار تھا۔ جب وہ 4 برس کا تھا تو اس کا کینسر اس قدر شدید ہوگیا کہ اس کی آنکھیں سوج گئیں، ان میں سے خون بہنے لگا اور وہ حلقوں سے باہر نکل آئیں۔

    بچے کی تکلیف میں مبتلا تصاویر جب سوشل میڈیا پر پھیلیں تو ریاست آسام کے ایک وزیر ہمنت بسوا نے وفاقی حکومت سے مدد درخواست کی جس کے بعد یہ بچہ 18 سو میل دور بنگلور لایا گیا جہاں بہترین اسپتال میں اس کی کیمو تھراپی کروانے کے لیے اسے داخل کیا گیا۔

    تاہم اب علاج کے اخراجات غریب والدین کے لیے امتحان تھے۔ ایسے میں ایک برطانوی بینکر سامنے آئیں اور انہوں نے بچے کے علاج کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والی نیتھا شرما کو جب اخبارات کے ذریعے بچے کی حالت کا علم ہوا تو انہوں نے اس کی آنکھیں واپس لانے کے مشکل آپریشن کے اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

    اب اس آپریشن کے بعد ساگر، جو اب 7 سال کا ہوچکا ہے، کینسر سے نجات پاچکا ہے۔ ساگر بہت جلد اسکول بھی جانا شروع کردے گا۔

    نیتھا نے بچے کے علاج کے لیے ساڑھے 3 ہزار پاؤنڈز دیے جس سے بچے کی آنکھ کا کورنیا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ اس دوران نیتھا نے بچے کے خاندان کی مالی کفالت بھی کی۔

    نیتھا کہتی ہیں کہ وہ بہت خوش ہیں کہ وہ بچہ جو سخت تکلیف میں مبتلا تھا، اور اس کے بچنے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے تھے، اب صحت مند ہے اور بہت جلد اسکول جانا شروع کردے گا۔

    وہ کہتی ہیں اتنے طویل اور تکلیف دہ علاج کے دوران بھی اس باہمت بچے نے ہنسنا مسکرانا نہیں چھوڑا، یقیناً ایک کامیاب اور روشن زندگی اس بچے کی منتظر ہے۔

    بچے کے والد جو ایک کسان تھے اپنے بیٹے کی صحت یابی پر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نیتھا نے نہ صرف اس عرصے کے دوران ان کی مالی مدد کی، بلکہ وہ ان کا حوصلہ بھی بڑھاتی رہیں کہ ان کا بیٹا جلد صحت یاب ہوجائے گا۔

    بچے کے والدین نیتھا کے بہت مشکور ہیں اور ساتھ ہی اپنے بیٹے کی نارمل اور بہترین زندگی کے لیے پرامید بھی ہیں۔