Tag: Indian court

  • بھارت : مسجد میں پوجا کی اجازت دینے کی درخواست سماعت کیلیے مقرر

    بھارت : مسجد میں پوجا کی اجازت دینے کی درخواست سماعت کیلیے مقرر

    وارانسی : بھارت میں مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے، عدالت نے بنارس کی ایک مسجد میں پوجا کی اجازت دینے کے لئے درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی جس کے جواب میں مسلمان بھی ڈٹ کر کھڑے ہوگئے۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں واقع وارانسی کی ایک عدالت نے گزشتہ روز مسلم جماعت انجمن کمیٹی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ہندو عبادت گزاروں کے مقدمے کو چیلنج کیا گیا تھا جو کہ بنارس کی گیان واپی مسجد کے احاطے میں عبادت کرنے کی اجازت کی درخواست کر رہے تھے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایک ہندو فریق نے مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ مذکورہ مسجد میں پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔

    اس درخواست کی دوسرے مسلمان فریق نے مخالفت کی اور عدالت سے درخواست خارج کرنے کا مطالبہ کیا تاہم عدالت نے درخواست سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے اس کیلئے22 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال بھارتی شہر بنارس میں گیان واپی مسجد کے احاطے سے مبینہ طور پر مورتی کا ایک حصہ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جس کے بعد ہندو پجاریوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دیوتا کی مورتی کا یہ حصہ شیولنگ ہے اوراسی بنیاد پر انہوں نے مسجد میں پوجا کرنے کی اجازت مانگ لی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت کے قدیم شہر وارانسی یعنی بنارس کی گیان واپی مسجد کا سروے مکمل ہونے کے بعد ہندو فریق نے نچلی عدالت میں دعویٰ کیا تھا کہ اس سال کے شروع میں ایک مقامی عدالت کے حکم پر گیان واپی مسجد کی ویڈیو گرافک سروے کے دوران ایک ‘شیو لنگ’ ملا تھا لیکن مسلم فریق نے اس سے اختلاف ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ وقف کی جائیداد ہے۔

    تاہم یہ دعویٰ سامنے آنے کے بعد یہاں کی ایک مقامی عدالت نے رواں برس مئی میں اس جگہ کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ نے سروے کے نتیجے میں سامنے آنے والے دعوے اور اس کی بنیاد پر مسجد کے وضو خانے کو بند کرنے کے حکم کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیا تھا۔

    جج روی کمار دیواکر نے اپنے حکم میں لکھا تھا کہ حکم دیا جاتا ہے کہ اس جگہ کو فوری طور پر سیل کر دیا جائے جہاں سے شیولنگ ملا ہے اور سیل کی گئی جگہ پر کسی بھی شخص کا داخلہ ممنوع ہوگا۔

    اب وارانسی کی مقامی عدالت نے مسلمانوں کو ہندو پجاریوں کے اس دعوے کو خارج کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ اب عدالت ہندو پجاریوں کے دعوے پر سماعت کرے گی اور پھر فریقین کے دلائل سن کر اپنا فیصلہ سنائے گی۔

  • بلقیس بانو زیادتی کیس : بھارتی عدالت کے فیصلے کے بعد مسلمانوں میں خوف وہراس

    بلقیس بانو زیادتی کیس : بھارتی عدالت کے فیصلے کے بعد مسلمانوں میں خوف وہراس

    احمد آباد : بلقیس بانو زیادتی کیس میں بھارتی عدالت کی جانب سے مجرمان کی رہائی کے فیصلے کے بعد گودھرا کے گاؤں میں رہنے والے مسلمان خوف و دہشت سے نقل مکانی کر گئے ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی گجرات کے گودھرا سے تقریباً 100 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بلقیس بانو کے گاؤں رندھیک پور کے مسلمان سکیورٹی خدشات اور خوف و دہشت کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ فی الحال گاؤں والے جمعیت علماء ہند کی کالونی رحیم آباد ضلع دھود میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    بھارتی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق اب تک تقریباً 80 خاندان گاؤں چھوڑ کر جاچکے ہیں، کچھ ہی لوگ یہاں مقیم ہیں۔ پورے گاؤں میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ گھروں میں تالے لگے ہوئے ہیں۔

    رندھیک پور گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ جنسی زیادتی اور قتل کے جرم میں عمر قید کے سزا کاٹنے والے 11 قیدیوں کی رہائی کے بعد سکیورٹی خدشات کی وجہ سے یہاں کے مسلمان گاؤں چھوڑ کر جارہے ہیں۔

    اس سلسلے میں جمعیت علمائے ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ رندھیک پور میں رہنے والے یومیہ مزدوروں کرکے زندگی گزر بسر کرتے تھے، وہ اپنا دھندھدہ کاروبار چھوڑ کر باریہ، گودھرا میں پناہ لیے ہوئے ہیں باریہ میں جمعیت علمائے ہند رحیم آباد میں ایک کالونی میں لوگ جا کر رہ رہے ہیں ان کے ایک مہینے کے کھانے پینے اور راشن کا انتظام ہم نے کردیا ہے لیکن کب تک یہ لوگ ڈر کے ماحول میں رہیں گے۔

    یاد رہے کہ سال2002 کے گجرات فسادات میں 1 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد مسلمانوں کی تھی، بڑے پیمانے پر ہونے والے پُرتشدد واقعات میں بلقیس بانو کا کیس سب سے زیادہ ہولناک تھا۔

    بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کوبھارتی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، وہ اس وقت 19 سال کی اور حاملہ تھیں۔

    ایک مہینے تک جاری رہنے والے فسادات اس وقت شروع ہوئے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگی تھی، جس پر ہندؤوں نے مسلمانوں پر آگ لگانے کا الزام لگایا تھا، مسلمانوں نے کہا تھا کہ ٹرین پر حملہ سازش کا حصہ ہے تاکہ ان کی برادری کو ٹارگٹ کیا جا سکے۔

    مزید پڑھیں : بلقیس بانو کیس کے مجرمان کی سزا میں رعایت کیخلاف درخواست دائر

    قبل ازیں، متاثرہ خاتون بلقیس بانو کے شوہر یعقوب رسول نے بتایا کہ ہمیں حکومت نے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی کہ مجرموں نے معافی کی درخواست کب کی اور کس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت نے اس پر غور کیا، اس فیصلے کی وجہ سے انصاف پر ہمارا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔

  • ‘بیوی کے تشدد سے بچایا جائے’ اسکول پرنسپل عدالت جاپہنچا

    ‘بیوی کے تشدد سے بچایا جائے’ اسکول پرنسپل عدالت جاپہنچا

    نئی دہلی: بھارتی عدالت نے بیوی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والے اسکول پرنسپل کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق راجستھان کے الور ضلع میں ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل اجیت یادو نے مقامی عدالت سے درخواست دائر کی تھی کہ انہیں اپنی بیوی کے .
    ہاتھوں مسلسل مار پیٹ اور زیادتی سے بچایا جائے۔

    اجیت یادو نے اپنی بیوی کے "ظلم و زیادتی” کے واقعات کے ویڈیوز بھی بطور ثبوت عدالت میں پیش کیں جس کے بعد عدالت نے پولیس کو ان واقعات کی تفتیش کرنے اور مظلوم شوہر کو سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بیوی نے بیٹے کے سامنے شوہر کی پٹائی کردی

    متاثرہ شوہر نے جو ویڈیو عدالت میں پیش کی ان میں سے ایک گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک عورت انہیں کرکٹ کے بلے، لوہے کے توے اور دیگر "گھریلو اشیاء” سے پیٹ رہی ہے، اس دوران ان کا ایک بیٹا بڑی بے چارگی سے یہ سارا معاملہ دیکھ رہا ہے۔

    اجیت یادو نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ ان کی بیوی نے جو زیادتیاں کی ہیں اس کے لیے اسے سزاملنی چاہئے، جب اس نے مجھے بلے سے مارا تو مجھے سرکاری ہسپتال میں علاج کرانا پڑا لیکن جب اس کی زیادتیاں نہیں رکیں تب مجبوراً مجھے عدالت سے رجوع کرنا پڑا، میں نے جو ثبوت پیش کیے ہیں ان سے ثابت ہوگیا ہے کہ میری بیوی مجھ پر زیادتی کرتی ہے۔

    ادھر پولیس نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہیں ایک مقامی عدالت کی جانب سے اجیت یادو پر ان کی بیوی کی زیادتی کے الزامات کی تفتیش کرنے کا حکم ملا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں بیوی کے ہاتھوں شوہر کے خلاف زیادتیوں کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے، جہیز کے نام پر شوہروں کے خلاف مقدمات اور ذہنی اذیت پہنچانے کی خبریں سننے کو ملتی رہتی ہیں۔

    ایک مطالعے کے مطابق بھارت میں ہزار مردوں میں سے 51.5 فیصد کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار بیوی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونا پڑتا ہے، اس کے باوجود بھارتی قانون میں شوہر کے خلاف گھریلو تشدد کو جرم تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

  • بھارتی عدالت نے خاتون سے زیادتی کے ملزم کو عجیب سزا سنادی

    بھارتی عدالت نے خاتون سے زیادتی کے ملزم کو عجیب سزا سنادی

    بہار : بھارت میں ریپ کی کوشش کے الزام میں گرفتار شخص کو عدالت نے 6 ماہ تک اپنے گاؤں کی تمام خواتین کے کپڑے دھونے اور استری کرنے کی شرط پر ضمانت پر رہا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی عدالت نے ریپ کے الزام میں قید ایک شخص کی ضمانت اس شرط پر منظور کی ہے کہ وہ گاؤں کی تمام خواتین کے کپڑے مفت دھوئے اور استری کرے گا۔

    خبر  رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو سنائے گئے فیصلے میں 20 سالہ لالن کمار کو ریاست بہار کے گاؤں ماجوڑ میں 6 ماہ تک خود سے ڈیٹر جنٹ اور دیگر اشیا خرید کر تقریباً 2 ہزار خواتین کے کپڑے دھونے کے ساتھ ساتھ استری بھی کر کے دینے ہوں گے۔

    ریاست بہار کے ضلع مدھوبنی کے پولیس افسر سنتوش کمار سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ملزم لالن کمار دھوبی کا کام کرتا ہے، ریپ کی کوشش کے الزام میں اسے اپریل میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    گاؤں کی کونسل کی سربراہ نسیمہ خاتون نے اے ایف پی کو بتایا کہ گاؤں کی تمام خواتین عدالتی فیصلے سے خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی ہے اور اس سے خواتین کے احترام میں اضافہ ہوگا اور وقار کے تحفظ میں مدد ملے گی۔

    خیال رہے کہ سال 2012 میں دہلی میں ہونے والے گینگ ریپ کے بعد حکومت نے ریپ سے متعلق قوانین میں مکمل رد و بدل کی تھی، لیکن اس کے باوجود جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔

    سال 2020 میں دہلی میں ریپ کے 28 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ پولیس پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس جرم کو روکنے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔

  • ظالم چچی نے دو کمسن بچوں کو تڑپا تڑپا کر موت کے گھاٹ اتار دیا

    ظالم چچی نے دو کمسن بچوں کو تڑپا تڑپا کر موت کے گھاٹ اتار دیا

    پرتاب گڑھ : بھارت میں سفاک عورت نے رنجش کی بنا پر اپنے دو کمسن بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزمہ کو عمر قید وجرمانے کی سزا سنا دی۔

    بھارتی ریاست اترپردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع میں گزشتہ روز دو بچوں کی اندوہناک ہلاکت کا واقعہ پیش آیا، جس میں سفاک ملزمہ کرشنا نے اپنے بھتیجے 10سالہ شیوا کانت اوربھتیجی 8سالہ سپنا کو زہر دے کر مار ڈالا۔

    پولیس کے مطابق وقوعہ کے روز دونوں بچے اسکول گئے تھے، روزانہ کی طرح اس روز بھی چچی کرشنا نے لنچ باکس تیار کرکے دیا تھا۔ دوپہر میں دونوں بچوں نے کھانا کھایا تو دونوں کی حالت تشویشناک ہوگئی جس پر اساتذہ بچوں کو اسپتال لے جارہے تھے کہ راستے میں ہی دونوں بچوں نے دم توڈ دیا۔

    بچوں کے نانا شری ناتھ پٹیل نے پولیس کو بیان دے کر کرشنا پر زہر دے کر قتل کرنے کا الزام عائد کیا، پولیس نے تحقیقات کے بعد ملزمہ کو گرفتار کے مقدمہ درج کیا جس نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، بعد ازاں پولیس نے ملزمہ کو عدالت میں پیش کیا۔

    عدالت نے جمعہ کے روز مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اور ثبوتوں اور شواہد کی روشنی میں جرم ثابت ہونے پر ملزمہ کرشنا کو عمرقید و دس ہزار روپیہ جرمانہ کی سزا سنائی۔

  • قاتل بیوی کو پینشن دینی ہے یا نہیں؟ بھارتی عدالت کا دلچسپ اور انوکھا فیصلہ

    قاتل بیوی کو پینشن دینی ہے یا نہیں؟ بھارتی عدالت کا دلچسپ اور انوکھا فیصلہ

    چنڈی گڑھ : بھارتی عدالت نے اپنی نوعیت کا ایک انوکھا اور دلچسپ فیصلہ سنایا ہے، جس کے تحت اپنے شوہر کو قتل کرنے والی بیوی بھی پینشن حاصل کرنے کی حقدار کہلائے گی۔

    ہریانہ، پنجاب ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق قتل کرنے والی بیوی کو بھی پنشن سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، جج نے ریمارکس دیئے کہ سنہری انڈا دینے والی مرغی کو کوئی ذبح نہیں کرتا۔

    بھارتی نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے بلجیت کور بمقابلہ ریاست ہریانہ کیس میں25 جنوری کو فیصلہ سنایا۔جس میں کہا گیا کہ بیوی کو کسی بھی صورت میں خاندانی پنشن سے محروم نہیں کیا جاسکتا، اگربیوی نے شوہر کو قتل کیا ہو تب بھی ایسا نہیں کیا جاسکتا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ خاندانیہ پینشن ایک ویلفیئر اسکیم ہے جو سرکاری ملازم کی موت کے بعد اس کے خاندان کو مالی امداد مہیا کرنے کیلئے دی جاتی ہے۔ بیوی اگر فوجداری مقدمہ میں قصور وار پائی جاتی ہے تو بھی وہ فیملی پنشن کی حقدار ہے۔

    قبل ازیں انبالہ کی رہائشی خاتون بلجیت کور نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ہریانہ حکومت کے ملازم ترسیم سنگھ کی 2008میں موت واقع ہوئی تھی اور 2009 میں اس کا نام قتل کے کیس میں درج کرلیا گیا اور 2011 میں اسے مجرم قرار دیا گیا۔

    بلجیت کور2011 تک پینشن حاصل کرتی رہی لیکن قتل کیس میں قصور وار ٹھہرائے جانے کے بعد حکومت ہریانہ نے شوہر کی پنشن جاری کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے متعلقہ محکمہ کو تمام بقایا جات کے ساتھ درخواست گزار کو دو مہینے کے اندر پنشن ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • نئی دہلی : بھارتی عدالت سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا فیصلہ آج سنائے گی

    نئی دہلی : بھارتی عدالت سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا فیصلہ آج سنائے گی

    نئی دہلی : بھارتی عدالت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا مؤخر کیا جانے والا فیصلہ آج سنائے گی، واقعے کے بعد سے گمشدہ حافظ آباد کے محمد وکیل کے اہلخانہ کو پیروی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن جانے والی بھارتی عدالت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ آج سنائے گی لیکن واقعے کے بعد سے گمشدہ حافظ آباد کے محمد وکیل کے اہلخانہ کو پیروی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ اہلخانہ کا کہنا ہے محمد وکیل بارہ سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس اٹھارہ فروری دو ہزار سات کا وہ سیاہ دن جب کچھ انتہا پسند ہندوؤں نے پاکستان آنے والی ٹرین کو آگ لگادی، واقعے میں جہاں اڑسٹھ افراد جاں بحق ہوئے وہیں کچھ لوگ گمشدہ بھی ہوئے، دھماکے میں68 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔

    ان ہی میں ایک پاکستانی حافظ آباد کا محمد وکیل بھی شامل ہے، بھارتی حکومت نے پہلے ان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی پھر ڈی این اے کے بعد تسلیم کیا کہ مرنے والوں میں محمد وکیل شامل نہیں، محمد وکیل کےبیٹیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے والد زندہ ہیں اور بارہ سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں۔

    مزید پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس کا فیصلہ 14مارچ تک مؤخر

    یاد رہے کہ بھارتی عدالت آج سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا فیصلہ سنانے جا رہی ہے لیکن محمد وکیل کے اہلخانہ کو اپنا مقدمہ لڑنے کا موقع نہیں دیا گیااس حوالے سے محمد وکیل کے اہل خانہ کی یہی اپیل ہے کہ انہیں بھارت کا ویزہ جاری کیا جائے تاکہ محمد وکیل واپس آ سکیں۔

  • بھارتی عدالت کانامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے  حکم

    بھارتی عدالت کانامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے حکم

    نئی دہلی : بھارتی عدالت نے معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا، ذاکر نائیک کی این جی او پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی عدالت نے نامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذاکر نائیک کے ممبئی میں چار فلیٹ اورایک دکان کو ضبط کیا جائے۔

    خیال رہے بھارت میں ذاکر نائیک اور ساتھیوں سے100کروڑ کی سرمایہ کاری کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ ذاکر نائیک کی این جی او پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے اور بھارتی عدالت نے ذاکر نائیک پرجون2017 میں فردجرم عائدکی تھی۔

    جولائی 2017 میں بھارتی حکومت نے معروف اسکالر ذاکرنائیک کے انڈین پاسپورٹ کو منسوخ کرتے ہوئے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔

    واضح  رہے 2016 میں بنگلہ دیش میں واقع ایک کیفے میں 7 حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد کیس کی تحقیقات میں مبینہ طور پر یہ بات سامنے آئی تھی کہ 7 میں سے 2 دہشت گرد ذاکر نائیک کے خطابات سے متاثر تھے۔

    جس کے بعد بھارت میں مذہبی اسکالر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    بھارت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے پر الزامات عائد کیے تھے کہ اسلامک ریسرچ سینٹر سے ہونے والی تقاریر سے شدت پسند پیدا ہورہے ہیں، جس کے بعد اس ادارے پر 5 سال کی پابندی عائد کرتے ہوئے مبلغ ذاکر نائیک پر بھی پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔

    بعد ازاں بھارتی حکومت کی مسلمان دشمن پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ذاکر نائیک نے سعودی عرب میں سکونت اختیار کی تاہم بعد ازاں سعودی حکومت کی جانب سے ذاکر نائیک کو مستقل سعودی شہریت دے دی گئی تھی۔

    ذاکر نائیک ان دنوں مستقل رہائشی کے طور پر ملائیشیا میں مقیم ہیں۔

  • کرپشن الزامات ، بی سی سی آئی نےاسد رؤف پر5سال کی پابندی لگادی

    کرپشن الزامات ، بی سی سی آئی نےاسد رؤف پر5سال کی پابندی لگادی

    ممبئی: بھارتی کرکٹ بورڈ نے کرپشن الزامات ثابت ہونے پر پاکستانی امپائر اسد رؤف پر پانچ سال کیلئے پابندی عائد کردی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کے امپائر اسد رؤف پر بکیز سے رابطے اور آئی پی ایل دوہزار تیرہ کے ایڈیشن میں میچز فکسنگ کے الزامات ہیں۔ جسکی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ایکشن لیتے ہوئے پاکستانی امپائر کو دنیائے کرکٹ میں امپائرنگ کرنے سے روک دیا تھا۔

    ممبئی میں ہونے والے بی سی سی آئی کی ڈسپلنری کمیٹی نے الزامات کا جائزہ لینے کےبعد اسد روف پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی ہے۔

    پاکستانی امپائر مقررہ مدت تک بھارت میں ہونے والے کسی بھی ایونٹ میں امپائرنگ نہیں کرسکیں گے۔

  • بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کا مرکزی ملزم رہا کردیا

    بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کا مرکزی ملزم رہا کردیا

    نئی دہلی : پاکستان پردہشتگردی کا الزام لگانے والے بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کوآگ لگا کر اڑسٹھ پاکستانی مسافروں کو زندہ جلانے والے مرکزی ملزم کورہا کردیا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کو دوہزار سات میں آگ لگائی گئی تھی۔

    پاکستان دشمن مودی سرکار نے پاکستان دشمنی میں انصاف کی دھجیاں اڑا دیں، پاکستان اوربھارت کے درمیان چلنے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس کوآگ لگا کراڑسٹھ بے گناہ پاکستانیوں کو زندہ جلانے والے مرکزی ملزم سوامی آنند کورہا کردیا گیا۔

    نوسال قبل ہونے والی اس ہولناک دہشتگردی کے گواہوں پرانتہا پسند حکومت نے اتنا دباؤ ڈالا کے گیارہ گواہ عدالت میں دئیے گئے اپنے ہی بیان سے منحرف ہوگئے۔

    سرکاری وکیل کا بھی یہی کہنا ہے کہ تفتیشی ادارہ ہندو شدت پسندوں کے خلاف مقدمہ کمزور کرنے کے لئے مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے، انتہا پسند مودی حکومت میں سمجھوتہ ایکسپریس کے مقدمے کا فیصلہ کیا ہوگا،اس کا اندازہ لگانا اب مشکل نہیں۔

    بھارت کی سپریم کورٹ کے سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن نے اچانک سمجھوتہ اپکسپریس کیس کے گواہوں کے منحرف ہونے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا یہ ایک خطرناک روش ہے۔

      سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکہ 2007 میں ہریانہ کے شہر پانی پت کے نزدیک ہوا تھا۔ جس میں 68 افراد جاں بحق ہوئے جن میں غالب اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔ اس دھماکے میں سوامی اسیم آنند سمیت کئی ہندو شدت پسند گرفتار کئے گئے۔ یہ مقدمہ چندی گڑھ سے ملحقہ شہر پنج کولہ کی ایک عدالت میں چلا، مقدمے کے اصل ملزم اور آر ایس ایس کے سرگرم دہشت گرد سوامی اسیم آنند کو گزشتہ دنوں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

    بی بی سی کے مطابق کچھ عرصہ قبل انگریزی کے سرکردہ بھارتی جریدے ’ کیری آن‘ نے دہشت گرد سوامی اسیم آنند کا ایک طویل انٹرویو شائع کیا تھا جس میں انھوں نے بم دھماکوں کے کئی بعض واقعات کے بارے میں اہم انکشافات کئے تھے۔ جریدے کے مدیر ہرتوش سنگھ بل کا کہنا ہے کہ این آئی اے نے کبھی ان انکشاقات کی روشنی میں کوئی تفتیش نہیں کی۔ ہرتوش کا کہنا ہے کہ گواہوں کے منحرف ہونے میں ایک منظم طریقہ کار نظر آتا ہے اور اس سے یہ کیس ہی کمزور نہیں ہوگا بلکہ بھارت کی پوزیشن بھی متاثر ہوگی۔