Tag: indian economy

  • روپے کی قدر میں کمی کے بعد بھارت کو ایک اور معاشی جھٹکا

    روپے کی قدر میں کمی کے بعد بھارت کو ایک اور معاشی جھٹکا

    نئی دہلی : بھارت میں گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد بھارتی معیشت کو ایک بار پھر نئی معاشی پریشانی نے گھیرلیا۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 4.5 بلین ڈالر کم ہو کر528.37بلین ڈالر رہ گئے ہیں۔

    موجودہ صورتحال کے بعد غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دو برس کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ریزرو بینک آف انڈیا کی جاری کردہ رپورٹ سے لیے گئے ہیں۔

    اس سے قبل بھی رواں ماہ 7 اکتوبر کو بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل نویں ہفتے کمی ہوئی ۔ 23 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے اختتام پر بھارت کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 537.52ارب ڈالر تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ کئی ہفتوں سے مسلسل کم ہورہے ہیں، اور آر بی آئی نے زر مبادلہ کے ذخائر کو ایک حصہ ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے گرتے ہوئے روپے کو سنبھالنے کیلئے استعمال کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی ڈالر کا بڑا جھٹکا : بھارتی روپیہ چاروں شانے چت

    یاد رہے کہ بھارتی روپے کی قدر میں بھی گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور جمعے کو بھارتی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں گر کر 82 فی ڈالر سے بھی نیچے چلا گیا۔

    تاجروں کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک نے کرنسی کی گرتی ہوئی رفتار کو روکنے کے لیے اس مدت کے دوران مداخلت بھی کی تھی۔

  • کرونا وائرس کے باعث بھارت کی معیشت کو شدید دھچکہ

    کرونا وائرس کے باعث بھارت کی معیشت کو شدید دھچکہ

    نئی دہلی: کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت کی معیشت ڈھے گئی، معاشی ماہرین نے رواں برس اور آئندہ برس معاشی شرح نمو منفی اعشاریوں میں رہنے کی ہیشگوئی کردی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کے باعث بھارتی معیشت کو بڑا دھچکہ پہنچا ہے، بھارت کی معاشی شرح نمو 11 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔

    رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بھارت کی معاشی شرح نمو 3.1 فیصد رہی تھی، اب دوسری سہ ماہی میں بھارت کی شرح نمو میں مزید کمی کا امکان ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بھارت میں تعمیرات اور صنعتی پیداوار شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق رواں برس اور آئندہ برس بھی بھارت کی معاشی شرح نمو منفی 5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارتی معیشت پہلے ہی شدید دھچکوں کا شکار تھی، اب کرونا وائرس نے اس پر ایک اور کاری ضرب لگائی ہے۔

    سنہ 2019 میں بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی تھی، گزشتہ برس جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    گزشتہ برس بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی تھی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔

    بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار کے بی بی سی میں شائع ایک کالم کے مطابق 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو سنہ 2019 میں نصف ہوگئی۔

    ان کے مطابق لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں، ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو سنہ 2019 میں کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی اور موجودہ حالات میں اس میں مزید کمی ہوئی ہے۔

  • مذہبی جنونیت نے بھارتی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا، آئی ایم ایف کی مایوس کن پیشگوئی

    مذہبی جنونیت نے بھارتی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا، آئی ایم ایف کی مایوس کن پیشگوئی

    نئی دہلی: بھارت میں مذہبی جنونیت، انتہا پسندی اور اس کے عوامی ردعمل کے اثرات معیشت پر بھی پڑنے لگے، عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھارتی معیشت میں سست روی کی پیشگوئی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھارتی معیشت میں سست روی کی پیشگوئی کردی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بھارت میں قوت خرید، سرمایہ کاری اور ٹیکس وصولی میں نمایاں کمی آرہی ہے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق قرضوں اور سود کی ادائیگی کے باعث اخراجات میں اضافہ ممکن نہیں۔ اس سے قبل اکتوبر میں بھی آئی ایم ایف نے بھارت کی معاشی شرح نمو میں 1 فیصد کمی کی پیشگوئی کی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی، جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی تا ستمبر بھارتی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد تھی، رواں سال اپریل سے جون 2019 میں بھارت شرح نمو 5 فیصد تھی۔

    اسی طرح بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    معاشی ابتری کی وجہ سے لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں۔

    بھارتی ماہر معاشیات کے مطابق 3 برسوں میں بھارت میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی ہے۔

  • بھارت کی معاشی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، سابق وزیراعظم من موہن سنگھ

    بھارت کی معاشی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، سابق وزیراعظم من موہن سنگھ

    نئی دہلی : بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت کی معاشی صورتحال تشویشناک ہے اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ مجموعی ملکی پیداوار واضح طور پر ناقابل قبول ہے۔

    من موہن سنگھ نے یہ بات بھارت کے قومی اداریہ شماریات کی جانب سے اعداد و شمار کے اجراء کے بعد نئی دہلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔

    بھارتی قومی اداریہ شماریات کے مطابق بھارت کی مجموعی ملکی پیداوار رواں مالی سال جولائی سے ستمبر تک کی دوسری ششماہی میں ساڑھے چار فیصد سے کم ہو کر 26 درجے کم ہو گئی ہے۔

    من موہن سنگھ نے کہا کہ بھارت کی مجموعی ملکی پیداوار میں مسلسل خسارہ قابل تشویش ہے، انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسیوں میں تبدیلیاں کرنے سے معیشت بحال نہیں ہوگی۔

    سابق بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بہت سے صنعت کاروں نے بتایا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے خوف میں مبتلا ہیں۔

    من موہن سنگھ نے کہا کہ بینک کارقرضوں کے واپس نہ کئے جانے کے خوف سے نئے قرضوں کی فراہمی کیلئے تذبذب کا شکار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے پالیسی ساز اور دیگر ادارے سچ کہنے یا حقیقی معنوں میں سچائی پر مبنی پالیسی کے حوالے سے بات چیت سے خوفزدہ ہیں۔

    مزید پڑھیں : بھارتی معیشت بحران کا شکار ہے، حکومت عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے، یشونت سنہا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کے سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا نے بھی کہا تھا کہ بھارت کی معیشت شدید بحران کا شکار ہے اور مودی حکومت عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کا یہ حال ہے کہ طلب و رسد میں فرق بڑھتا جارہا ہے حقیقت یہ ہے کہ ہمیں بہت بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔

  • بھارتی معیشت بحران کا شکار ہے، حکومت عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے، یشونت سنہا

    بھارتی معیشت بحران کا شکار ہے، حکومت عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے، یشونت سنہا

    نئی دہلی : بھارت کے سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا نے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت شدید بحران کا شکار ہے اور مودی حکومت عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔

    یہ بات انہوں نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ معیشت کا یہ حال ہے کہ طلب و رسد میں فرق بڑھتا جارہا ہے حقیقت یہ ہے کہ ہمیں بہت بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ سہ ماہی میں معاشی ترقی کے بارے میں حکومت کے بلند و بانگ دعوے عوام کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش ہے۔

    بھارت کے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مودی حکومت یہ کہہ کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے کہ شرح نمو اگلی سہ ماہی میں بہتر ہو جائے گی۔

    واضح رہے کہ کشمیر میڈیا سروس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں جاری کئے گئے سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسری سہ ماہی کے دوران بھارت کی مجموعی ملکی پیداور تیزی سے کم ہوکر 4.5 فیصد رہ گئی ہے جوکہ گزشتہ چھ برس کے دوران جی ڈی پی کی کم ترین سطح ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی تا ستمبر بھارتی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد تھی، رواں سال اپریل سے جون 2019 میں بھارت شرح نمو 5 فیصد تھی۔

    اسی طرح بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    کچھ عرصہ قبل بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار نے بی بی سی میں شائع اپنے ایک کالم میں لکھا کہ 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو اب نصف ہوچکی ہے۔

  • مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    نئی دہلی: انتہا پسند اور جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی حکومت میں بھارت کی معیشت بیٹھ گئی، مودی سرکار کی پالیسیوں سے بھارت تیزی سے ابھرتی معیشت کا اعزاز کھو بیٹھا اور شرح نمو کم ترین سطح پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی، جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی تا ستمبر بھارتی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد تھی، رواں سال اپریل سے جون 2019 میں بھارت شرح نمو 5 فیصد تھی۔

    اسی طرح بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    کچھ عرصہ قبل بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار نے بی بی سی میں شائع اپنے ایک کالم میں لکھا کہ 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو اب نصف ہوچکی ہے۔

    ان کے مطابق بھارت میں چاروں طرف سے معاشی سست رفتاری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں۔

    پروفیسر ارون کمار کے مطابق 3 برسوں میں بھارتی معیشت کو تین بڑے جھٹکے لگے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی ہے۔

  • آئی ایم ایف کا  پاکستانی معشیت میں بہتری اور بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی

    آئی ایم ایف کا پاکستانی معشیت میں بہتری اور بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی

    نیویارک : عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی، جس میں پاکستانی معشیت میں بہتری جبکہ بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی معشیت میں بہتری متوقع ہے، معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ تین فیصد تک رہے گی جبکہ دوہزار اٹھارہ میں یہ بڑھ کر پانچ اعشاریہ چھ فیصد ہوجائے گی۔

    عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے، مہنگائی کی وجہ روپے کی قدر میں متوقع کمی بنےگی۔


    مزید پڑھیں :  بھارت میں معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار


    دوسری جانب آئی ایم ایف نےبھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی کردی۔ بھارت کی معاشی شرح نمو چھ اعشاریہ سات فیصد رہے گی۔

    اس سے قبل بھارتی جی ڈی پی سات اعشاریہ ایک فیصد رہینے کی پیش گوئی کی گئی تھی، آئی ایم ایف نے مودی سرکار کی معاشی پالیسوں کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔

    گزشتہ سال کے اواخر میں نریندر مودی کی حکومت نے کرپشن کی روک تھام کا نعرہ لگا کر یک جنبشِ قلم کرنسی نوٹ تبدیل کردیے تھے جس کی وجہ سے بھارتی روپے کی قدر میں کمی آئی اور عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    موجودہ حکومت کے اس فیصلے نے بھارتی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عوام اپنی حکومت سے شدید نالاں دکھائی دیتے ہیں۔

    اس سے قبل آئی ایم ایف کے پاکستان میں مقیم نمائندے طوخیر میرزاوی کا کہنا تھاکہ پاکستان کے معاشی مینیجرز کو فوریطور ان مسائل کی طرف توجہ دینی ہوگی، ہم  سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اب نئے پروگرام کی ضرورت نہیں اور اس میں اندورنی اور بیرونی معاشی مسائل کو سنبھالنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔