Tag: indian farmer

  • ویڈیو : کسان نے لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی ہیرا دریافت کرلیا

    ویڈیو : کسان نے لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی ہیرا دریافت کرلیا

    بھارت میں ایک کسان کو کان کی کھدائی کے دوران ہزاروں ڈالر مالیت کا ہیرا مل گیا، اس کا کہنا ہے کہ اس رقم سے کاشتکاری کا سامان خریدوں گا۔

    لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی ہیرا ہاتھ آنے کے بعد کسان کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ کان میں کھدائی کے دوران چمکتی ہوئی چیز ہیرا نکلی تو اس نے مستقبل کی پلاننگ بھی شروع کردی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دلیپ مستری اور اس کے تین دوست کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے فارغ کردیے گئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے کان کنی کا پیشہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کیلئے انہوں نے ایک کان کو لیز پر لینے کا فیصلہ کیا۔

    گزشتہ دنوں کھدائی کے دوران انہیں ایک چمکتا ہوا ہیرا دکھائی دیا جس کو دیکھ کر ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی کیونکہ ان کے اچھے دن آگئے تھے، ہیرے کا وزن 16.10کیرٹ ہے۔

    مذکورہ ہیرے کے حوالے سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سرکاری نیلامی میں اس کی قیمت تقریباً 80 ہزار ڈالر ( بھارتی کرنسی میں 67 لاکھ روپے سے بھی زائد ) لگے گی۔

    اس حوالے سے متعلقہ سرکاری محکمے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ ایک اعلیٰ معیار کا ہیرا ہے اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد اسے نیلامی کیلئے پیش کیا جائے گا۔’

    ساڑھے 12فیصد ٹیکس کٹوتی کے بعد اس کے مالک کو ہیرے کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم دے دی جائے گی، دلیپ نے کہا کہ یہ رقم اس کے اور اس کے تین دوستوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔

    اس نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی مدد کے علاوہ کاشت کاری جاری رکھنے کے لیے تمام ضروری سامان خریدوں گا اور ساتھ مزید ہیروں کی تلاش کے لیے کان کی کھدائی جاری رکھوں گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال جولائی میں بھارت کے ایک مقامی کان کن نے بھی کان کی کھدائی کے دوران 19.22کیرٹ کا ایک خوبصورت اور قیمتی ہیرا دریافت کیا تھا۔

  • زرعی پالیسیوں سے تنگ کسانوں کی مودی سرکار کو دھمکی

    زرعی پالیسیوں سے تنگ کسانوں کی مودی سرکار کو دھمکی

    نئی دہلی : بھارتی کسان مودی سرکار کی پالیسیوں سے تنگ آگئے۔ کسانوں نے مودی سرکار کو دھمکی دے دی۔ ان کاکہنا ہے کہ مطالبات نہ تسلیم کیے گئے تو غیر معینہ مدت تک دھرنا دے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی کسانوں کی مودی حکومت کے متنازع زرعی قوانین کے خلاف تحریک جاری ہے، اس حوالے سے ملک بھر کی کسان برادری سراپا احتجاج ہے۔

    مہاراشٹرا میں سیکنڑوں کسان اپنے مطالبات کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، سرخ جھندے اٹھائے مشتعل شرکاء نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ واضح رہے کہ بھارتی کسانوں کا اکوال سے لونی تک تین روزہ احتجاجی مارچ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سال 2019 میں کسانوں اور زمینداروں کے حقوق کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے پر مہاراشٹرا سے ممبئی تک کامیاب لانگ مارچ کیا تھا۔

    اس دوران ہزاروں کسان مظاہرین ناسک سے ممبئی کی جانب روانہ ہوئے، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر قرضوں میں کمی، پانی کی فراہمی اور فصل کی اچھی قیمتیں دینے کے مطالبات درج تھے۔

    کسانوں نے مہاراشٹرا کی حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا تاہم حکام نے اُن کے مطالبات ماننے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد مظاہرین نے ممبئی کی طرف پیدل مارچ شروع کردیا۔

  • بھارت میں ایک اور کسان نے موت کو گلے لیا

    بھارت میں ایک اور کسان نے موت کو گلے لیا

    کرناٹک : بھارت میں زرعی قوانین کیخلاف کسان تحریک زوروں پر ہے، اس دوران ایک 45 سالہ کسان نے اپنے قرض سے تنگ آکر موت کو گلے لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے تعلقہ شاہ پور میں ایک کسان نے قرض خواہوں سے تنگ آکر زہریلی دوا پی کر خودکشی کرلی۔

    بھارتی میڈیا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق 45 سالہ کسان نے گزشتہ روز اپنے کھیت میں جاکر جراثیم کش زہریلی دوا پی لی اور وہیں تڑپ کر جان دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کسان نے کھیتی باڑی کے لیے مقامی بینک سے ساٹھ ہزار روپے، سوسائٹی سے 15000، خانگی فائنانس سے دو لاکھ پچاس ہزار روپے قرض لیے تھے۔

    گذشتہ دو سال سے مسلسل فصلوں کے نقصانات کے سبب وہ اپنے قرض کی ادائیگی نہیں کر پارہا تھا اور قرض خواہ اس پر دباؤ ڈال رہے تھے۔

    ان حالات سے مایوس ہوکر کسان نے خودکشی کرنے کا انتہائی اقدام اٹھالیا۔اس حوالے سے شاہ پور پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

    واضح رہے کہ سال2019 میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے بعد کرناٹک میں کسان سب سے زیادہ خودکشی کرتے ہیں۔ سال2019 میں ریاست میں تقریبا 1992 کسانوں اور زرعی مزدوروں نے خودکشی کی تھی۔

  • کسان مودی سرکار کیخلاف سراپا احتجاج، ملک بند کرنے کی کال دے دی

    کسان مودی سرکار کیخلاف سراپا احتجاج، ملک بند کرنے کی کال دے دی

    نئی دہلی : بھارت میں کسان تنظیموں نے ذرعی قوانین کے خلاف بطور احتجاج آج ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ حزب اختلاف کی بیشتر جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے جس سے مختلف ریاستوں میں عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    مودی کی پالیسیوں کیخلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے، مشتعل کسانوں نے بھارت کو بند کرنے کی کال دے دی، اپوزیشن کی چوبیس جماعتیں بھی کسانوں کے ساتھ ہیں، بی جے پی حکومت نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو گھرمیں نظر بند کردیا۔

    مودی سرکار کے نئے زرعی قوانین نامنظور کرتے ہوئے کسانوں نے بھارت کو بند کردیا، ٹرانسپورٹ اور دکانیں بند جبکہ ٹرین سروس معطل کرکے طلباء طالبات کے امتحانات ملتوی کرا دیئے گئے۔

    کسانوں کی کال پر آج بھی پورے بھارت میں احتجاج کیا گیا۔ مودی سرکار تیرہ روز سے کسانوں کو منانے میں ناکام رہی، کسانوں کا احتجاج نئی دہلی سے سارے ملک میں پھیل گیا۔

    اپوزیشن جماعتیں بھی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں، دو بڑی جماعتیں کانگریس اور عام آدمی پارٹی بھی کسانوں کے احتجاج میں شامل ہوگئی، انا ہزارے کی تنظیم نے کسانوں کیلئے ایک دن کی بھوک ہڑتال کا آغاز کردیا۔

    دوسری جانب مودی سرکار کسانوں کو روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، وزیراعلی اروند کیجریوال کو گھر میں نظر بند کردیا گیا، نئی دہلی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی اور مختلف شہروں میں پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ‘فوج لے آؤ یا مشین گنیں لگاؤ’ بھارتی کسان مودی سرکار کے آگے ڈٹ گئے

    کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومتی قوانین کسانوں کے خلاف ہیں جبکہ یہ صنعت کاروں اور کمپنیوں کے مفاد میں ہیں، اس کے علاوہ طلبا اور بینک یونینز نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔

  • بھارتی کاشتکار پاکستان سے تجارت کرنے پرمجبور

    بھارتی کاشتکار پاکستان سے تجارت کرنے پرمجبور

    نئی دہلی : بھارت میں سبزیوں کی قیمتیں گرنے کے بعد بھارتی کاشتکار پاکستان سے تجارت کرنے پر مجبور ہوگئے، اپنی حکومت سے مطالبہ کردیا کہ پاکستان سے تجارت بحال کی جائے۔

    بھارت میں سبزیاں اور پھل کوڑیوں کے مول بک رہے ہیں، طلب اوررسد میں عدم توازن ہوگیا، توازن میں استحکام لانے کے لئے بھارتی کاشتکار سبزیاں اور پھل پاکستان برآمد کرنے پر مجبور ہوگئے۔


    بھارتی کاشت کاروں نے حکومت سے پھل اور سبزی کی فروخت کیلئے حکومتی سطح پر سرحد پار ماحول سازگار بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    بھارتی کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں سبزیوں اور پھل کا وافر اسٹاک موجود ہے اور صرف تین کلو میٹر دور پاکستان میں تجارت کے مواقع موجود ہیں، نوٹوں کی بندش سے پہلے ہی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اب سرحد پر خراب حالات سے کاروبار کرنا مزید دشوار ہوگیا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان، بھارت سے پیاز ، ٹماٹر اور دیگر پھل سبزیاں درآمد کرتا رہا ہے۔


    مزید پڑھیں : بھا رتی تاجروں نے پاکستان کو سبزیوں اور کپاس کی برآمد روک دی


    خیال رہے کہ اڑی حملے  پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارتی ریاست گجرات کے بیوپاریوں نے پاکستان سے سبزیوں کی تجارت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کو ٹماٹر، ٹنڈے اور مرچ بھیجنا بند کر دیا تھا، بھارتی گجرات سے ان سبزیوں کے یومیہ پچاس ٹرک واہگہ بارڈ سے پاکستان بھیجے جاتے تھے جو کہ اب بند کر دیئے گئےتھے جبکہ کپاس کی پاکستان آمد بھی بند ہوگئی تھی،  بھارت سے بیاسی کروڑبیس لاکھ ڈالر سالانہ کی کپاس پاکستان آتی ہے۔