Tag: Indian Farmers

  • بھارت میں کسانوں نے احتجاج کی نئی حکمت عملی طے کرلی

    بھارت میں کسانوں نے احتجاج کی نئی حکمت عملی طے کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں زرعی قوانین کے خلاف 2 ماہ سے احتجاج کرتے کسانوں نے نئی حکمت عملی کا اعلان کردیا جس سے مودی سرکار پریشان دکھائی دے رہی ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد کا واقعہ پیش آنے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ احتجاج ختم ہوجائے گا اور مظاہرین اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں گے، لیکن راکیش ٹکیت اور درشن پال نامی کسان لیڈران عزم کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے رہے، اور انہوں نے اب ایک بار پھر اپنی تحریک کو تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے سنیوکت کسان مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ 18 فروری کو دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ریل روکو مہم چلائی جائے گی۔

    اس سلسلے میں سنیوکت کسان مورچہ کی اہم میٹنگ ہوئی جس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ کسان تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد مودی حکومت کی پریشانیاں بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

    میٹنگ میں ریل روکو مہم چلانے کے علاوہ مزید فیصلے بھی کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق 12 فروری کو ریاست راجستھان کے تمام ٹول پلازہ کو ٹول فری کروایا جائے گا۔

    اس کے بعد 14 فروری کو پلوامہ حملے میں ہلاک جوانوں کو یاد کیا جائے گا، اس کے لیے ملک بھر میں موم بتی مارچ، مشعل جلوس اور دیگر پروگرامز کا انعقاد ہوگا۔

    بعد ازاں 16 فروری کو کسان رہنما سر چھوٹو رام کی پیدائش کے دن ملک بھر میں موجود کسان اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔

  • بھارت: 50 ہزار سے زائد کسان سڑکوں پر نکل آئے، لانگ مارچ کا آغاز

    بھارت: 50 ہزار سے زائد کسان سڑکوں پر نکل آئے، لانگ مارچ کا آغاز

    نئی دہلی: بھارت کے 50 ہزار کسان مطالبات پورے نہ ہونے پر ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے ممبئی کی جانب لانگ مارچ شروع کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کسانوں اور زمینداروں کے حقوق کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا نے مطالبات پورے نہ ہونے پر مہاشٹرا سے ممبئی تک لانگ مارچ کیا اور مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔

    ہزاروں کسان گزشتہ روز ناسک سے ممبئی کی جانب روانہ ہوئے، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر قرضوں میں کمی، پانی کی فراہمی اور فصل کی اچھی قیمتیں دینے کے مطالبات درج تھے۔

    کسانوں نے مہاراشٹرا کی حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا تاہم حکام نے اُن کے مطالبات ماننے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد مظاہرین نے ممبئی کی طرف پیدل مارچ شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ساڑھے سات ہزار سے زائد کسان مہارشٹرا کے علاقے ناسک پہنچ گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ناسک سے چلنے والا کسانوں کا قافلہ 27 فروری کو ممبئی پہنچے گا، بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 30 نومبر کو کسانوں نے بھارتی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں برہنہ احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ جانے کا عندیہ دیا تھا۔

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنے حقوق اور حکومتی مظالم کے خلاف جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں نے کئی راتیں آسمان تلے گزاریں تھیں،  مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ اگر اُن کے مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے اور کوئی نمائندہ سننے کے لیے نہیں‌ آیا تو وہ احتجاج جاری رکھیں‌گے اور کسی بھی لمحے برہنہ ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوجائیں گے۔

    کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں خودکشی کرنے والے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا تھا کہ ’ہم وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لیے نہیں بلکہ اپنا حق مانگنے آئے ہیں‘۔

    مظاہرین کا مطالبہ تھاکہ حکومت قرض معاف کرے، فصلوں کی قیمتوں کو بڑائے اور پانی سمیت دیگر بنیادی زرعی ضروریات پوری کرے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبات سننے کے بعد انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا تاہم صورتحال جوں کی توں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر نے اعتراف کیا تھا کہ مالی سال 2018-2017 کے دوران کسانوں نے حکومتی عدم توجہ اور ناقص پالیسوں سے تنگ آکر خودکشی کی اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر تمام ضلعوں میں تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کسانوں کے مسائل کو  بغور سنے گی جبکہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت کے حوالے سے بھی حکومت کوئی پالیسی متعارف کرائے گی۔

    بھارتی وزیر کا کہنا تھاکہ 49 کسانوں نے گزشتہ ماہ قرضوں کی ادائیگی سے تنگ آکر خوکشی کی جبکہ 20 کسانوں کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی نے کام شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں تقریباَ 26 کروڑ افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ گزشتہ سال مہاراشٹرا میں 1 ہزار سے زائد کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کی تھی۔

    بھارتی شہر چنائی میں منعقد ہونے والے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے خلاف کسان میں میدان آگئے تھے اور  انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت پہلے پانی کے مسئلے کو حل کرے بعد میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے۔

  • بھارت: ہزاروں کسان مودی حکومت کے مظالم سے تنگ، برہنہ احتجاج کی دھمکی

    بھارت: ہزاروں کسان مودی حکومت کے مظالم سے تنگ، برہنہ احتجاج کی دھمکی

    نئی دہلی: بھارتی حکومت کے مظالم سے نالاں کسانوں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں برہنہ احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ جانے کا عندیہ دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں اپنے حقوق کے لیے اور حکومتی مظالم کے خلاف جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں نے گزشتہ رات رام لیلا میدان میں کھلے آسمان کے نیچے گزاری۔

    مظاہرین نے اعلان کیا کہ اگر اُن کے مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے اور کوئی نمائندہ سننے کے لیے نہیں‌ آیا تو وہ احتجاج جاری رکھیں‌گے اور کسی بھی لمحے برہنہ ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوجائیں گے۔

    کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں خودکشی کرنے والے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ’ہم وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لیے نہیں بلکہ اپنا حق مانگنے آئے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: مودی سرکار میں پولیس راج، 80 سالہ خاتون پر تشدد، ہڈیاں توڑ دیں

    بھارتی حکومت نے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو پارلیمنٹ کے اطراف کے علاقوں میں تعینات کیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج میں شرکت کی۔

    ہزاروں کی تعداد میں جمع ہونے والے مظاہرین نے بھارتی میڈیا سے بھی گزارش کی کہ وہ حکومت سے خوفزدہ نہیں ہوں بلکہ احتجاج کی مکمل کوریج کریں۔

    مظاہرین نے نئی دہلی کے کمشنر سوامیتھن کو ایک فہرست پیش کی جس میں کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ’حکومت اُن کے قرضے معاف کرے، فصلوں کی قیمتوں کو بڑھائے اور ہمیں پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرے‘۔

    یاد رہے کہ چھ ماہ قبل جون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ  مالی سال 2019-2018 کے دوران کسانوں نے حکومتی عدم توجہ اور ناقص پالیسوں سے تنگ آکر خودکشی کی اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: حکومتی عدم توجہ، 2 ماہ میں 69 کسانوں کی خود کشی

    اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر تمام ضلعوں میں تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کسانوں کے مسائل کو  بغور سنے گی جبکہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت کے حوالے سے بھی حکومت کوئی پالیسی متعارف کرائے گی۔

    بھارتی وزیر کا کہنا تھاکہ 49 کسانوں نے گزشتہ ماہ قرضوں کی ادائیگی سے تنگ آکر خوکشی کی جبکہ 20 کسانوں کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی نے کام شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں تقریباَ 26 کروڑ افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ گزشتہ سال مہاراشٹرا میں 1 ہزار سے زائد کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کی تھی۔

    بھارتی شہر چنائی میں منعقد ہونے والے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے خلاف کسان میں میدان آگئے تھے اور  انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت پہلے پانی کے مسئلے کو حل کرے بعد میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے۔

    اسے بھی پڑھیں: بھارت: آئی پی ایل میچز رکوانے کے لیے سیکڑوں افراد کا احتجاج

    بھارتی میڈیا کے مطابق مظاہرین کی قیادت بالی ووڈ اسٹار رجنی کانت نے کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ پہلے کسانوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے، جب یہ کام پورے ہوجائیں اُس کے بعد کھیلوں کے میدانوں کو آباد کیا جائے۔