Tag: indian gujrat

  • جا بجا پلاسٹک میں لپٹی لاشیں، بھارتی گجرات کے اسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات

    جا بجا پلاسٹک میں لپٹی لاشیں، بھارتی گجرات کے اسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس نے خوفناک تباہی مچار کھی ہے، ریاست گجرات کے ایک اسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات سامنے آئے ہیں اور ملک کے تقریباً تمام اسپتالوں کا کم و بیش یہی حال ہے۔

    بھارتی ریاست گجرات کے ایک اسپتال میں مردہ خانے کی حالت ابتر ہے، یہاں آخری رسومات کے لیے لاش کو اہل خانہ کے سپرد کرنے سے قبل لواحقین کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

    اگر مریض کی رپورٹ کووڈ 19 پازیٹو ہو تو اسپتال انتظامیہ رشتہ داروں کو صرف دور سے ان کے آخری دیدار کی اجازت دیتی ہے، کووڈ 19 کے مریضوں کی لاش آخری رسومات کے لیے گھر والوں کے حوالے بھی نہیں کی جارہی۔

    اسپتال کے ایک کمرے میں لاشوں کو پلاسٹک میں لپیٹ کر رکھا گیا ہے، لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے میں 3 سے 4 دن کا وقت لگتا ہے تب تک لاشیں وہاں یونہی پڑی رہتی ہیں۔

    اسپتال نے کچھ لاشوں کو لواحقین کو سونپ دیا ہے جبکہ کئی لاشیں آخری رسومات کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔

    کرونا وائرس انفیکشن میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے مذکورہ اسپتال کے سبھی وارڈ کرونا مریضوں کے لیے مختص کردیے گئے ہیں، کئی کووڈ کے مریضوں کو بیڈ خالی ہونے کا انتظار بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ مریض اسی انتطار کے دوران دم توڑ گئے۔

    مرنے والوں کے اہل خانہ کو لاش اس وقت تک نہیں دی جارہی جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ مرنے والا کرونا سے متاثرہ نہیں تھا۔ اس دوران اسپتال انتظامیہ اور لواحقین کے درمیان کئی لڑائی جھگڑے بھی ہوئے۔

  • ذات پات کی اونچ نیچ : دو ہزار ہندو بدھ مت مذہب میں داخل

    ذات پات کی اونچ نیچ : دو ہزار ہندو بدھ مت مذہب میں داخل

    گجرات: بدھ مت کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی صوبے گجرات میں اونچی ذات کے ہندوئوں کے ظلم و ستم سے پریشان دلت ذات کے 2 ہزار سے زائد ہندوؤں نے بدھ مت مذہب قبول کرلیا۔

    اطلاعات کے مطابق ان دو ہزار ہندوؤں نے منگل کو گجرات کے تین بڑے شہروں احمد آباد، كلول اور سریندر نگر میں منعقدہ مذہبی تقاریب میں بدھ مت مذہب قبول کیا۔

    برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق بدھسٹ رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ہمارا مذہب قبول کرنے والے افراد کی تعداد دو ہزار سے زائد تھی اور یہ تمام افراد اپنے خلاف اونچی ذات کے ہندوئوں کے تشدد، ظلم اور ناانصافی سے نالاں تھے۔

    نیا مذہب اختیار کرنے والے ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ میں بچپن سے سوچتا تھا کہ مجھے ذات پات کی اونچ نیچ سے کب نجات ملے گی، اونا سانحے کے بعد میں نے طے کر لیا تھا کہ اب ہندو مذہب ترک کر بدھ مت اختیار کرلوں گا جہاں سب برابر ہیں۔

    ایک سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ میں کئی برس سے بدھ مذہب سے متاثر تھا کیونکہ یہاں ذات پات کے نظام سے نجات مل جاتی ہے، جس طرح امبیڈکر نے بھی بدھ مت قبول کیا تھا اسی طرح میں نے بھی بدھ مت قبول کیا ہے۔

    چند ماہ قبل گجرات میں جانوروں کی کھال اتارنے والے کچھ دلت نوجوانوں کو پولیس کی موجودگی میں بری طرح مارا پیٹا گيا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔ بعد ازاں پورے گجرات میں زبردست احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ منگل کو دلتوں کے سب سے بڑے رہنما بابا صاحب امبیڈکر کی تبدیلیِ مذہب کا دن ‘یوم دھما چکر پرورتن’ تھا۔ 1956 کو اسی دن امبیڈکر نے اپنے چھ لاکھ حامیوں کے ساتھ بدھ مت قبول کیا تھا۔

    واضح رہے کہ بھارت بھر میں دلت برداری کو اونچی ذات کے ہندوؤں کے ظلم و ستم اور ناانصافی کا سامنا ہے، حالیہ دنوں میں دلت برادری کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات کے سبب دلت برادری میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔